رتھ فاؤ
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ڈاکٹر رتھ کیتھرینا مارتھا فاؤ (جرمن: Ruth Katherina Martha Pfau) المعروف رتھ فاؤ (ولادت: 1929ء) ایک جرمن ڈاکٹر، سرجن اور سوسائیٹی آؤ ڈاٹرز آف دی ہارٹ آؤ میری نامی تنظیم کی رکن ہے۔ اس نے 1962ء سے اپنی زندگیپاکستان میں کوڑھیوں کے علاج کے لیے وقف کی ہوئی ہے۔ 1996ء میں عالمی ادارۂ صحت نے پاکستان میں کوڑھ کے مرض کو قابو میں قرار دے دیا۔ پاکستان اس ضمن میں ایشیاء کے اولین ملکوں میں سے تھا۔
رتھ فاؤ 1929ء کو جرمن شہر لیپزگ میں پیدا ہوئی۔ طب کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس نے سوچا کہ زندگی کا کوئی بڑا مقصد ہونا چاہیے۔ دکھی انسانوں کی خدمت کرنا ہی اس کے نزدیک زندگی کا بڑا مقصد تھا۔ اس کے لیے وہ عیسائی مبلغین کی ایک تنظیم میں شامل ہوگئی۔ 1962ء میں وہ کراچی آ گئی اور مریضوں کی خدمت شروع کر دی۔ یہاں آکر اس نے دیکھا کہ کوڑھ کے مریض بہت بری حالت میں ہیں۔ کوڑھ کے مریضوں کو ٹھیک کرنا ہی اس نے اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا۔ وہ سندھ،سرحد، بلوچستان اور شمال میں دور دراز علاقوں میں گئی۔ ایسے مریضوں کے لیے ادویات فراہم کیں ان کے لیے ہسپتال بنائے وہ پاکستان سے باہر جاتی بالخصوص جرمنی ميں اور ان مریضوں کے لیے پیسے اکٹھے کرتی۔
پاکستان نے رتھ فاؤ کو ہلال امتیاز سے نوازا۔ انہیں پاکستان کی مدر ٹریسا بھی کہا جاتا ہے۔
کچھ تصاویر:
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ڈاکٹر رتھ کیتھرینا مارتھا فاؤ (جرمن: Ruth Katherina Martha Pfau) المعروف رتھ فاؤ (ولادت: 1929ء) ایک جرمن ڈاکٹر، سرجن اور سوسائیٹی آؤ ڈاٹرز آف دی ہارٹ آؤ میری نامی تنظیم کی رکن ہے۔ اس نے 1962ء سے اپنی زندگیپاکستان میں کوڑھیوں کے علاج کے لیے وقف کی ہوئی ہے۔ 1996ء میں عالمی ادارۂ صحت نے پاکستان میں کوڑھ کے مرض کو قابو میں قرار دے دیا۔ پاکستان اس ضمن میں ایشیاء کے اولین ملکوں میں سے تھا۔
رتھ فاؤ 1929ء کو جرمن شہر لیپزگ میں پیدا ہوئی۔ طب کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس نے سوچا کہ زندگی کا کوئی بڑا مقصد ہونا چاہیے۔ دکھی انسانوں کی خدمت کرنا ہی اس کے نزدیک زندگی کا بڑا مقصد تھا۔ اس کے لیے وہ عیسائی مبلغین کی ایک تنظیم میں شامل ہوگئی۔ 1962ء میں وہ کراچی آ گئی اور مریضوں کی خدمت شروع کر دی۔ یہاں آکر اس نے دیکھا کہ کوڑھ کے مریض بہت بری حالت میں ہیں۔ کوڑھ کے مریضوں کو ٹھیک کرنا ہی اس نے اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا۔ وہ سندھ،سرحد، بلوچستان اور شمال میں دور دراز علاقوں میں گئی۔ ایسے مریضوں کے لیے ادویات فراہم کیں ان کے لیے ہسپتال بنائے وہ پاکستان سے باہر جاتی بالخصوص جرمنی ميں اور ان مریضوں کے لیے پیسے اکٹھے کرتی۔
پاکستان نے رتھ فاؤ کو ہلال امتیاز سے نوازا۔ انہیں پاکستان کی مدر ٹریسا بھی کہا جاتا ہے۔
کچھ تصاویر: