چند لطیفے

ویک اینڈ کی شام تھی ۔ ہمیشہ کی طرح اپنے دوست کے ساتھ کھانا کھانے پسندیدہ ریسٹورنٹ میں چلے گئے ۔ آرڈر دینے لگے تو دیکھا پُرانا ویٹر موجود نہیں تھا ۔ اس کی جگہ نیا ویٹر آرڈر لے رہا تھا ۔ وہ ہمارے پاس آیا اور خوشدلی سے بولا ۔ کیا لاوں جناب ۔
میں جو موبائل میں غرق تھا بمشکل سر کو اُٹھا کے اسے دیکھا اور مسکرا کے بولا " آدھا کلو بیف کڑاہی ، روغنی نان ، کولڈ ڈرنک اور ہمدردی کے دو بول "
کچھ دیر گپیں ہانکتے رہے پھر ویٹر آرڈر لے کر آ گیا ۔ کالی مرچوں میں بنی کڑاہی کی خوشبو بار بار ہمیں بُلا رہی تھی ۔
قریب تھا کہ ہم اُس پہ ٹوٹ پڑتے ویٹر کی آواز نے سکوت توڑ دیا " اور کیا کہا تھا سر آپ نے؟ "
او ہاں ہمدردی کے دو بول ۔ میں نے دانت نکالتے ہوئے کہا ۔
ویٹر نے ادھر اُدھر دیکھ کر اپنا مُنہ میرے کان کے پاس لایا اور بولا ۔
نہ کھائیں ۔ کھوتا ای :rollingonthefloor:
 
آخری تدوین:

یوسف سلطان

محفلین
ڈاکٹر کی بیوی کا آپریشن ہونے والا تھا خود ڈاکٹر صاحب ہی یہ آپریشن کرنے لگے تھے ۔۔۔ ان کی مدد کے لئے دو نرسیں بھی آپریشن تھیٹر میں تھیں ۔۔ڈاکٹر نے بیوی کو انجکشن لگا کر بیہوش کرنے کی کوشش کی، مگر بیوی پرکوئی اثر نہیں ہوا ۔۔۔۔پھر ڈاکٹر نے کلوروفام سنگھا کر بیہوش کرنا چاہا، لیکن اس کے باوجود بیہوش نہیں ہوئی ۔یہ دیکھ کر ڈاکٹر صاحب بہت پریشان ہوئے ۔۔۔۔اپنے شوہر (ڈاکٹر) کو پریشان ہوتا دیکھ کر بیوی نے کہا :"جب تک یہ دونوں چڑ یلیں تمہارے ساتھ ہوں گی، میں کبھی بیہوش نہیں ہوں گی!!!! "
 

یوسف سلطان

محفلین
ایک اسپتال میں فون کی گھنٹی بجی تو نرس نے ریسیور اٹھایا۔
کوئی کہ رہا تھا : "کیا آپ کمرہ نمبر باون کے مریض کا حال بتا سکتی ہیں۔ اس کا آپریشن پچھلے ہفتے ہوا تھا"
نرس نے فون کرنے والے کو دو منٹ رکنے کا کہا پھر بتایا۔
"میں نے ریکارڈ میں مریض کا چارٹ دیکھا ہے،ان کی حالت ٹھیک ہے اوروہ تیزی سے روبہ صحت ہیں۔ آپریشن کامیاب رہاہے اور اب یہ بیماری انہیں کبھی نہیں ہوگی۔وہ تو اس وقت سو رہے ہونگے۔ صبح کو میں ان کو آپ کا کیا نام بتاؤں؟
فون کرنے والے نے جواب دیا:"میں کمرہ نمبر باون کا مریض ہی بول رہا ہوں۔
آپ کو اس لئے زحمت دی کہ میرے ڈاکٹر تو مجھے کچھ بتاتے نہیں ہیں"۔۔۔:LOL:
 

یوسف سلطان

محفلین
موبائل فون کی گھنٹی بجی تو فون کان کو لگا کر ہیلو بولا ، دوسری جانب کوئی محترمہ تھیں۔ ان کی غضبناک للکار سنائی دی۔ "تو اک واری گھر تے آ ۔ ۔ تیری ہڈیاں نوں لُون لانی آں"۔۔ (ترجمہ: تم ایک دفعہ گھر تو آؤ تمہاری ہڈیوں کو نمک لگاتی ہوں)۔ اس کے بعد چند ناقابل اشاعت الفاظ تھے جو یہاں نہیں لکھ سکتا۔ میں نے گھبرا کر فون کان سے دور ہٹا لیا اور بے اختیار اپنی ہڈیوں کو سہلانے لگا۔
آواز نامانوس سی تھی۔ کان سے دور ہٹانے کے باوجود فون کے ننھے سے سپیکر سے پنجابی گالیوں کی آوازیں اسی رفتار سے خارج ہو رہی تھیں۔ سمجھ نہیں آ رہی تھی یہ خاتون کون ہیں جن کو مجھ غریب پر اتنا غصہ ہے۔ میری جان پہچان والی خواتین اور فیس بکی بہنوں میں کوئی بھی ایسی نہیں تھیں۔ اچانک فون میں سے آوازیں خارج ہونا بند ہوئیں تو ایک بار پھر ڈرتے ڈرتے کان کو لگایا ۔ فون بند نہیں ہوا تھا بلکہ اب پس منظر سے بہت سے بچوں کے لڑنے کی آوازیں آ رہی تھیں۔
اچانک ایک بار پھر انہیں خاتون کی للکار بلند ہوئی۔ " ہنڑ چُپ کیوں ایں؟ منہ چہ گھنگھنیاں کیوں پا کے بہہ گیا ایں؟ جواب تے دے"۔ ( ترجمہ: اب خاموش کیوں ہو؟ میری بات کا جواب تو دو)۔۔ میں نے منمناتی آواز میں ہکلاتے ہوئے کہا" محترمہ دیکھئیے میں وہ نہیں جو آپ سمجھ رہی ہیں"۔ میری آواز سن کر چند لمحے خاموشی رہی۔ پھرلمبی سی " ہاہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ " سنائی دی۔ پھر بدلے ہوئے نرم لہجے میں آواز آئی" ناراض نہ ہوئیں ویرا۔ میں سمجھی سی میرےکاکے بشیر دے پیو دا نمبر اے" ۔ (ترجمہ: ناراض مت ہونا بھائی میں سمجھی تھی یہ میرے بیٹے بشیر کے باپ کا نمبر ہے۔ جس کے فوراُ بعد فون بند ہوگیا۔
اور میں چشمِ تصور میں بشیرے کے پیو کی ہڈیوں کو لُون لگتا ہوا دیکھنے لگا:ROFLMAO:
(بشکریہ فیس بک)
 

فرخ منظور

لائبریرین
ایک پاگل خانے میں ایک صحافی نے ڈاکٹر سے سوال کیا.۔
"آپ کس طرح پہچانتے ہیں کہ، کون ذہنی مریض ہے اور کون نہیں؟؟؟؟
ڈاکٹر -- "ہم ایک واشنگ مشین پانی سے پورا بھر دیتے ہیں اور مریض کو،
ایک چمچ
ایک گلاس اور
ایک بالٹی
دے کر کہتے ہیں کہ وہ واشنگ مشین کو خالی کرے. "
صحافی --- "ارے واہ، بہت اچھے. یعنی جو نارمل شخص ہوتا ہوگا وہ بالٹی استعمال کرتا ہوگا کیونکہ وہ چمچ اور گلاس سے بڑی ہوتی ہے."
ڈاکٹر --- "جی نہیں. نارمل شخص واشنگ مشین میں لگے ہوئے ڈرین سويچ کو گھما کر مشین کو خالی کرتا ہے. ۔۔۔۔
آپ 39 نمبر کے بیڈ پر جائیے تاکہ ہم آپ کو پورا چیک کر سکیں."
----------------------------
اگر آپ نے بھی بالٹی ہی سوچا تھا تو براہ مہربانی بیڈ نمبر 40 پر جائیے !!
 
ایک پاگل خانے میں ایک صحافی نے ڈاکٹر سے سوال کیا.۔
"آپ کس طرح پہچانتے ہیں کہ، کون ذہنی مریض ہے اور کون نہیں؟؟؟؟
ڈاکٹر -- "ہم ایک واشنگ مشین پانی سے پورا بھر دیتے ہیں اور مریض کو،
ایک چمچ
ایک گلاس اور
ایک بالٹی
دے کر کہتے ہیں کہ وہ واشنگ مشین کو خالی کرے. "
صحافی --- "ارے واہ، بہت اچھے. یعنی جو نارمل شخص ہوتا ہوگا وہ بالٹی استعمال کرتا ہوگا کیونکہ وہ چمچ اور گلاس سے بڑی ہوتی ہے."
ڈاکٹر --- "جی نہیں. نارمل شخص واشنگ مشین میں لگے ہوئے ڈرین سويچ کو گھما کر مشین کو خالی کرتا ہے. ۔۔۔۔
آپ 39 نمبر کے بیڈ پر جائیے تاکہ ہم آپ کو پورا چیک کر سکیں."
----------------------------
اگر آپ نے بھی بالٹی ہی سوچا تھا تو براہ مہربانی بیڈ نمبر 40 پر جائیے !!
بیڈ نمبر 41 پہ کون آ رہا ہے بھئی؟ :inlove::inlove::inlove:
خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو​
 

فرخ منظور

لائبریرین
ایک عورت نے ایک دن اپنے شوہر کا موبائیل چیک کیا
نام اسطرح سیو کئے ہوا تھا
آنکھوں کا علاج…!
ہونٹوں کا علاج…!
دل کا علاج…!
بیوی نے نہایت غصّے میں اپنا نمبر ڈائیل کیا……………!!!
اسکرین پر آیا
"لا علاج"…………!
 

فرخ منظور

لائبریرین
ایک دُور دراز کے گاؤں میں ایک سیاستدان کی تقریر تھی. 300 کلو میٹر ٹُوٹی پُھوٹی سڑکوں پر سفر کرنے کے بعد جب وہ تقریر کی جگہ پر پہنچے تو دیکھا کہ صرف ایک کسان انکی تقریر سُننے کے لئے بیٹھا ہُوا تھا۔
اس اکیلے شخص کو دیکھ کر سیاستدان کو سخت مایوسی ہُوئی، اور نہایت افسردہ انداز میں کہنے لگے،
بھائی، آپ تو صرف اکیلے آدمی آئے ہو، سمجھ میں نہیں آتا کہ اب میں تقریر کروں یا نہیں-"،؟
کسان بولا، صاحب میرے گھر پر بیس(۲۰) گدھے ہیں۔
اگر میں ان کو چارہ ڈالنے جاؤں، اور دیکھوں کہ وہاں صرف ایک گدھا ہے، اور باقی دوڑ گئے ہیں، تو کیا میں اس ایک گدھے کو بھی چارہ نہ ڈالوں،؟ اور اسے بھی بُھوکا مار دوں؟؟
کسان کا بہترین جواب سُن کر سیاستدان بہت خُوش ہُوا، اور ڈائس پر جا کر اس اکیلے کسان کے لئے دو(۲) گھنٹے تک پُرجوش انداز میں تقریر کرتا رہا۔
تقریر ختم کرنے کے بعد، وہ ڈائس سے اُتر کر سیدھا کسان کے پاس آیا اور بولا،
تُمہاری گدھے والی مثال مجھے بہت پسند آئی،، اب تُم بتاؤ، تُمہیں میری تقریر کیسی لگی؟
کسان بولا،، صاحب، اُنیس(۱۹) گدھوں کی غیر موجودگی کا یہ مطلب تو نہیں کہ بِیس(۲۰) گدھوں کا چارہ، ایک گدھے کے آگے ڈال دِیا جائے۔۔۔!
 
ایک پاگل خانے میں ایک صحافی نے ڈاکٹر سے سوال کیا.۔
"آپ کس طرح پہچانتے ہیں کہ، کون ذہنی مریض ہے اور کون نہیں؟؟؟؟
ڈاکٹر -- "ہم ایک واشنگ مشین پانی سے پورا بھر دیتے ہیں اور مریض کو،
ایک چمچ
ایک گلاس اور
ایک بالٹی
دے کر کہتے ہیں کہ وہ واشنگ مشین کو خالی کرے. "
صحافی --- "ارے واہ، بہت اچھے. یعنی جو نارمل شخص ہوتا ہوگا وہ بالٹی استعمال کرتا ہوگا کیونکہ وہ چمچ اور گلاس سے بڑی ہوتی ہے."
ڈاکٹر --- "جی نہیں. نارمل شخص واشنگ مشین میں لگے ہوئے ڈرین سويچ کو گھما کر مشین کو خالی کرتا ہے. ۔۔۔۔
آپ 39 نمبر کے بیڈ پر جائیے تاکہ ہم آپ کو پورا چیک کر سکیں."
----------------------------
اگر آپ نے بھی بالٹی ہی سوچا تھا تو براہ مہربانی بیڈ نمبر 40 پر جائیے !!
سچ بتائیں آپ نے کیا سوچا تھا؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
سچ بتائیں آپ نے کیا سوچا تھا؟

دراصل شاید ہی کوئی انسان ہو جو یہ لطیفہ پڑھ کر واشنگ مشین کے ڈرین سوئچ کے بارے میں سوچے البتہ اگر عملی طور پر یہ مظاہرہ کیا جائے تو شاید کچھ لوگ ڈرین سوئچ کے بارے میں بھی سوچیں۔ یعنی عملی طور پر کوئی چیز کرنے میں اور پڑھ کر کوئی فیصلہ کرنا دو مختلف عمل ہیں۔ اسی لیے بہت سے مضامین میں پریکٹیکل کی اہمیت تھیوری سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ جیسے کمپیوٹر کے مضامین یا سائنس کے کچھ مضامین۔
 

ابن توقیر

محفلین
ایک مریض بے ہوش ہوگیا،لوگ اسے ڈاکٹر کے پاس لے گئے۔ڈاکٹر نے تشخیص کرنے کے بعد بتایا یہ تو مرچکا ہے۔لوگ اسے دفنانے کے لیے جارہے تھے کہ اچانک اسے ہوش آگیا۔
وہ بولا:’’مجھے کہاں لے جارہے ہو‘‘ لوگوں نے بتایا:’’تمہیں دفن کرنے کے لیے لے جارہے ہیں۔‘‘
مریض بولا:’’لیکن میں تو زندہ ہوں‘‘
’’چپ رہو کیا تم ڈاکٹر سے زیادہ سمجھ دار ہو‘‘لوگوں میں سے ایک نے جواب دیا۔
انتخاب از مزاحیات کا انسائیکلوپیڈیاص 732

نذیرانبالوی کی مرتب کردہ یہ بھاری بھرکم کتاب مزاحیات کا انسائیکلوپیڈیا اکثرسامنے پڑی رہتی ہے اس لیے اس میں سے کچھ شیئر کرتا رہتا ہوں۔سپرسمائلس
 

فرخ منظور

لائبریرین
ٹیکسی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھے ایک مسافر نے کچھ پوچھنے کی غرض سے ڈرائیور کے کندھے پر ہاتھ رکھا تو ڈرائیور نے زوردار چیخ ماری ، اپنی گاڑی کا توازن کھو بیٹھا اور گاڑی فٹ پاتھ پر چڑھا دی اور ایک دوکان سے کچھ سینٹی میٹر پہلے ہوش میں آتے ہوئے بریک ماری ۔ ڈرائیور نے مسافر کو ڈانٹتے ہوئے کہا "خبردار جو دوبارہ تم نے ایسا کیا ۔ تم نے میری جان ہی نکال دی تھی" مسافر بولا "میں معافی چاہتا ہوں مجھے نہیں معلوم تھا میرا چھونا تمہیں خوفزدہ کردے گا" ڈرائیور نے اپنے آپکو سنبھالتے ہوئے اور ٹھنڈے لہجے میں کہا مجھے معاف کردو اس میں تمہاری کوئی غلطی نہیں۔ دراصل بطور ٹیکسی ڈرائیور آج میرا پہلا دن ھے، اس سے پہلے میں پچیس سال سے ایک ایسی وین چلاتا تھا جس میں مُردوں کو ہسپتال سے سرد خانے لے کر جایا کرتا تھا۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
ایک مرتبہ مُلا نصرالدین کی بہن روتے ہوئے سسرال سے میکے آئی اور بولی: مجھے میرے شوہر نے مارا ہے.
یہ سنتے ہی مُلا طیش میں آگئے۔ ڈنڈا اٹھا کر بہن کی ٹھکائی لگانا شروع کردی اور پھر گرج کے بولے: جاؤ اور اپنے شوہر سے کہہ دو کہ مُلا بے غیرت نہیں ہے اگر وہ میری بہن کو مارے گا تو میں اسکی بیوی کو ماروں گا۔
 

یوسف سلطان

محفلین
ﺁﭘﺮﯾﺸﻦ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﯿﮩﻮﺷﯽ ﮐﺎ ﭨﯿﮑﮧ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﺳﮯﭘﮩﻠﮯ، ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻧﮯ ﻣﺎﮨﺎ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ: ﺁﭖ ﮐﯽﻋﻤﺮ؟
ﻣﺎﮨﺎ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ28 : ﺳﺎﻝ
ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: ﻣﺤﺘﺮﻣﮧ، ﺁﭖ ﮐﻮ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﮯ ﻧﺎﮞ ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﯽ ﯾﮩﯽ ﻋﻤﺮ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺁﭖ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﮐﮯ ﺣﺴﺎﺏ ﺳﮯ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺑﯿﮩﻮﺷﯽ ﮐﯽ ﺩﻭﺍ ﮐﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﻘﺮﺭ ﮐﺮﻧﯽ ﮨﮯ۔
ﻣﺎﮨﺎ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ30 : ﺳﺎﻝ
ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻧﮯ ﭘﮭﺮ ﮐﮩﺎ: ﺁﭖ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﯿﺠﯿﺌﮯ، ﺩﻭﺍﺋﯽ ﮐﯽ ﮐﻢ ﯾﺎ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﺳﮯ ﻣﺮﯾﺾ ﯾﺎ ﺗﻮﺁﭘﺮﯾﺸﻦ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﮨﯽ ﮨﻮﺵ ﻣﯿﮟ ﺁ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﮐﻮﻣﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔
ﻣﺎﮨﺎ38 : ﺳﺎﻝ
ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻧﮯ ﭘﮭﺮ ﮐﮩﺎ: ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﻋﻤﺮ ﻏﻠﻂ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟﮔﯽ ﺗﻮ ﺩﻭﺍﺋﯽ ﮐﯽ ﮐﻢ ﻭ ﺑﯿﺶ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﮐﺎ ﺳﯿﺪﮬﺎ ﺳﯿﺪﮬﺎ ﺍﺛﺮ ﮔﺮﺩﻭﮞ ﭘﺮ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﻓﯿﻞ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﻣﺎﮨﺎ ﻧﮯ ﭼﯿﺨﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ:49 ﺳﺎﻝ، ﺍﻭﺭ ﺍﺏ ﺑﮭﻠﮯ ﺁﭘﺮﯾﺸﻦ ﭨﮭﯿﭩﺮ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﻻﺵ ﮨﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﺎﮞ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﻠﮯ، ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻋﻤﺮ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮍﮬﺎﺅﮞ ﮔﯽ- :laugh::laugh::laugh:
 
لڑکی والوں نے بارات کو نکاح سے پہلے کھانا دیا۔
میراثی جو بہت جوش و خروش سے کام کرتا پھر رہا تھا بھوکا رہ گیا۔ نکاح ہونے کو تھا۔
میراثی خاموشی سے نکاح کے پنڈال میں پہنچا۔
تمام مہمانان کی نظریں سٹیج پر ہی تھیں۔
میراثی نے چپ چاپ سٹیج پر پہنچ کر لڑکی کے باپ "چوہدری صاحب" کے کان میں بتایا کہ اسے بھوک لگی ہے اور کھانا ختم ہو چکا ہے۔
چوہدری کو میراثی کی اس حرکت پر غصہ آیا اور اس نے اسے سرِ عام ذلیل کر ڈالا۔
میراثی نے آہستہ سے کہا، "چوہدری جی میں چاہواں تے ایہہ ویاہ ایتھے ای رک جاوے۔"
چوہدری کو اور تپ چڑھی۔ اس نے کھسہ اتار کر میراثی کو پیٹ ڈالا۔
میراثی سٹیج پر سب کے سامنے آ کر چلا کر بولا،
"اس کڑی دا جدوں جدوں وی ویاہ ہویا، سانوں لتر ای پئے نیں۔":D
 
Top