جاسم محمد
محفلین
فلاحی ریاست کی وجہ سے فٹ آتا ہے۔ اسویڈن کی ایوان پارلیمان سے لے کر مقامی بلدیاتی لیول تک پالیسیاں اور نظام اسی فلاحی ریاستی ماڈل کے مطابق ہیں۔امور ریاست کے اسلامی اصولوں میں سے سویڈن کہاں فٹ ہوتا ہے۔
فلاحی ریاست کی وجہ سے فٹ آتا ہے۔ اسویڈن کی ایوان پارلیمان سے لے کر مقامی بلدیاتی لیول تک پالیسیاں اور نظام اسی فلاحی ریاستی ماڈل کے مطابق ہیں۔امور ریاست کے اسلامی اصولوں میں سے سویڈن کہاں فٹ ہوتا ہے۔
بلدیاتی نظام میں سویڈن کی کوئی تخصیص نہیں اور ممالک بھی ہیں۔فلاحی ریاست کی وجہ سے فٹ آتا ہے۔ اسویڈن کی ایوان پارلیمان سے لے کر مقامی بلدیاتی لیول تک پالیسیاں اور نظام اسی فلاحی ریاست ماڈل کے مطابق ہیں۔
جی لیکن کسی بھی ماڈل کو اپنانے کے لیے کیا لوازمات بھی ویسے ہی نہیں ہونے چاہئیں؟سویڈش (اسکینڈےنیوین) ماڈل اپنانے کی بات ہوئی جو مقامی جمہوریت یعنی بلدیاتی نظام کے حساب سے دنیا بھر میں مثالی تصور کیا جاتا ہے۔
سنا ہے کہ امور ریاست سے متعلق اسلامی اصولوں میں سب سے پہلے عہدہ داران کی شخصیت کی شفافیت اولین شرط سمجھی جاتی تھی۔اسلامی اصولوں پر گامزن ہے جو امور ریاست سے متعلقہ ہیں۔
پاکستان کو ہر لحاظ سے سویڈن بنا دیں تو ممکن ہے میں بھی وہیں پایا جاؤں۔
کب سے؟عمران خان تو بنیاد پسند ہے۔
Sw سے خاص لگاؤ ہے۔ سوئٹزرلینڈ بھی جاؤں گاسوئٹزرلینڈ تو نہیں جائیں گے ناں؟
Sw سے خاص لگاؤ ہے۔ سوئٹزرلینڈ بھی جاؤں گا
وزیر اعظم عمران خان کا نظریہ ہے کہ جو صاف شفاف لوگ ہیں ان کو ووٹ نہیں ملتے۔ اورجن کو ملتے ہیں وہ کرپٹ ہیں۔ ایسے میں ایک ہی حل بچتا ہے کہ کرپٹ لوگوں کو منشور تحریک انصاف پر چلایا جائے۔ شروع شروع میں سخت تنقید ہو گی۔ پھر آہستہ آہستہ تبدیلی آ جائے گی۔سنا ہے کہ امور ریاست سے متعلق اسلامی اصولوں میں سب سے پہلے عہدہ داران کی شخصیت کی شفافیت اولین شرط سمجھی جاتی تھی۔
میرے خیال میں اصول پسند ہے۔ بنیاد پسند نہیں ہے۔
کب سے؟میرے خیال میں اصول پسند ہے۔ بنیاد پسند نہیں ہے۔
کرکٹ کے زمانے سے۔
نام تو یقیناً کسی گورے نے ہی رکھا ہو گا۔ اگرچہ جرمن کا یقین سے نہیں کہا جا سکتا، لیکن جرمن النسل ہونے کے امکانات اس لئے بڑھ جاتے ہیں کہ پاکستان میں سب سے زیادہ یورپی کوہ پیما جرمنی یا فرانس سے ہی آتے ہیں۔ویسے کنکورڈیا اکثر لوتھرنز کے ساتھ سننے میں آیا ہے۔ پاکستان میں یہ نام بھی شاید کسی جرمن نے رکھا ہو گا۔ یاز
فیصلہ نہیں کر پا رہی کہ اس پوسٹ کو معلوماتی، مزاحیہ یا غم ناک میں سے کون سی ریٹنگ دی جائے۔وزیر اعظم عمران خان کا نظریہ ہے کہ جو صاف شفاف لوگ ہیں ان کو ووٹ نہیں ملتے۔ اورجن کو ملتے ہیں وہ کرپٹ ہیں۔ ایسے میں ایک ہی حل بچتا ہے کہ کرپٹ لوگوں کو منشور تحریک انصاف پر چلایا جائے۔ شروع شروع میں سخت تنقید ہو گی۔ پھر آہستہ آہستہ تبدیلی آ جائے گی۔
مخالفین جو آجکل بشری مانیکا، عثمان بزدار وغیرہ پر تنقید کر رہے ہیں۔ یہ وہی کام ہے جو پچھلی حکومت میں انصافی کرتے تھے۔ اس تنقید سے تحریک انصاف کا کام مزید آسان ہو گیا ہے۔ پریشر کوکر جاری رکھیں۔
عوام اور انصافی سمجھ رہے تھے تحریک انصاف میں فرشتے بھرتی کئے گئے ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ پی ٹی آئی میں وہی پرانے لوگ ہیں جن کو عوام ہمیشہ سے ووٹ دیتی آئی ہے۔ اور یہی لوگ وزیر اعظم عمران خان کے نیچے ڈلیور کریں گے۔ کیونکہ ان کا سربراہ پرانے والا نہیں ہے۔فیصلہ نہیں کر پا رہی کہ اس پوسٹ کو معلوماتی، مزاحیہ یا غم ناک میں سے کون سی ریٹنگ دی جائے۔
معذرت کے ساتھ، ٹیم کرپٹ ہو اور سربراہ اس کرپشن کو as a given قبول بھی کر لے تو اچھائی کی امید لگانا عقل مندی میں نہیں آتا۔عوام اور انصافی سمجھ رہے تھے تحریک انصاف میں فرشتے بھرتی کئے گئے ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ پی ٹی آئی میں وہی پرانے لوگ ہیں جن کو عوام ہمیشہ سے ووٹ دیتی آئی ہے۔ اور یہی لوگ وزیر اعظم عمران خان کے نیچے ڈلیور کریں گے۔ کیونکہ ان کا سربراہ پرانے والا نہیں ہے۔
معذرت کی ضرورت نہیں ہے۔ عثمان بزدار نئے پاکستان میں کیا گل کھلا رہے ہیں۔ سب کے سامنے ہے۔معذرت کے ساتھ، ٹیم کرپٹ ہو اور سربراہ اس کرپشن کو as a given قبول بھی کر لے تو اچھائی کی امید لگانا عقل مندی میں نہیں آتا۔
کیا سویڈن میں بھی ایسا ہوتا ہے؟عوام اور انصافی سمجھ رہے تھے تحریک انصاف میں فرشتے بھرتی کئے گئے ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ پی ٹی آئی میں وہی پرانے لوگ ہیں جن کو عوام ہمیشہ سے ووٹ دیتی آئی ہے۔ اور یہی لوگ وزیر اعظم عمران خان کے نیچے ڈلیور کریں گے۔ کیونکہ ان کا سربراہ پرانے والا نہیں ہے۔