فرخ منظور
لائبریرین
بشر بس غم منانے کے لیے دنیا میں آتا ہے
دم آمد وہ روتا ہے دمِ رخصت وہ رلاتا ہے
جہاں بھر میں کسے کس پر کب رحم آتا ہے
شجر سوکھے ھوئے پتوں کو شاخوں سے گراتا ہے
مجھے اس پیڑ کی قسمت پہ آتا ہے بہت رونا
جو اپنے کاٹنے والوں کو چھاؤں میں بٹھاتا پے
فراقِ یار میں اکثر وصالِ یار ہوتا ہے
کبھی وہ میرے وہموں میں کبھی خوابوں میں آتا ہے
زمین جو آسماں کو سر پہ رکھتی ھے ہمیشہ سے
ہمیشہ اس پہ الٹا آسماں بجلی گراتا ہے
ازل سے چشم دنیا کو فقط گل راس آتا ہے
میں عالم ایک پتا ہوں جو پھولوں کو سجاتا ہے
بشکریہ "ماظق" ون اردو فورم
دم آمد وہ روتا ہے دمِ رخصت وہ رلاتا ہے
جہاں بھر میں کسے کس پر کب رحم آتا ہے
شجر سوکھے ھوئے پتوں کو شاخوں سے گراتا ہے
مجھے اس پیڑ کی قسمت پہ آتا ہے بہت رونا
جو اپنے کاٹنے والوں کو چھاؤں میں بٹھاتا پے
فراقِ یار میں اکثر وصالِ یار ہوتا ہے
کبھی وہ میرے وہموں میں کبھی خوابوں میں آتا ہے
زمین جو آسماں کو سر پہ رکھتی ھے ہمیشہ سے
ہمیشہ اس پہ الٹا آسماں بجلی گراتا ہے
ازل سے چشم دنیا کو فقط گل راس آتا ہے
میں عالم ایک پتا ہوں جو پھولوں کو سجاتا ہے
بشکریہ "ماظق" ون اردو فورم