پی پی اور پی ٹی ائی کی مخلوط حکومت؟

پی پی اور پی ٹی ائی کی مخلوط حکومت بن سکے گی؟

  • Yes

    Votes: 4 18.2%
  • No

    Votes: 16 72.7%
  • Don't know

    Votes: 2 9.1%

  • Total voters
    22
  • رائے شماری کا اختتام ہو چکا ہے۔ .
میک اپ کرکے تو مریم نواز بھی بہت جلوے دکھا رہیں ہیں رونقیں لگا رہی ہیں اُسے آپ کیا کہیں گے

میں ایک کلاس کی بات کررہاہوں کہ یہ کلاس شور بہت ڈال رہی ہے نیا پاکستان ، تبدیلی، سونامی۔
اصل میں کچھ نہیں ہے ان کے پاس
پاکستان کی بدقسمتی ہوگی اگر ن کو سادہ اکثریت نہ ملی
ن کو سادہ اکثریت نہ ملنا صرف فوجی قیادت کی خواہش ہے۔
 
پی ٹی آئی اور پی پی پی کی مخلوط حکومت کا حشر بھی یقینا٘وہی ہوگا جو 2008ء میں پی ایم ایل این اور پی پی پی کے اخلاط کا ہوا تھا۔۔ سادہ اکثریت تینوں جماعتوں میں سے کوئی حاصل نہیں کر پائے گا۔۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ سڑکوں اور جلسوں کی قدرے کامیاب سیاست کے بعد کپتان صاحب پارلیمانی یعنی گھوڑوں یا لوٹوں کے بیوپار میں کہاں تک کامیاب رہتے ہیں۔۔۔ باقی نورا اور مسٹر ۱۰۰ فیصد تو پرانی پاپی ہیں اس دشت کے۔۔:cool: پھر ہونا وہی ہے کہ چھوٹی جماعتیں جیسے ایم کیو ایم، ق لیگ، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کی تو نکل پڑے گی۔۔ ساتھ ساتھ پنجاب اور سندھ کی ممکنہ صوبائی حکومتوں کی صورتحال بھی بہت پیچیدہ نظر آرہی ہے۔ پنجاب میں نواز لیگ اور پی ٹی آئی انیس بیس رہیں گیں اور چھوٹی جماعتوں کے وارے نیارے۔۔۔ سندھ میں الطاف بھائی اشارہ دے چکے ہیں یعنی کوئ بالا ہی بالا سیٹینگ ہو چکی ہے کہ وزیر اعلی ایم کیو ایم کا ہوگا۔۔۔ مگر پی پی پی کے لیے سندھ کی حکومت بنانا یا بنوانا اتنا آسان نہیں ہوگا جتنا لگ رہا ہے۔۔۔ دیکھیں آگے کیا ہوگا۔۔۔ مئی اور جون بہت گرما گرم سیاسی مہینے ثابت ہونگے
 

محمداحمد

لائبریرین
میں ایک کلاس کی بات کررہاہوں کہ یہ کلاس شور بہت ڈال رہی ہے نیا پاکستان ، تبدیلی، سونامی۔
اصل میں کچھ نہیں ہے ان کے پاس
پاکستان کی بدقسمتی ہوگی اگر ن کو سادہ اکثریت نہ ملی
ن کو سادہ اکثریت نہ ملنا صرف فوجی قیادت کی خواہش ہے۔

نا اہل لوگوں سے اُمید لگانے سے بہتر ہے کہ نئے لوگوں سے نئے پاکستان کی اُمید لگا لی جائے۔
 
مخلوط حکومت میں شمولیت کو رد نہیں کیا جا سکتا‘
صرف تحریکِ انصاف ہی طالبان سے مذاکرات کی بات کر رہی ہے: شاہ محمود قریشی
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ انتخابات کے بعد تحریکِ انصاف کے کسی مخلوط حکومت میں شامل ہونے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا اور کہا کہ سیاست میں راستے بند نہیں کیے جاتے۔
تحریکِ انصاف کے سینئر وائس چیئرمین سے بی بی سی اردو ٹی وی کے پروگرام میں جب پوچھا گیا کہ کیا تحریکِ انصاف نے کسی مخلوط حکومت میں شامل ہونے کا راستا کھلا رکھا ہے تو انھوں نے کہا، ’ظاہر ہے کہ سیاست میں راستے بند نہیں کیے جاتے۔‘
انھوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف کا انتخابات کے اگلے روز اہم اجلاس ہو گا جس میں عوام سے کیے گئے وعدوں کو اور تحریکِ انصاف کے موقف کو مد نظر رکھتے ہوئے آئندہ لائحۂ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔
طالبان سے مذاکرات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صرف تحریکِ انصاف ہی طالبان سے مذاکرات کی بات کر رہی ہے جس کا مقصد افغانستان میں امن کا قیام ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ تحریک طالبان پاکستان کو جمہوریت ہی کی مخالف ہے اور ووٹ ڈالنے کے خلاف پوسٹر لگا رہی ہے تو انھوں نے کہا کہ طالبان کا اپنا نقطۂ نظر ہے اور پی ٹی آئی کا اپنا۔ انھوں نے کہا کہ ان کی نظر میں اسلام میں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔
عمران خان کے ڈرون گرانے جانے کے بارے میں ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف ہی ڈرون حملوں کی مخالف نہیں ہے بلکہ اس بارے میں امریکہ، برطانیہ اور مغرب میں بھی مخالفت ہے اور انٹرنیشنل ہیومن رائٹس گروپ نےبھی اس کی مخالفت کی ہے۔
پاکستان فوج کے سربراہ کے دہشت گردی کے حوالے سے دیے گئے ایک بیان پر انھوں نے کہا کہ دنیا بھر مفاہمت کی بات کر رہی ہے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف دہشت گردی کے حق میں نہیں ہے اور ملک میں کسی کو دہشت گردی کی اجازت نہیں دیں گے۔
انھوں نے کہا کہ نہ ہی وہ کسی کو اس بات کی اجازت دیں گے کہ پاکستان کی سرزمین کو استعمال کرکے کسی دوسرے ملک پر حملے کریں۔
 
نا اہل لوگوں سے اُمید لگانے سے بہتر ہے کہ نئے لوگوں سے نئے پاکستان کی اُمید لگا لی جائے۔

نااہل کون؟ اگر کوئی سب سے زیادہ نااہل ہے تو وہ اناڑیوں کھلاڑیوں اور گویوں کی ٹیم ہے۔

بدقسمتی سے ٹی ائی کے بچےخود ٹی ائی کو نہیں سمجھتے۔ اس سروے میں جس نے بھی نہیں پر ووٹ ڈالا ہے وہ لوگ ہیں جنھیں نہ سیاست کا علم ہے نہ ٹی ائی کی پالیسی کا۔ شاہ محمود قریشی کا یہ بیان کہ ٹی ائی کی کسی مخلوط حکومت میں شمولیت خارج از امکان نہیں اس بات کا ثبوت ہے کہ تبدیلی، سونامی ، نیو پاکستان سب نعرے ہیں اور حقیقت سے اسکا کوئی تعلق نہیں۔ جو لوگ اج پی پی اور ٹی ائی اتحاد کو خارج از امکان قراد دے رہے ہیں جلد اپنی رائے سے رجوع کریں گے۔ قریشی نے تو کر بھی لیا ہے۔

اگر پاکستان میں حقیقی تبدیلی چاہتے ہیں اور پاکستان میں ترقی چاہتے ہیں تو ن لیگ کو سادہ اکثریت سے کامیاب کرانا ہوگا۔
اپنا ووٹ کھلاڑیوں پر ضائع نہ کریں ۔ سنجیدہ لوگوں کو اور تجربہ کار ن کو دیجیے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
نااہل کون؟ اگر کوئی سب سے زیادہ نااہل ہے تو وہ اناڑیوں کھلاڑیوں اور گویوں کی ٹیم ہے۔

بدقسمتی سے ٹی ائی کے بچےخود ٹی ائی کو نہیں سمجھتے۔ اس سروے میں جس نے بھی نہیں پر ووٹ ڈالا ہے وہ لوگ ہیں جنھیں نہ سیاست کا علم ہے نہ ٹی ائی کی پالیسی کا۔ شاہ محمود قریشی کا یہ بیان کہ ٹی ائی کی کسی مخلوط حکومت میں شمولیت خارج از امکان نہیں اس بات کا ثبوت ہے کہ تبدیلی، سونامی ، نیو پاکستان سب نعرے ہیں اور حقیقت سے اسکا کوئی تعلق نہیں۔ جو لوگ اج پی پی اور ٹی ائی اتحاد کو خارج از امکان قراد دے رہے ہیں جلد اپنی رائے سے رجوع کریں گے۔ قریشی نے تو کر بھی لیا ہے۔

اگر پاکستان میں حقیقی تبدیلی چاہتے ہیں اور پاکستان میں ترقی چاہتے ہیں تو ن لیگ کو سادہ اکثریت سے کامیاب کرانا ہوگا۔
اپنا ووٹ کھلاڑیوں پر ضائع نہ کریں ۔ سنجیدہ لوگوں کو اور تجربہ کار ن کو دیجیے۔

غیر متفق
 

محمداحمد

لائبریرین
نااہل کون؟ اگر کوئی سب سے زیادہ نااہل ہے تو وہ اناڑیوں کھلاڑیوں اور گویوں کی ٹیم ہے۔

بدقسمتی سے ٹی ائی کے بچےخود ٹی ائی کو نہیں سمجھتے۔ اس سروے میں جس نے بھی نہیں پر ووٹ ڈالا ہے وہ لوگ ہیں جنھیں نہ سیاست کا علم ہے نہ ٹی ائی کی پالیسی کا۔ شاہ محمود قریشی کا یہ بیان کہ ٹی ائی کی کسی مخلوط حکومت میں شمولیت خارج از امکان نہیں اس بات کا ثبوت ہے کہ تبدیلی، سونامی ، نیو پاکستان سب نعرے ہیں اور حقیقت سے اسکا کوئی تعلق نہیں۔ جو لوگ اج پی پی اور ٹی ائی اتحاد کو خارج از امکان قراد دے رہے ہیں جلد اپنی رائے سے رجوع کریں گے۔ قریشی نے تو کر بھی لیا ہے۔

اگر پاکستان میں حقیقی تبدیلی چاہتے ہیں اور پاکستان میں ترقی چاہتے ہیں تو ن لیگ کو سادہ اکثریت سے کامیاب کرانا ہوگا۔
اپنا ووٹ کھلاڑیوں پر ضائع نہ کریں ۔ سنجیدہ لوگوں کو اور تجربہ کار ن کو دیجیے۔

صدر زرداری کے فطری اتحادی ہیں،وقت پڑنے پر ان کی پارٹی شاید ان کے ساتھ نہ ہو مگر ہم ساتھ ہوں گے،نواز شریف

ربط

پاکستان میں عوام کے مختلف النوع نظریات اور متفرق وابستگیوں کے باعث حکومت مختلف جماعتوں کے اتحاد سے ہی بنتی ہے۔ لیکن اس حد تک حمایت کوئی نہیں کرتا جتنی "ن" لیگ نے زرداری صاحب کی کی۔

"ن" لیگ پی پی سے بہتر ہے لیکن پھر بھی ن لیگ کی قیادت پاکستان سے کم اور اقتدار سے زیادہ محبت کرتی ہے۔ نواز شریف، شہباز شریف اور صدر زرداری سیاست کے پرانے کھلاڑی ہیں، ان کھلاڑیوں پر اپنا وقت ضائع نہ کریں۔

بلکہ عمران خان کو ووٹ دیں کہ اُس نے بطور کھلاڑی بھی پاکستان کو عزت دی اور بطور سیاست دان بھی دنیا بھر میں معتبر نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ تعصب کا چشمہ اُتار دیا جائے اور حقائق کو کشادہ دلی سے تسلیم کیا جائے۔
 
صدر زرداری کے فطری اتحادی ہیں،وقت پڑنے پر ان کی پارٹی شاید ان کے ساتھ نہ ہو مگر ہم ساتھ ہوں گے،نواز شریف

ربط

پاکستان میں عوام کے مختلف النوع نظریات اور متفرق وابستگیوں کے باعث حکومت مختلف جماعتوں کے اتحاد سے ہی بنتی ہے۔ لیکن اس حد تک حمایت کوئی نہیں کرتا جتنی "ن" لیگ نے زرداری صاحب کی کی۔

"ن" لیگ پی پی سے بہتر ہے لیکن پھر بھی ن لیگ کی قیادت پاکستان سے کم اور اقتدار سے زیادہ محبت کرتی ہے۔ نواز شریف، شہباز شریف اور صدر زرداری سیاست کے پرانے کھلاڑی ہیں، ان کھلاڑیوں پر اپنا وقت ضائع نہ کریں۔

بلکہ عمران خان کو ووٹ دیں کہ اُس نے بطور کھلاڑی بھی پاکستان کو عزت دی اور بطور سیاست دان بھی دنیا بھر میں معتبر نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ تعصب کا چشمہ اُتار دیا جائے اور حقائق کو کشادہ دلی سے تسلیم کیا جائے۔

شاید اپ کو پاکستان کی سیاسی تاریخ کا پورے طور علم نہیں
پاکستان میں حقیقی تبدیلی کی بنیاد جس نے رکھی ہے اس کا نام نواز شریف ہے۔
پاکستان میں سیاستدان جس طرح استعمال ہوتے رہے (اب بھی ہورہے ہیں جیسے ٹی ائی والے) اس کو ختم کرنے کی بنیاد جس نے رکھی وہ نواز شریف ہے
پاکستان میں سنجیدہ سیاست کی بنیاد جس نے رکھی ہے وہ نواز شریف ہے۔

پاکستان کو جس نے عزت دی وہ نواز شریف ہے۔ پاکستان کو جس نے ایٹمی طاقت بنایا وہ بھی نواز شریف ہے۔
کہاں کھلاڑیوں کے کھیل کہاں ملکوں کی باتیں۔ دو الگ چیزیں ہیں۔دل دکھتا ہے جب پڑھے لکھے لوگ بھی اس غیر متوازن تقابل میں لگ جاتے ہیں۔

خدارا انکھیں تعصب کے بغیر نواز کو ووٹ دیں یہی حقیقی تبدیلی ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
شاید اپ کو پاکستان کی سیاسی تاریخ کا پورے طور علم نہیں
پاکستان میں حقیقی تبدیلی کی بنیاد جس نے رکھی ہے اس کا نام نواز شریف ہے۔
پاکستان میں سیاستدان جس طرح استعمال ہوتے رہے (اب بھی ہورہے ہیں جیسے ٹی ائی والے) اس کو ختم کرنے کی بنیاد جس نے رکھی وہ نواز شریف ہے
پاکستان میں سنجیدہ سیاست کی بنیاد جس نے رکھی ہے وہ نواز شریف ہے۔

پاکستان کو جس نے عزت دی وہ نواز شریف ہے۔ پاکستان کو جس نے ایٹمی طاقت بنایا وہ بھی نواز شریف ہے۔
کہاں کھلاڑیوں کے کھیل کہاں ملکوں کی باتیں۔ دو الگ چیزیں ہیں۔دل دکھتا ہے جب پڑھے لکھے لوگ بھی اس غیر متوازن تقابل میں لگ جاتے ہیں۔

خدارا انکھیں تعصب کے بغیر نواز کو ووٹ دیں یہی حقیقی تبدیلی ہے

غیر متفق
 

محمداحمد

لائبریرین
پاکستان میں حقیقی تبدیلی کی بنیاد جس نے رکھی ہے اس کا نام نواز شریف ہے۔
:rollingonthefloor:

پاکستان میں سیاستدان جس طرح استعمال ہوتے رہے (اب بھی ہورہے ہیں جیسے ٹی ائی والے) اس کو ختم کرنے کی بنیاد جس نے رکھی وہ نواز شریف ہے

سیاستدانوں کے استعمال ہونے کی بنیاد بھی نواز شریف نے رکھی۔ پہلے فوجی آمر کے ہاتھوں استعمال ہوئے پھر "مسٹر سینٹ پر سینٹ" نے دل بھر کے استعمال کیا۔

پاکستان کو جس نے عزت دی وہ نواز شریف ہے۔ پاکستان کو جس نے ایٹمی طاقت بنایا وہ بھی نواز شریف ہے۔

نواز شریف نے صرف ربن کاٹنے کا کام کیا ہے۔ اصل کام کس نے کیا سب کو پتہ ہے۔

خدارا انکھیں تعصب کے بغیر نواز کو ووٹ دیں یہی حقیقی تبدیلی ہے

یہ بات تو آج کل کے بچے بھی جانتے ہیں کہ یہ "تبدیلی" نہیں "تسلسل" ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
غیر متفق ہونا اپکا حق ہے
مگر اس بات کا مناسب جواز نہ ہونا اور پھر غیر متفق ہونا صرف تعصب کےزمرے میں ائے گا۔

جواز کا انتظار تو کر لیتے محترم ! ایسی بھی کیا جلدی ہے جناب کو۔ :)

آپ نے بھی ہماری بہت سے تبصروں پر "سرخ صلیبوں" کے "لاکٹ" لٹکائے ہیں ۔ ہم نے تو کوئی اعتراض نہیں کیا۔ :D
 
:rollingonthefloor:



سیاستدانوں کے استعمال ہونے کی بنیاد بھی نواز شریف نے رکھی۔ پہلے فوجی آمر کے ہاتھوں استعمال ہوئے پھر "مسٹر سینٹ پر سینٹ" نے دل بھر کے استعمال کیا۔



نواز شریف نے صرف ربن کاٹنے کا کام کیا ہے۔ اصل کام کس نے کیا سب کو پتہ ہے۔



یہ بات تو آج کل کے بچے بھی جانتے ہیں کہ یہ "تبدیلی" نہیں "تسلسل" ہے۔


اگر ہم سنجیدہ ہوکر بات کریں تو مناسب ہوگا۔ یہ گر کر لوٹ لوٹ کر ہاتھ مار مار کر قہقہے لگانے والے کارٹون کا لگانا صرف غیر سنجیدگی کا اظہار ہے جو ٹی ائی کے کارکنوں کا خاصہ ہے

سیاستدان پاکستان بننے کے ساتھ ہی استعمال ہونا شروع ہوگئے تھے۔ اپ پاکستان کی سیاسی تاریخ کامطالعہ کریں۔
بے نظیر، نواز شریف وغیرہ کی چپقلش بھی اسی کا تسلسل تھا۔ مگر چارٹر اف ڈیموکریسی اس تبدیلی کا اغاز تھی جو پاکستان کی سیاست میں نواز شریف نے کیا۔ نواز شریف نے 2008 کے بعد پاکستان انے کے بعد عوام کی رائے کا احترام کیا اور سیاستدانوں کے استعمال ہونے پر روک لگائی۔ یہی اصل تبدیلی ہے۔

ٹی ائی کے بچے اگرجانتے ہوتے کہ تسلسل کیاہے تو کبھی کھلاڑیوں، اناڑیوں اور گویوں کے ہاتھوں استعمال نہیں ہوتے
 

محمداحمد

لائبریرین
چارٹر اف ڈیموکریسی اس تبدیلی کا اغاز تھی جو پاکستان کی سیاست میں نواز شریف نے کیا۔

چارٹر آف ڈیموکریسی میں یہ بات طے کی گئی تھی کہ آئندہ "سیاستدان" فوج کے آلہ کار نہیں بنیں گے۔ یہ بات شاید نواز شریف سمجھ گئے لیکن ابھی ان کو یہ بات سمجھنی باقی ہے کہ وہ دیگر سیاست دانوں کے ہاتھوں بھی استعمال نہ ہوں۔

سچی بات تو یہ ہے کہ اگر "نواز شریف" ضیاءالحق کے آلہء کار نہ بنتے تو اس "چارٹر آف ڈیموکریسی" کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔
 
ہمدردی کا ووٹ؟ کس بات کی ہمدردی؟ کیا زخمی ہونے کی وجہ سے عمران خان کی کارکردگی میں مزید اضافہ ہوگا؟ یا قوم کی خدمت کا جذبہ بڑھ جائے گا؟ کیا آپ نے عمران خان کو زخمی ہونے کی وجہ سے اپنا ووٹ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے؟ اگر نہیں تو یقین کریں کہ کسی اور نے بھی ایسا فیصلہ نہیں کیا ہوگا۔ ووٹ خیرات نہیں کہ ہمدردی میں دے دیا جائے۔ عوام کا مائینڈ پہلے سے سیٹ ہے، جس نے جس کو ووٹ دینا ہے اسی کو دے گا۔ اگر عمران خان زخمی نہ ہوتے تو بھی میں نے اپنا ووٹ PTI کو ہی دینا تھا، اگر زورداری صاحب شہادت کے مرتبے پر فائز ہو جائیں تو بھی میں نے پی پی پی کو ووٹ نہیں دینا۔ یقین کریں ان کے زخمی ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

اور سب ساتھیوں سے گزارش ہے کہ نظریاتی طور پر جس جماعت کے ساتھ ہیں اسی کا ساتھ دیں اور اللہ رب العزت سے مسلسل دعا کریں کہ یا اللہ ہماری قوم کے حق میں جو بہتر ہے وہ معاملہ فرما، یا کم از کم یہ دعا تو لازمی کرنی چاہیئے کہ الٰہی میں جس جماعت کو نظریات کی بنیاد پر ووٹ دے رہا ہوں اسے بھاری اکثریت سے جیتا، اور قوم کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین
 

محمداحمد

لائبریرین
ایک سوال: "پی ٹی آئی" کو "ٹی آئی" آپ صرف اختصار کی نیت سے لکھتے ہیں یا اس سے آپ کی مراد کچھ اور ہے؟
اس سے پہلے اپ سے سوال
اپ ٹی ائی سے کیا مراد لیتے ہیں؟

آپ کے فعل کا جواب آپ کو ہی دینا ہوگا بھائی صاحب۔۔۔۔!
 

سید زبیر

محفلین
ہمدردی کا ووٹ؟ کس بات کی ہمدردی؟ کیا زخمی ہونے کی وجہ سے عمران خان کی کارکردگی میں مزید اضافہ ہوگا؟ یا قوم کی خدمت کا جذبہ بڑھ جائے گا؟ کیا آپ نے عمران خان کو زخمی ہونے کی وجہ سے اپنا ووٹ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے؟ اگر نہیں تو یقین کریں کہ کسی اور نے بھی ایسا فیصلہ نہیں کیا ہوگا۔ ووٹ خیرات نہیں کہ ہمدردی میں دے دیا جائے۔ عوام کا مائینڈ پہلے سے سیٹ ہے، جس نے جس کو ووٹ دینا ہے اسی کو دے گا۔ اگر عمران خان زخمی نہ ہوتے تو بھی میں نے اپنا ووٹ PTI کو ہی دینا تھا، اگر زورداری صاحب شہادت کے مرتبے پر فائز ہو جائیں تو بھی میں نے پی پی پی کو ووٹ نہیں دینا۔ یقین کریں ان کے زخمی ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

اور سب ساتھیوں سے گزارش ہے کہ نظریاتی طور پر جس جماعت کے ساتھ ہیں اسی کا ساتھ دیں اور اللہ رب العزت سے مسلسل دعا کریں کہ یا اللہ ہماری قوم کے حق میں جو بہتر ہے وہ معاملہ فرما، یا کم از کم یہ دعا تو لازمی کرنی چاہیئے کہ الٰہی میں جس جماعت کو نظریات کی بنیاد پر ووٹ دے رہا ہوں اسے بھاری اکثریت سے جیتا، اور قوم کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین
بلے بھئی بلے
 
Top