فاتح
لائبریرین
خاکسار کی ایک تازہ غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر:
چین سے وہ بھی تو ظالم نہ رہا میرے بعد
منفعِل قطرۂ یک اشک ہُوا میرے بعد
چشمِ یزداں میں کھٹکتا ہے یہ آشوبِ وجود
راحت و چین سے سوئے گا خدا میرے بعد
جلوۂ دہر ہے ہنگامۂ ہستی اپنا
چَین ہی چَین لکھے راوی سدا میرے بعد
چشمۂ چشم مِرا تجھ کو تھا زم زم آگے
ما حصَل خاک رہی سعیِ صفا میرے بعد
جب کفَن جامہ کیا، ہیچ ہوئے خلعت سب
جبّہ، دستار، عبا ہو یا قبا، میرے بعد
سر پٹک دشت کی ویرانی سے مر جائے بشیر
کون لکھّے گا غزل تجھ پہ، بتا، میرے بعد
فاتح الدین بشیر