arifkarim
معطل
درست فرمایا۔ ہر شام کارٹون دیکھنے کیلئے کوئی 10 منٹ اس کو گھمانا پڑتا تھا اور ہوا چلنے پر ہر 5 منٹ بعدبھئی یہ اینٹینا بھی کمال کی چیز تھے اُس دور کی سگنل نہ آئے تو گھماتے رہو جب تک ٹھیک نہ آجائے
درست فرمایا۔ ہر شام کارٹون دیکھنے کیلئے کوئی 10 منٹ اس کو گھمانا پڑتا تھا اور ہوا چلنے پر ہر 5 منٹ بعدبھئی یہ اینٹینا بھی کمال کی چیز تھے اُس دور کی سگنل نہ آئے تو گھماتے رہو جب تک ٹھیک نہ آجائے
ہمارے یہاں (سیالکوٹ) پی ٹی وی کی نسبت ایس ٹی این کے سگنل زیادہ بہتر تھےہو سکتا ہے۔ اسوقت جتنی یاداشت کام کرتی تھی بس اتنا ہی یاد ہے۔ البتہ یہ اچھی طرح یاد ہے کہ یہ چینل لاہور سے آتا تھا اور سگنل مسلم لیگ نو کی کارکردگی کی طرح انتہائی کمزور۔ ابو سے زد کر کے نیا انٹینا لگوایا تھا تب بھی رو رو کر ہی چلتا تھا
سیالکوٹ لاہور سے قریب بھی تو ہےہمارے یہاں (سیالکوٹ) پی ٹی وی کی نسبت ایس ٹی این کے سگنل زیادہ بہتر تھے
ہو سکتا ہے ہند کے سرحدی علاقوں میں انٹینے پہ پی ٹی وی کی نشریات آتی ہوںاور ہند میں ایک بھی نہیں!
آپ کا تعلق کس علاقے سے ہے؟سیالکوٹ لاہور سے قریب بھی تو ہے
آبائی گاؤں چنیوٹ۔ رہائش راولپنڈی۔ بچپن زیادہ تر گاؤں میں ہی گزرا۔آپ کا تعلق کس علاقے سے ہے؟
چینل 1990 میں اسلام آباد میں پی ٹی این کے نام سے کھولا گیا تھا لیکن جلد ہی اس نے نام تبدیل کر کے کے ایس ٹی این رکھ لیا۔ موجودہ اے ٹی وی دراصل وہی پرانا ایس ٹی این ہے۔ ایس ٹی این صرف تین شہروں میں آتا تھا لیکن اب اے ٹی وی کے 20 بوسٹر شمالی علاقہ جات کو چھوڑ کر پورے پاکستان میں لگے ہوئے ہیں اور اچھی خاصی کوریج ہے۔ جہاں تک بات ہے این ٹی ایم کی تو وہ ایک پرائیویٹ ٹی وی کمپنی تھی جس نے ایس ٹی این سے عام دنوں میں روزانہ چار گھنٹے اور اختتام ہفتہ پر 5 گھنٹے کا ائیر ٹائم خریدا ہوا تھا۔ اور اس پر اپنے ڈرامے وغیرہ نشر کیا کرتے تھےہو سکتا ہے۔ اسوقت جتنی یاداشت کام کرتی تھی بس اتنا ہی یاد ہے۔ البتہ یہ اچھی طرح یاد ہے کہ یہ چینل لاہور سے آتا تھا اور سگنل مسلم لیگ نو کی کارکردگی کی طرح انتہائی کمزور۔ ابو سے زد کر کے نیا انٹینا لگوایا تھا تب بھی رو رو کر ہی چلتا تھا
چینلس کا تو علم نہیں البتہ ریڈیو پاکستان کی نشریات آجاتی ہیں۔ ایک دوست ہیں پنجاب کے سرحدی علاقے سے ، وہ بتاتے ہیں کہ وہاں ریڈیو پاکستان کو لوگ بے حد پسند کرتے ہیں۔ہو سکتا ہے ہند کے سرحدی علاقوں میں انٹینے پہ پی ٹی وی کی نشریات آتی ہوں
جیسے یہاں ڈی ڈی 1 کی نشریات آتی تھی اور کبھی کبھار 2 کی بھی
ایک بوسٹر ڈسکہ میں لگا ہوا ہےہمارے یہاں (سیالکوٹ) پی ٹی وی کی نسبت ایس ٹی این کے سگنل زیادہ بہتر تھے
ٹھیک اے جناب پورے نیںاے لوو۔
ہاہاہاہا۔اُن بھلے وقتوں میں ایس ٹی این پرسایٹس اینڈ ساونڈز آف فلاں فلاں کے نام سے ایک پروگرام آتا تھا اور اچھے بھلے چلتے چلتے تصویر کی جگہ ڈبے ڈبے سے آجاتے تھے جو کچھ دیر بعد خود ہی ٹھیک ہو جاتے تھے۔ ہمیں بعد میں پتا چلا کہ یہ ٹرانسمیشن کی خرابی نہیں تھی۔
aمجھے ایس ٹی این کے ڈرامے سوائے "کچے دھاگے" کے یاد نہیں ۔ البتہ اسپر آنے والے کاٹونز اور مزاحیہ پروگرامز اچھی طرح یاد ہیں۔ جیسے یہ Titanic کی پیروڈی:چینل 1990 میں اسلام آباد میں پی ٹی این کے نام سے کھولا گیا تھا لیکن جلد ہی اس نے نام تبدیل کر کے کے ایس ٹی این رکھ لیا۔ موجودہ اے ٹی وی دراصل وہی پرانا ایس ٹی این ہے۔ ایس ٹی این صرف تین شہروں میں آتا تھا لیکن اب اے ٹی وی کے 20 بوسٹر شمالی علاقہ جات کو چھوڑ کر پورے پاکستان میں لگے ہوئے ہیں اور اچھی خاصی کوریج ہے۔ جہاں تک بات ہے این ٹی ایم کی تو وہ ایک پرائیویٹ ٹی وی کمپنی تھی جس نے ایس ٹی این سے عام دنوں میں روزانہ چار گھنٹے اور اختتام ہفتہ پر 5 گھنٹے کا ائیر ٹائم خریدا ہوا تھا۔ اور اس پر اپنے ڈرامے وغیرہ نشر کیا کرتے تھے
یہ کیا تھا؟ کوئی لنک؟اُن بھلے وقتوں میں ایس ٹی این پرسایٹس اینڈ ساونڈز آف فلاں فلاں کے نام سے ایک پروگرام آتا تھا اور اچھے بھلے چلتے چلتے تصویر کی جگہ ڈبے ڈبے سے آجاتے تھے جو کچھ دیر بعد خود ہی ٹھیک ہو جاتے تھے۔ ہمیں بعد میں پتا چلا کہ یہ ٹرانسمیشن کی خرابی نہیں تھی۔
؟؟؟ہاہاہاہا۔
ہم نے ان ڈبوں کے اندر جھانکنے کے لیے مختلف طریقے بھی استعمال کیے تھے اور صرف ایک طریقہ 'کچھ' حد تک کامیابی دلا دیا کرتا تھا
یہ کیا تھا؟ کوئی لنک؟
سنسر شدہ مواد
اُن بھلے وقتوں میں ایس ٹی این پرسایٹس اینڈ ساونڈز آف فلاں فلاں کے نام سے ایک پروگرام آتا تھا اور اچھے بھلے چلتے چلتے تصویر کی جگہ ڈبے ڈبے سے آجاتے تھے جو کچھ دیر بعد خود ہی ٹھیک ہو جاتے تھے۔ ہمیں بعد میں پتا چلا کہ یہ ٹرانسمیشن کی خرابی نہیں تھی۔
ہاہاہاہا۔
ہم نے ان ڈبوں کے اندر جھانکنے کے لیے مختلف طریقے بھی استعمال کیے تھے اور صرف ایک طریقہ 'کچھ' حد تک کامیابی دلا دیا کرتا تھا
ہندوستان میں ڈبے ڈبوں کی جگہ سورج مکھی کے پھول آجایا کرتے تھےسنسر شدہ مواد
پھر تو سکرین خوب آئلی آئلی ہو جاتی ہو گیہندوستان میں ڈبے ڈبوں کی جگہ سورج مکھی کے پھول آجایا کرتے تھے
غالباًپھر تو سکرین خوب آئلی آئلی ہو جاتی ہو گی
ارے واہ! ٹیکنالوجی شئیرنہیں کریں گے۔ دیر آید درست آیدہاہاہاہا۔
ہم نے ان ڈبوں کے اندر جھانکنے کے لیے مختلف طریقے بھی استعمال کیے تھے اور صرف ایک طریقہ 'کچھ' حد تک کامیابی دلا دیا کرتا تھا