خسرہ کو سمجھئے
جانئے بچپن کی بدنام زمانہ بیماری کے پیچھے کی حیاتیات اور اس وجہ کو کہ آیا یہ کیوں کبھی بھی نہیں جاتی
چکن پاکس خسرہ منطقہ کے وائرس کی ایک قسم ہے جس سے ہم میں سے اکثریت کا واسطہ بچپن میں پڑا ہے۔ زیادہ تر دس برس سے کم عمر بچوں میں یہ بیماری پائی جاتی ہے، یہ وائرس کھانسی، چھینکنے یا مشترک چیزوں کے استعمال کی منتقلی سے پھیلتا ہے، اسی وجہ سے اسکول اس کے پھیلانے کی اہم جگہ ہیں۔
سب سے زیادہ مشہور علامات میں کھجلانے والے سرخ نشانوں کا ظہور ہے، جن کا حجم 10-20 ملی میٹر (0.4-0.8 انچ) کا ہوتا ہے۔ ان کی حد متغیر ہو سکتی ہے تاہم زیادہ تر صورتوں میں یہ چہرے، بازوؤں، ٹانگوں، پیٹ اور پیٹھ کو ڈھانک لیتے ہیں۔ یہ سیال سے بھرے چھالوں کی صورت اختیار کر لیتے ہیں اور اکثر بخار بھی ان کے ساتھ ہی آتا ہے۔ چھالے پھٹ جاتے ہیں اور کھرنڈ بن کر چند دنوں میں ہی گر جاتے ہیں، تاہم ان کی جگہ لینے کے لئے نئے نشانوں کی لہر آ جاتی ہے، عام طور پر جسم کو دوبارہ صحتیاب ہونے کے لئے ایک سے دو ہفتے کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔ خسرہ شاذ و نادر ہی سنگین صورتحال اختیار کرتی ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ ان نشانوں کے کھرنڈ سے زیادہ چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے کیونکہ اس سے یہ متعدی مرض مزید خطرناک ہو جاتا ہے۔
ویکسین صرف انتہائی حالات میں اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب کسی فرد کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یا وہ خاص طور پر بیماری کا شکار ہو سکتا ہے۔
پھیلنے کے بعد، خسرہ مکمل طور پر غائب نہیں ہو جاتی۔ بیماری آپ کے جسم میں خوابیدہ حالت میں ہوتی ہے کیونکہ آپ کے حفاظتی نظام نے اس کو لپیٹ لیا ہوتا ہے۔ متعدی بیماری دوبارہ سے لوٹ آ سکتی ہے اور داپھڑ کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ اکثر 50 برس کے بعد کے لوگوں میں داپھڑ جسم کے مخصوص حصّوں میں بن جاتا ہے اور علامات واپس آ جاتی ہیں۔ اوسطاً ہر سال برطانیہ میں ہر 1,000 میں سے تین لوگ اس سے متاثر ہوتے ہیں۔
کیا آپ جانتے ہیں ؟
حاملہ خواتین جو خسرہ سے متاثر ہوتی ہیں وہ پیٹ میں موجود اپنے ہونے والے بچے کو بھی اس بیماری سے متاثر کر سکتی ہیں۔
بالغوں کی خسرہ
90 فیصد بالغ اس سے محفوظ ہوتے ہیں بشرطیکہ پچپن میں ان کو یہ بیماری ہو تاہم یہ بالغوں اور نوجوانوں کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ اگر آپ کو بعد میں کسی وقت خسرہ ہو جائے تو تمام علامات زیادہ شدت سے، زیادہ دائمی درد، سر درد اور گلے کی سوزش ہوں گی؛ لہٰذا اس وقت اس کے علاج کی بذریعہ درد کشا اور سکون بخش کریم زیادہ ضرورت ہو گی۔ بیماری بالغوں کو زیادہ ڈرامائی طور پر متاثر کرتی ہے کیونکہ اس وقت تک یہ دوسری اقسام میں بدل چکی ہوتی ہے، جیسا کہ نملۂ منطقی (herpes zoster)
یا زیادہ خراب صورتحال میں دماغ کی سوزش(encephallitis)، مابعد تبخالی عصبی درد ( Post Herpetic Neuralgia )یا نمونیا۔ بہرحال اس طرح کی کسی بھی صورتحال کے وقوع پذیر ہونے کا امکان دس فیصد ہوتا ہے۔
خسرہ سے متعلق پانچ اہم حقائق
1 ۔نبض پر
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ چکن پاکس (خسرہ-لاکڑا کاکڑا- چھوٹی چیچک ) کے دھبے ایشیائی کھانوں میں انتہائی مقبول چھولوں کی طرح دکھائی دیتے ہیں تاہم اس کا مرغی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
2 ۔مرغی کا بچہ
کیونکہ یہ مرض بوڑھوں کے مقابلے میں بچوں کو زیادہ تنگ کرتا ہے لہٰذا لفظ 'چکن' کا استعمال مرغی کے بجائے بچوں کے مرض کی شہرت کی وجہ سے مستعمل ہوا ہے۔
3 ۔مرغی کو الزام
ماضی میں اس وائرس سے متعلق عمومی خیال تھا کہ یہ دیہی پرندے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ بہرحال بعد میں وہ ان الزامات میں مکمل طور پر بے قصور ثابت ہوئی۔
4۔ بزدلانہ بیماری
1755ء میں سیموئیل جانسن کی ڈکشنری میں نام دینے کی وجہ وہ حقیقت تھی جس میں متاثر ہونے والے کی بیماری کو چیچک کے مقابلے میں کم خطرناک بتایا گیا تھا۔
5 چونچ سے مرتبہ
توضیحات میں شاید سب سے زیادہ عجیب یہ ہے کہ ماضی میں داپھڑ کو اس طرح سے بیان کیا جاتا تھا جیسے کہ مرغی نے متواتر آپ کی جلد پر چونچ ماری ہو۔