جمال احسانی چراغ سامنے والے مکان میں بھی نہ تھا

چراغ سامنے والے مکان میں بھی نہ تھا
یہ سانحہ میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا

جو پہلے روز سے دو آنگنوں میں تھا حائل
وہ فاصلہ تو زمین و آسمان میں بھی نہ تھا

جمال پہلی شناسائی کا وہ اک لمحہ
اسے بھی یاد نہ تھا میرے دھیان میں بھی نہ تھا
(جمال احسانی )
 

محمد وارث

لائبریرین
پسندیدہ کلام کے زمرے میں، اس تھریڈ میں نہیں، جمال احسانی پری فکس پر کلک کریں، آپ کو کچھ مزید غزلیات مل جائیں گی۔
 
بہت شکریہ وارث ۔

یہ تو آپ نے ایک تشنہ خواہش پوری کر دی میری اور یہ اچھا طریقہ ہے اس نئے فورم پر بھی کہ نام سے متعلقہ پوسٹس تک رسائی کا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
غزل (مکمل)​
چراغ سامنے والے مکان میں بھی نہ تھا
یہ سانحہ میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا

جو پہلے روز سے دو آنگنوں میں تھا حائل
وہ فاصلہ تو زمین آسمان میں بھی نہ تھا​
یہ غم نہیں ہے کہ ہم دونوں ایک ہو نہ سکے​
یہ رنج ہے کہ کوئی درمیان میں بھی نہ تھا​
ہوا نہ جانے کہاں لے گئی وہ تیر کہ جو​
نشانے پر بھی نہ تھا اور کمان میں بھی نہ تھا​
جمال پہلی شناسائی کا وہ اک لمحہ
اسے بھی یاد نہ تھا، میرے دھیان میں بھی نہ تھا​
(جمال احسانی )​
 

محمداحمد

لائبریرین
شکریہ احمد صاحب مکمل غزل ارسال فرمانے کیلیے
جو پہلے روز سے دو آنگنوں میں تھا حائل
وہ فاصلہ تو زمین و آسمان میں بھی نہ تھا

تیری آواز کان پڑتی ہے
تنِ بے جاں‌میں‌جان پڑتی ہے
فاصلہ کچھ نہیں‌ تیرے در تک
زندگی درمیان پڑتی ہے

شکریہ۔۔۔۔۔!
 

ساجد

محفلین
چراغ سامنے والے مکان میں بھی نہ تھا
یہ سانحہ میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا

جو پہلے روز سے دو آنگنوں میں تھا حائل
وہ فاصلہ تو زمین و آسمان میں بھی نہ تھا

جمال پہلی شناسائی کا وہ اک لمحہ
اسے بھی یاد نہ تھا میرے دھیان میں بھی نہ تھا
(جمال احسانی )
بہت خوب۔
پہلا شعر تو لوڈ شیڈنگی ہے :)
 

محمداحمد

لائبریرین
چراغ سامنے والے مکان میں بھی نہ تھا
یہ سانحہ میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا

اسی مضمون کو جمال احسانی درج ذیل شعر میں بھی باندھا ہے اور خوب باندھا ہے۔

مرے ہی گھر میں اندھیرا نہیں ہے صرف جمالؔ
کوئی چراغ فروزاں کسی کے ہاں بھی نہیں
 
Top