زہیر عبّاس
محفلین
ہم کیسے سونگھتے ہیں؟
سونگھنے یا اگر ہم درست اصطلاح کا استعمال کریں تو حس شامہ بہت ہی راست احساس ہے جس میں ہم اصل میں سونگھنے والی چیز کے بہت ہی خرد بینی ٹکڑے سانس کے ساتھ اندر لیتے ہیں۔ یہ ٹکڑے ہمارے حس شامہ سرحلمہ، ناک کے سوراخ میں موجود ایک لیس دار جھلی، سے ٹکراتے ہیں، جو دسیوں لاکھوں حس شامہ کے وصول کردہ عصبانی خلیات پر مشتمل ہوتی ہے۔ ان میں سے ہر حساسیہ خلیہ چھوٹے بال کی طرح کی ساخت سے گھیرا ہوا ہوتا ہے، جس کو ابداب کہتے ہیں یہ بو سے تعامل کرتا ہے اور حس شامہ کے اعصاب کو اشارے بھیجتا ہے جو اس سے حاصل کردہ اطلاعات کو دماغ میں بھیجتے ہیں تاکہ وہاں اسے بطور بو شناخت کیا جا سکے۔ انسان لگ بھگ 10,000 سے زیادہ بو کی شناخت کر سکتا ہے اور کوئی بھی دو فرد کسی بھی چیز کو سونگھ کر ایک جیسا احساس محسوس نہیں کر سکتے۔
سونگھنے کے بارے میں پانچ اہم حقائق
1۔ خواتین بہتر سونگھتی ہیں
تواتر کے ساتھ تجربوں میں ثابت ہوا ہے کہ خواتین کے سونگھنے کی صلاحیت مردوں سے کہیں زیادہ بہتر ہے، اور تحقیق بتاتی ہے کہ خواتین اپنے بچے کی بو کو اس کے پیدا ہونے کے بعد چند دنوں میں پہچاننے لگتی ہیں۔
2 ۔بو ذائقے کو متاثر کرتی ہے
انسانی ناک اصل میں ذائقے کو محسوس کرنے کا اصل عضو ہے۔ ذوقی کلیاں صرف میٹھے ، کھٹے ، کڑوے اور نمکین کی شناخت کر سکتی ہیں، اس کے لئے باقی ہر چیز بو سے سمجھی جاتی ہے!
3 ۔اندھے لوگ بہتر سونگھ نہیں سکتے
یہ تصور عام ہے کہ اندھے لوگ بینا لوگوں سے زیادہ بہتر طور پر سونگھ سکتے ہیں۔ تاہم یہ کبھی بھی ثابت نہیں ہوا اور اکثر کی جانے والی تحقیقات اس حقیقت کی تردید کرتی ہیں۔
4۔ سونگھنے کی صلاحیت بچپن کے بعد بہتر نہیں ہوتی
تقریباً آٹھ برس کی عمر تک سونگھنے کی صلاحیت اپنے پورے جوبن پر آ جاتی ہے۔ سونگھنے کی صلاحیت بڑھتی عمر کے ساتھ کم ہوتی ہے۔
5۔ سونگھنے کا احساس پورے دن بہتر ہوتا رہتا ہے
جب آپ صبح اٹھتے ہیں تو آپ کے سونگھنے کی حس شام کے مقابلے میں کہیں کم ہوتی ہے۔
سونگھنے کی صلاحیت ہمارے خواص خمسہ سب سے زیادہ اہم ہے اور یہ ہماری خوراک اور محبوب پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔۔۔
سونگھنے یا اگر ہم درست اصطلاح کا استعمال کریں تو حس شامہ بہت ہی راست احساس ہے جس میں ہم اصل میں سونگھنے والی چیز کے بہت ہی خرد بینی ٹکڑے سانس کے ساتھ اندر لیتے ہیں۔ یہ ٹکڑے ہمارے حس شامہ سرحلمہ، ناک کے سوراخ میں موجود ایک لیس دار جھلی، سے ٹکراتے ہیں، جو دسیوں لاکھوں حس شامہ کے وصول کردہ عصبانی خلیات پر مشتمل ہوتی ہے۔ ان میں سے ہر حساسیہ خلیہ چھوٹے بال کی طرح کی ساخت سے گھیرا ہوا ہوتا ہے، جس کو ابداب کہتے ہیں یہ بو سے تعامل کرتا ہے اور حس شامہ کے اعصاب کو اشارے بھیجتا ہے جو اس سے حاصل کردہ اطلاعات کو دماغ میں بھیجتے ہیں تاکہ وہاں اسے بطور بو شناخت کیا جا سکے۔ انسان لگ بھگ 10,000 سے زیادہ بو کی شناخت کر سکتا ہے اور کوئی بھی دو فرد کسی بھی چیز کو سونگھ کر ایک جیسا احساس محسوس نہیں کر سکتے۔
سونگھنے کے بارے میں پانچ اہم حقائق
1۔ خواتین بہتر سونگھتی ہیں
تواتر کے ساتھ تجربوں میں ثابت ہوا ہے کہ خواتین کے سونگھنے کی صلاحیت مردوں سے کہیں زیادہ بہتر ہے، اور تحقیق بتاتی ہے کہ خواتین اپنے بچے کی بو کو اس کے پیدا ہونے کے بعد چند دنوں میں پہچاننے لگتی ہیں۔
2 ۔بو ذائقے کو متاثر کرتی ہے
انسانی ناک اصل میں ذائقے کو محسوس کرنے کا اصل عضو ہے۔ ذوقی کلیاں صرف میٹھے ، کھٹے ، کڑوے اور نمکین کی شناخت کر سکتی ہیں، اس کے لئے باقی ہر چیز بو سے سمجھی جاتی ہے!
3 ۔اندھے لوگ بہتر سونگھ نہیں سکتے
یہ تصور عام ہے کہ اندھے لوگ بینا لوگوں سے زیادہ بہتر طور پر سونگھ سکتے ہیں۔ تاہم یہ کبھی بھی ثابت نہیں ہوا اور اکثر کی جانے والی تحقیقات اس حقیقت کی تردید کرتی ہیں۔
4۔ سونگھنے کی صلاحیت بچپن کے بعد بہتر نہیں ہوتی
تقریباً آٹھ برس کی عمر تک سونگھنے کی صلاحیت اپنے پورے جوبن پر آ جاتی ہے۔ سونگھنے کی صلاحیت بڑھتی عمر کے ساتھ کم ہوتی ہے۔
5۔ سونگھنے کا احساس پورے دن بہتر ہوتا رہتا ہے
جب آپ صبح اٹھتے ہیں تو آپ کے سونگھنے کی حس شام کے مقابلے میں کہیں کم ہوتی ہے۔