سارے پریشان حال ۔۔۔۔۔وہ وقت بھول گئیں جب اباّ جی تعبدار تھے جنرل ضیاء الحق کے کتنی کمزور یاداشت ہے ۔۔۔
میاں نواز شریف بھی جنرل ضیاء الحق کی تعریف کرتے تھے۔ ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا تھا کہ ’’ضیاء الحق صاحب، بھٹو صاحب سے بہتر ہیں۔ ضیاء الحق نے اس ملک کی بڑی خدمت کی ہے اور وہ ملک جو تباہی کے کنارے پر چلا گیا تھا، انھوں نے اس کی معیشت کو دوبارہ بحال کیا۔ ضیاء الحق پر کئی لوگ تنقید کرتے ہیں۔ ضیاء الحق صاحب نے جب ’’ٹیک اوور‘‘ کیا تھا تو انھوں نے شکر کے نفل ادا کیے تھے‘‘ ’’ہیرالڈ‘‘ کو دسمبر 1990ء میں انٹرویو دیتے ہوئے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا ’’فوج کی ترجیحات اور ملک کی ترجیحات ایک ہیں۔ آئین میں فوج کا اپنا کردار ہے اور میں وزیراعظم کی حیثیت سے پاکستان میں جو کچھ ہوتا ہے، کنٹرول کرتا ہوں۔ اس لیے میں نہیں سمجھتا کہ کسی کے ساتھ کسی قسم کا تنازع کا کوئی سوال ہے‘‘ وزیراعظم کی حلف برداری تقریب میں جنرل ضیاء الحق کے صاحبزادے اعجازالحق اور بیٹی زین ضیا بھی شریک ہوئی۔ نوازشریف حلف اٹھانے کے بعد چائے کی میز کی طرف جا رہے تھے تو مرحوم ضیاء الحق کی چہیتی بیٹی نے نواز شریف کو مبارک باد دیتے ہوئے سوال کیا کہ آپ بادشاہ بن گئے ہیں۔ کیا اب بھی ہمارے گھر آیا کریں گے۔ نواز رشریف نے زین ضیاء کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔ ضرور آؤں گا۔ تم میرے لیے دعا کرو۔
جنرل ضیاء الحق اور نواز شریف کا مشن