السلام علیکم !
اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے جو مقام پاکستانی عوام کو اہنی اس محنت اور کا وش سے عطا کر کے پاکستان اور عالم اسلام کو عزت کی جس بلندی پر فائز کیا ۔۔۔۔۔ وہ ہم ساٹھ سالہ دور بھی نہ حاصل کرسکے ۔۔۔
یہی وجہ ہے کی دشمن کو ہمارا ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرکے ان کی برابری کرنا کسی صورت گوارا نہ ہوا ۔۔۔۔ اور ہمارے ناعاقبت اندیش حکمرانوں نے ۔۔۔۔ اپنے آقاؤں کے وفادار غلام ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ۔۔۔۔ قوم کو اور خود ڈاکٹر صاحب کو ذلیل و رسوا کیا ۔۔۔۔۔ کہ ہم شاید کبھی اس کا ازالہ نہ کرسکیں ۔۔۔۔
ہم نے جو زیادتی ان کے ساتھ کی اس پر ۔۔۔۔
مجھے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے لیے اس سے بہتر کوئی شعر نہیں ملتا کہ ۔۔۔۔۔
وہ لوگ تو نے ایک ہی شوخی مہں کھو دئیے
ڈھونڈا تھا آسماں نے جنہیں خاک چھان کر
لیکن ۔۔۔۔ اگر ہم اپنے قومی ہیرو کو پڑوسی ملک کے ساتھ نہ ملائیں تو بہتر ہو گا ۔۔۔
اتنی بھاری ذمہ داری کے ہوتے ہوئے کسی کو صدر کے عہدے پر فاءز کر دینا کوئی عزت کی بات نہیں ۔۔۔۔۔ اگر ایسا ہی تھا تو اب بھارت میں صدر کوئی اور ہے کیا اب ان کے سائنسدان کی عزت کم ہو گئی ہے ؟؟؟ پڑوس میں صدر کا عہدہ محض خانہ پری کے لیے ہے ۔۔۔۔۔۔ کبھی کسی کو لے آئے کبھی کسی کو ۔۔۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا مقام صدارت یا کو ئی حکومتی منصب نہیں بلکہ ۔۔۔۔۔ ان کا اپنی پوسٹ پر واپس جانا اور ملک و قوم کے لیے ۔۔۔ پہلے کی طرح خدمات انجام دینا ہی ہے اور ۔۔۔۔۔۔ آج بھی ان کی عزت میں کوئی کمی نہیں آئی ۔۔۔۔ وہ ایٹمی ٹیکنالوجی ملک کے لیے حاصل کرنے کے بعد اور اب جب کہ وہ پابند سلاسل ہیں عوام کے دلوں میں موجود ہیں ۔۔۔۔ چاہے ہمارے حکمران ۔۔۔۔ کتنا ہی مغرب کو خوش کر لیں ۔۔۔۔۔
اللہ ہمارے ملک کے حکمرانوں کو عقل سلیم ۔۔۔ ڈاکٹر صاحب کو صحت و سلامتی عطا فرمائے ۔۔۔۔ اور انھیں ہمیشہ ہمیشہ عزت کی بلندیوں پو فائز کر کے ان کے دشمنوں کو نیت و نابود کرے اور انھیں دوبارہ اپنے منصب پر لائے آمین ۔۔۔
کتنی افوسناک بات ہے کہ ہمارے پڑوسی ملک نے اپنے
جوہری سائنسدان کو ملک کا صدر بنایا اور اسے اعلی ترین منصب پر فائز کر کے اس عزت سے نوازا جس کے وہ حقدار تھے جبکہ ہم نے اپنے محسن کو قید و بند کی صعوبتیں دیں اور انہیں بیماریوں کا شکار بنا دیا۔ ان پر پابندیاں نرم کر کے کسی نے کوئی احسان نہیں کیا، افسوس کا مقام ہے ہمارے لیے کہ ہم ان پر عائد پابندیوں میں دو گھنٹے کی نرمی پر خوشی کا اظہار کریں۔