چشمہ فیض

شاکرالقادری

لائبریرین
اللہ ہو
چشمۂ فیض
شجرۂ طیبۂ نفوس قدسیہ
منسلک بہ سلسلۂ عالیہ چشتیہ نظامیہ
رحمۃ اللہ علیھم اجمعین
ترتیب و تحشیہ
سید شاکرالقادری چشتی
خلف الرشید
خواجہ سید محمد سلیمان القادری چشتی گیلانی رحمۃ اللہ علیہ


ناشر
ن والقلم ادارہ مطبوعات ، اٹک ، پاکستان​
 

شاکرالقادری

لائبریرین
ضابطہ
مصنف و ناشر کی اجازت سے​

اردو محفل کے لیے
نام کتاب : چشمۂ فیض
موضوع : شجرۂ طیبۂ نفوس قدسیہ منسلک بہ سلسلۂ عالیہ چشتیہ نظامیہ
نظم و ترتیب و تحشیہ : سید شاکرالقادری چشتی ، مدیر اعلیٰ ’’ن والقلم‘‘ اٹک
نظر ثانی : سید آل اظہر آنس، پروفیسر، جی ایٹ ڈگری کالج پشاور
بہ اہتمام : سید محرم شاہ درویش، موضع شنئی،تحصیل غازی ضلع ہری پور
صفحات :
۹۶تعداد : ایک ہزار
اشاعت : ۲۰۰۲ عیسوی
ن والقلم ادارہ مطبوعات پاکستان اٹک
 

شاکرالقادری

لائبریرین
۔۔۔۔۔۔۔۔انتساب۔۔۔۔۔۔

۱۴۲۵ ہجری
سلطان المشائخ حضور نظام الدین اولیاء رحمتہ اللہ علیہ
اور
سلطان الشعراء حضرت امیر خسرو رحمتہ اللہ علیہ
کے سات سو سالہ عرس مبارک کا سال ہے
اسی مناسبت سے
میں اپنی اس حقیر سی کاوش کو انہی کے نام سے
منسوب کرتا ہوں
سحابِ تو ہمہ بر باغ و راغ می بارد
نسیمِ تو،بہ قریب و بعید می گذرد
عرشی امرتسری​
 

شاکرالقادری

لائبریرین
[align=justify:9be9243163]گزارش احوال

انبیائے کرام اور اولیائے عظام سے دعا میں توسّل کرنا صدیوں سے اولیائے کرام، علماء و اکابرین امت کا معمول رہا ہے۔ کیونکہ دعوات میں توسل کرنا خواہ اعمال صالحہ سے ہو یا عاملین صالحین سے، اولیا ء اللہ سے ہو یا انبیائے کرام سے اجابتِ دعا میں بہت مفید و مؤثر ہے اور چونکہ نظم و شعرذوق و وجدان کے لیے مہمیز کا درجہ رکھتے ہیں اس لیے جملہ سلاسل تصوف کے وابستگان منظوم دعائے شجرہ شریف کا ورد اپنے معمولات میں شامل رکھتے ہیں۔
’’چشمۂ فیض‘‘ شجرہ طیبہ چشتیہ نظامیہ کی نظم نو ہے جس کی ضرورت ایک عرصہ سے شدت کے ساتھ محسوس کی جارہی تھی کیونکہ پہلے سے منظوم شجرہ عالیہ میں موجود فنی، عروضی اور فکری خامیوں کے علاوہ اکثر مقامات پر ایک ایک شعر میں دو دو اور تین تین مشائخ سلسلہ کے اسمائے مقدسہ کو منظوم کیا گیاتھا جس کی وجہ سے قاری کا ذہن الجھن کا شکار ہو جاتا تھا نیز اسمائے مشائخ کے درست تلفظ کو بھی مدنظر نہیں رکھا گیا تھا جس کی وجہ سے شجرہ شریف کی خواندگی میں تسلسل اور روانی کا فقدان قاری کے ذوق لطیف پر گراں گزرتا تھا۔ چنانچہ نظم نو میںجہاں فنی ، فکری اور عروضی خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے وہاں اس بات کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے کہ شجرۂ منظوم کے ہر شعر میں صرف ایک شیخ سلسلہ کے اسم گرامی کودرست تلفظ کے ساتھ منظوم کیا جائے، توسل فی الدعا میں مشائخ سلسلہ کے اسمائے مقدسہ کی معنوی اور صوری خصوصیات کے علاوہ مشائخ عظام کے ذاتی خصائص کی رعایت کو بھی ملحو ظ خاطر رکھا جائے۔شعوری طور پر یہ کوشش بھی کی گئی ہے کہ نئے اشعار اور مصارع کے ساتھ ساتھ پرانے شجرہ شریف کے اچھے مصرعوں کے علاوہ قابل اصلاح مصارع کو بھی ممکنہ حد تک اصلاح کے بعد نظم نو میں شامل رکھا جائے تاکہ قاری کے لیے اچانک تبدیلی کے ناگوار احساس کو ممکنہ حد تک کم کیا جاسکے۔
قارئیں کے مزید استفادہ کی غرض سے شجرہ منظومہ کے آخر میں ’’عبد دیگر عبدہٗ چیزی دگر‘‘ کے عنوان تلے جملہ مشائخ سلسلہ کے مختصر حالات بھی مستند تذکروں اور کتب تاریخ سے اخذ کر کے شامل کر دیے گئے ہیں۔ امید ہے کہ قارئیں کرام کو’’ چشمہ فیض‘‘ کی ترتیب وتدوین پسند آئے گی۔
میرے لیے یہ امر باعث افتخار ہے کہ اس کار خیر کے دوران مجھے شیخ المشائخ حضرت دیوان سید آل حبیب علی خاں صاحب مد ظلہٗ سجادہ نشینِ سلطان الہندخواجہ غریب نواز اجمیریؒ بمقام گلشن سلطان الہند فتح جنگ ضلع اٹک اور پیر طریقت صاحبزادہ طارق مسعود دام اقبالہٗ سجادہ نشین دربار عالیہ ناڑہ شریف، جنڈ ضلع اٹک کی خصوصی شفقت اور توجّہ حاصل رہی۔
میں پروفیسر سید آل اظہرآنس (گلشن سلطان الہند) کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اپنی گوناگوں مصروفیات کے باوجود شجرہ منظوم پر نظر ثانی فرمائی،اپنی قیمتی آراء اور نادر معلومات سے نوازا۔
ہیڈ ماسٹر(ریٹائرڈ)صاحبزادمظفر احمد صاحب مدظلہٗ (ناڑہ شریف) اور استاد محترم نذرصابری میرے خصوصی شکریے کے مستحق ہیںجن کی فراہم کردہ قیمتی معلومات اور راہنمائی سے میری راہیں آسان ہوئیں۔
میں سید محرم شاہ درویش مدظلہٗ کے خلوص اور محبت کا ذکر کیے بغیر نہیں رہ سکتا جن اہتمام و تعاون سے’’چشمۂ فیض‘‘ اشاعت آشنا ہوا۔

سید شاکر القادری چشتی
بمقام چشت نگر(شاہ آباد) اٹک شہر
۱۲/ع ۱۴۲۳ ہجری [/align:9be9243163]
 

شاکرالقادری

لائبریرین
[align=justify:defa6b0a7d]تقریظ
از قلم ۔۔۔۔۔ پیر طریقت حضرت صاحبزادہ طارق مسعود مدظلہ العالی
سجادہ نشین دربار عالیہ چشتیہ ناڑہ شریف تحصیل جنڈ ضلع اٹک
انسانی قلب وروح کو جس خلوص محبت اور سکون کی تلاش ہے وہ نہ تو زر و مال سے حاصل ہو سکتی ہے اور نہ ہی قوت و اقتدار سے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنے مالک و خالق سے ٹوٹا ہوا رشتہ پھر سے بحال کرے اور اپنی زندگی کو روحانی اور اخلاقی قدروں کے تابع بنائے۔ اسی میں ابدی سکون اور حیات جاودانی کا راز مضمر ہے۔ اولیائے کرام صدیوں سے پیاسی انسانی روحوں کو سرشار کرنے اور قلب و جاں کو دولت سکون سے مالا مال کرنے کی عظیم سعی و جدو جہد کی ایک تابناک تاریخ رکھتے ہیں۔ ان کے دل نور مشاہدۂ جمال سے منور و تاباں ہوتے ہیں۔ وہ توکل و قناعت کی دولت سے مالامال ہوتے ہیں۔ صدق و خلوص، مہرو محبت، لطف و عطا اور سوزو ساز عشق کے ان پیکروں کا ایک ہی مقصد ومنشا ہوتا ہے ،مخلوق کی خالق کی جانب راہنمائی۔ وہ ایک ایسے سماج کی تشکیل کرتے ہیں جس میں روحانی اقدار وخصوصیات نمایاں ہوں۔ جہاں مہرو محبت، اخوت و مساوات،ایثار و ہمدردی، صدق و خلوص،خدمت و شفقت، حلم وبردباری، الفت و رواداری ، شکر نعمت اور تسلیم و رضا جیسے آفاقی عناصر کی بالا دستی ہو۔ تاریخ اسلام کے ہر دور میں اولیائے کرام مذہبی، روحانی اور اخلاقی تحریکوں کے سرکردہ رہے۔ انہیں نسل انسانی کے محسن و مرجع ہونے کا شرف حاصل رہا ہے اور آج بھی بغض و عناد اور نفرت و تعصب کے اس مسموم و آلودہ ماحول میں ،خانقاہی نظام بحیثیت مجموعی دردِ دل کی دولت فراواں تقسیم کر رہا ہے۔
شہنشاہ فقر، شیر رسولؐ حضرت خواجہ فضل داد المعروف بہ بہرام رنیال ؒچشتی قادری سہروردی نقشبندی نے اپنی مسند ارشاد سے ہزاروں تشنگان علم وعرفان کو سیراب کیا اور سوزو ساز عشق سے نوازا، آپ کے وابستگان جس اخوت، بھائی چارے اور دولتِ سوزو گداز سے مالامال ہیں اس کی نظیر شاید ہی کہیں ملے۔ ۱۹۷۰ء میں آپ کے وصال کے بعد سے آپ کے سجادہ نشینان نے آپ کی مسند ارشاد سے تبلیغ و ارشاد کے سلسلہ کو جاری رکھا اور سلسلہ عالیہ کے فروغ کے لیے گرانقدر خدمات انجام دیں آج اللہ تبارک و تعالی کے فضل و کرم سے دربار عالیہ ناڑہ شریف میں ہرسال باقاعدہ یکم ستمبر کو آپؒ کے عرس مبارک کی دو روزہ تقریبات نہایت تزک احتشام سے منائی جاتی ہیں جس میں ملک بھر سے ہزاروں زائرین شریک ہوتے ہیں عرس شریف کے موقع پر محافل نعت،مجالس وعظ اور اہل دل حضرات کے لیے محافل سماع کا انعقاد ہوتا ہے ان مقدس محافل و مجالس میں سوزو گداز اور رقت و گریہ کے جو مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہیں۔ بعض دیگر مقامات پر منعقد ہونے والے عرسوں اور میلوں کے برعکس یہاں تمام تقریبات کے تقدس کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے اور خلاف شرع رسوم کی سختی سے حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ تعمیر مزارات اور وسیع مہمان خانے کی تعمیرات کا کام زیادہ تر مکمل ہو چکا ہے جبکہ مسجد اور دیگر تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے ۔
شہنشاہ فقر، شیر رسولؐ حضرت خواجہ فضل داد ؒ ہی کے فیضان نظر سے خواجہ سیدمحمد سلیمان گیلانی القادری چشتی ؒ(اٹکی)کی شخصیت منور ہوئی جنہوں نے ہری پور، ہزارہ، ملتان، لودھراں، فیصل آباد، سرگودھا اور پنجاب و سرحدکے بہت سے دوسرے علاقوں میں بھی اس سلسلہ کی نشرو اشاعت کی اور بعد وصال اپنے مرشد پاک کے قدموں میں محو استراحت ہیں۔ میرے لیے یہ امر باعث اطمینان ہے کہ شاہ صاحبؒ نے تبلیغ و ارشاد کا جو سلسلہ شروع کیا تھا۔ ان کی وفات حسرت آیات کے بعد کچھ عرصہ کے لیے منقطع رہنے کے بعد دوبارہ جاری و ساری ہو چکا ہے۔ اٹک میں عزیزی سید شاکرالقادی چشتی، شاہ صاحبؒ کے خلف الرشید کی حیثیت سے اس سلسلہ طیبہ کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں جبکہ فیصل آباد میں عزیزی محمدحسنین قادری، حضور دیوان سیدآل مجتبیٰ علی خاںؒ کی اجازت سے تبلیغ و اشاعت کا کام کر رہے ہیں۔
محترم سید محرم شاہ درویش صاحب، خواجہ سید محمد سلیمان شاہ صاحبؒ کے خلیفہ مجاز کی حیثیت سے صوبہ سرحد کے علاقوں میں سلسلہ چشتیہ کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں۔ ان کی جانب سے شجرۂ طیبۂ مشائخ چشتیہ رحہم اللہ کی اشاعت کا اہتمام یقیناایک مستحسن اقدام ہے اللہ تبارک و تعالی انہیں جزائے خیر دے۔ آمین!
شجرہ مقدسہ منظومہ کی عروضی خامیوںسے پاک ترتیب نو کے ساتھ ساتھ مشائخ سلسلہ کے مختصر اور اہم حالات بھی درج کیے گئے ہیں اور ایسا کرنا از بس ضروری تھاکہ وابستگان سلسلہ اپنے مشائخ عظام کے حالات سے آگاہ ہو سکیں۔ طباعتی تزئین و آرائش بھی احسن انداز میں کی گئی ہے۔ اس سعی مشکور کے لیے عزیزی سیدشاکرالقادری چشتی یقینا داد و تحسین کے مستحق ہیں۔
آخر میں، میں تمام وابستگان سلسلہ کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہر مرید و مخلص کو چاہیے کہ فرائض سے غافل نہ رہے، کبائر سے اجتناب کرے، احکام شریعت کا پابند رہے اور تقوی و پرہیزگاری کو اپنا شعار بنا لے۔ ذکر حق سے کبھی عافل نہ ہو ، باطنی مشغولیت کو اپنا دائمی فرض جانتا رہے، حقوق و فرائض سے کوتاہی نہ برتے ، معاملات کو درست رکھے اور مخلوق خدا کا دل نہ دکھائے۔کم کھانا، کم بولنا اور کم سونا اپنی عادت بنا لے۔، سوز دل اور لذت گریہ سے آشنائی حاصل کرے نیز اپنے جملہ مشائخ طریقت کے مزارات کی حاضری سے مشرف ہو کر باطنی توجہ سے کسب فیض کیا کرے اور دعائے شجرہ شریف کو حرزِ جان بنالے کیونکہ توسل فی الدعا پر تمام اکابر و مشائخ امت کا اتفاق ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے حبیب پاک علیہ افضل الصلوۃ والتسلیم ، اہل بیتؑ اطہار، صحابہ کرامؓ اور جملہ مشائخ چشتیہؒ کے صدقے ہم سب کو اپنی رحمت و رافت میں لپیٹ لے ۔ آمین! والسلام[/align:defa6b0a7d]

صاحبزادہ طارق مسعود غفرلہٗ
سجادہ نشین، دربار عالیہ چشتیہ ناڑہ شریف
 

شاکرالقادری

لائبریرین
بہ پایان چو رسد این عالم پیر
شود بی پردہ ہر پوشیدہ تقدیر
مکن رسوا حضورِ خواجہؐ ما را
حساب من ز چشمِ او نہان گیر
اقبالؒ
 

شاکرالقادری

لائبریرین
خیز تا از در میخانہ مرادی طلبیم
بر درِ دوست نشینیم و مرادی طلبیم
زاد راہِ حرم دوست نہ داریم مگر
بہ گدائی ز درِ میکدہ زادی طلبیم
اشک آلودۂ ما گر چہ روان است ولی
بہ رسالت سوی آن پاک نہادی طلبیم
حافظؒ
 

شاکرالقادری

لائبریرین
شجرۂ عالیہ چشتیہ

اَلحمد للّٰہ رب العٰلمین
والصلوٰۃ والسلام علیٰ عبدہ و رسولہ محمدخاتم النّبیٖن وعلیٰ
آلہ الطیبّین الطاہرین

مَولَایَ صَلِّ وَسَلِّم٘ دَائِمًا اَبَدًا
عَلیٰ حَبِی٘بِکَ خَی٘رِ ال٘خَل٘قِ کُلِّھِمٖ
/
یا الٰہی اپنی ذاتِ کبریا کے واسطے
رحم کر مجھ پر محمد مصطفےٰؐ کے واسطے
کھول دے دل میں مرے بابِ علومِ معرفت
ہادیٔ عالم علی ؑمشکل کشاکے واسطے
میرا ظاہر بھی حسن ہو میرا باطن بھی حسن
شیخ حسن بصری ؒامام الاولیاء کے واسطے
تیری وحدت کا سما جائے مری رگ رگ میں نور
شیخِ کامل عبدِ واحدؒ باصفا کے واسطے
رہزنانِ دین وایماں سے بچا پروردگار
شہ فضیل ابن عیاضؒ اہل دعا کے واسطے
بادشاہا بخش اپنے در کی دَریُوزَہ گری
شیخ ابراہیمؒ بلخی بادشہ کے واسطے
چشم گریاں، سینہ بریاں ہو عطا یاکردگار!
شہ حُذَیفہ مرعشیؒ اہلِ صفا کے واسطے
یا الٰہَ العالمیں نورِ بصیرت سے نواز
شیخِ بصرہ بُوہُبَیرَہؒ رہنما کے واسطے
وصل وہجراں سے برابر قلب میرا شاد کر
حضرتِ ممشادؒ علوی بُوالعُلا کے واسطے
شامِ غم میری ہو صبحِ نَو بہارِ زندگی
شیخ بو اسحق ؒ شامی خوش ادا کے واسطے
حُبّ احمدؐ سے الٰہی دل مرا مَعمُور ہو
حضرتِ اَبدال احمدؒ با سخا کے واسطے
بے خود و سرمست کر بوئے محمدؐ سے مجھے
بُو محمدؒ محترم شاہِ عُلا کے واسطے
کر زُلیخا کی طرح سرمستِ جامِ بے خودی
شہ ابو یوسفؒ جمالِ اَصفیاء کے واسطے
ہو مؤدَّت میں تری مولا! فنا میرا وجود
حضرتِ مَودُودؒ چِشتی پارسا کے واسطے
کر مُشرَّف جان و دل کو ذکرِ الَّااللہ سے
شہ شریفِ زِندَنی ؒ با اِتَّقا کے واسطے
ہو عطا مجھ کو الٰہی جُرعَہ مِن کَأسِ الکِرَام
حضرتِ عثمانؒ اہلِ اِقتدا کے واسطے
نفس و شیطاں سے بچانا، اے مددگار و معین!
شہ معینُ الدّیںؒ حبیب ِمصطفےٰؐ کے واسطے
خنجر تسلیم سے اپنے مجھے بھی کر شہید
شیخ قطبُ الدّین ؒمقتولِ وِلاکے واسطے
کرعطا مجھ کو حلاوَت اپنے فضلِ خاص سے
حضرتِ گنجِ شکرؒ نجم الہدیٰ کے واسطے
نفسِ امَّارَہ کے پھندے سے بچا پروردگار!
شہ نظام الدّینؒ محبوبِ خداکے واسطے
روشنی ہو میرے دل کی ماہ و خور سے بھی فزوں
شہ نصیرالدیںؒ چراغِ رہنما کے واسطے
ہو عطا اِقلیمِ اُلفت میں مجھے کسبِ کمال
شہ کمالُ الدّیںؒ کمالِ اَصفیاء کے واسطے
ظلمتِ دُنیا چھٹے اور نُورِ عقبیٰ ہو عطا!
شہ سراج الدّیںؒ سراج الاولیاء کے واسطے
کر منور دل کو میرے علمِ دیں کے نور سے
شیخ علم الدّیںؒ عزیزِ دو سَراکے واسطے
دین و دنیا میں مجھے محمود کر یاذُوالمنَن!
حضرتِ محمود راجنؒ اولیاء کے واسطے
یا الٰہی ہو عطا عکسِ جمالِ احمدیؐ
شہ جمال الدّین جُمَّنؒبا خدا کے واسطے
ہوں مرے سب کام احسن تیری رحمت کے طفیل
حضرت خواجہ حسنؒ پیرِہُدیٰ کے واسطے
ہو زباں پر وِرد ہر دم ’’حَس٘بِیَ اللّٰہُ وَکِی٘ل٘‘‘
حضرتِ خواجہ محمدؒ پارسا کے واسطے
 

شاکرالقادری

لائبریرین
ہو مدینے میں مرا انجام یا ربِ جلیل!
حضرتِ یحییٰ مدنی ؒ مقتدأ کے واسطے
حرفِ شیریں ترجماں ہو نطق سے میرے عیاں
شہ کلیم ؒاللہ فخرالاولیاء کے واسطے
قلب و جاں پر ہو مرے نافذ نظامِ مصطفےٰؐ
شہ نظام الدّینؒ مقبول خدا کے واسطے
دین و دنیا کا وسیلہ پیرِ عالم فخردیںؒ
بخش دے چشم و چراغِ چشتیہ کے واسطے
نورِ احمدؐ سے مرے قلب و نظر معمور ہوں
حضرتِ نورِ محمدؒ رہنما کے واسطے
مورِ بے مایہ ہوں پابوسِ سلیماںؑ کر مجھے
شہ سلیماںؒ تونسوی پیرِ ہدیٰ کے واسطے
حافظِ قرآں محمد با علیؒ آلِ رسولؐ
انشراحِ صَدر دے اُس بے ریا کے واسطے
یا الٰہی طاعت مرشد میں رکھ ثابت قدم
حضرتِ حسن الزماںؒ پیرِ ہُدا کے واسطے
کلفتیں دنیا و دیں کی دور کر رب کریم!
حضرتِ خورسند علیؒ با اِتَّقاء کے واسطے
جانشینِ خواجۂ ہندوستاں آلِ رسولؒ
دستگیری کر مری اس پارساکے واسطے
جاری ۔۔۔۔۔۔۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
الفت حق حب احمد ؐمیں رہوں ثابت قدم
حضرتِ بہرامؒ شیرِ مصطفی ؐکے واسطے
ہو مُؤَدّت سے ذَوِی القُربیٰ کی دل میرا نہال
حضرتِ خواجہ سلیماںؒ با صفا کے واسطے
ہو دلِ شاکر پہ رحمت کا تَرَشُّح حشر تک
سالکانِ راہِ عرفان و صفا کے واسطے
ان بزگوں کے توسُّل سے مجھے کر لے قبول
بس یہی میرا وسیلہ ہیں دُعا کے واسطے
محترم کر اپنے کوچے کی گدائی سے مجھے
کُشتگانِ تیغِ تسلیم و رضا کے واسطے
بخش دے اپنی محبت قطع کر دے ماسوا
جملہ پیرانِ طریقِ چشتیہ کے واسطے
 
Top