چاند کی رویت کی ذمہ داری رویت ہلا ل کمیٹی کی ہے اور وہی ادا کرے گی: مفتی منیب

ٓٓ

سب سے پہلے تو بہت شکریہ یہ سوال پوچھنے کا۔ میں کیا کہتا ہوں بالکل نا مانئے، خلوص دل سے استدعا ہے۔ درج ذیل حدیث آپ کے سوال کا جواب ہے، یہ منطقی طور پر، قرآنی طور پر اور ایمانی طور پرہر طرح درست ثابت ہوتی ہے۔ لہذا اگر کوئی بھی روایت (روایت) قرآن کی آیات سے واضح طور پر ٹکراتی ہے تو پھر وہ روایت، حدیث رسول اکرم نہیں ہوسکتی۔ جب میں کسی روایت کے قرآن حکیم کے خلاف ہونے کے بارے میں لکھتا ہوں تو واضح آیات بھی فراہم کرتا ہوں۔ بہت ہی شکریہ۔

روایات کو قرآن پر پرکھیں، رسول اکرم کی حدیث مبارک:
×××××××××××××××××××
مفتی اعظم الممکۃ العربیۃ اسعودیۃ، شیخ‌ عبد العزیز بن عبداللہ بن باز کا خط

11 اپریل 1999
مطابق 24 ذی الحجہ، 1419 ھ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں اپنے دینی سرمائے کی حفاظت کے لئے عقاب کی طرح ہوشیار رہنا ہوگا۔ حیرت کی بات یہ نہیں کہ اسلام دشمن عناصر نے ہماری کتابوں کو ہدف بنا رکھا ہے۔ حیرت جب ہوتی اگر انہوں نے ایسا نہ کیا ہوتا۔ ہماری پناہ گا کیا ہے؟ القران۔

اپنی کتاب حضور رسالت مآب صلعم کے اس قول کریم سے شروع کیجئے۔
"اذا روی عنی حدیث فاعر ضوہ علی کتاب اللہ فان وافق فاقبلوہ و الا تذروہ "

جب بھی کوئی حدیث آپ کو پیش کی جائے، میری (رسول صلعم) طرف سے، تو اس کی تصدیق قران کی روشنی (ضو علی کتاب اللہ) میں کرلیں۔ اگر یہ قرآن سے مطابقت رکھتی ہے تو قبول کرلیں اور اگر قرآن کے مخالف ہے تو اس کو ضایع دیں۔

مع السلامۃ ،

شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز
مفتی اعظم، مملکۃ العربیۃ السعودیۃ

انگریزی ترجمہ: احمد علی المّری، الریاض
نظرثانی: دکتور احمد اے خالد، جدہ
اردو ترجمہ : بریگیڈیر افواج پاکستان، ڈاکٹر شبیر احمد، سابق معالج خاص ملک فیصل- الباکستانی
××××××××××××××××××××
جب آپ حدیث کو مانتے ہی نہیں تو اس معاملے کو نمٹانے کے لیے حدیث کا ہی سہارا کیوں لے رہے ہیں؟ آپ یہی معاملہ قرآن سے ثابت کریں۔
 

جاسمن

لائبریرین
کم علم بندی ہوں لیکن مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ اگر حدیث کو نہیں ماننا۔۔۔۔یہ دلیل دینی ہے کہ حدیث ہم تک درست نہیں پہنچی تو پھر نعوذ باللہ۔۔۔یہ تو پھر ہماری بہت حق تلفی ہے۔۔۔ہمارا حق تھا کہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سب باتیں قول و فعل۔۔۔ہم تک پہنچتا۔۔۔ہم نے ان کو نہیں پایا لیکن نبی تو وہ ہمارے بھی ہیں۔ پھر یہ تو زیادتی ہے کہ رحمت العالمین کی رحمت سے صرف ان کے دور کے لوگ ہی فیضیاب ہوں اور باقی لوگ محروم رہ جائیں۔
میرے جیسا بندہ تو اس بات پہ جھگڑا کرے کہ ہمارے ساتھ یہ حق تلفی کیوں؟
اور پھر جب قرآن پاک میں کہا جا رہا ہے کہ جو نبی تمہیں دیں وہ لے لو، جس سے روکیں، اس سے رک جاو۔۔۔۔اور یہ کہ جس نے نبی کی اطاعت کی ، اس نے میری اطاعت کی۔۔۔۔
تو اگر نبی کے قول و فعل کی تفصیلات ہم تک پہنچی ہی نہیں تو پھر ہم عمل کس چیز پہ کریں؟
اگر صرف قرآن پہ۔۔۔۔ تو بہت سی تفصیلات تو قرآن میں نہیں ہیں،۔ ان کا کیا؟
 
جب آپ حدیث کو مانتے ہی نہیں تو اس معاملے کو نمٹانے کے لیے حدیث کا ہی سہارا کیوں لے رہے ہیں؟ آپ یہی معاملہ قرآن سے ثابت کریں۔
میں حدیث کو قرآن حکیم سے ، رسول اکرم کے حکم کے مطابق ، پرکھنے کا قائیل ہوں۔ آپ حدیث کو نہیں مانتے یا پھر آپ آنکھ بند کر کے انسانوں کی لکھی کتب پر ایمان رکھتے ہیں۔
مجھے تو ایسا الزام نا دیجئے۔ یہ تو آپ کی سراسر تکے بازی ہے۔ قرآن حکیم کی پرکھنا نہیں پسند تو نا پرکھئے، آپ سے کوئی زبردستی تھوڑی ہے؟
 
آخری تدوین:
کم علم بندی ہوں لیکن مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ اگر حدیث کو نہیں ماننا۔۔۔۔یہ دلیل دینی ہے کہ حدیث ہم تک درست نہیں پہنچی تو پھر نعوذ باللہ۔۔۔یہ تو پھر ہماری بہت حق تلفی ہے۔۔۔ہمارا حق تھا کہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سب باتیں قول و فعل۔۔۔ہم تک پہنچتا۔۔۔ہم نے ان کو نہیں پایا لیکن نبی تو وہ ہمارے بھی ہیں۔ پھر یہ تو زیادتی ہے کہ رحمت العالمین کی رحمت سے صرف ان کے دور کے لوگ ہی فیضیاب ہوں اور باقی لوگ محروم رہ جائیں۔
میرے جیسا بندہ تو اس بات پہ جھگڑا کرے کہ ہمارے ساتھ یہ حق تلفی کیوں؟
اور پھر جب قرآن پاک میں کہا جا رہا ہے کہ جو نبی تمہیں دیں وہ لے لو، جس سے روکیں، اس سے رک جاو۔۔۔۔اور یہ کہ جس نے نبی کی اطاعت کی ، اس نے میری اطاعت کی۔۔۔۔
تو اگر نبی کے قول و فعل کی تفصیلات ہم تک پہنچی ہی نہیں تو پھر ہم عمل کس چیز پہ کریں؟
اگر صرف قرآن پہ۔۔۔۔ تو بہت سی تفصیلات تو قرآن میں نہیں ہیں،۔ ان کا کیا؟

یہ خیال آپ کے ذہن میں کیسے آیا کہ حدیث رسول اکرم کو نہیں ماننا ہے؟ کیا آپ حدیث رسول اکرم اور روایات میں فرق سمجھتی ہیں؟ جو روایت قرآن حکیم سے پرکھی جائے اور پوری اترے وہ حدیث مبارک نبوی ہے، اور جو روایت ، قرآں حکیم کے اصولوں کے خلاف پائی جائے وہ محض ایک روایت ہے۔ رسول اکرم کا قول ہے کہ جو روایت بھی پیش کی جائے اس کو قرآن حکیم پر پرکھو۔ تو کیا ہر رویات کو اس لئے قبول کرلی اجائے کہ کسی نے چھاپ دی ہے ان کتب میں ؟ میرا ایمان قرآن حکیم کے بعد چھاپی جانے والی کتب پر نہیں۔ ان کتب کو ہم قرآن حکیم پر پرکھیں گے ، اگر قرآن حکیم کے کی کسوٹی پر پور اترتی ہیں تو حدیث نبوی ہیں ، ان پر جو کچھ رسول عطا فرمائیں، کا اصول مانا جائے گا،

یہاں شرط جو بھی رسول عطا فرمائیں لے لو، ہے نا کہ جو بھی حجر العسقلانی عطا فرمائیں وہ بھی لے لو؟ نا بخاری میرا نبی ہے ، نا ہی کوئی دوسرا روایت لکھنے ولا، ان سب نے اپنی جگہ بہترین کام کیا ہے کہ یہ روایات ہم تک پہنچائی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ وہ چھ لاکھ کے قریب روایات جو بخاری صاحب نے ریجیکٹ کردی تھیں ، ان میں سے کتنی احادیث نبوی تھیِں ؟ ان سب سے تو ہم محروم رہ گئے نا؟ جو لوگ چھ لاکھ روایات ریجیکٹ کردیں، ان کو کیا کہا جائے؟ پھر حجر العسقلانی نے تو فتح الباری صحیح البخاری لکھ کر ساری کہانی ہی بدل دی کہ ساری روایات کو اپنے اسلوب پر قلم بند کیا، وہ بھی سات سو سال بعد کہ "ان کا خیال ہے کہ رسول اکرم نے ایسے نہیں فرمایا ہوگا جیسا مروج ہے بلکہ ایسے فرمایا ہوگا ، جیسے میں (حجر العسقلانی) صاحب سمجھتے ہیں" اب س فتح الباری ، صحیح البخاری جو کہ آج رائج ہے، اس میں سارے اقوال حجر العسقلانی کے درست کئے ہوئے ہیں۔ جس کا اعتراف جناب نے خود کیا ہے۔ اس سے تمام روایات کو قرآن حکیم پر پرکھنے کی ضرورت اور بڑھ جاتی ہے کہ یہ سارے اقوال رسول اکرم کے نہیں ہیں ، بلکہ جیسا کہ حجر العسقلانی صاحب نے بہتر سمجھا ویسے ہیں۔ محروم کرنے والے اپنا کام کرگئے۔ اللہ تعالی نے صرف قرآن حکیم کی حفاظت کا ذمہ لیا تھا ۔ نا کہ بعد کے ان مصنفین کی تصانیف کا؟


کیا حدیث قرآن حکیم کے مخالف ہو سکتے ہے؟ ایسی روایت کو آپ کیا کہیں گے جو قرآن حکیم کے مخالف ہو؟ ہر باعلم عالم اس بات کا قائیل ہے کہ صحاح ستہ میں بھی بہت سی ضعیف روایات ہیں۔ درجنوں مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ جب بات سنبھلتی نہی ہے تو فرمادیا جاتا ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے۔ تو ان ضعیف اور مرفوع روایات کی کوئی فہرست ہے؟ یا آن ڈیمانڈ ، رویات کو ضعیف، یا مظبوط قرار دیا جاتا ہے؟؟ اگر نہیں تو 1400 سال میں بھی کیوں نہیں؟
 
آخری تدوین:
میں حدیث کو قرآن حکیم سے ، رسول اکرم کے حکم کے مطابق ، پرکھنے کا قائیل ہوں۔ آپ حدیث کو نہیں مانتے یا پھر آپ آنکھ بند کر کے انسانوں کی لکھی کتب پر ایمان رکھتے ہیں۔
مجھے تو ایسا الزام نا دیجئے۔ یہ تو آپ کی سراسر تکے بازی ہے۔ قرآن حکیم کی پرکھنا نہیں پسند تو نا پرکھئے، آپ سے کوئی زبردستی تھوڑی ہے؟
سوال یہ ہے آپ قرآن کو کس بنیاد پر اسٹینڈرڈ مانتے ہیں۔ مطلب آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے؟
میں صرف سوال کر رہا ہوں ۔
 

زیک

مسافر
سوال یہ ہے آپ قرآن کو کس بنیاد پر اسٹینڈرڈ مانتے ہیں۔ مطلب آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے؟
میں صرف سوال کر رہا ہوں ۔

یہ تو اپنی جگہ ایک پورا موضوع ہو جائے گا۔ :eek:
اور جواب بھی ab initio ہونا چاہیئے
 

زیک

مسافر
کم علم بندی ہوں لیکن مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ اگر حدیث کو نہیں ماننا۔۔۔۔یہ دلیل دینی ہے کہ حدیث ہم تک درست نہیں پہنچی تو پھر نعوذ باللہ۔۔۔یہ تو پھر ہماری بہت حق تلفی ہے۔۔۔ہمارا حق تھا کہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سب باتیں قول و فعل۔۔۔ہم تک پہنچتا۔۔۔ہم نے ان کو نہیں پایا لیکن نبی تو وہ ہمارے بھی ہیں۔ پھر یہ تو زیادتی ہے کہ رحمت العالمین کی رحمت سے صرف ان کے دور کے لوگ ہی فیضیاب ہوں اور باقی لوگ محروم رہ جائیں۔
میرے جیسا بندہ تو اس بات پہ جھگڑا کرے کہ ہمارے ساتھ یہ حق تلفی کیوں؟
اور پھر جب قرآن پاک میں کہا جا رہا ہے کہ جو نبی تمہیں دیں وہ لے لو، جس سے روکیں، اس سے رک جاو۔۔۔۔اور یہ کہ جس نے نبی کی اطاعت کی ، اس نے میری اطاعت کی۔۔۔۔
تو اگر نبی کے قول و فعل کی تفصیلات ہم تک پہنچی ہی نہیں تو پھر ہم عمل کس چیز پہ کریں؟
اگر صرف قرآن پہ۔۔۔۔ تو بہت سی تفصیلات تو قرآن میں نہیں ہیں،۔ ان کا کیا؟
بہتر ہو گا کہ حدیث اور فقہ کے تعلق خاص طور پر اسلام کی پہلی دو صدیوں میں پر کچھ مطالعہ کر لیں
 
سوال یہ ہے آپ قرآن کو کس بنیاد پر اسٹینڈرڈ مانتے ہیں۔ مطلب آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے؟
میں صرف سوال کر رہا ہوں ۔
دلیل اور بنیاد منطقی پیمانے ہیں۔ جبکہ ایمان اپنی جگہ ہے، ہندو کا ایمان، یہودی ک اایمان، مسیحی کا ایمان، مسلمان کا ایمان، یا کسی بھی فرقہ کا ایمان، دلیل کی بنیاد پر نہیں ۔۔۔ مسلمان کے ایمان کا بنیادی حصہ قرآن حکیم ہے ، کہ یہ اللہ تعالی کی کتاب ہے، اللہ پر ایمان، رسول اکرم پر ایمان وغیرہ وغیرہ، مسلمان کے اس ایمان میں قرآن حکیم کے بعد کی کتب شامل نہیں ہیں۔ مسلمانوں کے لئے قرآن حکیم ہی وہ کام پرتوکول ہے جس کو سب مسلمان مانتے یعنی ایمان رکھتے ہیں۔

اگر آپ کا ایمان قرآن حکیم پر نہیں ہے تو مجھے یقین کیجئے اس سے کوئی بھی سروکار نہیں۔ دنیا میں طرح طرح کے مذاہب اور ایقان کے پیرو کار ہیں، ان میں چھے بھی ہیں اور برے بھی ۔

آپ کی اپنی چوائس ہے کہ جو چاہیں مانیں اور جو چاہیں نا مانیں۔ نا میں آپ کو یہ ثابت کروں گا کہ اللہ ہے یا نہیں، رسول اکرم نبی تھے یا نہیں ، قرآن اللہ تعالی کی کتاب ہے یا نہیں، یہ میرے ایمان کا حصہ ہے، ناکہ کسی قسم کے دلائیل کا۔

امید ہے آپ کو اپنے سوال کا جواب مل گیا ہوگا۔

والسلام
 
دلیل اور بنیاد منطقی پیمانے ہیں۔ جبکہ ایمان اپنی جگہ ہے، ہندو کا ایمان، یہودی ک اایمان، مسیحی کا ایمان، مسلمان کا ایمان، یا کسی بھی فرقہ کا ایمان، دلیل کی بنیاد پر نہیں
اتنی ستم ظریفی اچھی نہیں جناب! آپ شاید ایمان بالغیب اور قابلِ مشاہدہ امور میں خلط کر رہے ہیں۔
سوال یہ ہے آپ قرآن کو کس بنیاد پر اسٹینڈرڈ مانتے ہیں۔ مطلب آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے؟
اس سوال سے شاید انیس بھائی آپ کو یہ سمجھانا چاہ رہے تھے کہ جس طرح احادیثِ مبارکہ پہلے زبانی طور پر محفوظ تھیں بعد میں انہیں مدون کیا گیا اسی طرح قرآنِ حکیم بھی صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تک نبی اکرم ﷺ کی زبانِ مبارک کے وسیلہ سے ہی پہنچا تھا۔ صحابہ کرامؓ اس کو تحریر فرما لیا کرتے تھے۔ اگر آپ علمِ حدیث کی فنی اصطلاحات سے واقفیت رکھتے ہوں (اور یقینا رکھتے ہوں گے، ورنہ اتنے نازک موضوع پر علم کے بغیر خامہ فرسائی شدید نقصان دہ ہوسکتی ہے) تو آپ کو معلوم ہو گا کہ قرآنِ کریم کو اس کے اعلیٰ ترین تواتر (اتنے زیادہ لوگوں کا روایت کرنا جن کے کسی جھوٹ پر متفق ہونے کو عقل تسلیم نہ کرتی ہو) کی بنا پر ہی بلا ریب و شک کلام اللہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ لہذا اسی قرآنِ کریم کو کلام اللہ تسلیم کرنا یہ دلیل ہی کی بنیاد پر ہے۔
قرآں حکیم کے اصولوں کے خلاف پائی جائے وہ محض ایک روایت ہے۔
آپ کا یہ دعوٰی بے شمار تفصیلات کا متقاضی ہے۔ بات اتنی سرسری نہیں جتنی آپ سمجھ رہے ہیں۔ یا تو آپ تجاہلِ عارفانہ سے کام لے رہے ہیں، یا پھر تعارفِ جاہلانہ میں مبتلا ہیں۔ اگر کوئی حدیثِ مبارکہ کسی آیتِ قرآنیہ سے متضاد معلوم ہو تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ حقیقتا متضاد ہے۔ پہلے تو فہم و ادراک کے ذریعے تطبیق کی ضرورت ہوتی ہے، تطبیق نہ ہو پائے تو اس پر عمل کے درجات، فرض، واجب، استحباب کا فرق کرتے ہوئے دونوں کے درجات متعین کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس پر بھی عمل نہ ہو پائے تو قوتِ روایت کی بنا پر ناسخ و منسوخ کی مباحث سامنے آتی ہیں۔ اس طرح کے بہت سے معیارات کی کسوٹیوں پر پرکھنے کے بعد بھی اگر تضاد کی کیفیت برقرار رہے، تب ردِ حدیث کے نازک اقدام پر غور کیا جاتا ہے۔ جتنی آسانی سے آپ ردِ حدیث کی گردان کر رہے ہیں اس سے تو دوست لوگ وہی سمجھیں گے جو وہ سمجھ رہے ہیں۔

اس فورم پر یہ فنی بحث مناسب تو نہیں تھی، مگر آنجناب کی جانب سے اپنے دعوے پر مسلسل اصرار کی وجہ سے کچھ گزارشات پیشِ خدمت کرنا ضروری محسوس ہوا۔ امید ہے خیرخواہانہ گزارشات کے زمرے میں شمار کی جائیں گی۔
 

فرقان احمد

محفلین
چاند کی رویت کی ذمہ داری کس کی تھی؟ آپ نے یہ چاند کہاں سے نکالا ہے؟ اور یہ معاملہ کس طور فکس کرایا ہے؟ کراچی کی مہم کیونکر کامیاب رہی؟ علامہ مفتی سید عمران کا اس میں کیا کردار رہا؟ اور، آپ کو بیڑیاں کب ڈالی جا رہی ہیں! وغیرہ وغیرہ!
 
Top