چند خوبصورت آیات

السلام علیکم۔

یہ ہمارے آیات جناب خاور بلال صاحب کی طرف سے ایک سوال کی وجہ سے ذہن میں آئیں۔ اللہ ان کو اس کار خیر کی وجہ بننے پر جزائے خیر دے۔

زیادہ تر آیات مختصر ہیں۔ کچھ آیات طویل ہیں ۔ آپ بغور دیکھیں گے تو آپ کو ان میں کچھ آیات کے جو بہت عام ہیں شامل نظر آئیں گے۔ جیسے 2:256
[arabic]لاَ إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ [/arabic]

[ayah]3:185[/ayah]
[arabic]كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَما الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلاَّ مَتَاعُ الْغُرُورِ [/arabic] ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے، اور تمہارے اجر پورے کے پورے تو قیامت کے دن ہی دئیے جائیں گے، پس جو کوئی دوزخ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا وہ واقعۃً کامیاب ہو گیا، اور دنیا کی زندگی دھوکے کے مال کے سوا کچھ بھی نہیں



[ayah]2:138[/ayah]
[arabic]صِبْغَةَ اللّهِ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللّهِ صِبْغَةً وَنَحْنُ لَهُ عَابِدُونَ [/arabic] (کہہ دو: ہم) اللہ کے رنگ (میں رنگے گئے ہیں) اور کس کا رنگ اللہ کے رنگ سے بہتر ہے اور ہم تو اسی کے عبادت گزار ہیں

[ayah]22:78[/ayah]
[arabic]وَجَاهِدُوا فِي اللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِ هُوَ اجْتَبَاكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ مِّلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمينَ مِن قَبْلُ وَفِي هَذَا لِيَكُونَ الرَّسُولُ شَهِيدًا عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَاعْتَصِمُوا بِاللَّهِ هُوَ مَوْلَاكُمْ فَنِعْمَ الْمَوْلَى وَنِعْمَ النَّصِيرُ [/arabic] اور اﷲ (کی محبت و طاعت اور اس کے دین کی اشاعت و اقامت) میں جہاد کرو جیسا کہ اس کے جہاد کا حق ہے۔ اس نے تمہیں منتخب فرما لیا ہے اور اس نے تم پر دین میں کوئی تنگی نہیں رکھی۔ (یہی) تمہارے باپ ابراہیم (علیہ السلام) کا دین ہے۔ اس (اﷲ) نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے، اس سے پہلے (کی کتابوں میں) بھی اور اس (قرآن) میں بھی تاکہ یہ رسولِ (آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم پر گواہ ہو جائیں اور تم بنی نوع انسان پر گواہ ہو جاؤ، پس (اس مرتبہ پر فائز رہنے کے لئے) تم نماز قائم کیا کرو اور زکوٰۃ ادا کیا کرو اور اﷲ (کے دامن) کو مضبوطی سے تھامے رکھو، وہی تمہارا مددگار (و کارساز) ہے، پس وہ کتنا اچھا کارساز (ہے) اور کتنا اچھا مددگار ہے


[ayah]2:208[/ayah]
[arabic]يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ ادْخُلُواْ فِي السِّلْمِ كَآفَّةً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
[/arabic] اے ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ، اور شیطان کے راستوں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے





[ayah]25:52[/ayah]
[arabic]فَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَجَاهِدْهُم بِهِ جِهَادًا كَبِيرًا [/arabic] پس (اے مردِ مومن!) تو کافروں کا کہنا نہ مان اور تو اس (قرآن کی دعوت اور دلائل) کے ذریعے ان کے ساتھ بڑا جہاد کر


[ayah]15:46 [/ayah]
[arabic]ادْخُلُوهَا بِسَلاَمٍ آمِنِينَ [/arabic]
(ان سے کہا جائے گا:) ان میں سلامتی کے ساتھ بے خوف ہو کر داخل ہو جاؤ


[ayah]43:70[/ayah]
[arabic]ادْخُلُوا الْجَنَّةَ أَنتُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ تُحْبَرُونَ [/arabic] تم اور تمہارے ساتھ جڑے رہنے والے ساتھی٭ (سب) جنت میں داخل ہو جاؤ (جنت کی نعمتوں، راحتوں اور لذّتوں کے ساتھ) تمہاری تکریم کی جائے گی



[ayah]70:38[/ayah]
[arabic]أَيَطْمَعُ كُلُّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ أَن يُدْخَلَ جَنَّةَ نَعِيمٍ
[/arabic]
کیا ان میں سے ہر شخص یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ (بغیر ایمان و عمل کے) نعمتوں والی جنت میں داخل کر دیا جائے گا


[ayah]53:39[/ayah]
[arabic]وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَى [/arabic]
اور یہ کہ انسان کو (عدل میں) وہی کچھ ملے گا جس کی اُس نے کوشش کی ہوگی (رہا فضل اس پر کسی کا حق نہیں وہ محض اﷲ کی عطاء و رضا ہے جس پر جتنا چاہے کر دے)


[ayah]79:35[/ayah]
[arabic]يَوْمَ يَتَذَكَّرُ الْإِنسَانُ مَا سَعَى [/arabic]
اُس دن انسان اپنی (ہر) کوشش و عمل کو یاد کرے گا


[ayah]2:256[/ayah]
[arabic]لاَ إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىَ لاَ انفِصَامَ لَهَا وَاللّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
[/arabic] دین میں کوئی زبردستی نہیں، بیشک ہدایت گمراہی سے واضح طور پر ممتاز ہو چکی ہے، سو جو کوئی معبودانِ باطلہ کا انکار کر دے اور اﷲ پر ایمان لے آئے تو اس نے ایک ایسا مضبوط حلقہ تھام لیا جس کے لئے ٹوٹنا (ممکن) نہیں، اور اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہے


[ayah]2:152[/ayah]
[arabic]فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُواْ لِي وَلاَ تَكْفُرُونِ [/arabic] سو تم مجھے یاد کیا کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر ادا کیا کرو اور میری ناشکری نہ کیا کرو


[ayah]2:202[/ayah]
[arabic]أُولَ۔ئِكَ لَهُمْ نَصِيبٌ مِّمَّا كَسَبُواْ وَاللّهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ [/arabic] یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے ان کی (نیک) کمائی میں سے حصہ ہے، اور اﷲ جلد حساب کرنے والا ہے


[ayah]2:263[/ayah]
[arabic]قَوْلٌ مَّعْرُوفٌ وَمَغْفِرَةٌ خَيْرٌ مِّن صَدَقَةٍ يَتْبَعُهَآ أَذًى وَاللّهُ غَنِيٌّ حَلِيمٌ [/arabic] (سائل سے) نرمی کے ساتھ گفتگو کرنا اور درگزر کرنا اس صدقہ سے کہیں بہتر ہے جس کے بعد (اس کی) دل آزاری ہو، اور اﷲ بے نیاز بڑا حلم والا ہے


[ayah]55:5[/ayah]
[arabic]الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ [/arabic]
سورج اور چاند (اسی کے) مقررّہ حساب سے چل رہے ہیں

[ayah]55:16[/ayah]
[arabic]فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ [/arabic]
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے


[ayah]55:17[/ayah]
[arabic]رَبُّ الْمَشْرِقَيْنِ وَرَبُّ الْمَغْرِبَيْنِ [/arabic]
(وہی) دونوں مشرقوں کا مالک ہے اور (وہی) دونوں مغربوں کا مالک ہے


[ayah]55:60[/ayah]
[arabic]هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ [/arabic]
نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا کچھ نہیں ہے


[ayah]3:2[/ayah]
[arabic]اللّهُ لَا إِلَ۔هَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ [/arabic] اﷲ، اس کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں (وہ) ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے (سارے عالم کو اپنی تدبیر سے) قائم رکھنے والا ہے


[ayah]3:6[/ayah]
[arabic]هُوَ الَّذِي يُصَوِّرُكُمْ فِي الْأَرْحَامِ كَيْفَ يَشَاءُ لاَ إِلَ۔هَ إِلاَّ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ [/arabic] وہی ہے جو (ماؤں کے) رحموں میں تمہاری صورتیں جس طرح چاہتا ہے بناتا ہے، اس کے سوا کوئی لائقِ پرستش نہیں (وہ) بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے


[ayah]3:17[/ayah]
[arabic]الصَّابِرِينَ وَالصَّادِقِينَ وَالْقَانِتِينَ وَالْمُنفِقِينَ وَالْمُسْتَغْفِرِينَ بِالْأَسْحَارِ [/arabic] (یہ لوگ) صبر کرنے والے ہیں اور قول و عمل میں سچائی والے ہیں اور ادب و اطاعت میں جھکنے والے ہیں اور اﷲ کی راہ میں خرچ کرنے والے ہیں اور رات کے پچھلے پہر (اٹھ کر) اﷲ سے معافی مانگنے والے ہیں


[ayah]3:54[/ayah]
[arabic]وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ اللّهُ وَاللّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ [/arabic]
پھر (یہودی) کافروں نے (عیسٰی علیہ السلام کے قتل کے لئے) خفیہ سازش کی اور اﷲ نے (عیسٰی علیہ السلام کو بچانے کے لئے) مخفی تدبیر فرمائی، اور اﷲ سب سے بہتر مخفی تدبیر فرمانے والا ہے


[ayah]3:102[/ayah]
[arabic]يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ [/arabic] اے ایمان والو! اللہ سے ڈرا کرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہاری موت صرف اسی حال پر آئے کہ تم مسلمان ہو


[ayah]3:103[/ayah]
[arabic]وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُواْ وَاذْكُرُواْ نِعْمَتَ اللّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنتُمْ عَلَى شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنْهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ [/arabic] اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو، اور اپنے اوپر اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو جب تم (ایک دوسرے کے) دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت پیدا کردی اور تم اس کی نعمت کے باعث آپس میں بھائی بھائی ہوگئے، اور تم (دوزخ کی) آگ کے گڑھے کے کنارے پر(پہنچ چکے) تھے پھر اس نے تمہیں اس گڑھے سے بچا لیا، یوں ہی اللہ تمہارے لئے اپنی نشانیاں کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم ہدایت پا جاؤ


[ayah]3:150[/ayah]
[arabic]بَلِ اللّهُ مَوْلاَكُمْ وَهُوَ خَيْرُ النَّاصِرِينَ [/arabic]
بلکہ اللہ تمہارا مولیٰ ہے اور وہ سب سے بہتر مدد فرمانے والا ہے


[ayah]3:139[/ayah]
[arabic]وَلاَ تَهِنُوا وَلاَ تَحْزَنُوا وَأَنتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ [/arabic]
اور تم ہمت نہ ہارو اور نہ غم کرو اور تم ہی غالب آؤ گے اگر تم (کامل) ایمان رکھتے ہو


[ayah]3:132[/ayah]
[arabic]وَأَطِيعُواْ اللّهَ وَالرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ [/arabic] اور اللہ کی اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فرمانبرداری کرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے


[ayah]94:4[/ayah]
[arabic]وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ [/arabic]
اور ہم نے آپ کی خاطر آپ کا ذکر بلند فرما دیا


[ayah]4:120[/ayah]
[arabic]يَعِدُهُمْ وَيُمَنِّيهِمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلاَّ غُرُورًا [/arabic]
شیطان انہیں (غلط) وعدے دیتا ہے اور انہیں (جھوٹی) اُمیدیں دلاتا ہے اور شیطان فریب کے سوا ان سے کوئی وعدہ نہیں کرتا


[ayah]54:17[/ayah]
[arabic]وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ [/arabic]
اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہے


[ayah]58:21[/ayah]
[arabic]كَتَبَ اللَّهُ لَأَغْلِبَنَّ أَنَا وَرُسُلِي إِنَّ اللَّهَ قَوِيٌّ عَزِيزٌ [/arabic] اللہ نے لکھ دیا ہے کہ یقینا میں اور میرے رسول ضرور غالب ہو کر رہیں گے، بیشک اللہ بڑی قوت والا بڑے غلبہ والا ہے


[ayah]75:3[/ayah]
[arabic]أَيَحْسَبُ الْإِنسَانُ أَلَّن نَجْمَعَ عِظَامَهُ [/arabic]
کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اُس کی ہڈیوں کو (جو مرنے کے بعد ریزہ ریزہ ہو کر بکھر جائیں گی) ہرگز اِکٹھا نہ کریں گے


[ayah]75:36[/ayah]
[arabic]أَيَحْسَبُ الْإِنسَانُ أَن يُتْرَكَ سُدًى [/arabic]
کیا اِنسان یہ خیال کرتا ہے کہ اُسے بے کار (بغیر حساب و کتاب کے) چھوڑ دیا جائے گا


[ayah]57:1[/ayah]
[arabic]سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ [/arabic]
اللہ ہی کی تسبیح کرتے ہیں جو بھی آسمانوں اور زمین میں ہیں، اور وہی بڑی عزت والا بڑی حکمت والا ہے


[ayah]69:16[/ayah]
[arabic]وَانشَقَّتِ السَّمَاءُ فَهِيَ يَوْمَئِذٍ وَاهِيَةٌ [/arabic] اور (سب) آسمانی کرّے پھٹ جائیں گے اور یہ کائنات (ایک نظام میں مربوط اور حرکت میں رکھنے والی) قوت کے ذریعے (سیاہ) شگافوں٭ پر مشتمل ہو جائے گی


[ayah]41:18[/ayah]
[arabic]وَنَجَّيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ [/arabic]
او ہم نے اُن لوگوں کو نجات بخشی جو ایمان لائے اور پرہیزگاری کرتے رہے


[ayah]41:32[/ayah]
[arabic]نُزُلًا مِّنْ غَفُورٍ رَّحِيمٍ [/arabic]
(یہ) بڑے بخشنے والے، بہت رحم فرمانے والے (رب) کی طرف سے مہمانی ہے


[ayah]52:2[/ayah]
[arabic]وَكِتَابٍ مَّسْطُورٍ [/arabic] اور لکھی ہوئی کتاب کی قَسم


[ayah]35:19[/ayah]
[arabic]وَمَا يَسْتَوِي الْأَعْمَى وَالْبَصِيرُ [/arabic]
اور اندھا اور بینا برابر نہیں ہو سکتے


[ayah]53:24[/ayah]
[arabic]أَمْ لِلْإِنسَانِ مَا تَمَنَّى [/arabic]
کیا انسان کے لئے وہ (سب کچھ) میسّر ہے جس کی وہ تمنا کرتا ہے


[ayah]28:2[/ayah]
[arabic]تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ [/arabic]
یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں


[ayah]17:81[/ayah]
[arabic]وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا [/arabic]
اور فرما دیجئے: حق آگیا اور باطل بھاگ گیا، بیشک باطل نے زائل و نابود ہی ہو جانا ہے


[ayah]4:77[/ayah]
[arabic]أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ قِيلَ لَهُمْ كُفُّواْ أَيْدِيَكُمْ وَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ وَآتُواْ الزَّكَاةَ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقِتَالُ إِذَا فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَخْشَوْنَ النَّاسَ كَخَشْيَةِ اللّهِ أَوْ أَشَدَّ خَشْيَةً وَقَالُواْ رَبَّنَا لِمَ كَتَبْتَ عَلَيْنَا الْقِتَالَ لَوْلاَ أَخَّرْتَنَا إِلَى أَجَلٍ قَرِيبٍ قُلْ مَتَاعُ الدُّنْيَا قَلِيلٌ وَالْآخِرَةُ خَيْرٌ لِّمَنِ اتَّقَى وَلاَ تُظْلَمُونَ فَتِيلاً [/arabic]
کیا آپ نے ان لوگوں کا حال نہیں دیکھا جنہیں (ابتداءً کچھ عرصہ کے لئے) یہ کہا گیا کہ اپنے ہاتھ (قتال سے) روکے رکھو اور نماز قائم کئے رہواور زکوٰۃ دیتے رہو (تو وہ اس پر خوش تھے)، پھر جب ان پر جہاد (یعنی کفر اور ظلم سے ٹکرانا) فرض کر دیا گیا تو ان میں سے ایک گروہ (مخالف) لوگوں سے (یوں) ڈرنے لگا جیسے اللہ سے ڈرا جاتا ہے یا اس سے بھی بڑھ کر۔ اور کہنے لگے: اے ہمارے رب! تو نے ہم پر (اس قدر جلدی) جہاد کیوں فرض کر دیا؟ تو نے ہمیں مزید تھوڑی مدت تک مہلت کیوں نہ دی؟ آپ (انہیں) فرما دیجئے کہ دنیا کا مفاد بہت تھوڑا (یعنی معمولی شے) ہے، اور آخرت بہت اچھی (نعمت) ہے اس کے لئے جو پرہیزگار بن جائے، وہاں ایک دھاگے کے برابر بھی تمہاری حق تلفی نہیں کی جائے گی


[ayah]6:11[/ayah]
[arabic]قُلْ سِيرُواْ فِي الْأَرْضِ ثُمَّ انظُرُواْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ [/arabic]
فرمادیجئے کہ تم زمین پر چلو پھرو، پھر (نگاہِ عبرت سے) دیکھو کہ (حق کو) جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا


[ayah]6:15[/ayah]
[arabic]قُلْ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ [/arabic]
فرما دیجئے کہ بیشک میں (تو) بڑے عذاب کے دن سے ڈرتا ہوں، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں (سو یہ کیسے ممکن ہے؟)


[ayah]23:87[/ayah]
[arabic]سَيَقُولُونَ لِلَّهِ قُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ [/arabic]
وہ فوراً کہیں گے: یہ (سب کچھ) اللہ کا ہے (تو) آپ فرمائیں: پھر تم ڈرتے کیوں نہیں ہو


[ayah]39:14[/ayah]
[arabic]قُلِ اللَّهَ أَعْبُدُ مُخْلِصًا لَّهُ دِينِي [/arabic]
فرما دیجئے: میں صرف اللہ کی عبادت کرتا ہوں، اپنے دین کو اسی کے لئے خالص رکھتے ہوئے


[ayah]39:39[/ayah]
[arabic]قُلْ يَا قَوْمِ اعْمَلُوا عَلَى مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ [/arabic]
فرما دیجئے: اے (میری) قوم! تم اپنی جگہ عمل کئے جاؤ میں (اپنی جگہ) عمل کر رہا ہوں، پھر عنقریب تم (انجام کو) جان لو گے

والسلام۔
 

خاور بلال

محفلین
شکریہ فاروق صاحب!
بروقت اور اتنی توجہ سے آپ نے یہ کام کردیا۔ اس عنایت کے لیے آپکا بہت بہت شکریہ۔ آپکی یہ شفقت یاد رہے گی۔
 

الف عین

لائبریرین
میری طرف سے تین مزید آیتیں جو میری پسندیدہ ہیں۔ اس وقت حوالے دینے کا وقت نہیں۔

[arabic]لاَ يُكَلِّفُ اللّهُ نَفْسًا إِلاَّ وُسْعَهَا[/arabic]۔۔ اللہ کسی کو اس کی قوتِ برداشت سے زائد تکلیف نہیں دیتا۔
سورۂ بقرہ کی آخری آئتوں میں

[arabic]فإن مع العسر يسرا[/arabic]... [arabic]إن مع العسر يسرا[/arabic]..
ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے، بے شک ہر مشکل کے بعد آسانی ہے۔
اس کا ترجمہ ایک شاعر نے اچھا کیا ہے:

مرے اللہ نے ہر عسر میں اک یسر رکھا ہے
کہ چھٹ جاتے ہیں جب بادل، شفق لہرانے لگتی ہے۔
 
ہمارے عزیز اعجاز صاحب نے بہت ہی خوبصورت آیات کی طرف اشارہ کیا۔ اعجاز صاحب مدیر سمت ہونے کے ناطے بہت ہی مصروف رہتے ہیں۔ میں تو حیران ہوتا ہوں کہ وہ محفل پر اتنا وقت کس طرح دے پاتے ہیں۔ اور پھر قرآن اور اردو سے ان کی محبت کس پر عیاں نہیں۔

ان آیات کے حوالے لگا رہا ہوں۔

[AYAH]2:286[/AYAH] [ARABIC]لاَ يُكَلِّفُ اللّهُ نَفْسًا إِلاَّ وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لاَ تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلاَ تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلاَ تُحَمِّلْنَا مَا لاَ طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَآ أَنتَ مَوْلاَنَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ [/ARABIC]
اﷲ کسی جان کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتا، اس نے جو نیکی کمائی اس کے لئے اس کا اجر ہے اور اس نے جو گناہ کمایا اس پر اس کا عذاب ہے، اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا خطا کر بیٹھیں تو ہماری گرفت نہ فرما، اے ہمارے پروردگار! اور ہم پر اتنا (بھی) بوجھ نہ ڈال جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا، اے ہمارے پروردگار! اور ہم پر اتنا بوجھ (بھی) نہ ڈال جسے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں، اور ہمارے (گناہوں) سے درگزر فرما، اور ہمیں بخش دے، اور ہم پر رحم فرما، تو ہی ہمارا کارساز ہے پس ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرما

[AYAH]94:5[/AYAH] [ARABIC]فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا [/ARABIC]
سو بیشک ہر دشواری کے ساتھ آسانی (آتی) ہے

[AYAH]94:6[/AYAH[ARABIC]] إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا [/ARABIC]
یقیناً (اس) دشواری کے ساتھ آسانی (بھی) ہے

ان آیات کو شیئر کرنے کا شکریہ۔

مزید کچھ آیات:
[AYAH]7:181[/AYAH] [ARABIC]وَمِمَّنْ خَلَقْنَا أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ [/ARABIC]
اور جنہیں ہم نے پیدا فرمایا ہے ان میں سے ایک جماعت (ایسے لوگوں کی بھی) ہے جو حق بات کی ہدایت کرتے ہیں اور اسی کے ساتھ عدل پر مبنی فیصلے کرتے ہیں

[AYAH]26:78[/AYAH] [ARABIC]الَّذِي خَلَقَنِي فَهُوَ يَهْدِينِ [/ARABIC]
وہ جس نے مجھے پیدا کیا سو وہی مجھے ہدایت فرماتا ہے

[AYAH]71:14[/AYAH][ARABIC] وَقَدْ خَلَقَكُمْ أَطْوَارًا [/ARABIC]
حالانکہ اس نے تمہیں طرح طرح کی حالتوں سے پیدا فرمایا

[AYAH]95:4[/AYAH] [ARABIC]لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ [/ARABIC]
بیشک ہم نے انسان کو بہترین (اعتدال اور توازن والی) ساخت میں پیدا فرمایا ہے

[AYAH]90:4[/AYAH] [ARABIC]لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي كَبَدٍ [/ARABIC]
بیشک ہم نے انسان کو مشقت میں (مبتلا رہنے والا) پیدا کیا ہے

[AYAH]17:70[/AYAH] [ARABIC]وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلاً [/ARABIC]
اور بیشک ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ہم نے ان کو خشکی اور تری (یعنی شہروں اور صحراؤں اور سمندروں اور دریاؤں) میں (مختلف سواریوں پر) سوار کیا اور ہم نے انہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق عطا کیا اور ہم نے انہیں اکثر مخلوقات پر جنہیں ہم نے پیدا کیا ہے فضیلت دے کر برتر بنا دیا
 

الف عین

لائبریرین
دو آئتیں لکھ کر تیسری لکھنا بھول ہی گیا۔۔ اب فاروق تم ہی وہ مکمل آیت دے دو۔ نفس المطمئنہ۔۔۔۔۔۔ فدخلی جنتی

اور نہ جانے کیوں اس آیت پر مجھے خیال آتا ہے کہ بندہ پھر مکیش کا یہ گیت گائے گا!!
اے مرے دل
لہرا کے چل
 
آیات یہ ہیں۔ پورا سیٹ لکھ رہا ہوں۔

[ayah]89:27[/ayah] [arabic] يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ [/arabic]
اے اطمینان پا جانے والے نفس
[ayah]89:28[/ayah] [arabic] ارْجِعِي إِلَى رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً [/arabic]
واپس لوٹ اپنے رب کی طرف، تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی۔
[ayah]89:29[/ayah] [arabic]فَادْخُلِي فِي عِبَادِي[/arabic]
پس تو میرے (کامل) بندوں میں شامل ہو جا
[ayah]89:30[/ayah] [arabic]وَادْخُلِي جَنَّتِي [/arabic]
اور میری جنتِ میں داخل ہو جا

والسلام۔
 
ہمیں‌خاور بلال صاحب کا شکریہ ادا کرنا چاہئے کہ انہوں نے اس خوبصورت سلسلہ کی ابتداء کی۔

قرآن فہمی:
اس سلسلے کی وجہ سے اور محب کی قرآن فہمی کے بارے میں ایک پوسٹ سے یہ خیال آیا کہ کیوں‌نہ اس دھاگہ کو قرآن فہمی کی مد میں آگے بڑھایا جائے۔ اس طرح کہ ہم قرآن حکیم کی کچھ آیات پیش کریں اور پھر اس سلسلے کی مزید آیات دوسرے اصحاب شئیر کریں اور اس موضوع کے بارے میں جو باریکیاں‌نکلتی ہیں ان کو پیش کیا جائے۔ ان آیات سے جو موضوع بنتا ہو اور اس موضوع پر جو اقوال رسول، احادیث یا تفاسیر موجود ہیں ان کو یہاں‌درج کیا جائے۔ مقصد صرف قرآن فہمی ہے، نامناسب بحث، قرآن اور حدیث کا موآزنہ، یا اختلافی موضوعات اس دھاگہ کا مقصد نہیں، اس سے احتراز ‌کیا جائے۔ اور جب تک ایک موضوع جاری رہے اسی موضوع پر رہا جائے۔ اور جب ایک موضوع پر 4 یا 5 سے زائد فوائید بیان ہو جائیں اور مناسب سمجھا جائے تو اس موضوع کو مکمل سمجھا جائے اور پھر ان آیات کے بعد کی مزید آیات یا کسی نئی سورۃ‌ کی نئی آیات سے نیا سلسلہ شروع کیا جائے۔ اختلافی مباحثہ اس دھاگہ کا مقصد نہیں، اس کے لئے دوسرے دھاگہ بہت سارے ہیں۔ ایسی پوسٹس یہاں سے حذف کردی جائیں۔

اس سلسلے میں میں قسیم حیدر، راسخ، فاتح یا شمشاد صاحب سے ابتداء کرنے کے لئے استدعا کروں گا کہ کسی پسند کی سورۃ کی چند آیات سے شروع کریں۔ اور اپنی قرآن فہمی سے سب احباب کو استفادہ پہنچائیں۔

اس تجویز کے بارے میں آپ کے خیالات؟

والسلام۔
 

قسیم حیدر

محفلین
بہت اچھی تجویز ہے۔ میں کل باہر ہوں اس لیے پرسوں سے ان شاء اللہ اس سلسلے میں شامل ہو سکوں‌گا۔ آپ سے بھی گزارش ہے کہ ایسے مفید سلسلوں میں اپنی توانائیاں خرچ کریں جن سے سب کو فائدہ ہو۔
 

قسیم حیدر

محفلین
قرآنِ کریم کی ساری آیات خوبصورت ہیں لیکن طبائع کے اختلاف کی وجہ سے کچھ آیتیں انسان پر زیادہ اثر کرتی ہیں۔ آیت کے اپنے زورِ بیان کے ساتھ ساتھ بیرونی عوامل بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ ایسا کئی دفعہ ہوتا ہے کہ وہی آیت جو بارہا سنی ہوتی ہے کسی خاص موقع پر خاص کیفیت میں پڑھنے یا سننے کا الگ ہی مزا ہے۔ سید قطب رحمہ اللہ نے “فی ظلال القرآن” میں سورۃ النجم کی آخری آیات کے بارے میں اپنا ایک تجربہ بیان کیا ہے۔ کہتے ہیں کہ میں اپنے دوستوں کے ساتھ رات کو چہل قدمی کے لیے نکلا۔ کچھ دور گئے تو ایک شخص کی آواز کان میں پڑی جو سورۃ النجم کی تلاوت کر رہا تھا۔ لکھتے ہیں کہ میں تلاوت سنتا گیا اور وہ تمام مناظر میری آنکھوں کے سامنے چلتے رہے جو اس سورۃ کی ابتدا میں بیان کیے گئے ہیں۔ جب تلاوت ختم ہوئی تومجھے یوں محسوس ہوا کہ میری ٹانگیں جواب دے گئی ہیں۔ شدتِ جذبات سے میں کھڑا نہ رہا سکا اور زمین پر بیٹھ گیا۔ سورۃ النجم میں اتنے موثر انداز سے دعوت پیش کی گئی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس کی تلاوت کر کے سجدہ کیا تو تمام کفارِ قریش جو اس وقت موجود تھے سجدے میں گر گئے۔ بعد میں غلطی کا احساس ہوا تو مشہور کر دیا کہ ہم نے تو محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو اپنے معبودوں کی تعریف میں کچھ کہتے سنا تھا اس لیے ہم نے ان کے ساتھ سجدہ کیا۔ سورت کے آخری حصے کی ترجمانی ملاحظہ کیجیے:
“پھر کیا دیکھا ہے تم نے اے نبی اس شخص کو جو پھر گیا (راہِ حق سے)؟
34:: اور دیا اس نے تھوڑا سا اور پھر ہاتھ روک لیا؟
35:: کیا اس کے پاس علمِ غیب ہے کہ وہ دیکھ رہا ہے؟
36:: یا نہیں خبر دی گئی اسے ان باتوں کی جو درج ہیں صحیفوں میں موسیٰ کے۔
37:: اور (صحیفوں میں) ابراہیم کے جس نے وفا کا حق ادا کردیا؟
38:: یہ کہ نہیں اٹھائے گا کوئی بوجھ اٹھانے والا، بوجھ دوسرے کا۔
39:: اور یہ کہ انسان کے لیے کچھ نہیں ہے مگر وہ جس کی اس نے سعی کی ہے۔
40:: اور یہ کہ اس کی کمائی عنقریب اسے دکھائی جائے گی۔
41:: پھر جزادی جائے گی اسے پوری پوری جزا۔
42:: اور یہ کہ تیرے رب ہی کے پاس پہنچنا ہے آخر کار (سب کو)۔
43:: اور یہ کہ وہی ہنساتا ہے اور رلاتا ہے۔
44:: اور یہ کہ وہی موت دیتا ہے اور زندہ کرتا ہے۔
45:: اوریہ کہ وہی پیدا فرماتا ہے جوڑے نر اور مادہ۔
46:: ایک بوند سے جب وہ ٹپکائی جاتی ہے۔
47:: اور یہ کہ اسی کے ذمہ ہے زندگی بخشنا دوسری بار۔
48:: اور یہ کہ وہی غنی کرتا ہے اور نپا تلا دیتا ہے۔
49:: اور یہ کہ وہی رب ہے شعریٰ (ستارہ) کا۔
50:: اور یہ کہ اسی نے ہلاک کیا عادِ اولیٰ کو۔
51:: اور ثمود کو، پھر کچھ باقی نہ چھوڑا۔
52:: اور (ہلاک کیا) قومِ نوح کو اس سے پہلے۔ یقینا وہ تھے ہی سخت ظالم اور سرکش۔
53:: اور اوندھی گرنے والی بستیوں کو اٹھا پھینکا۔
54:: پھر چھاگیا ان پر جو کچھ کہ چھایا۔
55:: پس (اے انسان!) اپنے رب کی کن کن نعمتوں میں تو شک کرے گا۔
56:: یہ ایک تنبیہ ہے پہلے آئی ہوئی تنبیہات میں سے۔
57:: قریب آ لگی ہے آنے والی گھڑی (قیامت کی)۔
58:: نہیں ہے اسے اللہ کے سوا کوئی ٹالنے والا۔
59:: کیا یہی باتیں ہیں جن پر تم تعجب کرتے ہو؟
60:: اور ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو؟
61:: اور تم گا بجا کر انہیں ٹالتے ہو؟

62:: پس جھک جاؤ اللہ کے آگے اور اسی کی بندگی بجا لاؤ۔
 
قسیم حیدر صاحب کا بہت شکریہ، اتنی خوبصورت آیات شئیر کرنے کا، آج سورۃ‌ یونس کی تلاوت کرتے ہوئے، اس موضوع پر درج ذیل آیات نظر سے گزریں، یہ آیات کس قدر خوبصورت ہیں، کتنی واضح اور کس قدر ہدایت سے بھرپور ہیں۔ کہ گمان، حق نہیں اور قرآنی آیات، اللہ تعالی کے سوا کوئی بنا ہی نہیں سکتا۔ موقع ملے تو سورۃ یونس مکمل پڑھئے، چند آیات یہاں‌ نقل کررہا ہوں۔ پڑھئے اور ان پر غور فرمائیے۔ جزاک اللہ خیر

اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔

[ayah]10:15 [/ayah]اور (اب یہ بھی) جب پڑھ کر سُنائی جاتی ہیں اِن کو ہماری آیات جو بہت واضح ہیں، تو کہتے ہیں وہ لوگ جو نہیں توقّع رکھتے ہم سے ملنے کی کہ لاؤ کوئی اور قرآن علاوہ اِس کے یا اس میں کچھ ترمیم کردو۔ کہو! نہیں ہے یہ میرا اختیار کہ میں اس میں کوئی تبدیلی کروں اپنی طرف سے نہیں پیروی کرتا میں مگر اُس کی جو وحی بھیجی جاتی ہے، میری طرف۔ بے شک میں ڈرتا ہوں اگر نافرمانی کروں میں اپنے رب کی، عذاب سے ایک بڑے ہولناک دن کے۔

[ayah]10:16[/ayah] (یہ بھی) کہہ دو! اگر چاہتا اللہ تو نہ پڑھ کر سُناتا میں یہ تم کو اور نہ اللہ خبر تک دیتا تمہیں اس کی، آخر گزار چُکا ہوں میں تمہارے درمیان ایک عمر اِس سے پہلے۔ کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟۔
[ayah]10:17 [/ayah] سو کون ہے بڑا ظالم اس شخص سے جو گھڑے اللہ کے بارے میں جُھوٹ یا جھٹلائے اُس کی آیات کو۔ واقعہ یہ ہے کہ کبھی نہیں فلاح پاسکتے ایسے مجرم۔
[ayah]10:18[/ayah] اور یہ عبادت کرتے ہیں اللہ کے سوا اُن کی جو نہ نقصان پہنچاسکتے ہیں اُنہیں اور نہ نفع دے سکتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ (جن کو پُوجتے ہیں ہم) ہماری سفارش کرنے والے ہیں اللہ کے حضور۔ کہہ دو! کیا خبر دیتے ہو تم اللہ کو ایسی بات کی جو نہیں جانتا وہ، آسمانوں میں اور نہ زمین میں۔ پاک ہے اُس کی ذات اور بلند ہے وہ اس شرک سے جو یہ کرتے ہیں


[ayah]10:36[/ayah] اور نہیں پیروی کرتے ہیں اِن میں اکثر لوگ مگر گمان اور قیاس کی حالانکہ گمان نہیں پُوری کرتا ضرورت حق کی ذرا بھی۔ بیشک اللہ پُوری طرح باخبر ہے ان (اعمال) سے جو یہ کرتے ہیں۔
[ayah]10:37 [/ayah] اور نہیں ہے یہ قرآن ایسا کہ گھڑلیا جائے (اپنی طرف سے) بغیر اللہ (کی وحی) کے بلکہ (یہ تو) تصدیق ہے اُس کی جو اُس سے پہلے آچُکا ہے اور تفصیل ہے الکتاب کی، نہیں کوئی شک اس میں یہ رب العالمین کی طرف سے ہے۔
[ayah]10:38 [/ayah] کیا یہ کہتے ہیں کہ اسے گھڑلیا ہے (خود نبی نے)؟ کہو! اچّھا تو (بنا) لاؤ ایک سُورت اس جیسی اور بلالو (اس کام کے لیے) جن کو بلا سکتے ہو تم اللہ کے سوا، اگر ہو تم سچّے۔
[ayah]10:39 [/ayah] حقیقت یہ ہے کہ جھٹلایا اُنہوں نے اُن باتوں کو جو نہیں آئیں گرفت میں اُن کے علم کی اور نہیں آئی اُن کے سامنے (ابھی) اُس کی حقیقت۔ اسی طرح جھٹلایا تھا اُن لوگوں نے جو ان سے پہے گزر چُکے ہیں سو دیکھ لو کیا ہُوا انجام ظلم کرنے والوں کا۔
[ayah]10:40 [/ayah] اور اُن میں سے کچھ ایسے ہیں جو ایمان لائیں گے اس پر اور کچھ ایسے ہیں جو ایمان نہیں لائیں گے اس پر اور تیرا رب خوب جانتا ہے اُن مفسدوں کو۔
[ayah]10:41 [/ayah] اور اگر یہ تمہیں جھٹلاتے ہیں تو کہہ دو! میرے لیے ہے میرا عمل اور تمہارے لیے ہے تمہارا عمل، تم بَری ہو اُن اعمال (کی ذمّہ داری) سے جو میں کرتا ہوں اور میں بری ہو اُن اعمال (کی ذمہ داری) سے جو تم کرتے ہو۔
[ayah]10:42 [/ayah] اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو کان لگاتے ہیں تمہاری طرف۔ تو بھلا تم سُناؤ گے بہروں کو اگرچہ وہ کچھ نہ سمجھتے ہوں۔
[ayah]10:43 [/ayah] اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو دیکھتے ہیں تمہاری طرف۔ لیکن کیا تم راہ دکھاؤ گے اندھوں کو؟ خواہ اُنہیں کچھ نہ سوجھتا ہو
 

قسیم حیدر

محفلین
سورۃ النجم کی جو آیات میں نے بیان کی تھیں ان سے ذرا پہلے بھی "گمان" کے بار ے میں راہنمائی دی گئی ہے۔ حوالہ دینے کا وقت نہیں ہے۔ آیت دیکھ لیں:
ان یتبعون الا الظن و ان الظن لا یغنی من الحق شیئا
"یہ لوگ محض گمان کے پیچھے چل رہے ہیں اور ظن و گمان حق کے مقابلے پر کچھ فائدہ نہیں‌ دے سکتا" (مفہوم)
قرآن کریم بتاتا ہے کہ ہر قسم کا گمان مذموم نہیں ہے۔
ان بعض الظن اثم (الحجرات)
"بعض گمان گناہ ہیں"
خاشعین کی صفت بتائی گئی ہے:
الذین یظنون انھم ملاقوا ربھم (البقرۃ)
"جو گمان رکھتے ہیں کہ وہ اپنے رب سے ملاقات کرنےوالے ہیں"
قیامت کے دن کامیابی پانے والا شخص کہے گا
انی ظننت انی ملاق حسابیہ (الحاقۃ)
"میں گمان کرتا تھا کہ میرا حساب کتاب ہونے والا ہے۔"
سورۃ یونس واقعی بڑی موثر دعوت ہے۔ اس کی شروع کی آیات بار بار پڑھنے پر بھی یہ تازہ رہتی ہیں؛
ان فی اختلاف اللیل و النھار و ما خلق اللہ فی السموت و الارض لایت لقوم یتقون

واللہ یدعوا الیٰ دار السلام و یھدی من یشاء الی صراط مستقیم
"اور اللہ بلاتا ہے سلامتی کے گھر کی طرف اور سیدھے راستے کی ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے۔"

اسی سورۃ کی آخری آیات میں توحید کا زبردست بیان ہے۔
و ان یمسسک اللہ بضر فلا کاشف لہ الا ھو و ان یردک بخیر فلا راد لفضلہ
"اور اگر اللہ تجھے کسی تکلیف میں مبتلا کر دے تو کوئی اس تکلیف کو اس کے سوا دور کرنے والا نہیں اور اگر وہ تیرے ساتھ کسی خیر کا ارادہ کرے تو اس کے فضل کو پھیرنے والا کوئی نہیں۔"
قرآن کریم کے بارے میں یہ آیت :
یایھا الناس قد جاءتکم موعظۃ من ربکم و شفاء لما فی الصدور و ھدی و رحمۃ للمتقین
"اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت اور اس چیز کے لیے شفا آ گئی ہے جو سینوں میں‌ ہے اور ہدایت اور رحمت متقیوں کے لیے۔"
ایک اور موثر انداز
یایھا الناس انما بغیکم علی انفسکم متاع الحیوۃ الدنیا
افسوس کہ قلت وقت کی وجہ سے مزید نہیں لکھ سکتا۔ انما مثل الحیاۃ الدنیا کماء
ھو الذی یسیرکم فی البر و البحر حتی اذا کنتم
للذین احسنوا الحسنیٰ و زیادۃ ۔ ۔ ۔
قل ھل من شرکائکم من یبدء الخلق ثم یعیدہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔فما لکم کیف تحکمون

سورۃ البقرۃکی آیات:
و لن ترضٰی عنک الیھود و لا النصارٰی حتی تتبع ملتھم
ود کثیر من اھل الکتاب لو یردونکم من بعد ایمانکم کفارا



دس پندرہ دن مصروف ہوں۔ اس لیے رخصت عنایت فرمائی جائے۔
 

عینی مروت

محفلین
جزاک اللہ خیرا کثیرا فی الدارین صاحبان
مجھے سورة آل عمران کی آیت مبارکہ 159 اور خاص کر اس کا آخری حصہ بے حد اثر انگیزلگتا ہےجب کوئی کام کرنے کا ارادہ کمزور پڑنے لگتا ہے تو یہاں سے رہنمائی اور حوصلہ ملتا ہے
آیت مبارکہ کا اصل متن صحیح پیسٹ نہیں ہورہا اسلیے ترجمہ شریک بزم کررہی ہوں

پھر اللہ کی رحمت کے سبب سے تو ان کے لیے نرم ہو گیا، اور اگر تو تند خو اور سخت دل ہوتا تو البتہ تیرے گرد سے بھاگ جاتے، پس انہیں معاف کردے اور ان کے واسطے بخشش مانگ اور کام میں ان سے مشورہ لیا کر،
*پھر جب تو اس کام کا ارادہ کر چکا تو اللہ پر بھروسہ کر، بے شک اللہ توکل کرنے والے لوگوں کو پسند کرتا ہے۔
(159)
 

الف نظامی

لائبریرین
جزاک اللہ خیرا کثیرا فی الدارین صاحبان
مجھے سورة آل عمران کی آیت مبارکہ 159 اور خاص کر اس کا آخری حصہ بے حد اثر انگیزلگتا ہےجب کوئی کام کرنے کا ارادہ کمزور پڑنے لگتا ہے تو یہاں سے رہنمائی اور حوصلہ ملتا ہے
آیت مبارکہ کا اصل متن صحیح پیسٹ نہیں ہورہا اسلیے ترجمہ شریک بزم کررہی ہوں

پھر اللہ کی رحمت کے سبب سے تو ان کے لیے نرم ہو گیا، اور اگر تو تند خو اور سخت دل ہوتا تو البتہ تیرے گرد سے بھاگ جاتے، پس انہیں معاف کردے اور ان کے واسطے بخشش مانگ اور کام میں ان سے مشورہ لیا کر،
*پھر جب تو اس کام کا ارادہ کر چکا تو اللہ پر بھروسہ کر، بے شک اللہ توکل کرنے والے لوگوں کو پسند کرتا ہے۔
(159)
متعلقہ:-
  1. فاذا عزمت فتوکل علی اللہ --- خط ثلث
  2. عزم اور توکّل
 

سیما علی

لائبریرین
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

يٰۤ۔اَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوا اصۡبِرُوۡا وَصَابِرُوۡا وَرَابِطُوۡا وَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ

ترجمہ:
اے ایمان والو ! فی نفسہ صبر کرو اور لوگوں کی زیادیتوں پر صبر کرو اور اپنے نفسوں اور اپنی سرحدوں کی نگہبانی کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو ؏

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اے ایمان والو ! فی نفسہ صبر کرو اور لوگوں کی زیادتیوں پر صبر کرو اور اپنے نفسوں اور اپنی سرحدوں کی نگہبانی کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو۔ (آل عمران : ٢٠٠)

رب آیات :​

یہ اس سورت کی آخری آیت ہے ‘ اور سورة آل عمران میں جو تمام مضامین تفصیلی طور پر ذکر کیے گئے ہیں وہ تمام مضامین اجمالی طور پر اس آیت میں ذکر کردیئے گئے ہیں ‘ اس آیت میں عبادات کی مشقتوں کو برداشت کرنے کا حکم دیا گیا ہے اس کی طرف ” اصبروا “ میں اشارہ ہے ‘ اور مخالفین کی ایذا رسانیوں پر صبر کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس کی طرف ” صابروا “ میں اشارہ ہے اور کفار اور منافقین کے خلاف جہاد کا حکم دیا گیا ہے اس کی طرف ” رابطوا “ میں اشارہ ہے اور اصول اور فروع یعنی عقائد اور اعمال سے متعلق احکام شرعیہ پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس کی طرف ” واتقوا اللہ “ میں اشارہ ہے۔

صبر کا لغوی اور شرعی معنی :​

علامہ راغب اصفہانی لکھتے ہیں :

صبر کے معنی ہیں تنگی میں کسی چیز کو روکنا ‘ صبرت الدابۃ کا معنی ہے میں نے بغیر دانے اور چارہ کے سواری کو روک لیا ‘ اور صبر کا اصطلاحی معنی ہے عقل اور شرع کے تقاضوں کے مطابق نفس کو روکنا اور پابند کرنا ‘ صبر ایک جنس ہے اور اس کی کئی انواع ہیں ‘ مصیبت پہنچنے پر نفس کو جزع وفزع ہے اور جنگ کے وقت نفس کو بزدلی سے روکنا صبر ہے اس کو شجاعت کہتے ہیں اور اس کے مقابلہ میں بزدلی ہے ‘ عبادات میں مشقتوں کو برداشت کرنا اور غضب ‘ شہوت اور حرص وطمع کی تحریک کے وقت اپنے نفس کو اللہ کی نافرمانی سے روکنا بھی صبر ہے اس کو اطاعت کہتے ہیں اور اس کے مقابلہ میں فسق وفجور ہے (مفردات الفاظ القرآن ص ٢٧٣‘ مطبوعہ المکتبہ المرتضویہ ‘ ایران ‘ ١٣٦٢ ھ)


صبر کے متعلق احادیث :​

مصیبت کے وقت نفس کو جزع اور فزع سے روکنے کے متعلق یہ حدیث ہے :​

امام محمد بن اسماعیل بخاری متوفی ٢٥٦ ھ روایت کرتے ہیں :

حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک عورت کے قریب سے گزرے جو قبر کے پاس رو رہی تھی ‘ آپ نے فرمایا اللہ سے ڈرو اور صبر کرو اس نے کہا ایک طرف ہٹو تم کو میری طرح مصیبت نہیں پہنچی ‘ اس نے آپ کو پہچانا نہیں تھا ‘ اس کو بتایا گیا کہ یہ تو نبی کریم ہیں ‘ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دروازہ پر آئی وہاں اس نے کوئی دربان نہیں پایا ‘ اس نے کہا میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا ‘ آپ نے فرمایا جب پہلی بار صدمہ (یامصبیت نہیں پہنچی ‘ اس نے آپ کو پہنچانا نہیں تھا ‘ آپ نے فرمایا جب پہلی بار صدمہ (یامصیبت) پہنچے اسی وقت (نفس کو روکنا) صبر ہوتا ہے۔ (صحیح البخاری ‘ رقم الحدیث : ج ١٢٨٣‘ صحیح مسلم ‘ رقم الحدیث : ٩٢٦)

اور کفار سے جنگ کے وقت اپنے نفس کو بزدلی سے روکنے کے متعلق یہ حدیث ہے

امام محمد بن اسماعیل بخاری متوفی ٢٥٦ ھ روایت کرتے ہیں :

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دشمنوں سے جنگ کرتے ہوئے ایک دن انتظار کیا حتی کہ سورج ڈھل گیا ‘ پھر آپ نے لوگوں میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا : اے لوگو ! دشمن سے مقابلہ کی توقع نہ کرو ‘ اور اللہ سے عافیت کا سوال کرو ‘ اور جب تمہارا دشمن سے مقابلہ ہو تو صبر کرو (یعنی بزدلی نہ کرو) اور یقین رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے کے نیچے ہے۔ (صحیح البخاری ‘ رقم الحدیث : ٦٦‘ ٢٩٦٥‘ صحیح مسلم ‘ رقم الحدیث : ١٨٧٧)
 

سیما علی

لائبریرین
اے ایمان والو! تم اللہ کے حضور رجوعِ کامل سے خالص توبہ کر لو، یقین ہے کہ تمہارا رب تم سے تمہاری خطائیں دفع فرما دے گا اور تمہیں بہشتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے سے نہریں رواں ہیں -- "
‏القرآن
‏ سورۃ نمبر 66 التحريم
‏آیت نمبر 8
 

سیما علی

لائبریرین
[سورۃ النحل، 16:90]
‏ترجمہ: بیشک الله عدل و انصاف کا، احسان کا، اور رشتہ داروں کو (ان کے حقوق) دینے کا حکم دیتا ہے. اور بے حیائی، برائی، اور ظلم سے روکتا ہے. وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت قبول کرو.
 

سیما علی

لائبریرین
اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لئے آسان بنادیا ہے۔ اب کیا کوئی ہے جو نصیحت حاصل کرے؟
‏﴿سورۃ القمر، ۲۲﴾
 

سیما علی

لائبریرین
[سورة فاطر - Ayat No 9]
‏اور اللہ ہی ہےجو ہوائیں بھیجتا ہے ، پھر وہ بادلوں کو اٹھاتی ہیں ، پھر ہم انہیں ہنکا کر ایک ایسے شہر کی طرف لےجاتےہیں جو(قحط سے ) مردہ ہوچکا ہوتا ہے ، پھر ہم اس ( بارش ) کے ذریعے مردہ زمین کو نئی زندگی عطا کرتے ہیں۔بس اسی طرح انسانوں کی دوسری زندگی ہوگی .
 

سیما علی

لائبریرین
وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاۗءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ (الانبیاء : 30 )
" اور ہم نے پانی سے ہر جاندار چیز کو بنایا "


پانی ایک بے رنگ، بے بو اور بے ذائقہ مائع ہے۔ یہ تمام حیات کے لیے نہایت اہم ہے۔ پانی نے کرۂ ارض کے ٪70.9 حصّے کو گھیرا ہوا ہے۔
سائنس دان کے مطابق پانی کیمیائی طور پر یہ ایک ایٹم آکسیجن اور دو ایٹم ہائیڈروجن سے مل کر بنا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
اور وہی ہے جو لوگوں کے نااُمید ہونے کے بعد بارش برساتا اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے، اور وہی ہے جو (سب کا) قابلِ تعریف رکھوالا ہے۔

‏﴿سورۃ الشورٰی، ۲۸﴾
 
Top