چند شعر برائے اصلاح

زخم کھاکر بھی مسکرانا پڑا
درد کچھ اس طرح چھپانا پڑا

ڈس رہے تھے مجھے جو رہ رہ کے
ہاتھ ان سانپوں سے ملانا پڑا

دیے رہا تھا مجھے صدا کوئی
چھوڑ کر شہر اپنا جانا پڑا
 

فرقان احمد

محفلین
اصلاح اساتذہ کے ذمے، مطلع اگر کچھ یوں ہوتا تو شاید زیادہ بہتر تھا۔

زخم کھا کر بھی مسکرانا پڑا
درد ایسے، ہمیں چھپانا پڑا
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
زخم کھاکر بھی مسکرانا پڑا
درد کچھ اس طرح چھپانا پڑا
۔۔ درست محسوس ہوتا ہے اگرچہ "درد ایسے ہمیں چھپانا پڑا" بھی کوئی برا نہیں۔ دونوں مصرعوں میں کوئی قابل ذکر فرق محسوس نہیں ہوتا (یعنی جو پہلے سے موجود ہے اور جس کی سفارش پہلے کی گئی) ۔
ڈس رہے تھے مجھے جو رہ رہ کے
ہاتھ ان سانپوں سے ملانا پڑا
۔۔۔۔مصرع اول: مجھے کے بعد جو کا پایا جانا کوئی اہم غلطی نہ سمجھیں، لیکن "سانپوں سے" یہاں اول تو صوتی اعتبار سے کھٹک رہا ہے، دوم خیال اور پیشکش کوئی جاندار نہیں۔
دیے رہا تھا مجھے صدا کوئی
چھوڑ کر شہر اپنا جانا پڑا
۔۔۔ چھوڑ کر شہر مجھ کو جانا پڑا۔ ہوسکتا ہے کیونکہ اپنا کے "الف " کا اسقاط اچھا نہیں لگ رہا تھا۔ باقی جو آپ کو مناسب لگے ۔۔۔
دعاؤں میں یاد رکھنے کی درخواست ہے۔۔۔
[/QUOTE]
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
یہ سانپ اور دودھ کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ ایک فیسبکی شاعر جو کمال نثری غزل لکھتے ہیں(جی قوافی اور ردیف کے ساتھ) انھوں نے بھی اسی طرح کا مضمون باندھا تھا۔
 
یہ سانپ اور دودھ کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ ایک فیسبکی شاعر جو کمال نثری غزل لکھتے ہیں(جی قوافی اور ردیف کے ساتھ) انھوں نے بھی اسی طرح کا مضمون باندھا تھا۔
سانپ کو دودھ پلانا محاورہ ہے جناب۔اور رکن بھی اس پر رائے دیں۔
 

عباد اللہ

محفلین
بھیا یہ رمز کی باتیں اساتذہ کریں تو اچھا لگتا ہے۔آپ کی ذہانت اصلاح کے کیلئے بھیجی گئی غزل سے جھلک رہی ہے۔
یہ تبصرہ آپ مزکورہ غزل کے اسقام کی نشاندہی کے زریعے کرتے تو اچھا لگتا۔
خیر اپنی کم مائیگی تو مجھے تسلیم ہے ہے صاحب "ہم دل برا نہیں کرتے"
اصلاح فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
رمز والی بات کو سمجھنے میں شاید آپ سے تسامح ہوا بھیا خیر معذرت!:)
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اب تینوں اشعار درست ہو گئے ہیں۔مطلع تو درست ہی تھا۔ لیکن
ڈس رہا تھا جو مجھکو رہ رہ کے
رہ رہ کر‘ مکمل بھی بحر میں آتا ہے۔ اگر نہ آتا ہو تو ’کے‘ کیا جا سکتا تھا، لیکن جہاں ’کر‘ آ سکے وہاں ’کر‘ ہی رواں ہے۔
سانپ کو دودھ پلانا شاید پاکستانی نہ سمجھے ہوں۔ ناگ پنچمی کے دن ہندو لوگ سانپوں کو دودھ پلاتے ہیں۔
 
اب تینوں اشعار درست ہو گئے ہیں۔مطلع تو درست ہی تھا۔ لیکن
ڈس رہا تھا جو مجھکو رہ رہ کے
رہ رہ کر‘ مکمل بھی بحر میں آتا ہے۔ اگر نہ آتا ہو تو ’کے‘ کیا جا سکتا تھا، لیکن جہاں ’کر‘ آ سکے وہاں ’کر‘ ہی رواں ہے۔
سانپ کو دودھ پلانا شاید پاکستانی نہ سمجھے ہوں۔ ناگ پنچمی کے دن ہندو لوگ سانپوں کو دودھ پلاتے ہیں۔
ظلم ہے یہ. سانپ دودھ ہضم نہیں کر سکتے اور بالآخر مر جاتے ہیں.
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
بھیا یہ رمز کی باتیں اساتذہ کریں تو اچھا لگتا ہے۔آپ کی ذہانت اصلاح کے کیلئے بھیجی گئی غزل سے جھلک رہی ہے۔
اصلاح کے لیے میری بھی کچھ غزلیات اسی فورم پر آپ کو مل جائیں گی۔ ہر لکھنے والا اپنے کلام کو عزیز جانتا ہے۔ مجھے بھی اچھا نہیں لگتا اگر میرے کلام پر منفی رائے دی جائے۔ ان کی آپ کے کلام کے لیے رائے محض رائے ہے۔ میری رائے بھی صرف اظہارخیال کہ میں نے اسے کس نظر سے دیکھا۔ کلام آپ کا ہے۔ حتمی فیصلہ بھی آپ کا مانا جائے گا۔ اس معاملے میں اساتذہ بھی آپ پر اپنی رائے مسلط نہیں کریں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم شعر پیش کرتے ہیں۔ اس پر گفتگو سے ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ اس میں مثبت یا منفی باتیں کیا ہیں یا لوگوں کو کیا کیا نظر آتی ہیں۔
 
Top