چینی بحران کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش، جہانگیر ترین کے ملوث ہونے کا انکشاف

جاسم محمد

محفلین
EbWvaA7WoAA44GI
سپریم کورٹ نے حکومت کو شوگر ملز کیخلاف کارروائی کی اجازت دیدی
ویب ڈیسک منگل 14 جولائ 2020
2059297-supremecourt-1594707319-567-640x480.jpg

حکومت اور ادارے قانون کے مطابق کارروائی کریں، عدالت

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حکومت کو شوگر ملز کیخلاف کارروائی کی اجازت دیتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کا حکم امتناع خارج کر دیا۔

سپریم کورٹ نے حکومت کو شوگر ملز مالکان کیخلاف غیر ضروری اقدامات نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور ادارے قانون کے مطابق کارروائی کریں، سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹس تین ہفتے میں شوگر ملز کی درخواستوں پر فیصلہ کریں، حکومت عدالتی فیصلوں تک شوگر ملز کیخلاف کوئی حتمی حکم نہیں جاری کر سکتی۔

عدالت نے شوگر کمیشن رپورٹ پر حکومتی عہدیداران کو بیان بازی سے بھی روک دیا۔

شوگر ملز کے وکیل نے اعتراض کیا کہ حکومتی وزراء بیان بازی کرکے میڈیا ٹرائل کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بیان بازی سیاسی معاملہ ہے زیادہ مداخلت نہیں کر سکتے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ پہلا کمیشن ہے جس میں دو وزرائے اعلی پیش ہوئے، وزیراعظم کے قریب ترین ساتھی کو بھی کمیشن میں پیش ہونا پڑا، کیا 20 شوگر ملز آسمان سے اتری ہیں جو انکے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی، حکومت چینی کے بعد پٹرولیم بحران پر بھی کمیشن بنا رہی ہے، سندھ ہائی کورٹ نے جس طرح کارروائی سے روکا وہ خلاف قانون ہے، چاہتے ہیں پٹرول کمیشن سے پہلے حکم امتناع والا مسئلہ حل ہو۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ شفاف کام ہونا چاہیے تاکہ ملوث افراد کیفر کردار تک پہنچ سکیں، تکنیکی معاملات میں عوام کا مفاد پیچھے نہیں رہنے دینگے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان
27 جولائی ، 2020
ویب ڈیسک

حکومت کا شوگر مافیا کیخلاف کارروائی کیلئے اداروں اور صوبوں کو تحقیقات کا حکم

حکومت نے شوگر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرتے ہوئے شوگر کمیشن رپورٹ کی بنیاد پر ایف بی آر، ایس ای سی پی اور ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔

شوگر مافیا کے خلاف کارروائی کے لیے وزیراعظم کی ہدایت پر مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے گورنر اسٹیٹ بینک، مسابقتی کمیشن اور 3 صوبوں کو خط لکھ دیے ، خط کے ساتھ شوگر کمیشن رپورٹ بھی ارسال کی گئی ہے اور متعلقہ محکموں کو 90 روز میں عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کا کہا گیا ہے۔

وفاقی حکومت نے پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ کے چیف سیکرٹریز کو بھی خط لکھ دیے جس میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومتیں شوگر کمیشن رپورٹ کے پیش نظر مختلف شوگر ملز کی تحقیقات کریں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ گنا کاشتکاروں سے کم قیمت پر گنا خریدنے والی شوگر ملز کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے، وفاقی حکومت کے مطابق مختلف شوگرملز کا معاملہ صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن کے دائرہ اختیارمیں آتا ہے۔

صوبائی حکومتوں کو شوگرملز کی جانب سے گنا کاشتکاروں کو سود پرقرض دینے کی تحقیقات کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

وفاقی کابینہ نے 23 جون کو شوگر ما فیا کے خلاف ایکشن پلان کی منظوری دی تھی اور حکومت نے ایف بی آر کو ملک بھر کی تمام شوگر ملز کا آڈٹ کرنے کا کہہ دیا ہے۔

حکومت نے ایف بی آر کو شوگر ملز کی بے نامی ٹرانزیکشنز کی تحقیقات کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے جب کہ نیب کو کابینہ فیصلے کے تناظرمیں شوگرملز اورمالکان کے مالی معاملات کی تحقیقات کا کہا گیا ہے۔

نیب کو شوگر کمیشن کے نتائج کی روشنی میں ذمہ داران کا تعین کرنے کا حکم دیا گیا ہے جب کہ اسٹیٹ بینک کو چینی ذخائرکے غلط استعمال اورمشکوک برآمدات کی تحقیقات کا کہا گیا ہے۔

حکومت نے اسٹیٹ بینک کو شوگر ملز کو سبسڈی کی ادائیگی کے باوجود گنا کاشتکاروں کو کم ادائیگی کی تحقیقات کی ہدایت دیتے ہوئے تمام شوگر ملز سے متعلق جامع رپورٹ پیش کرنے کا کہا گیا ہے۔

ایف آئی اے اور ایس ای سی پی کو کارپوریٹ فراڈ کی تحقیقات کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

ایس ای سی پی کو ذمہ داران کے تعین اور قانون کے مطابق عمل درآمد کی ہدایت کی گئی ہے جب کہ مسابقتی کمیشن سے شوگر مافیا کے خلاف اقدامات میں تاخیر پر وضاحت طلب کی گئی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ مسابقتی کمیشن وجوہات کا تعین کرے کہ شوگر کارٹل کے خلاف کوئی ایکشن کیوں نہیں کیا گیا، مسابقتی کمیشن کو شوگرکارٹل کی ذخیرہ اندوزی اور یوٹیلٹی اسٹورز پرچینی کی عدم فراہمی کی تحقیقات کی ہدایت کی گئی ہے۔

وفاقی حکومت نے خط میں کہا ہے کہ شوگر ملز مالکان کی جانب سے تاخیری حربے اپنائے گئے، حکومت نے شوگر مافیا کی جانب سے بلیک میل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی۔

حکومت کا مؤقف ہے کہ شوگر کمیشن رپورٹ آنے کے بعد ملز مالکان نے عدالتوں میں چیلنج کر دیا تھا، معاملہ عدالتوں میں زیر سماعت ہونے کے باعث تاخیر کا باعث بنا۔
 
Top