پی ڈی ایم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پاکستان تحریک جمہوریت) جلسہ آن لائن دیکھیں

ثمین زارا

محفلین
آپ بہت اچھا مذاق کر لیتے ہیں۔ مشرقی پاکستان جا کر زور زبردستی اردو کو قومی زبان بنانے کا اعلان بانی پاکستان نے ہی کیا تھا۔ اور اس پالیسی سے انکار کرنے والوں کو غدار وطن بھی سب سے پہلے قائد اعظم نے ہی کہا تھا:
FC922-B46-69-CE-4-F2-F-96-A2-CFFB7-B4-DF684.jpg

Bengali language movement - Wikipedia
پاکستان بنانے والی مسلم لیگ کی اسی پالیسی کا ہی ثمر تھا کہ مشرقی پاکستان سے جلد اس کا مکمل صفایا ہوگیا اور اس کی جگہ بنگلہ قوم پرست عوامی لیگ نے لے لی۔ اور یوں پاکستان توڑ کر دم لیا۔
صدیق سالک کی کتاب " میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا" میں تمام واقعات درج ہیں ۔ قائد اعظم کی غلطی تو غالبا نہیں تھی ۔ آخر کو رابطے کی زبان تو چاہئے تھی۔ کلکتہ کو اپنا ثقافتی قبلہ سمجھنا، دونوں حصوں میں فاصلہ، تعصب، غربت اور دشمن کا ہمہ وقت ان کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کی تگ و دو وغیرہ اصل مسائل تھے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
آپ یوں کہتے تو بات میں جان زیادہ ہوتی کہ سنٹرلائزڈ پاورز کی وجہ سے مشرقی پاکستان الگ ہوا تھا۔ قائد کی تقسیم سے پہلے اور بعد کی پالیسی اور بیانات میں زمین آسمان کا تضاد ہے۔ نہرو کی سنٹرلائزڈ پاور کی ضد اور بیوقوفی انڈیا کی پارٹیشن کا سبب بنی اور قائد خود تقسیم کے بعد اسی مغالطے کا شکار ہو گئے۔ اگر آپ بھی اسی غلطی پہ ڈٹے رہنا چاہتے ہیں ڈٹے رہیے، تاریخ تو واضح اور عیاں ہے، نہیں سیکھنا تو نہ سیکھیے۔
مغربی ممالک میں بھی صوبے ہوتے ہیں لیکن وہ لسانیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ انتظامی بنیادوں پر قائم کئے جاتے ہیں۔ اور ان میں بدلتی آبادی کے مطابق تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔ مثال کے طور پر ادھر ناروے میں اس وقت ۱۱ صوبائی اور ۳۵۶ بلدیاتی حکومتیں قائم ہیں۔ جبکہ ملک کی کل آبادی صرف ۵۰ لاکھ ہے۔


پاکستان میں بہتر گورننس کیلئے پہلے صوبائی اور اس کے بعد ڈسٹرکٹ اور بلدیاتی لیول تک کافی انتظامی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
 

ثمین زارا

محفلین
مغربی ممالک میں بھی صوبے ہوتے ہیں لیکن وہ لسانیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ انتظامی بنیادوں پر قائم کئے جاتے ہیں۔ اور میں بدلتی آبادی کے مطابق تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔ مثال کے طور پر یہاں ناروے میں ۱۱ صوبائی اور ۳۵۶ بلدیاتی حکومتیں ہیں۔ جبکہ ملک کی کل آبادی صرف ۵۰ لاکھ ہے۔

مغرب نے تمام تخریبی کام پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں کر ڈالے اور سبق حاصل کیا ۔ ناروے کی آبادی اگر 22 کروڑ اور تعلیم 40-50 فیصد ہوتی تو ہم سے بھی برے حالات ہوتے۔
 

احسن جاوید

محفلین
مغربی ممالک میں بھی صوبے ہوتے ہیں لیکن وہ لسانیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ انتظامی بنیادوں پر قائم کئے جاتے ہیں۔ اور میں بدلتی آبادی کے مطابق تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔ مثال کے طور پر یہاں ناروے میں ۱۱ صوبائی اور ۳۵۶ بلدیاتی حکومتیں ہیں۔ جبکہ ملک کی کل آبادی صرف ۵۰ لاکھ ہے۔

بنیاد کوئی بھی پیرامیٹر ہو سکتا ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ صرف انتظامی ہی ہو۔ پولیٹیکل سائنس کے تناظر میں نیشن سٹیٹس میں زبان کو انتظام پہ زیادہ فوقیت حاصل ہے۔ ہم زبان کہ بات کرتے ہوئے یہ بھول جاتے ہیں کہ ہم پاکستان کی بنیاد بھی اردو ہندی تنازعہ سے شروع کرتے ہیں اور یہی کام بنگلہ دیشی بھی اردو بنگالی تنازعہ سے شروع کرتے ہیں۔ یورپ کوئی پیمانہ نہیں ہے اگر وہاں ایسے ہے تو یہاں بھی ایسے ہونا چاہیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مغرب نے تمام تخریبی کام پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں کر ڈالے اور سبق حاصل کیا ۔ ناروے کی آبادی اگر 22 کروڑ اور تعلیم 40-50 فیصد ہوتی تو ہم سے بھی برے حالات ہوتے۔
ایسا ہی ہے۔ یہاں تیل کے فوارے پھوٹنے سے قبل گو کہ بہت اچھی جمہوریت نافذ تھی مگر لوگوں کے مالی حالات پھر بھی بہت خراب تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ناروے سے زیادہ نارویجن امریکہ میں آباد ہیں جو مالی تنگی کے باعث کچھ سو سال قبل وہاں ہجرت کر گئے تھے۔
Norwegian Americans - Wikipedia
 

ثمین زارا

محفلین
سرکاری رابطہ کی زبان تو آج بھی انگریزی ہی ہے۔ بنگالی جو کہ اس وقت اکثریت میں تھے پر اردو زبان ٹھونسنے کی کیا ضرورت تھی؟ :)
آج تک ملک کے چاروں صوبے کے لوگ آپس میں اردو میں بات چیت کرتے ہیں ۔ اچکزئی کو بھی جلسے میں اردو ہی بولنا پڑتی ہے۔ اقبال کی عظمت کا مقابلہ ٹیگور سے کرنا اور اردو کو نہ ماننا تعصب کے باعث تھا ۔ آج تک پاکستان اور بنگلہ دیش میں کتنے لوگوں کو انگریزی آتی ہے؟
 

ثمین زارا

محفلین
ایسا ہی ہے۔ یہاں تیل کے فوارے پھوٹنے سے قبل گو کہ بہت اچھی جمہوریت نافذ تھی مگر لوگوں کے مالی حالات پھر بھی بہت خراب تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ناروے سے زیادہ نارویجن امریکہ میں آباد ہیں جو مالی تنگی کے باعث کچھ سو سال قبل وہاں ہجرت کر گئے تھے۔
Norwegian Americans - Wikipedia
وہی تو ۔
 

احسن جاوید

محفلین
سرکاری رابطہ کی زبان تو آج بھی انگریزی ہی ہے۔ بنگالی جو کہ اس وقت اکثریت میں تھے پر اردو زبان ٹھونسنے کی کیا ضرورت تھی؟ :)
یہی بات ہے۔ آپ صرف سٹیٹ کمپئر کر لیں کہ بنگالی کتنے فیصد لوگ بولتے تھے اور اردو کتنے فیصد۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہی بات ہے۔ آپ صرف سٹیٹ کمپئر کر لیں کہ بنگالی کتنے فیصد لوگ بولتے تھے اور اردو کتنے فیصد۔
پاکستان میں آج کتنے لوگوں کی مادری زبان اردو ہے؟ اگر اردو قومی زبان نہ ہوتی تو پاکستانیوں کو ایک صوبہ سے دوسرے صوبہ پہنچ کر سخت مشکلات کا سامنا ہوتا۔
 

احسن جاوید

محفلین
پاکستان میں آج کتنے لوگوں کی مادری زبان اردو ہے؟ اگر اردو قومی زبان نہ ہوتی تو پاکستانیوں کو ایک صوبہ سے دوسرے صوبہ پہنچ کر سخت مشکلات کا سامنا ہوتا۔
یہ صرف نظر کا دھوکہ ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا ویسا ہوتا وغیرہ وغیرہ۔
 

ثمین زارا

محفلین
پاکستان میں آج کتنے لوگوں کی مادری زبان اردو ہے؟ اگر اردو قومی زبان نہ ہوتی تو پاکستانیوں کو ایک صوبہ سے دوسرے صوبہ پہنچ کر سخت مشکلات کا سامنا ہوتا۔
جی بالکل ۔ بین الاصوبائی معاملات کے لیے اردو کا ہونا بہت ضروری تھا ۔
 

جاسم محمد

محفلین
پی ڈی ایم نے حکومت کو 31 جنوری تک مستعفی ہونے کی ڈیڈ لائن دے دی
ویب ڈیسک پير 14 دسمبر 2020

2117312-pdmpc-1607960081-428-640x480.jpg

پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے فیصلوں کا اعلان کیا(فوٹو، اسکرین گریب)


لاہور: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے حکومت کو 31 جنوری تک مستعفی ہونے کی مہلت دے دی ہے۔

سربراہی اجلاس کے بعد سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے ساتھ جاتی امرا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ31 دسمبر تک پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کے منتخب اراکین اسمبلی اپنے اپنے استعفے اپنی اپنی قیادت کو جمع کروادیں گے۔ حکومت 31 جنوری تک مستعفی ہو جائے۔اگر حکومت نے دی گئی مہلت تک استعفی نہیں دیا تو یکم فروری کو پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوگا جو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کردے گا۔ تاہم عوام سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ لانگ مارچ کی تیاریاں شروع کردیں۔

انہوں نے کہا کہ مینار پاکستان کے تاریخی اور فقید المثال جلسے کے بعد پی ڈی ایم نے اعلامیہ بھی جاری کیا ہے۔ ہم نے اپنے تمام اساسی مطالبات کو اعلان لاہور کے عنوان سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بیان کردیا ہے اور تمام جماعتوں نے اس پر دستخط کردیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی سٹیئرنگ کمیٹی کا صوبوں کو لانگ مارچ کی تیاری کے سلسلے میں جاری کیا گیا شیڈول بدستور برقرار ہے۔ ہر صوبے میں میزبانی کمیٹیاں صوبائی قیادت سے مل کر لانگ مارچ کی حتمی تیاری کریں گی۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں اپنے اپنے منشور پر انتخابات لڑتی ہیں۔ ہم تمام جماعتیں ایسے کوئی اقدامات نہیں کریں گی جس سے جمہوریت کو کوئی نقصان ہو۔ اگرموجودہ حکمران استعفے دے دیں اور اسمبلیاں تحلیل کر دیتے ہیں تو پھر پی ڈی ایم کی مشاورت سے مذاکرات کا فیصلہ ہو سکتا ہے۔

پی ڈی ایم کو انتخابی اتحاد میں بدلنا قبل از وقت ہو گا ، مریم نواز

نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز نے کہا کہ ن لیگ کے اجلاس میں جلسے کی ناکامی پر ناراضی کے غلط خبریں چلوائی گئیں جس کی ہم تردید کرتے ہیں۔میں نے جلسہ گاہ چھوٹا رکھنے کی بات ضرور کی کیوں کہ بہت سے لوگ رش کی وجہ سے اندر ہی نہیں آ سکے تھے۔ لوگ گھنٹوں کھڑے رہے اور رش کی وجہ سے کرسیاں نجانے کہاں غائب ہو گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ شدید سردی کے باوجود عوام کا جوش و خروش بہت زیادہ تھا۔ کورونا، حکومتی پروپیگنڈے، پانی چھوڑنے کے باوجود لاہور نے کسی چیز کی پروا نہیں کی۔حکومت کو بھی حقیقت کا پتہ چل گیا ہے اور ان کے ہاں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ ہم اب عوام کی عدالت میں جا چکے ہیں، اب سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کو پیچھے ہٹنا ہی پڑے گا۔ مریم نواز نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پی ڈی ایم کو انتخابی اتحاد میں بدلنا قبل از وقت ہو گا۔ ہم مشترکہ عوامی ایجنڈے پر متفق ہیں۔ عمران خان کے استعفے کے بعد ہم انتخابی حریف ہی ہیں ۔

مذاکرات نہیں استعفی، بلاول

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سب ایک ہیں اور پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے فیصلے کریں گے۔ اب مذاکرات نہیں بلکہ عمران خان کے استعفے کا وقت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں ںے کہا کہ شہباز شریف سے تعزیت کے لئے جیل جا رہا ہوں۔ استعفوں کے حوالے سے حتمی فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top