کم علم بندی ہوں لیکن مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ اگر حدیث کو نہیں ماننا۔۔۔۔یہ دلیل دینی ہے کہ حدیث ہم تک درست نہیں پہنچی تو پھر نعوذ باللہ۔۔۔یہ تو پھر ہماری بہت حق تلفی ہے۔۔۔ہمارا حق تھا کہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سب باتیں قول و فعل۔۔۔ہم تک پہنچتا۔۔۔ہم نے ان کو نہیں پایا لیکن نبی تو وہ ہمارے بھی ہیں۔ پھر یہ تو زیادتی ہے کہ رحمت العالمین کی رحمت سے صرف ان کے دور کے لوگ ہی فیضیاب ہوں اور باقی لوگ محروم رہ جائیں۔
میرے جیسا بندہ تو اس بات پہ جھگڑا کرے کہ ہمارے ساتھ یہ حق تلفی کیوں؟
اور پھر جب قرآن پاک میں کہا جا رہا ہے کہ جو نبی تمہیں دیں وہ لے لو، جس سے روکیں، اس سے رک جاو۔۔۔۔اور یہ کہ جس نے نبی کی اطاعت کی ، اس نے میری اطاعت کی۔۔۔۔
تو اگر نبی کے قول و فعل کی تفصیلات ہم تک پہنچی ہی نہیں تو پھر ہم عمل کس چیز پہ کریں؟
اگر صرف قرآن پہ۔۔۔۔ تو بہت سی تفصیلات تو قرآن میں نہیں ہیں،۔ ان کا کیا؟
یہ خیال آپ کے ذہن میں کیسے آیا کہ حدیث رسول اکرم کو نہیں ماننا ہے؟ کیا آپ حدیث رسول اکرم اور روایات میں فرق سمجھتی ہیں؟ جو روایت قرآن حکیم سے پرکھی جائے اور پوری اترے وہ حدیث مبارک نبوی ہے، اور جو روایت ، قرآں حکیم کے اصولوں کے خلاف پائی جائے وہ محض ایک روایت ہے۔ رسول اکرم کا قول ہے کہ جو روایت بھی پیش کی جائے اس کو قرآن حکیم پر پرکھو۔ تو کیا ہر رویات کو اس لئے قبول کرلی اجائے کہ کسی نے چھاپ دی ہے ان کتب میں ؟ میرا ایمان قرآن حکیم کے بعد چھاپی جانے والی کتب پر نہیں۔ ان کتب کو ہم قرآن حکیم پر پرکھیں گے ، اگر قرآن حکیم کے کی کسوٹی پر پور اترتی ہیں تو حدیث نبوی ہیں ، ان پر جو کچھ رسول عطا فرمائیں، کا اصول مانا جائے گا،
یہاں شرط جو بھی رسول عطا فرمائیں لے لو، ہے نا کہ جو بھی حجر العسقلانی عطا فرمائیں وہ بھی لے لو؟ نا بخاری میرا نبی ہے ، نا ہی کوئی دوسرا روایت لکھنے ولا، ان سب نے اپنی جگہ بہترین کام کیا ہے کہ یہ روایات ہم تک پہنچائی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ وہ چھ لاکھ کے قریب روایات جو بخاری صاحب نے ریجیکٹ کردی تھیں ، ان میں سے کتنی احادیث نبوی تھیِں ؟ ان سب سے تو ہم محروم رہ گئے نا؟ جو لوگ چھ لاکھ روایات ریجیکٹ کردیں، ان کو کیا کہا جائے؟ پھر حجر العسقلانی نے تو فتح الباری صحیح البخاری لکھ کر ساری کہانی ہی بدل دی کہ ساری روایات کو اپنے اسلوب پر قلم بند کیا، وہ بھی سات سو سال بعد کہ "ان کا خیال ہے کہ رسول اکرم نے ایسے نہیں فرمایا ہوگا جیسا مروج ہے بلکہ ایسے فرمایا ہوگا ، جیسے میں (حجر العسقلانی) صاحب سمجھتے ہیں" اب س فتح الباری ، صحیح البخاری جو کہ آج رائج ہے، اس میں سارے اقوال حجر العسقلانی کے درست کئے ہوئے ہیں۔ جس کا اعتراف جناب نے خود کیا ہے۔ اس سے تمام روایات کو قرآن حکیم پر پرکھنے کی ضرورت اور بڑھ جاتی ہے کہ یہ سارے اقوال رسول اکرم کے نہیں ہیں ، بلکہ جیسا کہ حجر العسقلانی صاحب نے بہتر سمجھا ویسے ہیں۔ محروم کرنے والے اپنا کام کرگئے۔ اللہ تعالی نے صرف قرآن حکیم کی حفاظت کا ذمہ لیا تھا ۔ نا کہ بعد کے ان مصنفین کی تصانیف کا؟
کیا حدیث قرآن حکیم کے مخالف ہو سکتے ہے؟ ایسی روایت کو آپ کیا کہیں گے جو قرآن حکیم کے مخالف ہو؟ ہر باعلم عالم اس بات کا قائیل ہے کہ صحاح ستہ میں بھی بہت سی ضعیف روایات ہیں۔ درجنوں مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ جب بات سنبھلتی نہی ہے تو فرمادیا جاتا ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے۔ تو ان ضعیف اور مرفوع روایات کی کوئی فہرست ہے؟ یا آن ڈیمانڈ ، رویات کو ضعیف، یا مظبوط قرار دیا جاتا ہے؟؟ اگر نہیں تو 1400 سال میں بھی کیوں نہیں؟