عاطف ملک
محفلین
واہبدونِ میرِ سفر ہیں جو رہروانِ ہدیٰ
بھٹک رہے ہیں پسِ کاروانِ وہم و گماں
اللہ اللہوہ ایک لفظ حقیقت مدار ہے جس پر
لکھا ہوا ہے کہیں دربیانِ وہم و گماں
لاجوابمرے لہو میں جزیرہ تری محبت کا
یقین زارِ حقیقت میانِ وہم و گماں
لیکن یہ شعر تو بس۔۔۔۔۔۔۔ناقابلِ بیان کیفیت ہو گئی پڑھ کر۔تمام حکمتیں باطل ہیں عشق کے آگے
تمام فلسفے سودا گرانِ وہم و گماں
کیا خوب کہا اور کیا ہی سچی بات کی۔
بہت بہت داد ظہیر بھائی۔
ایسے ہی لکھتے رہیں۔اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
آپ کی شاعری سے مجھ ایسے سہل پسند بہت کچھ سیکھتے ہیں،اس لیے میری طرف سے آپ امتیازی نمبروں کے ساتھ کامیاب ٹھہرےبہت نوازش ہے فاخر بھائی ! اللہ آپ کو فلاحِ دارین عطا فرمائے ۔ عزت افزائی کے لئے دل سے ممنون ہوں۔ آپ نے تو اپنے تبصرے میں بعینہ میرا فلسفۂ شعر بیان کردیا ۔ میری شعوری کوشش ہوتی ہے کہ غزل کی روایات کی پاسداری کرتے ہوئے بدلتے حالات ، جدید مسائل اوران سے پیدا ہونے والی جدید حسّیات پر روشنی ڈالی جائے ۔ اس میں کہاں تک کامیاب ہوتا ہوں اس کا فیصلہ تو پڑھنے والے ہی کریں گے ۔آپ احباب حوصلہ افزائی کرتے ہیں اس کے لئے بہت ممنون ہوں ۔ برقی کتاب کی کوششیں جاری ہیں ۔ جلد ہی کچھ نتیجہ نکلنا چاہئے ۔
برقی کتاب جلد شائع کرنے کی خوشخبری پر مزید شکریہ
آخری تدوین: