حسینی
محفلین
ڈالر اوپن مارکیٹ میں 107 روپے کی سطح عبور کر گیا
روپے کی بے قدری کا سلسلہ جاری ہے۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر پہلی مرتبہ 107 روپے کی سطح عبور کر گیا۔
لاہور: (دنیا نیوز) اوپن مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں ایک روپے کا اضافہ ہوا۔ انٹر بینک مارکیٹ میں بھی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔ ایک روز میں ڈالر کی قدر 90 پیسے اضافے سے 106 روپے 16 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ کئے جانے والے معاہدے میں مرکزی بینک کے ذخائر بڑھانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے جس کے سبب حکومت اوپن مارکیٹ سے ڈالر خرید رہی ہے۔ واضع رہے کہ قیام پاکستان کے ابتدائی چند برسوں میں 3 روپے 30 پیسے میں ڈالر ملتا رہا۔ 1955ء میں ڈالر نے پہلی مرتبہ سر اٹھایا اور اس کی قدر 4 روپے 76 پیسے تک جا پہنچی۔ 1971 تک روپیہ اسی پر ڈالر کے سامنے ڈٹا رہا۔ پاکستان دولخت ہوا تو روپیہ بھی قدر کھونے لگا۔ وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ڈالر کی قیمت دوگنی ہو کر 9 روپے 91 پیسے ہو گئی۔ سابق صدر ضیاء الحق کے دور اقتدار میں روپیہ مزید کمزور پڑنے لگا اور 1988ء تک انٹر بینک میں ڈالر 17 روپے اٹھارہ پیسے میں ملنے گا۔ 90ء کی دہائی میں بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف کی حکومتیں بھی ڈالر کی پرواز نہ روک سکیں اور 1999ء تک اس کی قدر 51 روپے تک جا پہنچی۔ 2008ء میں مشرف حکومت گئی تو 62 روپے 55 پیسے میں ایک ڈالر دستیاب تھا۔ لیکن پھر ڈالر کے سامنے روپیہ بے قدر ہوتا گیا اور میاں نواز شریف کی موجودہ حکومت کے دور میں ڈالر اوپن مارکیٹ میں 107 روپے جبکہ انٹر بینک مارکیٹ میں 106 کی سطح عبور کر گیا۔
http://dunya.com.pk/index.php/dunya-headline/192776_1
روپے کی بے قدری کا سلسلہ جاری ہے۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر پہلی مرتبہ 107 روپے کی سطح عبور کر گیا۔
لاہور: (دنیا نیوز) اوپن مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں ایک روپے کا اضافہ ہوا۔ انٹر بینک مارکیٹ میں بھی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔ ایک روز میں ڈالر کی قدر 90 پیسے اضافے سے 106 روپے 16 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ کئے جانے والے معاہدے میں مرکزی بینک کے ذخائر بڑھانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے جس کے سبب حکومت اوپن مارکیٹ سے ڈالر خرید رہی ہے۔ واضع رہے کہ قیام پاکستان کے ابتدائی چند برسوں میں 3 روپے 30 پیسے میں ڈالر ملتا رہا۔ 1955ء میں ڈالر نے پہلی مرتبہ سر اٹھایا اور اس کی قدر 4 روپے 76 پیسے تک جا پہنچی۔ 1971 تک روپیہ اسی پر ڈالر کے سامنے ڈٹا رہا۔ پاکستان دولخت ہوا تو روپیہ بھی قدر کھونے لگا۔ وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ڈالر کی قیمت دوگنی ہو کر 9 روپے 91 پیسے ہو گئی۔ سابق صدر ضیاء الحق کے دور اقتدار میں روپیہ مزید کمزور پڑنے لگا اور 1988ء تک انٹر بینک میں ڈالر 17 روپے اٹھارہ پیسے میں ملنے گا۔ 90ء کی دہائی میں بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف کی حکومتیں بھی ڈالر کی پرواز نہ روک سکیں اور 1999ء تک اس کی قدر 51 روپے تک جا پہنچی۔ 2008ء میں مشرف حکومت گئی تو 62 روپے 55 پیسے میں ایک ڈالر دستیاب تھا۔ لیکن پھر ڈالر کے سامنے روپیہ بے قدر ہوتا گیا اور میاں نواز شریف کی موجودہ حکومت کے دور میں ڈالر اوپن مارکیٹ میں 107 روپے جبکہ انٹر بینک مارکیٹ میں 106 کی سطح عبور کر گیا۔
http://dunya.com.pk/index.php/dunya-headline/192776_1