ڈاکٹرعامر شہزاد
معطل
ویک اینڈ کی شام تھی ۔ ہمیشہ کی طرح اپنے دوست کے ساتھ کھانا کھانے پسندیدہ ریسٹورنٹ میں چلے گئے ۔ آرڈر دینے لگے تو دیکھا پُرانا ویٹر موجود نہیں تھا ۔ اس کی جگہ نیا ویٹر آرڈر لے رہا تھا ۔ وہ ہمارے پاس آیا اور خوشدلی سے بولا ۔ کیا لاوں جناب ۔
میں جو موبائل میں غرق تھا بمشکل سر کو اُٹھا کے اسے دیکھا اور مسکرا کے بولا " آدھا کلو بیف کڑاہی ، روغنی نان ، کولڈ ڈرنک اور ہمدردی کے دو بول "
کچھ دیر گپیں ہانکتے رہے پھر ویٹر آرڈر لے کر آ گیا ۔ کالی مرچوں میں بنی کڑاہی کی خوشبو بار بار ہمیں بُلا رہی تھی ۔
قریب تھا کہ ہم اُس پہ ٹوٹ پڑتے ویٹر کی آواز نے سکوت توڑ دیا " اور کیا کہا تھا سر آپ نے؟ "
او ہاں ہمدردی کے دو بول ۔ میں نے دانت نکالتے ہوئے کہا ۔
ویٹر نے ادھر اُدھر دیکھ کر اپنا مُنہ میرے کان کے پاس لایا اور بولا ۔
میں جو موبائل میں غرق تھا بمشکل سر کو اُٹھا کے اسے دیکھا اور مسکرا کے بولا " آدھا کلو بیف کڑاہی ، روغنی نان ، کولڈ ڈرنک اور ہمدردی کے دو بول "
کچھ دیر گپیں ہانکتے رہے پھر ویٹر آرڈر لے کر آ گیا ۔ کالی مرچوں میں بنی کڑاہی کی خوشبو بار بار ہمیں بُلا رہی تھی ۔
قریب تھا کہ ہم اُس پہ ٹوٹ پڑتے ویٹر کی آواز نے سکوت توڑ دیا " اور کیا کہا تھا سر آپ نے؟ "
او ہاں ہمدردی کے دو بول ۔ میں نے دانت نکالتے ہوئے کہا ۔
ویٹر نے ادھر اُدھر دیکھ کر اپنا مُنہ میرے کان کے پاس لایا اور بولا ۔
نہ کھائیں ۔ کھوتا ای
آخری تدوین: