بیچارہ انپیج ایکرگ ترین سافٹ وئیر آج لوگوں کے ظلم و ستم کا نشانہ بناہوا ہے وہی انپیج جوکبھی ااردوں والوں کی آنکھ کاتارہ تھا اپنوں کی ستم ظریفی کا شکار نظر آتاہے بقول شاعر
اوستم گرتجھ سے امیدِ وفا ہوگی جسے ہوگی ، ہمیں تو دیکھنا یہ ہے کہ توظالم کہاں تک ہےسالہا سال تک اردو دنیاں کی خدمت کر نے والا انپیج لوگوں کو برا لگنے لگا اور اس بیچارے کو بد دعاء دینے لگےیہ بات تہذیب و اخلاق کے خلاف ہے کہ کوئی اپنے استاد سے بدتمیزی سے پیش آئے اردو اوپن ٹائپ ابھی شاگرد ہے اور انپیج استادہےدونوں کا مقام الگ الگ ہےاوپن ٹائپ کا محرک بھی انپیج ہی ہے اردو والوں کو اس سوچ کی ترف لانے وابھی انپیج ہےتو اسے برا کہنے کی بجائے اسے دعاء دیں کہ اس نے ایک نئی دریافت کی طرف راہ نمائی کی