قیصرانی نے کہا:بہت خوب شمشاد بھائی
اور نئی شہیدہ بہن، آپ کا لطیفہ بھی بہت اچھا لگا
شمشاد بھائی، وہ لطیفہ یہ رہاشمشاد نے کہا:وہ تو ٹھیک ہے، لیکن ان کا لطیفہ ہے کہاں؟
قککککشمشاد نے کہا:(اب یہ تیسرا پوائنٹ ہے)
ظفری ایکدن اپنی گدھا گاڑی لے کر جا رہے تھے۔ راستے میں رضوان نامی گاہک مل گیا کہ میرے گھر کے آگے سے کچرا اٹھانا ہے۔ تو وہ اس کے ساتھ ہو لیے۔ راستے کو مختصر کرتے ہوئے انہیں ایک پُلیا کے نیچے سے گزرنا پڑا۔ پُلیا کی اونچائی اتنی کم تھی کہ گدھے کے کان پُلیا سے ٹکرائے۔ بس جی پھر کیا تھا۔ انہوں نے گدھا گاڑی روکی، اپنے اوزاروں والا بکسا کھولا، اور ہتھوڑا اور چھینی لے کر پُلیا کو اوپر سے چھیلنا شروع کر دیا۔ رضوان نامی گاہک نے بھی اس کا ساتھ دیا۔ اتنے میں اتفاق سے کیپٹن قیصرانی بھی راستے کو مختصر کرتے ہوئے اپنی پھٹ پھٹی پر ادھر سے گزرے تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ دونوں آدمی پُلیا کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کڑک کر کہا، “ یہ تم کیا کر رہے ہو؟ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے جرم میں میں تم دونوں کو اندر کر دوں گا۔“
ظفری بولے، “ وہ دروغہ جی ہمارا گدھا اس میں سے گزر نہیں پا رہا ہے۔“
کیپٹن صاب بولے، “ تو نیچے سے مٹی کھودو، اوپر سے کیوں توڑ رہے ہو؟
“ وہ جی گدھے کے پاؤں تھوڑا ہی پھنس رہے ہیں، اس کے تو کان پھنس رہے ہیں۔“ ظفری نے جواب دیا۔
قیصرانی نے کہا:شمشاد بھائی، وہ لطیفہ یہ رہاشمشاد نے کہا:وہ تو ٹھیک ہے، لیکن ان کا لطیفہ ہے کہاں؟
http://www.urduweb.org/mehfil/viewtopic.php?p=132861#132861
رضوان نے کہا:
اسکے بعد دونوں کھدائی کے لیے کدالیں لائے مگر اتنے میں گدھا کان نیہوڑائے پلیا کے نیچے سے گزر چکا تھا۔
(جواب تو اسوقت نہیں سوجھ رہا آپ کے پوائنٹ ادھار، ہاں بعد کا ایک قصہ عرض ہے)
ظفری کا گدھا مرگیا تو اس نقصان کے غم سے وہ رونے لگا اسے آنسو بہاتا دیکھ کر محلے کے شرارتی لونڈے بھی ساتھ بیٹھ کر ٹسوے بہانے لگے اتنے میں شمشاد کا وہاں سے گزر ہوا تو انہوں نے ماجرا دریافت کیا۔ سًن کر کہنے لگے کہ تمہارا رونا تو سمجھ میں آتا ہے مگر یہ باقی کیوں آنسو بہارہے ہیں؟ ظفری نے جواب دیا“ اصل میں مرنے والا رشتے میں انکا بھائی لگتا تھا۔“
جی پر اس دھاگے پر وہ نئی ہیں، دوسرا انہوںنے شہید والی بات بھی کی تو میںنے لکھ دیاشمشاد نے کہا:لیکن یہ تو آنسہ مہوش علی کا لکھا ہوا لطیفہ ہے جو کہ خاصی پرانی رکن ہیں، میں تو نئی شہیدہ بہن کے لطیفے کا پوچھ رہا تھا۔
زبردستماوراء نے کہا:ایک جوڑے کی شادی ہوتی ہے۔
دولہا دلہن کے پاس جاتا ہے۔ بڑے پیار سے گھونگھٹ اٹھا کر پوچھتا ہے۔۔
حضور کا نام کیا ہے۔؟؟
دلہن:- جج ج۔۔جی۔۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم۔
دولہا:- ہینن جی کیا فرمایا۔۔؟؟
دولہن:- جج۔۔جی ۔۔نماز پڑھو، روزہ رکھو، زکوۃ دو، حج ادا کرو۔۔۔
دولہا بھاگا بھاگا باہر جاتا ہے۔۔سارے پوچھتے ہیں کیا ہوا کیا ہوا۔ گھبرائی ہوئی آواز میں کہتا ہے کہ اننند اندر وحی نازل ہو گئی ہے۔