چندریان 2: بھارت دوسری بار چاند پر لینڈ کرنے میں ناکام

جاسم محمد

محفلین
چندریان 2: بھارت دوسری بار چاند پر لینڈ کرنے میں ناکام
_107967801_a220c1a4-bafe-4613-9de1-62a76f3b4821.jpg

تصویر کے کاپی رائٹEPA
Image captionراکٹ کا وزن ایک بھرے پورے جمبو جیٹ کا ڈیڑھ گنا ہے

انڈیا کو چاند پر پہنچنے کے اپنے خلائی مشن میں بظاہر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انڈین خلائی جہاز چندرائن 2 کی چاند گاڑی وکرم کا چاند پر لینڈنگ کرنے سے کچھ دیر پہلے زمینی رابطہ ٹوٹ گیا۔

انڈین خلائی ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے صدر کے سیون نے مشن کے بارے میں کہا ہے کہ ’چاند گاڑی وکرم منصوبے کے مطابق اتر رہی تھی اور چاند کی سطح سے 2.1 کلومیٹر دور سب کچھ معمول پر تھا۔ لیکن اس کے بعد اس کا رابطہ ختم ہو گیا۔ اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے گا۔ ‘

انڈین وقت کے مطابق اس سیٹلائیٹ کی رات 1:30 بجے سے 2.30 بجے کے درمیان چاند کے جنوبی قطب پر لینڈنگ متوقع تھی۔ انڈیا کا چندریان ٹو خلا میں چھوڑے جانے کے ایک ماہ بعد 20 اگست کو چاند کے مدار میں داخل ہوا تھا۔

اب سے پہلے کوئی ملک چاند کے اس حصہ پر نہیں گیا۔ اس سلسلے میں انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی انڈین خلائی تحقیقاتی ادارے اسرو پہنچ چکے ہیں۔

اگر انڈیا کو اس مشن میں کامیابی حاصل ہو جاتی ہے تو وہ سابق سوویت یونین، امریکہ اور چین کے بعد چاند کی سطح پر لینڈنگ کرنے والا چوتھا ملک بن جائے گا۔

یاد رہے کہ انڈیا کے چاند کے پہلے مشن چندرائن 1 نے ریڈارز کی مدد سے سنہ 2008 میں چاند کی سطح پر پانی کی پہلی اور سب سے مفصل تلاش کی تھی۔

یہ مشن آخر کس لیے ہے؟
انڈیا کا پہلا مشن 'چندریان ون' سنہ 2008 میں چاند کی سطح پر اترنے میں ناکام رہا تھا لیکن اس نے ریڈار کی مدد سے چاند پر پانی کی موجودگی کی پہلی اور سب سے تفصیلی دریافت کی تھی۔

'چندریان ٹو' چاند کے جنوبی قطب پر آہستہ سے اترنے کی کوشش کرے گا۔ خیال رہے کہ چاند کے اس حصے کو ابھی تک نہیں کھوجا جا سکا ہے۔

اس مشن کے تحت چاند کی سطح پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور دوسری چیزوں کے ساتھ وہاں پانی اور معدنیات کی تلاش کی جائے گی جبکہ چاند پر آنے والے زلزلے کے بارے میں بھی تحقیق کی جائے گی۔

انڈیا اس مشن کے لیے اپنا سب سے مضبوط راکٹ جیو سنکرونس سیٹلائٹ لانچ وہیکل (جی ایس ایل وی) مارک تھری استعمال کر رہا ہے۔ اس کا وزن 640 ٹن ہے (جو کہ کسی بھرے ہوئے جمبو جیٹ 747 کا ڈیڑھ گنا ہے) اور اس کی لمبائی 44 میٹر ہے جو کہ کسی 14 منزلہ عمارت کے برابر ہے۔

اس سیٹلائٹ سے منسلک خلائی گاڑی کا وزن 379۔2 کلو ہے اور اس کے تین واضح مختلف حصے ہیں جن میں مدار پر گھومنے والا حصہ 'آربیٹر'، چاند کی سطح پر اترنے والا حصہ 'لینڈر' اور سطح پر گھومنے والا حصہ 'روور' شامل ہے۔

مدار میں گردش کرنے والے حصے کی زندگی ایک سال کی ہے جو چاند کی سطح کی تصاویر لے گا اس کے ساتھ وہ وہاں کی مہین ماحول کو سونگھنے کی کوشش بھی کرے گا۔

سطح چاند پر اترنے والے حصے کا نام اسرو کے بانی کے نام پر 'وکرم' رکھا گیا ہے۔ اس کا وزن نصف ہے اور اس کے بطن میں 27 کلو کی چاند پر چلنے والی گاڑی ہوگی جس پر ایسے آلات نصب ہوں گے جو چاند کی سرزمین کی جانچ کر سکے۔ اس کی زندگی 14 دن کی ہے اور اس کا نام 'پراگیان' ہے جس کا مطلب دانشمندی ہے۔ یہ لینڈر سے نصف کلو میٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتا ہے جہاں سے وہ زمین پر تصاویر اور اعدادوشمار تجزیے کے لیے روانہ کرے گا۔

اسرو کے سربراہ ڈاکٹر کے سیوان نے پہلی بار لانچ کرنے کی کوشش سے قبل کہا تھا 'جب روور اپنا کام کرنے لگے گا تو انڈیا چاند سے اپنی پہلی سیلفی کی امید کر سکتا ہے۔'

_107967618_p074qtn6.jpg


زمین سے چاند کا سفر کتنا طویل ہے؟

پیر کو شروع ہونے والا مشن چاند کے لیے 384 ہزار کلومیٹر کے سفر کی محض ابتدا ہے اور اسرو کو امید ہے کہ لینڈر چاند کی سرزمین پر چھ یا سات ستمبر کو اترے گا۔

خلائی ایجنسی نے زمین کی قوت ثقل کا فائدہ اٹھانے کے لیے دائرے والے راستے کا انتخاب کیا ہے جو کہ سیٹلائٹ کو چاند کی طرف بھیجنے میں معاون ہوگا۔ انڈیا کے پاس اتنا قوی راکٹ نہیں جو چندریان ٹو کو سیدھا چاند کی طرف بھیج سکے۔

ڈاکٹر سیوان نے کہا ہے 'جب لینڈر کو چاند کے جنوبی قطب کی طرف پھینکا جائے گا تو سائنسدانوں کے لیے وہ 15 منٹ تک کا وقفہ خوف والا ہوگا۔'

انھوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اس وقت تک خلائی گاڑی کو کنٹرول کر رہے ہوں گے اس کے بعد سے اس وقفے میں ان کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ حقیقی لینڈنگ خودکار ہوگی بشرطیہ کہ تمام چیزیں حسب توقع کام کر رہی ہوں۔ بصورت دیگر لینڈر چاند کی سطح پر گر کر تباہ ہو جائے گا۔

رواں سال کے آغاز میں اسرائیل کا چاند پر روانہ کیا جانے والا مشن سطح پر اترنے کی کوشش میں ٹکرا کر تباہ ہو گيا تھا۔

_108648367__107832570_moon_landings_11july_640-nc.png


ٹیم میں کون شامل ہیں؟

اس مشن کے لیے تقریبا ایک ہزار انجینیئرز اور سائنسدانوں نے کام کیا ہے۔ لیکن پہلی بار اسرو نے کسی خاتون کو اس مہم کا سربراہ مقرر کیا ہے۔

دو خواتین انڈیا کے اس چاند کے سفر کی قیادت کر رہی ہیں۔ پروگرام کی ڈائریکٹر متھایا ونیتھا نے چندریان ٹو کی نگرانی کی ہے جبکہ ریتو کریدھال اس کی رہنمائی کریں گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
بھارت کا چاند مشن ناکام: مودی مایوس، سائنسدان روپڑے
Safeer Elahi |


نئی دہلی: بھارت کا چاند مشن فیل ہوگیا، بھارتی مشن کا زمین سے رابطہ چاند پر لینڈنگ سے چند منٹ پہلے منقطع ہوگیا۔ نریندر مودی شدید مایوسی کا شکار ہوگئے، بھارتی اسپیس ایجنسی کے کوارٹر سے اٹھ کر چلے گئے، بھارتی مشن 50 دن سفر کے بعد چاند کے پاس پہنچا تھا۔

نریندر مودی سمیت دیگر لوگ چاند مشن دیکھ رہے تھے کہ اچانک مشن کا چاند کی سطح سے 2 کلومیٹر کے فاصلے پر سگنل ٹوٹ گیا۔ نریندر مودی شدید مایوسی کی حالت میں بھارتی اسپیس ایجنسی کے کوارٹر سے اٹھ کر چلے گئے۔

مشن کی ناکامی پر بھارتی سائنسدان آبدیدہ ہو گئے، جنہیں مودی گلے لگا کر تسلیاں دیتے رہے۔

سربراہ بھارتی اسپیس آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ڈیٹا کا تجزیہ کر رہے ہیں اور وکرم لینڈر سے رابطے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس سےقبل 2008 میں بھی بھارت کا چاند مشن ناکام ہوگیا تھا۔ امریکا، روس اور چین کے خلائی مشن چاند پر کامیاب لینڈنگ کر چکے ہیں۔

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے چاند پر بھیجے گئے بھارتی مشن کی ناکامی پر اپنے ردعمل میں کہا کہ جو کام آتا نہیں پنگا نہیں لیتے، اپنے ٹویٹ میں لکھا سوجاؤ، کھلونا چاند کے بجائے ممبئی میں اترگیا، بھائی ہم نے کہا تھا نو سو کروڑ ان نالائقوں پر لگاؤ؟ غریب عوام کے نو سو کروڑ روپے ضائع کرنے پر لوک سبھا کو پوچھنا چاہیے۔

فواد چوہدری نے کہا مودی سیٹیلائٹ کمیونی کیشن پر ایسے بھاشن دے رہے تھے جیسے خلا نورد ہوں، افسوس کنٹرول روم سے مودی کے چلے جانے کا لمحہ دیکھ نہ سکا، بھارتی مجھے دھمکا رہے ہیں جیسے ان کے چاند مشن کو میں نے ناکام بنایا ہو۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مدار میں گردش کرنے والے حصے کی زندگی ایک سال کی ہے جو چاند کی سطح کی تصاویر لے گا اس کے ساتھ وہ وہاں کی مہین ماحول کو سونگھنے کی کوشش بھی کرے گا۔
ماحول کو سونگھنے سے کیا مراد ھے ؟ااور یہ کس طرح ھوگا؟
 
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے چاند پر بھیجے گئے بھارتی مشن کی ناکامی پر اپنے ردعمل میں کہا کہ جو کام آتا نہیں پنگا نہیں لیتے، اپنے ٹویٹ میں لکھا سوجاؤ، کھلونا چاند کے بجائے ممبئی میں اترگیا،
کہیں سے بھی کسی وزیرِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا ریسپانس نہیں لگتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
کہیں سے بھی کسی وزیرِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا ریسپانس نہیں لگتا۔
پاکستان میں جب سمندری تیل نکالنے کا منصوبہ ناکام ہوا تو یہی لوگ بھارت کے ساتھ مل کر اس ناکامی کا مذاق اڑا رہے تھے۔ جو آج بھارت کی ناکامی پر اس کے ساتھ اظہار یکجہتی دکھا رہے ہیں۔
ED2bLNlXYAAGAMF.jpg

ED2bLNmWwAA7g7i.jpg

ED2g6ytXsAYe-ua.jpg

ED2g6ysWsAAqGcq.jpg
 

آصف اثر

معطل
پاکستان میں جب سمندری تیل نکالنے کا منصوبہ ناکام ہوا تو یہی لوگ بھارت کے ساتھ مل کر اس ناکامی کا مذاق اڑا رہے تھے۔ جو آج بھارت کی ناکامی پر اس کے ساتھ اظہار یکجہتی دکھا رہے ہیں۔
ED2bLNlXYAAGAMF.jpg

ED2bLNmWwAA7g7i.jpg

ED2g6ytXsAYe-ua.jpg

ED2g6ysWsAAqGcq.jpg
چندریان وغیرہ کی تکمیل سائنس کی ترقی ہوسکتی ہے، کامیابی نہیں۔ ہمیں صرف پرامن اقوام کی سائنسٹفک ترقی کو سراہنا چاہیے۔ یہی سائنس کل انسانیت کی تباہی کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ لہذا جذباتی ہونے کے بجائے خود تحقیق کا مزاج اور ماحوال پروان چڑھانے میں توانائیاں صرف کرنے کی ضرورت ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
فواد صاحب کے لیے کہیں سے چلو بھر پانی تلاش کیا جانا چاہیے۔ سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی سیاست بازی! یہ رویے قابلِ نفرت ہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
میرے خیال میں یہ ٹرولنگ ان باتوں کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے جو آپ کو مشن کی کامیابی کی صورت میں برداشت کرنی پڑتیں۔ ہم تو ایسے بھی دن دیکھ چکے ہیں کہ پاکستان سے میچ جیتنے کی خوشی میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے ہندوستان کی مسلم آبادیوں پر چڑھائی کر دی گئی۔
لہذا اس ہلکی پھلکی ٹرولنگ کا برا نہ مانیں۔ چل کریں اور مزا لیں۔
:p
 

محمد سعد

محفلین
Synthetic Aperture Radar اور دیگر آلات بھی اس پر نصب ہیں جو چاند کی سطح کی تصاویر بنا کر بھیجیں گے۔
عناصر کے تجزیے کے حوالے سے ان سے پوچھ رہا تھا۔ سطح کے نقشے کے لیے تو بہرحال ریڈار ہے ہی۔ مجھے عناصر کے تجزیے کے حوالے سے ان کی بات سمجھ نہیں آئی کہ وہاں ریڈار کا کیا کام۔
 

سید ذیشان

محفلین
عناصر کے تجزیے کے حوالے سے ان سے پوچھ رہا تھا۔ سطح کے نقشے کے لیے تو بہرحال ریڈار ہے ہی۔ مجھے عناصر کے تجزیے کے حوالے سے ان کی بات سمجھ نہیں آئی کہ وہاں ریڈار کا کیا کام۔
جی، اس کا جواب تو محترم خود ہی دے سکتے ہیں۔
 
میرے خیال میں یہ ٹرولنگ ان باتوں کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے جو آپ کو مشن کی کامیابی کی صورت میں برداشت کرنی پڑتیں۔ ہم تو ایسے بھی دن دیکھ چکے ہیں کہ پاکستان سے میچ جیتنے کی خوشی میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے ہندوستان کی مسلم آبادیوں پر چڑھائی کر دی گئی۔
لہذا اس ہلکی پھلکی ٹرولنگ کا برا نہ مانیں۔ چل کریں اور مزا لیں۔
:p
ٹرولنگ ہم جیسوں، یعنی عوام کا کام ہے، حکومتی نمائندوں، اور وہ بھی وزارتِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی والوں کا نہیں۔ :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
سونگھنے سے مراد چاند کی لطیف فضا میں موجود عناصر اور ان کی ترکیب معلوم کرنا ہے۔ ایسا راڈار اور سینسرز کے ذریعے کیا جاسکتاہے۔
چاند کے exosphere کو جانچنے کا کام آربٹر جاری رکھے گا
سمجھ نہیں آئی۔ راڈار سے کیسے؟ یہ تو سپیکٹرومیٹری کا کام ہے۔
Synthetic Aperture Radar اور دیگر آلات بھی اس پر نصب ہیں جو چاند کی سطح کی تصاویر بنا کر بھیجیں گے۔
ان میں سے کوئی بھی چیز سونگھنا نہیں ہوتی ۔ سونگھنے کا کام تو اس کائنات میں صرف ناک کر سکتی ہے ۔ :)
 

محمد سعد

محفلین
ان میں سے کوئی بھی چیز سونگھنا نہیں ہوتی ۔ سونگھنے کا کام تو اس کائنات میں صرف ناک کر سکتی ہے ۔ :)
سونگھنے کا عمل کیا ہوتا ہے؟
میری دانست میں تو ناک میں سے گزرنے والے عناصر و مرکبات کی شناخت کو ہم سونگھنا کہتے ہیں۔
اس تعریف کی رو سے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ کام صرف ناک ہی کر سکتی ہے۔ آپ نے مصنوعی ناک کا تذکرہ تو کبھی سنا ہی ہو گا۔
 

آورکزئی

محفلین
انڈیا کا خلائی سفر۔۔۔ ہمارے لئے باعث شرم یا لمحہ فکریہ ۔۔۔۔۔۔؟؟
اخر ہم خوشیاں کس چیز کا منائیں؟؟؟ ائی سی سی چیمپئین ٹرافی کا ؟؟؟
 
Top