[align=justify:9be9243163]گزارش احوال
انبیائے کرام اور اولیائے عظام سے دعا میں توسّل کرنا صدیوں سے اولیائے کرام، علماء و اکابرین امت کا معمول رہا ہے۔ کیونکہ دعوات میں توسل کرنا خواہ اعمال صالحہ سے ہو یا عاملین صالحین سے، اولیا ء اللہ سے ہو یا انبیائے کرام سے اجابتِ دعا میں بہت مفید و مؤثر ہے اور چونکہ نظم و شعرذوق و وجدان کے لیے مہمیز کا درجہ رکھتے ہیں اس لیے جملہ سلاسل تصوف کے وابستگان منظوم دعائے شجرہ شریف کا ورد اپنے معمولات میں شامل رکھتے ہیں۔
’’چشمۂ فیض‘‘ شجرہ طیبہ چشتیہ نظامیہ کی نظم نو ہے جس کی ضرورت ایک عرصہ سے شدت کے ساتھ محسوس کی جارہی تھی کیونکہ پہلے سے منظوم شجرہ عالیہ میں موجود فنی، عروضی اور فکری خامیوں کے علاوہ اکثر مقامات پر ایک ایک شعر میں دو دو اور تین تین مشائخ سلسلہ کے اسمائے مقدسہ کو منظوم کیا گیاتھا جس کی وجہ سے قاری کا ذہن الجھن کا شکار ہو جاتا تھا نیز اسمائے مشائخ کے درست تلفظ کو بھی مدنظر نہیں رکھا گیا تھا جس کی وجہ سے شجرہ شریف کی خواندگی میں تسلسل اور روانی کا فقدان قاری کے ذوق لطیف پر گراں گزرتا تھا۔ چنانچہ نظم نو میںجہاں فنی ، فکری اور عروضی خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے وہاں اس بات کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے کہ شجرۂ منظوم کے ہر شعر میں صرف ایک شیخ سلسلہ کے اسم گرامی کودرست تلفظ کے ساتھ منظوم کیا جائے، توسل فی الدعا میں مشائخ سلسلہ کے اسمائے مقدسہ کی معنوی اور صوری خصوصیات کے علاوہ مشائخ عظام کے ذاتی خصائص کی رعایت کو بھی ملحو ظ خاطر رکھا جائے۔شعوری طور پر یہ کوشش بھی کی گئی ہے کہ نئے اشعار اور مصارع کے ساتھ ساتھ پرانے شجرہ شریف کے اچھے مصرعوں کے علاوہ قابل اصلاح مصارع کو بھی ممکنہ حد تک اصلاح کے بعد نظم نو میں شامل رکھا جائے تاکہ قاری کے لیے اچانک تبدیلی کے ناگوار احساس کو ممکنہ حد تک کم کیا جاسکے۔
قارئیں کے مزید استفادہ کی غرض سے شجرہ منظومہ کے آخر میں ’’عبد دیگر عبدہٗ چیزی دگر‘‘ کے عنوان تلے جملہ مشائخ سلسلہ کے مختصر حالات بھی مستند تذکروں اور کتب تاریخ سے اخذ کر کے شامل کر دیے گئے ہیں۔ امید ہے کہ قارئیں کرام کو’’ چشمہ فیض‘‘ کی ترتیب وتدوین پسند آئے گی۔
میرے لیے یہ امر باعث افتخار ہے کہ اس کار خیر کے دوران مجھے شیخ المشائخ حضرت دیوان سید آل حبیب علی خاں صاحب مد ظلہٗ سجادہ نشینِ سلطان الہندخواجہ غریب نواز اجمیریؒ بمقام گلشن سلطان الہند فتح جنگ ضلع اٹک اور پیر طریقت صاحبزادہ طارق مسعود دام اقبالہٗ سجادہ نشین دربار عالیہ ناڑہ شریف، جنڈ ضلع اٹک کی خصوصی شفقت اور توجّہ حاصل رہی۔
میں پروفیسر سید آل اظہرآنس (گلشن سلطان الہند) کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اپنی گوناگوں مصروفیات کے باوجود شجرہ منظوم پر نظر ثانی فرمائی،اپنی قیمتی آراء اور نادر معلومات سے نوازا۔
ہیڈ ماسٹر(ریٹائرڈ)صاحبزادمظفر احمد صاحب مدظلہٗ (ناڑہ شریف) اور استاد محترم نذرصابری میرے خصوصی شکریے کے مستحق ہیںجن کی فراہم کردہ قیمتی معلومات اور راہنمائی سے میری راہیں آسان ہوئیں۔
میں سید محرم شاہ درویش مدظلہٗ کے خلوص اور محبت کا ذکر کیے بغیر نہیں رہ سکتا جن اہتمام و تعاون سے’’چشمۂ فیض‘‘ اشاعت آشنا ہوا۔
سید شاکر القادری چشتی
بمقام چشت نگر(شاہ آباد) اٹک شہر
۱۲/ع ۱۴۲۳ ہجری [/align:9be9243163]