سب کی شکلیں رونے والی ہیں ۔ جلسے سے پہلے کا تکبر بھرا لہجہ اور اب مری مری آوازیں ۔یہ کبھی بھی استعفی نہیں دیں گے۔ گیدڑ بھبکیاں ہیں۔
سب کی شکلیں رونے والی ہیں ۔ جلسے سے پہلے کا تکبر بھرا لہجہ اور اب مری مری آوازیں ۔یہ کبھی بھی استعفی نہیں دیں گے۔ گیدڑ بھبکیاں ہیں۔
ان کے ٹکٹ ہولڈرز اتنے کروڑوں روپے لگا جیسے تیسے جیتے ہیں وہ دے ہی نہیں رہے ۔ یہی وجہ ہے ۔یہ بار بار وقت کسے دے رہے ہیں؟ اگر استعفے ہی دینے ہیں تو ابھی دیں۔ ایک سیکنڈ میں ان کو منظور کر لیا جائے گا۔
پی ڈی ایم میں خود کش دھماکہ ۔اچکزئی نے پی ڈی ایم کے خلاف اون گون کر دیا
اللہ نہ کرے ۔ کوئی خوف خدا ہے کہ نہیں؟؟اب نظر آ رہی ہے کیا؟
آپ کونسا گراف دیکھ رہے ہیں اور کیسے دیکھ رہے ہیں؟ بھٹو سے لے کر اب تک پیپلز پارٹی کے ساتھ ملک کا سب زیادہ ان پڑھ اور جاہل طبقہ موجود رہا ہے۔ کیا آپ کو اندرون سندھ کے ووٹر تعلیم یافتہ لگتے ہیں؟پ انہی گراف کو اگر خود غور سے دیکھ لیتے تو مجھے یہ بات کہنے کی ضرورت نہ پڑتی۔ بھٹو کے ساتھ بھی اس وقت کا تعلیم یافتہ طبقہ تھا، پھر کیا ہوا؟
شکر ہے پاکستان کے الیکٹرونک میڈیا کو بھی سچ بولنا نصیب ہوا۔ آج لفافہ ملنے پر بھی اپوزیشن کے فلاپ جلسے کو انقلابی ثابت نہیں کیا جا سکتا تھا۔13 دسمبر کا پی ڈی ایم کا جلسہ بری طرح ناکام ہونے پر پاکستان کے تمام ٹی وی اسٹیشن ٹاک شو میں اسی پر بات کر رہے ہیں۔
گیارہ جماعتیں بُری طرح ناکام ہوئیں۔
جلسہ ناکام ہوا یا کامیاب یہ ایک ایسی بحث ہے جس پر ہم کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکتے لیکن ایک بات عیاں ہے کہ اس وقت ساری فورسز بشمول میڈیا یہ نیریٹیو بنانے میں سرگرم عمل ہے کہ پی ڈی ایم تباہ و برباد ہو گئی۔ اگر آپ کو یاد ہو تو ذرا پیچھے چلے جائیں جب یہی میڈیا اور دیگر فورسز نواز شریف کی دور حکومت میں پرو اپوزیشن بیانیہ بنانے میں سرگرم رہے۔ ساری بات یہ میٹر کرتی ہے کہ آپ نے بیانیہ کیا بنانا ہے، کس کے حق میں بنانا ہے، اور سب سے زیادہ اہم کس کے کہنے پہ بنانا ہے۔ سادہ لفظوں میں پرسیپشن جنریٹ کرنا اور ریشنلائز کرنا چاہے حقیقت کچھ بھی ہو۔ پھر جب ڈنڈا سر پہ آ کر گرتا ہے تو ساری قوم ششدر رہ جاتی ہے کہ یہ کیا ہو گیا۔ حقیقت سے منہ چرا کے ایک صدی تو گزرنے والی ہے، مزید دو تین صدیاں گزار لیجیے شاید سمجھ آ جائے۔13 دسمبر کا پی ڈی ایم کا جلسہ بری طرح ناکام ہونے پر پاکستان کے تمام ٹی وی اسٹیشن ٹاک شو میں اسی پر بات کر رہے ہیں۔
گیارہ جماعتیں بُری طرح ناکام ہوئیں۔
عمران خان کے جلسے میں لوگ خود آئے تھے اور زیادہ تر خود ہی آتے ہیں ان کی جدوجہد اور سوشکل ورک کی وجہ سے ۔ ۔ بےنظیر کے لیے لوگ ان کے والد کی ہمدردی کی وجہ سے آئے۔اِکا دُکا کے علاوہ یِہ سب جلسے کارکنوں کو پکڑ دھکڑ کر مِنت ترلوں سے ہوتے رہے ہیں اور الیکشن میں ووٹنگ میں بھی یہی حال ہوتا ہے۔ جلسہ تو وُہ ہوتا ہو گا جہاں عوام خُود چل کر جائیں۔ بے نظیر کا جو اِستقبال 1986 میں مارشل لاء دور میں ہُوا تھا، شاید پاکستانی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع وہی تھا۔
ان سے پوچھیں چوری چکاری کون سا آئینی کام ہے۔ ملک لوٹنے کی آئین میں کھلے عام اجازت ہے کیاِ؟جنرل ضیا کا نام لیں جن کا مشن پورا کرنے کیلیے آپ سیاست میں آئے
تلخ حقیقت یہی ہے کہ پی ڈی ایم کے غبارہ سے ہوا نکل چکی ہے۔ ابھی تک اسپیکر قومی و صوبائی اسمبلی کو اپوزیشن کی طرف سے ایک استعفی موصول نہیں ہوا ہے کہ کہیں قبول نہ ہو جائے۔ پیچھے صرف اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ بچا ہے۔ یہ کر کے بھی شوق پورا کر لیں۔ نتیجہ صفر بٹا صفر نکلنا ہے۔حقیقت سے منہ چرا کے ایک صدی تو گزرنے والی ہے
آپ تو بلکہ خود عمران خان کے تاریخی جلسوں کی عینی شاہد ہیں۔ لاہور والے جلسے کو آپ نے یہیں محفل پر رپورٹ بھی کیا تھا۔عمران خان کے جلسے میں لوگ خود آئے تھے اور زیادہ تر خود ہی آتے ہیں ان کی جدوجہد اور سوشکل ورک کی وجہ سے ۔ ۔ بےنظیر کے لیے لوگ ان کے والد کی ہمدردی کی وجہ سے آئے۔
جی ؟؟آپ تو بلکہ خود عمران خان کے تاریخی جلسوں کی عینی شاہد ہیں۔ لاہور والے جلسے کو آپ نے یہیں محفل پر رپورٹ بھی کیا تھا۔
اُن کے والِد کے ساتھ کُچھ تو ہُوا ہو گا۔ خُود بے نظیر کے ساتھ کیا ہُوا۔ والد کو سیاسی کیس میں پھانسی دے دِی گئی، بھائی شاہ نواز کا مُبینہ قتل، نُصرت بھٹو یعنی والدہ کے ساتھ جیل کی صعُوبتیں اور جلا وطنی۔ کِسی کو یُوں آؤٹ رائٹ ریجیکٹ یا مُسترد کر دینا کِس قدر آسان ہوتا ہے، یِہ اس تبصرے سے ظاہر ہُوا۔عمران خان کے جلسے میں لوگ خود آئے تھے اور زیادہ تر خود ہی آتے ہیں ان کی جدوجہد اور سوشکل ورک کی وجہ سے ۔ ۔ بےنظیر کے لیے لوگ ان کے والد کی ہمدردی کی وجہ سے آئے۔
شاید وہ کوئی اور تھا پھر۔
اتنی مایوسی۔۔۔!!! ایک ساتھ ۔۔۔۔!!حقیقت سے منہ چرا کے ایک صدی تو گزرنے والی ہے، مزید دو تین صدیاں گزار لیجیے شاید سمجھ آ جائے۔
چوری چکاری پہ سر قلم نہیں ہوا کرتے۔ آئین شکنی پہ سر قلم ہوا کرتے ہیں۔ بائے ویٹ آئینی شکنی سے بڑا ظلم نہیں کوئی۔ کاش کوئی سمجھ جائے کہ آئین کی قدر کیا ہے۔ان سے پوچھیں چوری چکاری کون سا آئینی کام ہے۔ ملک لوٹنے کی آئین میں کھلے عام اجازت ہے کیاِ؟
اتنی مایوسی۔۔۔!!! ایک ساتھ ۔۔۔۔!!
اگر جیلیں، صعوبتیں، قتال جھیل لینا بڑا قومی لیڈر بننے کی نشانی ہے تو آج سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور کے ورثا ملک کے حکمران ہوتے۔ عدالتوں میں انصاف کیلئے دھکے نہ کھا رہے ہوتے۔اُن کے والِد کے ساتھ کُچھ تو ہُوا ہو گا۔ خُود بے نظیر کے ساتھ کیا ہُوا۔ والد کو سیاسی کیس میں پھانسی دے دِی گئی، بھائی شاہ نواز کا مُبینہ قتل، نُصرت بھٹو یعنی والدہ کے ساتھ جیل کی صعُوبتیں اور جلا وطنی۔ کِسی کو یُوں آؤٹ رائٹ ریجیکٹ یا مُسترد کر دینا کِس قدر آسان ہوتا ہے، یِہ اس تبصرے سے ظاہر ہُوا۔
میں نے صرف لاہور جلسے کی بات کی ہے جب وہ ضیاء کے طیارہ حادثے کے بعد آئیں ۔ اس وقت تو سب زندہ تھے ۔ بےنظیر کی عزت کا کیا سوال ہے یہاں ؟اُن کے والِد کے ساتھ کُچھ تو ہُوا ہو گا۔ خُود بے نظیر کے ساتھ کیا ہُوا۔ والد کو وسیاسی کیس میں پھانسی دے دِی گئی، بھائی شاہ نواز کا مُبینہ قتل، نُصرت بھٹو یعنی والدہ کے ساتھ جیل کی صعُوبتیں اور جلا وطنی۔ کِسی کو یُوں آؤٹ رائٹ ریجیکٹ یا مُسترد کر دینا کِس قدر آسان ہوتا ہے، یِہ اس تبصرے سے ظاہر ہُوا۔
بہترین خبرسب سے زیادہ تعلیم یافتہ سپورٹر تحریک انصاف کے ہیں۔