لاريب اخلاص
لائبریرین
آمین ۔بہت بہت شکریہ بٹیا! ممنون ہوں ۔
اللہ کریم آپ کو خوش رکھے ، ہر مشکل پریشانی دور فرمائے ۔
سلامت رہیے.
آمین ۔بہت بہت شکریہ بٹیا! ممنون ہوں ۔
اللہ کریم آپ کو خوش رکھے ، ہر مشکل پریشانی دور فرمائے ۔
ظہیر صاحب ، سبحان اللہ ! ماشاء اللہ ! خوب ، بلکہ بہت خوب ! ایک عرصۂ دراز كے بعد ایسی مرصع غزل پڑھی . دِل باغ باغ ہو گیا . میری جانب سے بہت ساری داد ! یہ زمین اتنی دلکش ہے کہ اِس میں خاکسار سے بھی چند اشعار سرزد ہو گئے . میری ناچیز غزل اِس معیار کی تو نہیں ، لیکن جیسے بھی ہے ، اہل محفل کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں . آپ بھی دیکھ لیجیے .احبابِ کرام ! ایک پرانی غزل پیشِ محفل ہے ۔ امید ہے کچھ اشعار آپ کو پسند آئیں گے ۔
چبھی ہے دل میں وہ نوکِ سنانِ وہم و گماں
ہوا ہے نقشِ سویدا نشانِ وہم و گماں
میں ایک سایۂ لرزاں ہوں ہست و نیست کے بیچ
مرا وجود ہے بارِ گرانِ وہم و گماں
نہ کھا فریب خریدارِ رنگ و بوئے چمن
محیطِ صحنِ چمن ہے دکانِ وہم و گماں
قدم قدم پہ ہے دامن کشاں یقینِ بہار
روش روش پہ ہویدا خزانِ وہم و گماں
وہ ایک لفظ حقیقت مدار ہے جس پر
لکھا ہوا ہے کہیں دربیانِ وہم و گماں
عیاں تھا عالمِ خواب و خیال میں کیا کیا
کھلی جو آنکھ تو سب داستانِ وہم و گماں
تمام حکمتیں باطل ہیں عشق کے آگے
تمام فلسفے سودا گرانِ وہم و گماں
بدونِ میرِ سفر ہیں جو رہروانِ ہدیٰ
بھٹک رہے ہیں پسِ کاروانِ وہم و گماں
مرے لہو میں جزیرہ تری محبت کا
یقین زارِ حقیقت میانِ وہم و گماں !
نویدِ عالمِ امکان ہے خیال ترا
سمٹ رہا ہےمسلسل جہانِ وہم و گماں
ظہیر ؔناوکِ بے زور ہے سخن بھی ترا
گرفتِ فکر بھی جیسے کمانِ وہم و گماں
٭٭٭
ظہیرؔ احمد ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔ ۔ ۔۔ ۔۔ مئی 2016
مئی ۲۰۱۶
واہ! آپ خود کو استاد کہنے نہیں دیتے ورنہ ہم گزارش کرتے کہ ہمیں اپنی شاگردی میں لے لیجیے ۔۔۔احبابِ کرام ! ایک پرانی غزل پیشِ محفل ہے ۔ امید ہے کچھ اشعار آپ کو پسند آئیں گے ۔
چبھی ہے دل میں وہ نوکِ سنانِ وہم و گماں
ہوا ہے نقشِ سویدا نشانِ وہم و گماں
میں ایک سایۂ لرزاں ہوں ہست و نیست کے بیچ
مرا وجود ہے بارِ گرانِ وہم و گماں
نہ کھا فریب خریدارِ رنگ و بوئے چمن
محیطِ صحنِ چمن ہے دکانِ وہم و گماں
قدم قدم پہ ہے دامن کشاں یقینِ بہار
روش روش پہ ہویدا خزانِ وہم و گماں
وہ ایک لفظ حقیقت مدار ہے جس پر
لکھا ہوا ہے کہیں دربیانِ وہم و گماں
عیاں تھا عالمِ خواب و خیال میں کیا کیا
کھلی جو آنکھ تو سب داستانِ وہم و گماں
تمام حکمتیں باطل ہیں عشق کے آگے
تمام فلسفے سودا گرانِ وہم و گماں
بدونِ میرِ سفر ہیں جو رہروانِ ہدیٰ
بھٹک رہے ہیں پسِ کاروانِ وہم و گماں
مرے لہو میں جزیرہ تری محبت کا
یقین زارِ حقیقت میانِ وہم و گماں !
نویدِ عالمِ امکان ہے خیال ترا
سمٹ رہا ہےمسلسل جہانِ وہم و گماں
ظہیر ؔناوکِ بے زور ہے سخن بھی ترا
گرفتِ فکر بھی جیسے کمانِ وہم و گماں
٭٭٭
ظہیرؔ احمد ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔ ۔ ۔۔ ۔۔ مئی 2016
مئی ۲۰۱۶
آداب! بہت نوازش ! ذرہ نوازی کے لئے ممنون ہوں علوی صاحب!ظہیر صاحب ، سبحان اللہ ! ماشاء اللہ ! خوب ، بلکہ بہت خوب ! ایک عرصۂ دراز كے بعد ایسی مرصع غزل پڑھی . دِل باغ باغ ہو گیا . میری جانب سے بہت ساری داد ! یہ زمین اتنی دلکش ہے کہ اِس میں خاکسار سے بھی چند اشعار سرزد ہو گئے . میری ناچیز غزل اِس معیار کی تو نہیں ، لیکن جیسے بھی ہے ، اہل محفل کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں . آپ بھی دیکھ لیجیے .
نیازمند ،
عرفان عابد
بہت ممنون ہوں راحل بھائی !واہ! آپ خود کو استاد کہنے نہیں دیتے ورنہ ہم گزارش کرتے کہ ہمیں اپنی شاگردی میں لے لیجیے ۔۔۔
چلیں اس کان کا پتہ ہی بتا دیں جہاں سے آپ ایسے جواہر ڈھونڈ لاتے ہیں!
ایک ایک شعر لاجواب ۔۔۔ کیسی نادر زمین ہے ۔۔۔ واہ! مزا آگیا۔ سبحان اللہ
بہت بہت شکریہ ، شکیب بھائی! نوازش! بہت کرم!واللہ مزا آ گیا حضرت۔ کس کس شعر کا اقتباس لوں۔ بہت محبتیں اور سلام دست بستہ۔
مرے لہو میں جزیرہ تری محبت کا
یقین زارِ حقیقت میانِ وہم و گماں!
اللہ اللہ۔
ہر ہر شعر پر اتنی محنت کی گئی ہے ہم تو سوچ کر ہی اووروھیلم ہو گئے
مکمل مراسلہ؟ یعنی جاسمن صاحبہ کو جو اجازت اور شکریہ وغیرہ ادا کیا تھا وہ بھی؟یا الٰہی خیر!
یہ تو چوک ہوگئی مجھ سے ۔ بھول ہی گیا تھا کہ عزت مآب نیرنگ خیال بھی یہیں موجود ہوتے ہیں ۔ میں اپنا مراسلہ واپس لیتا ہوں ۔
جی نہیں ۔ مراسلے کا صرف وہ حصہ واپس کریں جس سے کسی مزاح نگار کی قلم نما تلوار کومکمل مراسلہ؟ یعنی جاسمن صاحبہ کو جو اجازت اور شکریہ وغیرہ ادا کیا تھا وہ بھی؟
اگر نہیں تو مراسلے کا کون کون سا حصہ واپس لیا جا رہا ہے۔ مزید یہ کہ کیوں؟
میں نے ایک سادہ و معصوم سا شکریہ ادا کیا تھا۔۔۔جی نہیں ۔ مراسلے کا صرف وہ حصہ واپس کریں جس سے کسی مزاح نگار کی قلم نما تلوار کوشعرشیرکے شکار کا موقع مل سکتا ہے ۔
اس سادگی پہ کون نہ مرجائے اے خدامیں نے ایک سادہ و معصوم سا شکریہ ادا کیا تھا۔۔۔
پہلے بتائے قوافی یوں بھی قابل گرفت ہیں کہ اس پر دائیں اور بائیں دونوں بازوؤں کے ہاتھوں کو اعتراض ہو سکتا ہے۔ بعد والے اس لیے غیر موزوں ہیں کہ پہلے والوں پر ایک اعتراض ہو چکا ہے۔ سو دوسرا اعتراض عدل کا تقاضا ہے۔اس سادگی پہ کون نہ مرجائے اے خدا
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھینہیں
ویسے نین بھا ئی ، اس غزل کے قوافی تلوار ، شلوار وغیرہ ہونگے یا پھر تلوار ، اشعار ،آزار وغیرہ ۔ بس یونہی معلومات کے لئے پوچھ رہا ہوں ۔