ڈاکٹر طاہر القادری ؛ 23 دسمبر 2012 کے بعد میڈیا بیانات

الف نظامی

لائبریرین
طاہر القادری صاحب کو پورا حق ہے کہ وہ پاکستانی سیاست میں اپنا کردار ادا کریں لیکن ان کے ذہن میں جمہوریت کا جو تصور ہے، وہ صحیح معنوں میں عوام تک نہیں پہنچ سکا ۔۔۔ معلوم نہیں اس میں کس کا قصور ہے؟
شاید بعض اصحاب کو یہ بات مناسب نہ لگے لیکن ہماری دانست میں ان کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد ان "بریلوی" حضرات کی ہی ہے جو سیاست میں ذرا کم دل چسپی لیتے رہے ہیں ۔۔۔ دیوبند اور دیگر مسالک سے وابستہ لوگ طاہر القادری صاحب کو شاید ایک سیاسی رہنما کے طور پر تو تسلیم کر لیں لیکن ایک مذہبی رہنما کے طور پر قبول نہ کریں گے ۔۔۔ شاید یہی وجہ ہے کہ علامہ صاحب نے مذہبی تشخص کو ایک طرف رکھ کر سیاسی کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ موصوف ان دنوں مذہبی شخصیات سے زیادہ سیاسی شخصیات سے میل جول رکھنے میں مصروف ہیں ۔۔۔
فرقہ پرستی کا خاتمہ کیونکر ممکن ہے از ڈاکٹر طاہر القادری
 

الف نظامی

لائبریرین
اگر ہم 2011 میں گو زرداری گو تحریک کی طرف نگاہ دوڑائیں تو ہمیں اس کے جواب میں وہ بہت بڑا عوامی اجتماع بھی نظر آتا ہے جو کہ پیپلز پارٹی نے پنجاب اور سندھ کی سرحد پر "اکھٹا" کر لیا تھا ۔۔۔ اس لیے جب تک بڑی سیاسی جماعتیں منظرعام پر موجود ہیں ۔۔۔ صرف "طاہرالقادری" صاحب کو ہی "سب کچھ" پلیٹ میں رکھ کر نہیں دے دیا جائے گا ۔۔۔ ہاں اگر طاہر القادری صاحب واقعی چالیس لاکھ لوگ لے آتے ہیں تو پھر اسلام آباد میں "تحریر سکوائر" بننے کے امکانات بہت زیادہ ہوں گے ۔۔۔ کیا محترم طاہر القادری صاحب ایسا کر پائیں گے؟ یہ ایک سوال ہے جس کا جواب چودہ جنوری سے پہلے نہیں دیا جا سکتا ۔۔۔
درست ! چودہ جنوری کو ہی معلوم ہوگا کہ کیا طاہر القادری صاحب ایسا کر پائیں گے یا نہیں۔
آپ نے "تحریر سکوائر" کی بات کی تو یہ بات طاہر القادری صاحب بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ سبز انقلاب اور پرامن مارچ پر یقین رکھتے ہیں اور
مارچ آئینی حق ہے، دنیا کی کوئی طاقت عوامی مارچ سے نہیں روک سکتی، 14 جنوری کو اسلام آباد تک ایک شیشہ بھی نہیں ٹوٹے گا
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ہیں؟ کیا ابھی بھی؟ :laugh:
جس ملک میں 20 کلو کے آٹے کے تھیلے یا ایک سلائی مشین یا فقط ایک وقت کے کھانے پہ ووٹ بِکتا ہو، اُس ملک میں رہ کے بھی آپ یہ کہتے ہیں۔ حیرت ہے:-o
اگر الیکشن میں کوئی واضح ٹَرن آؤٹ دیکھنے کو نہ ملا تو 5 سال پھر ہم ان دو جماعتوں کو عوامی "خدمت" کے لیے منتخب کریں گے۔
 

یوسف-2

محفلین
بہرحال جو بھی ہو مجھے تو یہی لگتا ہے کہ اس بار پھر پیپلز پارٹی یا ن لیگ میں کوئی اقتدار میں آئے گی اور عمران خان، طاہر القادری یہ سب اپوزیشن میں ہوں گے۔
لیکن ان کے اپوزیشن میں ہونے سے بھی حکومت پہ کافی دباؤ ہو گا اور اگلا الیکشن اور اگلے 5 سال ملک کے لیے بہت اہم ہوں گے۔
بلال میاں! یہ کیا الیکش کے قریب آتے ہی آپ بڑے سیانے ہوگئے۔ متفق
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
انتہائی معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ اغلب امکان یہی ہے کہ طاہر القادری صاحب کے چاہنے والوں کی بھی اکثریت نے یہ "لٹریچر" نہیں پڑھ رکھا ہو گا ۔۔۔ میں تو ہمیشہ اسی "عمومی تاثر" کی بات کرتا ہوں جو عامۃ الناس کے ذہنوں میں موجود ہوتا ہے ۔۔۔
 

باباجی

محفلین
جس ملک میں لوگ دھڑا بندی پر لوگوں کو ووٹ دیتے ہوں
وہاں کیا سدھار آئے گا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
درست ! چودہ جنوری کو ہی معلوم ہوگا کہ کیا طاہر القادری صاحب ایسا کر پائیں گے یا نہیں۔
آپ نے "تحریر سکوائر" کی بات کی تو یہ بات طاہر القادری صاحب بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ سبز انقلاب اور پرامن مارچ پر یقین رکھتے ہیں اور
مارچ آئینی حق ہے، دنیا کی کوئی طاقت عوامی مارچ سے نہیں روک سکتی، 14 جنوری کو اسلام آباد تک ایک شیشہ بھی نہیں ٹوٹے گا
مارچ کے آئینی حق پر تو ہمیں بھی کوئی اختلاف نہیں ہے ۔۔۔ ہم تو صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ آج تک کسی کا بھی لانگ مارچ "ناکام" نہیں ہوا ۔۔۔ چاہے وہ ججز بحالی لانگ مارچ 2009ء ہو یا دفاع پاکستان کونسل کا لانگ مارچ 2012۔۔۔ ۔۔۔ ہم صرف یہ کہنا چاہتے ہیں کہ طاہر القادری صاحب اور ان کی جماعت کے علاوہ بھی پاکستان میں کچھ ایسی شخصیات یا جماعتیں موجود ہیں جن کی مرضی کے بغیر طاہرالقادری صاحب چودہ جنوری کو "بڑی تبدیلی" نہیں لا سکیں گے ۔۔۔ مثال کے طور پر میاں نواز شریف اور ان کی جماعت ہے ۔۔۔ پیپلز پارٹی بھی میدان میں موجود ہے ۔۔۔ اس طرح مولانا فضل الرحمٰن کی بھی ایک سیاسی حیثیت ہے ۔۔۔ اے این پی بھی تو ہے کہ جس کی ایم کیو ایم سے ٹھنی رہتی ہے ۔۔۔ اس لیے شیشہ تو شاید نہ ٹوٹے گا لیکن ان شخصیات اور جماعتوں کا سحر بھی شاید ہی ٹوٹ سکے ۔۔۔ یہ بس ایک لانگ مارچ ہو گا ۔۔۔ جو غالباَ اسلام آباد میں پڑاؤ ڈالے گا ۔۔۔ لیکن اس لانگ مارچ کے نتیجے میں کسی "تحریر سکوائر" بننے کے امکانات معدوم ہیں ۔۔۔ گو کہ ہم حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے ۔۔۔ ہماری فوج کا کیا بھروسہ سائیں!
 

الف نظامی

لائبریرین
انتہائی معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ اغلب امکان یہی ہے کہ طاہر القادری صاحب کے چاہنے والوں کی بھی اکثریت نے یہ "لٹریچر" نہیں پڑھ رکھا ہو گا ۔۔۔ میں تو ہمیشہ اسی "عمومی تاثر" کی بات کرتا ہوں جو عامۃ الناس کے ذہنوں میں موجود ہوتا ہے ۔۔۔
امکان مثبت ، گمان مثبت رکھیے۔ اللہ تعالی صورت حال بہتر فرمائے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
مارچ کے آئینی حق پر تو ہمیں بھی کوئی اختلاف نہیں ہے ۔۔۔ ہم تو صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ آج تک کسی کا بھی لانگ مارچ "ناکام" نہیں ہوا ۔۔۔ چاہے وہ ججز بحالی لانگ مارچ 2009ء ہو یا دفاع پاکستان کونسل کا لانگ مارچ 2012۔۔۔ ۔۔۔ ہم صرف یہ کہنا چاہتے ہیں کہ طاہر القادری صاحب اور ان کی جماعت کے علاوہ بھی پاکستان میں کچھ ایسی شخصیات یا جماعتیں موجود ہیں جن کی مرضی کے بغیر طاہرالقادری صاحب چودہ جنوری کو "بڑی تبدیلی" نہیں لا سکیں گے ۔۔۔ مثال کے طور پر میاں نواز شریف اور ان کی جماعت ہے ۔۔۔ پیپلز پارٹی بھی میدان میں موجود ہے ۔۔۔ اس طرح مولانا فضل الرحمٰن کی بھی ایک سیاسی حیثیت ہے ۔۔۔ اے این پی بھی تو ہے کہ جس کی ایم کیو ایم سے ٹھنی رہتی ہے ۔۔۔ اس لیے شیشہ تو شاید نہ ٹوٹے گا لیکن ان شخصیات اور جماعتوں کا سحر بھی شاید ہی ٹوٹ سکے ۔۔۔ یہ بس ایک لانگ مارچ ہو گا ۔۔۔ جو غالباََ اسلام آباد میں پڑاؤ ڈالے گا ۔۔۔ لیکن اس لانگ مارچ کے نتیجے میں کسی "تحریر سکوائر" بننے کے امکانات معدوم ہیں ۔۔۔ گو کہ ہم حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے ۔۔۔ ہماری فوج کا کیا بھروسہ سائیں!
میاں نواز شریف کو بھی مارچ میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے
آن لائن کے مطابق تحریک منہاج القرآن کے وفد نے ن لیگ کے رہنما نواب ممتاز بھٹو سے بھی ملاقات کی اور انہیں ڈاکٹر طاہر القادری کا خصوصی پیغام پہنچایا۔ طاہر القادری نے بھی ممتاز بھٹو سے فون پر گفتگو کی۔ ڈاکٹر رحیق نے ممتاز بھٹو سے لانگ مارچ کی حمایت کی درخواست کی جس پر ممتاز بھٹو نے کہا کہ کرپٹ حکمران کسی عذاب سے کم نہیں اور ن لیگ پہلے ہی ان سے نجات کی جد و جہد کر رہی ہے تا ہم وہ پارٹی ڈسپلن کے پابند ہیں اور اس معاملہ میں کوئی بھی فیصلہ میاں نواز شریف ہی کریں گے۔ وفد نے نواب ممتاز بھٹو سے گزارش کی کہ تحریک منہاج القرآن مسلم لیگ ن یا میاں نواز شریف کے خلاف نہیں بلکہ موجودہ کرپٹ حکمرانوں کے خلاف ہے اور ہمارا یہ پیغام بھی میاں نواز شریف تک پہنچایا جائے۔


مزید یہ بھی دیکھیے کہ اس سے قبل ہونے والے تمام مارچ جو ہوئے ان سب میں سے کسی کا ایجنڈا نظام کی تبدیلی ، انتخابی اصلاحات نہیں تھا!
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
ممتاز بھٹو تو ابھی "کل" پاکستان مسلم لیگ ن میں شامل ہوئے ہیں ۔۔۔ پاکستان مسلم لیگ ن سندھ کے صدر غوث علی شاہ ہیں، منہاجین کا وفد پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے بھی ملاقات کر سکتا ہے اور جہاں تک میرا ذاتی خیال ہے کہ لانگ مارچ کی "نوعیت" تقاضا کرتی ہے کہ طاہر القادری صاحب کی جماعت سب بڑی سیاسی جماعتوں کے پاس وفود بھیجے ۔۔۔ تاکہ ملک "انارکی" کی طرف نہ جائے اور اتمامِ حجت بھی ہو جائے!
 

قیصرانی

لائبریرین
ممتاز بھٹو تو ابھی "کل" پاکستان مسلم لیگ ن میں شامل ہوئے ہیں ۔۔۔ پاکستان مسلم لیگ ن سندھ کے صدر غوث علی شاہ ہیں، منہاجین کا وفد پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے بھی ملاقات کر سکتا ہے اور جہاں تک میرا ذاتی خیال ہے کہ لانگ مارچ کی "نوعیت" تقاضا کرتی ہے کہ طاہر القادری صاحب کی جماعت سب بڑی سیاسی جماعتوں کے پاس وفود بھیجے ۔۔۔ تاکہ ملک "انارکی" کی طرف نہ جائے اور اتمامِ حجت بھی ہو جائے!
مگر حضرت، ڈاکٹر صاحب کی لڑائی تو ہے ہی انہی بڑی سیاسی جماعتوں کے خلاف :)
 

الف نظامی

لائبریرین
مگر حضرت، ڈاکٹر صاحب کی لڑائی تو ہے ہی انہی بڑی سیاسی جماعتوں کے خلاف :)
ڈاکٹر طاہر القادری کا ایجنڈا "انتخابی اصلاحات" ہیں اور وہ اپنے مقصد کی طرف انتہائی فوکسڈ ہیں۔ انتخابی اصلاحات ہوں گی تو از خود تطہیر ہو جائے گی اور کرپٹ لوگوں کی انتخابی نظام میں رسائی ناممکن ہو جائے گی۔
 

الشفاء

لائبریرین

پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ۔۔۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
ڈاکٹر طاہر القادری کا ایجنڈا "انتخابی اصلاحات" ہیں اور وہ اپنے مقصد کی طرف انتہائی فوکسڈ ہیں۔ انتخابی اصلاحات ہوں گی تو از خود تطہیر ہو جائے گی اور کرپٹ لوگوں کی انتخابی نظام میں رسائی ناممکن ہو جائے گی۔
بات درست ہے، طریقہء کار مناسب نہیں ۔۔۔ حجت تمام کرنے کی خاطر طاہرالقادری صاحب کو الٹی میٹم دینے سے قبل بہت کچھ اور بھی کرنا چاہیے تھا ۔۔۔ عدلیہ کا دروازہ بھی کھٹکھٹا لیتے ۔۔۔ سیاسی پارٹیوں کے پاس بھی نمائندہ وفود بھیج کر دیکھ لیتے ۔۔۔
 

الف نظامی

لائبریرین
بات درست ہے، طریقہء کار مناسب نہیں ۔۔۔ حجت تمام کرنے کی خاطر طاہرالقادری صاحب کو الٹی میٹم دینے سے قبل بہت کچھ اور بھی کرنا چاہیے تھا ۔۔۔ عدلیہ کا دروازہ بھی کھٹکھٹا لیتے ۔۔۔ سیاسی پارٹیوں کے پاس بھی نمائندہ وفود بھیج کر دیکھ لیتے ۔۔۔
ابھی حجت تمام کر رہے ہیں ، انہوں نے تمام سیاسی پارٹیوں کے پاس نمائندہ وفود بھیج دئیے ہیں۔ ابھی وقت ہے ، حکومت لانگ مارچ سے قبل کچھ اصلاحات کر لے تو بہتر ہے!
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
ابھی حجت تمام کر رہے ہیں ، انہوں نے تمام سیاسی پارٹیوں کے پاس نمائندہ وفود بھیج دئیے ہیں۔ ابھی وقت ہے ، حکومت لانگ مارچ سے قبل کچھ اصلاحات کر لے تو بہتر ہے!
"اب" بھیج رہے ہیں ۔۔۔ نظامی صاحب! وہ تئیس دسمبر کو "الٹی میٹم" دے چکے!
 
Top