امجد علی راجا
محفلین
چشم تر میں ڈوب کر میری وہ کیوں حیران تھا
اس سے پہلے وہ مری الفت سے کیا انجان تھا؟
سرخ پھولوں میں چھپے کانٹوں کو مت الزام دو
مجھ کو خود ہی پھول چننے کا بڑا ارمان تھا
وقت نے نوچے ہیں چہرے سے نقاب خوش نما
آج نفرت ہے اسی سے کل جو میری جان تھا
نازکی اس گلبدن کی جس طرح شبنم کی بوند
جسم سنگ مرمریں یا کانچ کا گلدان تھا
ہو جفا فطرت میں جس کی قابل چاہت نہیں
میں نے چاہا زندگی کو کس قدر نادان تھا
بات قسمت کی ہے راجا ہم الجھ کر رہ گئے
مل گئی منزل اسے رستے سے جو انجان تھا
الف عین محمد یعقوب آسی امجد میانداد باباجی ذوالقرنین سید زبیر سید شہزاد ناصر شوکت پرویز شیزان عمراعظم متلاشی محسن وقار علی محمد اسامہ سَرسَری محمد بلال اعظم محمد خلیل الرحمٰن محمداحمد مزمل شیخ بسمل مقدس مہ جبین نایاب نیرنگ خیال نیلم یوسف-2 محمد وارث افلاطون فارقلیط رحمانی شہزاد احمد عینی شاہ نگار ف ساجد