جاسم محمد
محفلین
یہی تو المیہ ہے کہ جائز ٹیکس کوئی بھی نہیں دیتا لیکن پیزے کھانے سب آجاتے ہیںعمران خان نیازی نے کتنا ٹیکس ادا کیا جو بنی گالہ میں اپنے ناجائز قبضے کو ریگولرائز کروایا؟
یہی تو المیہ ہے کہ جائز ٹیکس کوئی بھی نہیں دیتا لیکن پیزے کھانے سب آجاتے ہیںعمران خان نیازی نے کتنا ٹیکس ادا کیا جو بنی گالہ میں اپنے ناجائز قبضے کو ریگولرائز کروایا؟
یہ بات جوڈیشل کمیشن کے سامنے ضرور رکھنا جب وہ ۲۰۱۸ الیکشن میں ہونے والی دھاندلی پر تحقیقات کرے گاجن حلقوں میں ایجنٹوں کو باہر نکالا گیا تھا ان کی گنتی بھی بھائی لوگوں نے کی اور وہاں کے فارم 45 نہیں دیئے گئے۔ تقریبا 900 پولنگ سٹیشنوں پر فارم 45 نہیں دیئے گئے۔ جو کہ رات 9 بجے ہی دینے تھے۔ اب جن فارم 45 کا آپ ذکر کر رہے ہیں وہ مینی پولیٹڈ فارم آپ کو مبارک ہوں۔
عمران خان نے ۲۰۰۸ کے الیکشن کا اصولی بائیکاٹ کیا کیونکہ وہ ایک با وردی آمر مشرف کے نیچے منعقد ہو رہے تھے۔ اس وقت پی ڈی ایم میں شریک دیگر جماعتوں کا بھی یہی موقف تھا۔ پھر تاریخ نے دیکھا کہ آج کی تمام جمہوری انقلابی جماعتوں نے اسی آمر مشرف کے نیچے الیکشن لڑا اور الیکشن جیت کر اس سے حلف بھی لیا۔ ان جماعتوں کی اصول پسندی بس اتنی سی ہے کہ اقتدار ملنا چاہیے چاہے جیسے بھی ملے۔الیکشن نہ لڑ کر ریاست کا مقابلہ کرتے؟
بالکل۔ جنرل باجوہ ایکسٹینشن کے اہل نہیں تھے اور قانون میں اس کی گنجائش بھی نہیں ہے۔ خصوصی طور پر آئینی ترمیم کر کے ان کو ایکسٹینشن دلوائی گئی تاکہ مستقبل میں اس کے بدلہ ان سے این آر او حاصل کر سکیں۔ایکسٹینشن دینے کی سزا ابھی تک دونوں جماعتیں بھگت رہی ہیں۔ اور مزید بھی بھگتنا پڑ سکتا ہے۔
ایکسٹینشن نہ دے کر چھ مہینے سختی گزار لیتے اور باجوہ کے ریٹائر ہوتے ہیں عمران خان سیاسی یتیم ہوجاتے اور اس کی ناجائز حکومت مہینوں میں ختم ہوجاتی۔
جس اسمبلی کو مولانا جعلی مانتے ہیں (کیونکہ وہ غلط الیکشن کے تحت وجود میں آئی) اسی اسمبلی سے صدر پاکستان کا الیکشن کیوں لڑا؟ یہ اعتراض ہے
جمہوری طرز عمل یہ ہے کہ الیکشن میں دھاندلی پر تحقیقات ہوں۔ اس کے لئے حکومت نے اوّل دن ہی پارلیمانی کمیٹی بنا دی تھی مگر اپوزیشن کا کوئی نمائندہ آج تک وہاں پیش نہیں ہوا۔تو جمہوری طرز عمل چھوڑ کر ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھالیتے؟
حکومت کا مدارس کے بچوں کو پی ڈی ایم احتجاج میں شرکت سے روکنے کا فیصلہ
ویب ڈیسک بدھ 13 جنوری 2021
مذہب کی آڑ میں سیاست کی اجازت نہیں دی جا سکتی، وزیراعظم عمران خان
اسلام آباد: حکومت نے مدارس کے بچوں کو پی ڈی ایم احتجاج میں شرکت سے روکنے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے مدارس کے بچوں کو پی ڈی ایم احتجاج سے روکنے کے لیے مشاورت مکمل کر لی۔ وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کو ٹاسک سونپ دیا۔
وزیرداخلہ شیخ رشید کل علماء کرام سے اہم ملاقات کریں گے اور انہیں حکومتی پالیسی پراعتماد میں لیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مذہب کی آڑ میں سیاست کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت مخالف تحریک جاری ہے اور اس سلسلے میں 19 جنوری کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان سے 31 جنوری تک مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے۔
یہ وہی عوام ہے جس میں 95 فیصد یوتھیز ہیں۔۔۔۔جن کا اب تبدیلی کا کیڑا۔۔۔۔۔۔ مر چکا ہے۔۔۔۔مولانا نے آج اپنے منہ سے تسلیم کر لیا کہ سابقہ حکمران چور تھے جن کی وہ آجکل سربراہی کر رہے ہیں
عوام کہہ رہے ہیں پرانے چوروں کو واپس لاؤ تاکہ روٹی تو ملے، مولانا فضل الرحمان - ایکسپریس اردو
حکومت کا مدارس کے بچوں کو پی ڈی ایم احتجاج میں شرکت سے روکنے کا فیصلہ
ویب ڈیسک بدھ 13 جنوری 2021
مذہب کی آڑ میں سیاست کی اجازت نہیں دی جا سکتی، وزیراعظم عمران خان
اسلام آباد: حکومت نے مدارس کے بچوں کو پی ڈی ایم احتجاج میں شرکت سے روکنے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے مدارس کے بچوں کو پی ڈی ایم احتجاج سے روکنے کے لیے مشاورت مکمل کر لی۔ وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کو ٹاسک سونپ دیا۔
وزیرداخلہ شیخ رشید کل علماء کرام سے اہم ملاقات کریں گے اور انہیں حکومتی پالیسی پراعتماد میں لیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مذہب کی آڑ میں سیاست کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت مخالف تحریک جاری ہے اور اس سلسلے میں 19 جنوری کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان سے 31 جنوری تک مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے۔
متفق۔ احتجاج کرنے والے اگر ان بچوں کی ذمہ داری لیتے ہیں تو حکومت کو روکنا نہیں چاہیے۔زیر نظر تصویر میں مدارس کے نوجوان جو پاکستان کے شہری ہیں اور آئین پاکستان انہیں کسی بھی احتجاج میں شامل ہونے کا پورا پورا حق دیتا ہے۔
۲۰۲۳ تک انتظار فرمائیں۔ کیڑا مر گیا ہے آئینی مدت نہیں مری۔یہ وہی عوام ہے جس میں 95 فیصد یوتھیز ہیں۔۔۔۔جن کا اب تبدیلی کا کیڑا۔۔۔۔۔۔ مر چکا ہے۔۔۔۔
۲۰۲۳ تک انتظار فرمائیں۔ کیڑا مر گیا ہے آئینی مدت نہیں مری۔
جس ملک میں بھٹو کا کیڑا ۵۰ سال اور نواز شریف کا کیڑا ۳۰ سال بعد بھی نہ مر پائے وہاں عمران خان کا کیڑا ڈھائی سال میں کیسے مر سکتا ہے؟ اتنا بغض عمران صحت کیلئے اچھا نہیںبہت بڑی بات ہے آپ نے کیڑا مرنے کی تصدیق کر دی ۔
عمران کا کیڑا 22 سال سے دیمک کی طرح ہماری نوجوان نسل کو چاٹ رہا ہے۔جس ملک میں بھٹو کا کیڑا ۵۰ سال اور نواز شریف کا کیڑا ۳۰ سال بعد بھی نہ مر پائے وہاں عمران خان کا کیڑا ڈھائی سال میں کیسے مر سکتا ہے؟ اتنا بغض عمران صحت کیلئے اچھا نہیں
عمران خان نے ۳۵ پنچر کس آئینی فورم پر ثابت کیے تھے؟اچھا اور اس الزام کو مولانا نے کونسے آئینی فارم پر ثابت کیا ہے؟ الیکشن کمیشن؟ الیکشن ٹریبونل؟ سپریم کورٹ؟ جب الزام کہیں ثابت نہیں کیا تو اس پر تحریک کیسی؟
سب فارن فنڈنگ کا پھیلایا ہوا گند ہے۔عمران کا کیڑا 22 سال سے دیمک کی طرح ہماری نوجوان نسل کو چاٹ رہا ہے۔
بھٹو اور نواز شریف کے کیڑے نے جو ۵۰ سال سے نسلیں تباہ کر دی ہیں، ان کا کیا ہوگا؟عمران کا کیڑا 22 سال سے دیمک کی طرح ہماری نوجوان نسل کو چاٹ رہا ہے۔