چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

السلام عليكم
استاد محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب
استاد محترم جناب الف عین صاحب
استاد محترم جناب محمد اسامہ سَرسَری صاحب
اور دیگر اساتذہ و احباب محفل ۔
اساتذہ اکرام کی خدمت میں ایک غزل اصلاح کے لئے لے کر حاضر ہوا ہوں ۔
----------------------
بحر رمل مثمن مخبون محذوف
فاعلاتن ... فعلا تن ... فعلا تن... فعلن / فعلن


1.چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں
مسندِ حور کی، آ سیر کرا لاتے ہیں

2.دیر سے آ کے بھی جانے کی ہے جلدی اس کو
روکنے کو اسے گھنگھور گھٹا لاتے ہیں

3. کل گنوایا تھا جنھیں کشمکش دوراں میں
آ، پھر آنکھوں میں وہی خواب بسا لاتے ہیں

4. خالی برتن کی طرح، شور مچاتے رشتے
وقت کے دریا میں چل، ان کو بہا آتے ہیں

5. ایسی بستی ہے، خموشی کے سوا کچھ بھی نہیں
گونج بن جایے یہاں، پھر وہ صدا لاتے ہیں

6. وہ جو عرصے سے ہے اس دل کے نہاں خانے میں
نقش تو دھندلا ہے، پر پھر بھی بنا لاتے ہیں

7. راہبر ڈھونڈتے ہیں قافلے والے، چل اب
راہزن ہے سرِ مقتل جو، بلا لاتے ہیں

8. تن بہ تقدیر ہے اب جن کے عمل کا انداز
واسطے ان کے ذرا علم و عمل لاتے ہیں

سید کاشف

------------------------
جزاک اللہ
 
آخری تدوین:
السلام عليكم
استاد محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب
استاد محترم جناب الف عین صاحب
استاد محترم جناب محمد اسامہ سَرسَری صاحب
اور دیگر اساتذہ و احباب محفل ۔
اساتذہ اکرام کی خدمت میں ایک غزل اصلاح کے لئے لے کر حاضر ہوا ہوں ۔
----------------------
بحر رمل مثمن مخبون محذوف
فاعلاتن ... فعلا تن ... فعلا تن... فعلن / فعلن


1.چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں
مسندِ حور کی، آ سیر کرا لاتے ہیں

2.دیر سے آ کے بھی جانے کی ہے جلدی اس کو
روکنے کو اسے گھنگھور گھٹا لاتے ہیں

3. کل گنوایا تھا جنھیں کشمکش دوراں میں
آ، پھر آنکھوں میں وہی خواب بسا لاتے ہیں

4. خالی برتن کی طرح، شور مچاتے رشتے
وقت کے دریا میں چل، ان کو بہا آتے ہیں

5. ایسی بستی ہے، خموشی کے سوا کچھ بھی نہیں
گونج بن جایے یہاں، پھر وہ صدا لاتے ہیں

6. وہ جو عرصے سے ہے اس دل کے نہاں خانے میں
نقش تو دھندلا ہے، پر پھر بھی بنا لاتے ہیں

7. راہبر ڈھونڈتے ہیں قافلے والے، چل اب
راہزن ہے سرِ مقتل جو، بلا لاتے ہیں

8. تن بہ تقدیر ہے اب جن کے عمل کا انداز
واسطے ان کے ذرا علم و عمل لاتے ہیں

سید کاشف

------------------------
جزاک اللہ
ارے واہ ایسا کچھ میں نے کافی عرصہ پہلے لکھا تھا ، جب نئی نئی شاعری شروع کی

http://www.urduweb.org/mehfil/threa...-ایک-غزل-آپ-کی-توجہ-اور-اصلاح-کے-لئیے .31484/
 
شعر گوئی میں تو سب ہمیشہ نیا ہوتا ہے، حضرت! اور نت نیا نیا کچھ ہو تو لطف ہی کچھ اور ہو جاتا ہے۔
 
سب سے پہلے ۔۔ اچھی بات ہے کہ آپ نے بحر نے ارکان لکھ دیے۔
اسی وزن کو میں "فاعلن فاعلتن فاعلتن فاعلتن" لکھا کرتا ہوں۔ اس میں آخری "فاعلتن" کے مقابل "مفعولن" آ سکتا ہے۔

1.
چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں
مسندِ حور کی، آ سیر کرا لاتے ہیں

غور فرمائیے کہ یہاں "خواب" پورا پڑھا جا رہا ہے۔ واو گرا دیا، نون تو ویسے ہی غنہ ہے؛ یعنی ٹیکنیکی حوالے سے ٹھیک ہو گیا۔ مگر صوتی ملائمت جاتی رہی۔
چل ترے خواب میں کچھ ۔۔ اس کو دیکھ لیجئے، اگر آپ کے معانی مقصود کو پورا کرتا ہے تو اپنا لینے میں کوئی ہرج نہیں۔
مسند کا مفہوم مقام (مرتبہ) ہے، مقام (مکان، جگہ) نہیں۔ سیر تو جگہ کی ہوتی ہے، مراتب کی نہیں ہوتی۔
مضمون مجھ پر نہیں کھلا، یا پھر دونوں مصرعوں میں فاصلہ نہیں پاٹ سکا۔ خود ہی دیکھ لیجئے گا۔
 
2.
دیر سے آ کے بھی جانے کی ہے جلدی اس کو
روکنے کو اسے گھنگھور گھٹا لاتے ہیں

میرا اپنا خیال ہے کہ "جانے کی جلدی" کو "دیر سے آ کے" سے مشروط کرنا ہے تو دوسرا مصرع اس امر پر زور دے۔ روکنے کا عمل یا ارادہ یا خواہش "دیر سے" اور "دیر کے" آئے ہوئے، دونوں صورتوں میں یکساں ہوتا ہے۔ دوسری بات کہ "اے ابرِ کرم اتنا نہ برس" مضمون کو کوئی نیا ڈھنگ دیجئے۔
 
3.
کل گنوایا تھا جنھیں کشمکش دوراں میں
آ، پھر آنکھوں میں وہی خواب بسا لاتے ہیں

پہلا مصرع وزن میں کم رہ گیا ہے، یا شاید ٹائپ کرنے میں کچھ رہ گیا ہو۔ خواب گنوائے نہیں جاتے، پورے نہ ہونا دوسری بات ہے۔ "بسا لانا" اور "بسانا" دو مختلف عمل ہیں۔

کیا خبر کیسی کیسی بہشتیں نظر میں بسا لائے تھے
مر گئے لوگ شہرِ بلا میں اماں ڈھونڈتے ڈھونڈتے
 
4.
خالی برتن کی طرح، شور مچاتے رشتے
وقت کے دریا میں چل، ان کو بہا آتے ہیں

ایک تو یہاں ردیف بدل گئی۔ دوسرے یہ کہ "ایمپٹی ویسل" والے محاورے کا بامحاورہ ترجمہ لایا جاتا تو حسن پیدا ہو سکتا تھا، دوسری زبانوں کے محاوروں کا لفظی ترجمہ شاید غزل کے مزاج کی چیز نہیں۔ وقت کے دریا کی رعایت سے شور مچاتے سوکھے پتے یا ایسی کوئی علامت شعر کو نکھار سکتی ہے۔
 
5.
ایسی بستی ہے، خموشی کے سوا کچھ بھی نہیں
گونج بن جایے یہاں، پھر وہ صدا لاتے ہیں

پہلا مصرع بہت کمزور ہے اور دوسرا مصرع بھی کوئی ٹھوس بات بیان نہیں کر پا رہا۔ "جایے" سے آپ کی مراد غالباً "جائے" ہے۔
اپنی بستی میں خلاؤں کے سوا کچھ بھی نہیں
کچھ ایسی بات بن جائے تو اچھا ہے۔
 
6.
وہ جو عرصے سے ہے اس دل کے نہاں خانے میں
نقش تو دھندلا ہے، پر پھر بھی بنا لاتے ہیں

نہیں بھائی، یہ تو بس کلامِ منظوم ہے اور اس پر "بنا لانا"؟ ۔۔۔ شاید ردیف مسئلہ پیدا کر رہی ہے۔
 
7.
راہبر ڈھونڈتے ہیں قافلے والے، چل اب
راہزن ہے سرِ مقتل جو، بلا لاتے ہیں

یہاں لسانی ابہام ہے۔ راہ زن جیسا نام سے ظاہر ہے راستے میں اپنا کام دکھاتا ہے، اگر وہ راہ کو مقتل بناتا ہے تو اُس کا بیان اس شعر میں معدوم ہے۔ بلا کے کون لاتا ہے؟ یہ بھی واضح نہیں ہو رہا۔ "چل اب" لگ رہا ہے کہ وزن پورا کرنے کو ڈالا گیا ہے۔ "راہبر ڈھونڈتے ہیں قافلے والے" اس ٹکڑے کے دو معانی ہو سکتے ہیں: (1) راہبر قافلے والوں کو ڈھونڈتے ہیں (2) قافلے والے راہبر کو ڈھونڈتے ہیں۔ ایسی صورتِ حال سے بچنے میں لفظ "کو" بہت ممد ہوا کرتا ہے۔
 
8.
تن بہ تقدیر ہے اب جن کے عمل کا انداز
واسطے ان کے ذرا علم و عمل لاتے ہیں
عمل کا انداز تن بہ تقدیر نہیں ہوتا صاحب، وہ لوگ تن بہ تقدیر ہوتے ہیں جو عمل کو ترک کر دیں۔ اور عمل کہیں سے لایا نہیں جاتا، یہ پیدا کیا جاتا ہے۔
 
اس غزل میں مجموعی اور نمایاں مسئلہ ردیف کا لگ رہا ہے۔
ردیف شعر کا لازمی حصہ نہیں، تاہم ایک بار اختیار کر لی تو پھر نبھانی پڑے گی۔

بہت شکریہ
 
بہت بہت شکریہ استاد محترم ۔۔۔ اللہ آپ کہ بہترین جزا دے۔۔۔ کیا کیا نکتے بیان فرمائے ہیں آپ نے ۔۔۔ ماشا اللہ ۔۔
اس بار تو بہت محنت کرنا ھوگی مجھے ۔۔۔
انشا اللہ ۔۔۔۔ مصرع با مصرع کام کرتا ھوں ۔۔ :)
 
اساتذہ اکرام کی خدمت میں
۔۔
درست املاء یوں ہو گی:
اساتذہء کِرام کی خدمت میں
۔۔
اساتذہء کِرام ۔۔ مرکب توصیفی ہے، اس کے اجزاء ہیں:
استاذ (ج: اساتذہ) موصوف ۔۔ ہمزہ (زیر بصورتِ ہمزہ، بوجہ ہ) علامتِ صفت ۔۔ کَریم (ج: کِرام : کاف مکسور کے ساتھ) صِفَت
یہ فارسی طریقہ ہے اور اس میں عربی اور فارسی اسماء جمع کئے جا سکتے ہیں۔
۔۔
مزید مثالیں:
گُلِ تر، دلِ ناشاد، شَبِ طویل، دیدہء بینا، حکایاتِ خونچکان، دردِ لادوا، مشامِ تیز، بندہء مولاصفات، آہِ نارسا، بحرِ ناپیداکنار، نوائے تازہ، جولانیء طبع، مےء لالہ فام، موئے مُشکین؛ وغیرہ۔
۔۔
 
آخری تدوین:
Top