پی ٹی آئی حکومت سویڈن کے طرز حکومت کی پیروی کرے گی

جاسم محمد

محفلین
پنجاب بھر میں نیا بلدیاتی نظام نافذ، ایڈمنسٹریٹر تعینات، نوٹی فکیشن جاری
ویب ڈیسک 5 مئی 2019
Raja-1-750x369.jpg

لاہور: صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا ہے کہ نئےبلدیاتی نظام کےایڈمنسٹریٹرزکانوٹیفکیشن جاری ہوگیا جس کے تحت اب صوبے بھر میں کابینہ کمیٹی کے ماتحت کام کیا جائے گا۔

راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ ڈویژنل،ضلعی سطح پرعملدرآمد کے لیے ٹیمیں کام کریں گی، کابینہ کمیٹی کے سربراہ وزیربلدیات پنجاب ہوں گے، جو پورے عمل کی نگرانی اور ضروری ہدایت جاری کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ صوبائی ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوں گے جبکہ ڈویژنل اورضلعی ٹیم کے سربراہ متعلقہ کمشنراورڈپٹی کمشنرہوں گے، تمام ٹیمیں ٹرانزیشن پلان کےتحت جلدعملدر آمدکویقینی بنائیں گی۔

یاد رہے کہ 30 اپریل کو پنجاب اسمبلی میں نئے بلدیاتی نظام کا قانون منظورکرلیا گیا تھا۔ اپوزیشن نے بل کی منظوری کے خلاف ایوان میں احتجاج کیا تھا۔نئے بلدیاتی نظام کے تحت ویلج کونسل اور شہروں میں محلہ کونسل کا انتخاب غیرجماعتی بنیادوں پر ہوگا۔

ایک روز قبل گورنر پنجاب چوہدری سرور نے لوکل گورنمنٹ بل 2019 پر دستخط کیے جس کے بعد نیا بلدیاتی نظام صوبے میں نافذ ہوگیا۔ نئے بلدیاتی نظام کے تحت پنجاب کےبلدیاتی ادارےایڈمنسٹریٹرز چلائیں گے جن کی معیاد ایک سال تک ہوگی۔ لوکل گورنمنٹ بل منظور ہوتے ہی مسلم لیگ ن کے ہاتھ سے لوکل گورنمنٹ بھی نکل گئی۔

نئے بلدیاتی الیکشن آئندہ سال ہوں گے جب تک شہروں میں میونسپل اور محلہ کونسل جبکہ دیہات میں تحصیل اور ویلج کونسل ایڈمنسٹریٹرز کے تحت کام کریں گی۔
---
وعدہ کے مطابق پنجاب میں سویڈن کی طرز کا بلدیاتی نظام نافذ ہو چکا ہے۔ ہور کوئی خدمت ساڈے لائق؟
 

فرقان احمد

محفلین
پنجاب بھر میں نیا بلدیاتی نظام نافذ، ایڈمنسٹریٹر تعینات، نوٹی فکیشن جاری
ویب ڈیسک 5 مئی 2019
Raja-1-750x369.jpg

لاہور: صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا ہے کہ نئےبلدیاتی نظام کےایڈمنسٹریٹرزکانوٹیفکیشن جاری ہوگیا جس کے تحت اب صوبے بھر میں کابینہ کمیٹی کے ماتحت کام کیا جائے گا۔

راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ ڈویژنل،ضلعی سطح پرعملدرآمد کے لیے ٹیمیں کام کریں گی، کابینہ کمیٹی کے سربراہ وزیربلدیات پنجاب ہوں گے، جو پورے عمل کی نگرانی اور ضروری ہدایت جاری کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ صوبائی ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوں گے جبکہ ڈویژنل اورضلعی ٹیم کے سربراہ متعلقہ کمشنراورڈپٹی کمشنرہوں گے، تمام ٹیمیں ٹرانزیشن پلان کےتحت جلدعملدر آمدکویقینی بنائیں گی۔

یاد رہے کہ 30 اپریل کو پنجاب اسمبلی میں نئے بلدیاتی نظام کا قانون منظورکرلیا گیا تھا۔ اپوزیشن نے بل کی منظوری کے خلاف ایوان میں احتجاج کیا تھا۔نئے بلدیاتی نظام کے تحت ویلج کونسل اور شہروں میں محلہ کونسل کا انتخاب غیرجماعتی بنیادوں پر ہوگا۔

ایک روز قبل گورنر پنجاب چوہدری سرور نے لوکل گورنمنٹ بل 2019 پر دستخط کیے جس کے بعد نیا بلدیاتی نظام صوبے میں نافذ ہوگیا۔ نئے بلدیاتی نظام کے تحت پنجاب کےبلدیاتی ادارےایڈمنسٹریٹرز چلائیں گے جن کی معیاد ایک سال تک ہوگی۔ لوکل گورنمنٹ بل منظور ہوتے ہی مسلم لیگ ن کے ہاتھ سے لوکل گورنمنٹ بھی نکل گئی۔

نئے بلدیاتی الیکشن آئندہ سال ہوں گے جب تک شہروں میں میونسپل اور محلہ کونسل جبکہ دیہات میں تحصیل اور ویلج کونسل ایڈمنسٹریٹرز کے تحت کام کریں گی۔
---
وعدہ کے مطابق پنجاب میں سویڈن کی طرز کا بلدیاتی نظام نافذ ہو چکا ہے۔ ہور کوئی خدمت ساڈے لائق؟
راستوں کی باتیں کرنے سے راستے نہیں کٹتے اور آگ کہنے سے آگ نہیں لگ جاتی ۔۔۔! ذرا اس نئے نظام کو نافذ ہو لینے دیں اور اس کو دو تین سال چلنے دیں، پھر دیکھتے ہیں ۔۔۔! :)
 

جان

محفلین
وعدہ کے مطابق پنجاب میں سویڈن کی طرز کا بلدیاتی نظام نافذ ہو چکا ہے۔ ہور کوئی خدمت ساڈے لائق؟
غدارِ اعظم سابقہ سپہ سالار حضرت مشرف صاحب کو واپس کب لا رہے ہیں؟ یاد رہے کہ کمانڈو صاحب ڈرتے ورتے کسی سے نہیں ہیں۔
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
ان سب کو لانا آپ کا کام ہے، کوئی عذر جو پچھلی حکومت کے لیے آپ برداشت نہ کرتے تھے آپ کے لیے بھی ناقابلِ قبول ہے۔ اور ہاں ساہیوال سانحے پہ مجرموں کو سزا ہو گئی؟
 

جاسم محمد

محفلین
ان سب کو لانا آپ کا کام ہے
نہیں ان سب کو رُلانا حکومت کا کام ہے۔ حکومت عدلیہ کے احکامات کی روشنی میں اپنی پوری کوشش کر رہی ہے کہ ان مفروروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اب معزز عدلیہ ملزمان کو خود ہی ڈھیل دے دے تو حکومت قصور وار کیسے ہوئی؟
 

فرقان احمد

محفلین
نہیں ان سب کو رُلانا حکومت کا کام ہے۔
حکومت کا کام رونا ہے، اور نہ رُلانا ہے ۔۔۔! :) جنہوں نے رُلانا تھا، وہ رُلا چکے۔ اور، خود بھی اکہتر میں رو چکے، اور قوم بھی اُن پر رو چکی ۔۔۔! اب جو رُلانے کے دعوے دار ہیں، وہ بس چیری بلاسمی ٹولے میں شامل ہیں ۔۔۔! :)
 

جان

محفلین
نہیں ان سب عوام کو رُلانا حکومت کا کام ہے۔ حکومت عدلیہ کے احکامات کی روشنی میں اپنی پوری کوشش کر رہی ہے کہ ان مفروروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اب معزز عدلیہ ملزمان کو خود ہی ڈھیل دے دے تو حکومت قصور وار کیسے ہوئی؟
اس میں "ان سب" کی جگہ "عوام" درست لفظ ہے۔ عدالتوں کے پیچھے چھپنا چھوڑ دیں، جہاں خاکیان کی حب الوطنی ثابت کرنے کے لیے فیض آباد دھرنا کیس میں حکومتی اپیل دائر ہو سکتی ہے تو وہاں غداروں کو واپس لانے کے لیے کیوں نہیں؟
 
آخری تدوین:
Top