ڈاکٹر مرسی کیوں ناکام ہوئے؟

آپکے اسلامی نظام نے دنیا کو کیا دیا؟ ایک سوئی تک تو ایجاد نہیں کر سکے ہم۔
آپ احساسِ جہالت کا شکار ہیں دراصل، اور لگتا ہے اجلے گوروں میں اور ان کے اجلے حال میں آپ کو اپنا لقب ہی نہیں ماضی اور اصلیت بھی کالی ہی دکھتی ہے لیکن صاحب!!
سبھی مسلمانوں کے ساتھ ایسا نہیں۔ ہم نے اُن کی ریاضی، کیمسٹری، آسٹرولوجی، فیزکس میں بھی مسلمانوں کے ہی حوالے پڑھے ہیں۔ اور ہم میں قطعی احساسِ کمتری نہیں محض 3 سو سال سے اگر ان کا ستارہ عروج پر ہے تحقیق کے میدان میں تو کئی سو سال ہم نے بھی حکمرانی کی ہے اور اساس قائم کی ہے دورِ جدید کی اس ترقی کی راہیں متعین کی ہیں جن کی بدولت آگے جا کر یہ ترقی ممکن ہوئی۔
 
لبرل ازم کا مطلب ہے ہر اک کو اسکے دین، مذہب، سوچ کی مکمل آزادی دی جائے۔ کیا اسلامی سوچ رکھنے والے سیاست میں ایسا برداشت کر سکتے ہیں؟ اسلامسٹس اپنی سوچ، اپنا دین اور اپنا نظریہ دوسرے پر تھوپتے ہیں اور مخالف کو اس چیز کی آزادی ہی نہیں دیتے کہ وہ اپنی مرضی سے انتخاب کر سکے کہ اسے کیا کرنا ہے۔ یہی فرق ہے ایک لبرل اور اسلامی فاشسٹ میں۔

عارف کریم میں سمجھتا تھا کوئی پڑھا لکھا شخص ہے اور باہر ذریعہ معاش کی خاطر پردیس کاٹ رہا ہے پر تم تو خوشی خوشی سے غلامی کاٹ رہے ہو۔ اندھی غلامی۔۔
اب ذرا اپنی لکھی ہوئی یہ سوچ اور الفاظ پڑھو اور جو اعتراض کیا ہے اس مراسلے کے پہلے جواب میں وہ پڑھو۔۔
دونوں میل کھاتے ہیں؟؟؟
اگر لبرل ازم کا مطلب ہر ایک کو اس کے دین، مذہب، سوچ کی مکمل آزادی ہے اور اسلامی سوچ رکھنے والے فاشسٹ اس کو برداشت نہیں کر سکتے اور اپنی سوچ، اپنا دین اور اپنا نظریہ دوسرے پر تھوپتے ہیں اور مخالف کو اس چیز کی آزادی ہی نہیں دیتے کہ وہ اپنی مرضی سے انتخاب کر سکے کہ اسے کیا کرنا اور کیا کہنا ہے اور اگر یہی فرق ہے ایک لبرل اور اسلامی فاشسٹ میں تو تم کیا ہو؟؟
اپنے اِن زریں اقوال کی روشنی میں ذرا بتا دو صاحب کہ تمہارے اصل خیالات کیا تھے اس مراسلے کے تمہارے پہلے جواب میں؟؟ تم ایک لبرل شخص ہو (جو کہ تمہاری تعریف کے مطابق تم نہیں ہو) یا اسلامی فاشسٹ؟؟؟
 
اچھا تو یہ جو اہل اسلام کے ہی عربوں میں اول دن سے یہ عرب و عجم کی قومی تفریق چلی آرہی ہے، وہ کیا ہے؟

عارف کریم بھائی !شاید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث آپ کی نظر سے نہیں گذری (یا أیھا الناس ألا إن ربکم واحد وإن آباکم واحد، لا فضل لعربی علی عجمی، ولا لعجمی علی عربی، ولا لأسود علی أحمر ولا لأحمر علی أسود إلا بالتقوی) [مسند احمد]ترجمہ:"اے لوگو!یاد رکھو، تمہارا رب ایک ہے اور تمہارا باپ ایک ہے یاد رکھو!کسی عربی کو عجمی پر یا عجمی کو عربی پر یا کالے کو سرخ پر اور نہ سرخ کو کالے پر کوئی فضیلت حاصل ہے، سوائے تقویٰ کے"
اور قران کریم کی یہ تعلیم (إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ) [حجرات:۱۳] "یقیناً تم میں سب سے زیادہ صاحب عزت اللہ تعالیٰ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ متقی ہے۔"


لبرل ازم کا مطلب ہے ہر اک کو اسکے دین، مذہب، سوچ کی مکمل آزادی دی جائے۔ کیا اسلامی سوچ رکھنے والے سیاست میں ایسا برداشت کر سکتے ہیں؟ اسلامسٹس اپنی سوچ، اپنا دین اور اپنا نظریہ دوسرے پر تھوپتے ہیں اور مخالف کو اس چیز کی آزادی ہی نہیں دیتے کہ وہ اپنی مرضی سے انتخاب کر سکے کہ اسے کیا کرنا ہے۔ یہی فرق ہے ایک لبرل اور اسلامی فاشسٹ میں۔

[لَاۤ اِكْرَاهَ فِي الدِّيْنِ١ۙ۫]دین کے معاملے میں کوئی زور زبردستی نہیں۔ موقع ملے تو کسی تفسیر میں اس کی وضاحت پڑھ لیجئے گا ۔
 

دوست

محفلین
مجھے تو مسلمانوں میں علامہ اقبال والی 'قوم' کبھی نظر نہ آئی۔
ایک طرف نیل کے ساحل سے تابخاک کاشغر سب ک ایک ہی رسی سے باندھنے کے اشعار موجود ہیں۔
دوسری طرف ایک ملک کی تقسیم کر کے ایک نئی قوم کی تشکیل بھی انہیں اشعار سے نکالی جاتی ہے۔
ستاون مسلمان ممالک میں اس سے کئی گنا زیادہ اقوام موجود ہیں۔ جو ہر قسم کے مفادات کے لیے ایک دوسرے کا گلہ کاٹنے پر تیار رہتی ہیں۔
اور "اسلام میں قوم کا تصور ایسے ہے ہی نہیں" کہہ کر آنکھیں بند۔
 

نایاب

لائبریرین
عرب خیمے میں عرب اونٹ
وسعت اللہ خان
منتخب قانونی اور آئینی حکومت کس مقدس پرندے کا نام ہے؟ مورل اتھارٹی نامی درخت کون سے علاقے میں اگتا ہے؟ جب سٹالن کو بتایا گیا کہ پاپائے روم آپ کی کیتھولک مخالف پالیسیوں سے ناخوش ہیں تو سٹالن نے حیرانی سے پوچھا پاپائے روم؟ یہ کون صاحب ہیں؟ کتنے ڈویژن فوج ہے ان کے پاس؟
ویسے تو سب ہی جائز اور قانونی طریقے سے آتے ہیں؟ کیا ڈاکٹر محمد مصدق پارلیمنٹ کے ووٹوں سے ایران کا وزیرِ اعظم نہیں بنا تھا؟ اور کیا سی آئی اے اور برطانوی انٹیلیجنس نے کرائے کے تہرانی غنڈوں سے مظاہرے منظم کروا کے تیسرے برس مصدق کو چلتا نہیں کردیا تھا؟ کوئی جانتا ہے آج مصدق اور اس کے قصور کے بارے میں؟

کیا ڈاکٹر سلوا ڈور آلندے ایک شخص ایک ووٹ کی بنیاد پر سہہ طرفہ صدارتی انتخاب جیت کر چلی کا پہلا مارکسسٹ صدر منتخب نہیں ہوا تھا؟ اور اسے بھی کرائے کی ہڑتالوں کی معاشی رسی سے نہیں باندھا گیا تھا؟ اور پھر پارلیمنٹ اور عدلیہ کو آلندے سے دو دو ہاتھ کرنے کے لیے اکھاڑے میں اتارا گیا اور جب اس نے کہا کہ میری پالیسیوں پر ریفرنڈم کروا کے جھگڑا طے کر لیتے ہیں تو کیا نکسن نے بذریعہ کیسنگر اور کیسنگر نے بذریعہ سی آئی اے سربراہ رچرڈ ہیلمز اور رچرڈ ہیلمز نے بذریعہ سی ائی اے کے سانتیاگو سٹیشن چیف چلی کی فوج کے سربراہ آگسٹو پنوشے سے نہیں کہا تھا کہ کام تمام کردو۔اور ڈاکٹر آلندے مرتے مرتے بھی یہی کہہ رہا تھا کہ میں جائز، جمہوری اور منتخب صدر ہوں۔
ذوالفقار علی بھٹو ایک منتخب وزیرِ اعظم نہیں تھا؟ کیا بھٹو کے خلاف تحریک صرف اور صرف انتخابی دھاندلی کے سبب چلی تھی؟ بھٹو کا پی این اے سے دوبارہ انتخابات کرانے کا سمجھوتہ نہیں ہوگیا تھا؟ کیا ضیا الحق بطور ریفری نوے دن کے لیے نہیں آیا تھا؟ کیا بھٹو اس لیے پھانسی پر چڑھا دیا گیا کہ اس نے انتخابی دھاندلی کی تھی؟ کیا وفات سے دو برس پہلے مولانا مفتی محمود نے نہیں کہا تھا کہ ہمیں اندازہ نہیں ہو سکا کہ ہم استعمال ہوگئے۔۔۔۔۔

محمد مرسی کے جانے پر دوست دشمن سب ہی خوش ہیں۔ مصری فوج اس لیے کہ 60 برس بعد پہلی مرتبہ کسی نے اسے بیرکوں تک محدود رکھنے کی کوشش کی اور فوج کو صرف گیارہ مہینے میں اپنی ڈینٹ زدہ انا بحال کرنے کا موقع مل گیا۔ اور اپنے تئیں روشن خیال گروہ جس عطار کے سبب خود کو بیمار کہتا آرہا تھا اسی عطار کے لونڈے سے دوا لے کر خوشی سے پھولے نہیں سما رہا۔
سعودی عرب سمیت خلیج کی قدامت پسند ریاستیں اس لیے خوش ہیں کہ ان کے خیال میں عرب سپرنگ کا کام تمام ہوگیا۔ اسرائیل یوں مطمئن ہے کہ اس کے خیال میں سرزمینِ عرب اپنے خمیر میں جمہوریت کے پودے کے لیے سازگار ہی نہیں۔ہم یہودیوں کے ہاں بھی یہ پودا اس لیے پھل پھول رہا ہے کہ ہم عرب نہیں۔ برطانیہ خرگوش کا بھی ہم نوا ہے اور شکاری کے ساتھ بھی دوڑ رہا ہے۔ امریکہ کا ردِ عمل کچھ یوں ہے ’’بری بات ۔اچھے بچے بدتمیجی نہیں کلتے۔اب شلالت کی تو میں نالاج ہوجاؤں گا تم شے ۔چلو شاباش اب جلدی شے اپنا ہوم ولک کلو ولنہ کٹی۔۔۔۔’’۔
اور سب سے زیادہ خوش القاعدہ، طالبان، صومالی الشہاب اور نائجیریائی بوکو حرام والے ہوں گے۔ دیکھو! ہم نا کہتے تھے مغربی طرزِ جمہوریت ہمیں کبھی قبول نہیں کرے گا مگر تم بضد تھے کہ کوے ہونے کے باوجود تم ہنس کی چال چل سکتے ہو۔ ہم نے تو الجزائر کے تجربے سے بہت کچھ سیکھ لیا تھا۔ کیا حماس پاپولر ووٹ سے برسرِ اقتدار نہیں آئی؟ کیا صلہ ملا اسے انتہا پسندی چھوڑ کر اعتدال پسندی کی راہ پر چلنے کا؟
اب تم ترکی کی مثال دو گے کہ وہاں پولٹیکل اسلام کامیاب ہے؟ ترکی اتنا مہذب ضرور ہے کہ ناٹو کا ممبر بن سکے مگر اتنا مہذب نہیں کہ یورپی یونین میں گھس جائے۔ پھر بھی ترکی یورپی یونین کی رکنیت لے مرے تو ہمیں بھی بتا دینا۔ کیا ہم نے نہیں کہا تھا کہ جمہوریت وہ کلب ہے جس کے باہر تختی پر صاف صاف لکھا ہے کہ اسلامیوں ، مارکسسٹوں اور قوم پرستوں کا داخلہ ممنوع ہے۔
فسطائیت اور فوجی آمریت کو تو ویسے بھی وہ اونٹ کہا جاتا ہے جو پہلے خیمے میں گردن ڈالتا ہے اور پھر پورا گھس جاتا ہے۔ اگر خیمہ بھی کسی عرب کا ہو اور اونٹ بھی عرب ہو تو پھر تو سبحان اللہ ۔۔۔
 

فلک شیر

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


امریکہ کو مصر میں جاری تشدد کے واقعات پر شديد تشويش ہے۔

ہم ان لوگوں کی مذمت کرتے ہیں جو مصريوں کو متحد کرنے کے بجائے انھيں تقسيم کرنے اور تشدد کرنے پر اکساتے ہيں۔ امريکہ تمام فریقین پر زور ديتا ہے کہ وہ فوری طور پر تشدد کو بند کريں۔ ہم اس بے بنیاد الزام کی بھی تردید کرتے ہیں کہ امريکہ کسی ايک سیاسی جماعت يا فريق کی حمايت کررہا ہے۔ امريکہ کی وابستگی جمہوريت سے ہے نہ کہ کسی سیاسی شخصیت يا جماعت سے۔

ہم چاہتے ہیں کہ جمہوريت مصريوں کی بہتری کے لیئے کام کرے۔ اس نازک موقع پر ہم تمام مصر کے سیاسی قائدین پر زور ديتے ہيں کہ وہ اس جاری تشدد کی مذمت کريں اور اپنے احتجاج کرنے والے حمايتيوں کو پرامن رہنے کی تنبيع کريں۔

امریکہ جمہوری عمل سے مکمل طور پر وابستہ ہے۔

جيسا کہ صدر اوبامہ نے کہا ہے کہ ہميں مصری فوج کے اس فيصلے پر سخت تشويش ہے جس ميں انہوں نے منتخب صدر مورسی کو اقتدار سے ہٹايا اور مصر کے آئین کو معطل کيا۔ ميں مصری فوج سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام اختیارات جمہوری طور پر منتخب سویلین حکومت کو واپس کرے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://www.freeimagehosting.net/lg3lv

lg3lv
قربان جائیے آپ کے صاحب کی تشویش کے................ :):):)
 
اسلام اس میں ملزم کہاں ٹھہرا عارف کریم صاحب؟

بقول آپ کے آقاؤں کے جذبات کی اظہار کا حق ہر انسان کا بنیادی حق ہے تو آپ کے اندر آگ کیوں بھڑکتی ہے؟؟ اپنے آقاؤں کو فالو کریں حضور، ان کی باتوں کی پیروی کریں۔ آپ تو غلامی میں ان سے بھی چار ہاتھ آگے نکل گئے ہو یعنی صاحب کے بھی سَوا صاحب۔
ابھی کسی نے وہاں سے کچھ بھی بکا ہوتا تو یہی غضب تب بھی آپ کااِس طرف ہی ہوتا اور ہماری ہی جہالت اور تنگ نظری کے کوسنے رٹ رہے ہوتے۔

مغرب کی غلامی انکے آباو اجداد کا وطیرہ ہے ۔۔۔ انہیں اپنی روزی حلال کرنے دیں۔ نسل در نسل سے ننگ ملت و ننگ انسانیت قادیانیت۔۔۔
 
مصر کے حالات دنیا بھر کی اسلامی سیاسی تحاریک کے لئے ٹیسٹ کیس ہے مصر میں جو کچھ ہوا یا ہوگا یقیناً ان تحاریک کے آئندہ کا لائحہ عمل پر بہت اثر انداز ہوگا۔۔۔ محمد مرسی کی مستقل برطرفی دنیا بھر کی پرامن سیاسی اسلامی تحاریک کے کاز کے لئے ایک بہت بڑا صدمہ ثابت ہوگی اور یقیناً القائدہ جیسے شدت پسندوں کے موقف کو بہت تقویط پہنچانے کا باعث بنے گی۔
 
محمد مرسی، الظواہری اور اوباما
پیر 29 شعبان 1434ه۔ - 8 جولائی 2013م
حامد میر
القاعدہ کے رہنما ڈاکٹر ایمن الظواہری چودہ سال کی عمر میں اخوان المسلمون میں شامل ہو گئے تھے لیکن جوانی کی دہلیز میں قدم رکھنے کے بعد انہوں نے اخوان کو چھوڑ دیا۔ اخوان سیاسی جدوجہد کے ذریعہ مصر میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے کوشاں تھی لیکن جمال عبدالناصر کے دور حکومت میں اخوان پر پابندی لگادی گئی۔ اس پابندی نے اخوان کے حامی بہت سے نوجوانوں کو مزاحمت پر اکسایا ، کچھ کی مزاحمت کو حکومت نے بغاوت قرار دے کر جیلوں میں ڈال دیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
جیل میں تشدد کا نشانہ بننے والوں میں ڈاکٹر ایمن الظواہری بھی شامل تھے۔ جیل سے نکلنے کے بعد انہوں نے مصر میں حکومت کی تبدیلی کے لئے سیاسی جدوجہد کی بجائے مسلح جدوجہد کا راستہ اختیار کرلیا اور اپنے پرانے اخوانی ساتھیوں سے کہا کہ وہ سیاست و جمہوریت کے راستے مصر میں اسلامی نظام نافذ نہیں کرسکتے ،کیونکہ ریاست پر سیکولر عناصر کا غلبہ ہے اور یہ سیکولر عناصر اپنا اقتدار بچانے کے لئے دنیا کا ہر ظلم جائز سمجھتے ہیں لہٰذا ان ظالموں کا مقابلہ ووٹ سے نہیں بندوق سے کرنا چاہئے۔کچھ نوجوان ڈاکٹر ایمن الظواہری کے ساتھ جاملے لیکن اکثر اخوانیوں نے اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھی۔2012ء میں اخوان نے فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کے نام سے مصر کے انتخابات میں اکثریت حاصل کی اور محمد مرسی مصر کے صدر بن گئے۔
محمد مرسی کے صدر بننے کے کچھ عرصے کے بعد ڈاکٹر ایمن الظواہری نے ایک طویل آڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے مرسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطین کی آزادی کے لئے کوئی عملی قدم نہیں اٹھا رہے۔ الظواہری کا اصل نشانہ مرسی نہیں بلکہ ان کی پرانی جماعت اخوان المسلمون تھی۔ الظواہری نے58منٹ لمبے آڈیو پیغام میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ جمہوریت ایک دھوکہ ہے اور اخوان المسلمین کی قیادت جمہوریت کے ذریعہ مصر میں کوئی تبدیلی نہیں لاسکتی۔ مرسی کو ایک طرف ڈاکٹر ایمن الظواہری کی تنقید کا سامنا تھا تو دوسری طرف مصر کی فوج اور عدلیہ بھی ان کے ساتھ تعاون نہ کررہی تھی۔ عوام کے مسائل بھی حل نہ ہوپائے اور ایک سال کے اندر اندر فوج، عدلیہ اور محمد البرادی نے النور پارٹی کو اپنے ساتھ ملا کر محمد مرسی کی منتخب حکومت ختم کردی۔محمد مرسی کی منتخب حکومت کے خاتمے پر امریکہ اور اقوام متحدہ کی خاموشی سے یہ تاثر لیا گیا کہ مصر کے فوجی جرنیلوں نے عالمی طاقتوں کی آشیرباد سے محمد مرسی کی حکومت ختم کی۔محمد مرسی میں بہت سی خامیاں تھیں لیکن جس انداز میں ان کی حکومت ختم ہوئی اس انداز نے انہیں مصری عوام کی اکثریت کی نظروں میں مظلوم بنادیا ہے۔ اب یہ سوال اہم نہیں ہے کہ وہ عہدہ صدارت پر بحال ہوتے ہیں یا نہیں اب سب سے اہم سوال یہ ہے کہ3جولائی 2013ء کو مصر میں فوجی بغاوت کے بعد جو خانہ جنگی شروع ہوئی ہے اس کے کیا نتائج نکلیں گے؟
میری ناچیز رائے میں مصر کی خانہ جنگی کا سب سے زیادہ فائدہ ڈاکٹر ایمن الظواہری اٹھائیں گے۔ اس خانہ جنگی کے اثرات پاکستان اور افغانستان سمیت کئی مسلم ممالک پر مرتب ہونگے۔ مصر میں اسلام پسندوں کی منتخب حکومت کو ٹینک اور بندوق کی طاقت سے ختم کرنے والوں نے ڈاکٹر ایمن الظواہری کے اس موقف کو سچا ثابت کردیا کہ جمہوریت کے ذریعہ تبدیلی نہیں لائی جاسکتی۔ہم اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرسکتے کہ ڈاکٹر ایمن الظواہری کا تعلق مصر کے ایک ایسے خاندان سے ہے جس کی شہرت بہت اچھی ہے ۔ ان کے والد ڈاکٹر ربیع الظواہری قاہرہ یونیورسٹی میں میڈیکل کے پروفیسر تھے۔ اس خاندان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ایمن الظواہری خود بھی سرجن بنے۔ وہ مصرکے انتہائی پڑھے لکھے طبقے سے تعلق رکھتے تھے لیکن ریاستی جبر و تشدد کے ردعمل میں القاعدہ سے جاملے۔
اپریل 1996ء میں ڈاکٹر ایمن ا لظواہری اور اسامہ بن لادن سوڈان میں مقیم تھے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب اسامہ بن لادن اور ان کے ساتھی سوڈان میں بیٹھ کر دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں کو جہاد کی طرف مائل کررہے تھے۔ انہی دنوں سوڈان میں عام انتخابات ہوئے تو اسامہ بن لادن نے حسن الترابی کی بھرپور مدد کی۔ترابی نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور سوڈان کی پارلیمنٹ کے سپیکر بن گئے لیکن اس دوران سوڈان کے صدر عمر البشر نے امریکی دباؤ پر اسامہ بن لادن کو سوڈان چھوڑنے کا حکم دیدیا۔حسن الترابی پارلیمنٹ کا سپیکر ہونے کے باوجود اسامہ بن لادن کی مدد نہ کرسکے اور مئی1996ء میں اسامہ بن لادن سوڈان سے ا فغانستان آگئے۔مجھے یاد ہے کہ مارچ1997ء میں میری اسامہ بن لادن کے ساتھ ملاقات ہوئی تو ان کے ہمراہ مصر کے نابینا عالم عمر عبدالرحمان کے ایک صاحبزادے بھی موجود تھے۔ عمر عبدالرحمان امریکہ میں قید ہیں۔ انہوں نے بھی اخوان المسلمون کے ذریعہ سیاسی جدوجہد شروع کی لیکن پابندیوں کا سامنا کرنے کے بعد مصری حکومت کے خلاف اعلان جہاد کردیا۔ مئی1998ء میں اسامہ بن لادن سے قندھار میں ملاقات ہوئی تو ڈاکٹر ایمن الظواہری بھی ا ن کے ہمراہ تھے۔ڈاکٹر صاحب نے مجھے الجزائر کی مثال دی اور کہا کہ اسلامک سالویشن فرنٹ نے انتخابات میں اکثریت حاصل کرکے حکومت بنائی لیکن الجزائر کی فوج نے اسلام پسندوں کی حکومت ختم کردی اور اسلامک سالویشن فرنٹ کا انجام دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں کے لئے ایک سبق ہے۔
گیارہ ستمبر2001ء کو نیویارک اور واشنگٹن میں القاعدہ کے حملوں کے دوماہ کے بعد افغانستان میں اسامہ بن لادن اور ڈاکٹر ایمن الظواہری سے ایک اور تفصیلی ملاقات ہوئی تو ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں فوجی بغاوت کو غداری کہا گیا ہے لیکن پاکستان میں فوجی بغاوت کرنے والوں کو آپ کی عدلیہ باغی قرار نہیں دیتی بلکہ ان کی بغاوت کو نظریہ ضرورت کے تحت جائز قرار دیتی ہے لہٰذا آپ کا آئین ایک مذاق ہے اور اس قسم کا مذاق نہ تو جمہوریت بچا سکتا ہے نہ پاکستان کو بچا سکتا ہے، پاکستان کو صرف جہاد بچا سکتا ہے۔ میں نے ڈاکٹر صاحب سے بحث نہیں کی۔کچھ عرصہ پہلے ڈاکٹر ایمن الظواہری کی ایک کتاب”الصبح و القندیل“شائع ہوئی جس کا اردو ترجمہ ”سپیدہ سحر اور ٹمٹماتا چراغ“ کے نام سے سامنے آیا۔ اس کتاب میں ا نہوں نے پاکستان کے آئین کو کفر قرار دیدیا کیونکہ اس آئین کی دفعہ38میں سود ختم کرنے کا وعدہ کیا گیا لیکن یہ وعدہ پورا نہ ہوا، نیز صدر پاکستان کو سزائے موت معاف کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔میں ڈاکٹر ایمن الظواہری کی رائے سے اتفاق نہیں کرتا کیونکہ ہماری پارلیمنٹ چاہے تو سود ختم کرسکتی ہے اور یہ اختیار آئین میں موجود ہے۔ پارلیمنٹ چاہے تو سزائے موت معاف کرنے کا اختیار صدر سے چھین سکتی ہے اور راستہ آئین میں موجود ہے۔قصور آئین کا نہیں ہمارے منتخب ارکان پارلیمنٹ کا ہے لیکن مجھے تشویش اس بات کی ہے کہ جمہوریت کو فوجی جرنیلوں کی سازشیں ناکام کریں یا سیاستدانوں کی نااہلی اور مفاد پرستی ناکام کرے فائدہ ان لوگوں کو ہوگا جو بندوق اور بم کے ذریعہ تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔
مت بھولئے کہ اخوان المسلمون صرف مصر میں نہیں بلکہ سوڈان، لیبیا، صومالیہ، تیونس، الجزائر، یمن، کویت، عراق، اردن، شام، بحرین، موریطانیہ اور انڈونیشیا میں مختلف ناموں سے انتخابی سیاست میں حصہ لیتی ہے۔ فلسطین میں حماس کو بھی اخوان کا حامی سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں جماعت اسلامی بھی اخوان المسلمون کی توسیع کہلاتی ہے۔ محمد مرسی کی حکومت کا خاتمہ ان تمام ممالک کے ناراض نوجوانوں کو عسکریت پسندی کی طرف مائل کرے گا وہ لوگ جو افغان طالبان اور پاکستانی طالبان کو بندوق کا راستہ چھوڑ کر آئین کے اندر رہ کر مذاکرات کی تلقین کرتے ہیں انہیں محمد مرسی کے انجام پر زیادہ تشویش ہے۔ فرض کریں کہ افغان طالبان بندوق چھوڑ کر آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کردیتے ہیں ، انتخابات میں اکثریت بھی حاصل کر لیتے ہیں لیکن اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ عالمی طاقتیں ان کے ساتھ وہ نہیں کریں گی جو انہوں نے الجزائر اور مصر کے اسلام پسندوں کے ساتھ کیا؟ منتخب حکومت الیکشن کے ذریعہ آتی ہے اور الیکشن سے جاتی ہے۔ امریکہ اور اقوام متحدہ نے محمد مرسی کی منتخب حکومت کے خاتمے پر خاموشی اختیار کرکے دنیا بھر کے اسلام پسندوں کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ وہ جمہوریت کے راستے پر چلتے رہیں یا اس راستے کو چھوڑ دیں؟ کوئی مانے یا نہ مانے محمد مرسی کی حکومت کے خاتمے کے بعد قطر میں افغان طالبان کے نمائندوں اور امریکی حکومت میں مذاکرات کا آگے بڑھنا مشکل ہوگیا ہے۔ امریکی حکومت کی پالیسی نے ڈاکٹر ایمن الظواہری کو سچا ثابت کردیا ہے۔ افغان طالبان کس پر اعتماد کریں؟ الظواہری پر یا اوباما پر؟ بہتر ہوگا کہ اوبامہ مصر میں محمد مرسی کی حکومت کے خاتمے کی کھل کر مذمت کریں۔
بشکریہ روزنامہ "جنگ"
 
میری ناچیز رائے میں مصر کی خانہ جنگی کا سب سے زیادہ فائدہ ڈاکٹر ایمن الظواہری اٹھائیں گے۔ اس خانہ جنگی کے اثرات پاکستان اور افغانستان سمیت کئی مسلم ممالک پر مرتب ہونگے۔ مصر میں اسلام پسندوں کی منتخب حکومت کو ٹینک اور بندوق کی طاقت سے ختم کرنے والوں نے ڈاکٹر ایمن الظواہری کے اس موقف کو سچا ثابت کردیا کہ جمہوریت کے ذریعہ تبدیلی نہیں لائی جاسکتی۔ہم اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرسکتے کہ ڈاکٹر ایمن الظواہری کا تعلق مصر کے ایک ایسے خاندان سے ہے جس کی شہرت بہت اچھی ہے ۔ ان کے والد ڈاکٹر ربیع الظواہری قاہرہ یونیورسٹی میں میڈیکل کے پروفیسر تھے۔ اس خاندان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ایمن الظواہری خود بھی سرجن بنے۔ وہ مصرکے انتہائی پڑھے لکھے طبقے سے تعلق رکھتے تھے لیکن ریاستی جبر و تشدد کے ردعمل میں القاعدہ سے جاملے۔
میری ناچیز رائے میں یہ دونوں ہی نظریات (ڈاکٹر مرسی والا اور ایمن الظواہری والا) اور انکی بنیاد پر قائم کی جانے والی حامد میر کی مذکورہ بالا رائے، غلط ہیں۔:) ۔۔۔جس تبدیلی کی بات کی جارہی ہے وہ نہ تو اخوان والے طریقے سے آسکتی ہے اور نہ ہی ایمن الظواہری والے طریقے سے۔ اس تبدیلی کا ایک ہی طریقہ ہے جو صبر آزما بھی ہے۔ طویل بھی ہے۔۔اور وہ ہے فرد کا تزکیہ۔۔۔اسلام پسندوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہئیے کہ اگر وہ لوگوں کو کنٹرول کرنے کی بجائے انکو گائیڈ کرنے تک محدود رہیں (جسکے لئے ضروری ہے کہ انکا اپنا تزکیہ ہوچکا ہو، تاکہ دوسرے ان سے انسپریشن لے سکیں) تب ہی ایک مدت کے بعد انکا اسلامی معاشرے والا خواب پورا ہوسکتا ہے۔۔ورنہ یہی کچھ ہوتا رہے گا جو ہورہا ہے۔
 
میری ناچیز رائے میں یہ دونوں ہی نظریات (ڈاکٹر مرسی والا اور ایمن الظواہری والا) اور انکی بنیاد پر قائم کی جانے والی حامد میر کی مذکورہ بالا رائے، غلط ہیں۔:) ۔۔۔ جس تبدیلی کی بات کی جارہی ہے وہ نہ تو اخوان والے طریقے سے آسکتی ہے اور نہ ہی ایمن الظواہری والے طریقے سے۔ اس تبدیلی کا ایک ہی طریقہ ہے جو صبر آزما بھی ہے۔ طویل بھی ہے۔۔اور وہ ہے فرد کا تزکیہ۔۔۔ اسلام پسندوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہئیے کہ اگر وہ لوگوں کو کنٹرول کرنے کی بجائے انکو گائیڈ کرنے تک محدود رہیں (جسکے لئے ضروری ہے کہ انکا اپنا تزکیہ ہوچکا ہو، تاکہ دوسرے ان سے انسپریشن لے سکیں) تب ہی ایک مدت کے بعد انکا اسلامی معاشرے والا خواب پورا ہوسکتا ہے۔۔ورنہ یہی کچھ ہوتا رہے گا جو ہورہا ہے۔
غزنوی بھائی اخوان اور اس قبیلے کی تحاریک 60 سال سے پانچ مراحل میں یہی کام کررہی ہے یا ان سے گزر چکی ہے
اولین
ذاتی اصلاح اور تزکیہ
دوئم
اہلِ خانہ پر توجہ
سوئم
قرب و جوار میں شعور کی بیداری
چہارم
دعوت کے مختلف مواقع کا استعمال
پنجم
مؤثر دعوت اور افراد کی تنظیم سازی
 

arifkarim

معطل
آپ احساسِ جہالت کا شکار ہیں دراصل، اور لگتا ہے اجلے گوروں میں اور ان کے اجلے حال میں آپ کو اپنا لقب ہی نہیں ماضی اور اصلیت بھی کالی ہی دکھتی ہے لیکن صاحب!!
سبھی مسلمانوں کے ساتھ ایسا نہیں۔ ہم نے اُن کی ریاضی، کیمسٹری، آسٹرولوجی، فیزکس میں بھی مسلمانوں کے ہی حوالے پڑھے ہیں۔ اور ہم میں قطعی احساسِ کمتری نہیں محض 3 سو سال سے اگر ان کا ستارہ عروج پر ہے تحقیق کے میدان میں تو کئی سو سال ہم نے بھی حکمرانی کی ہے اور اساس قائم کی ہے دورِ جدید کی اس ترقی کی راہیں متعین کی ہیں جن کی بدولت آگے جا کر یہ ترقی ممکن ہوئی۔

مسلمانوں کے نام نہاد ’’عروج‘‘ کا زمانہ 1258 کے سقوط بغداد کے بعد سے ختم ہے۔ اتنی صدیاں بیت گئی ہیں اور ابھی تک کئی سو سال پرانے قصے کہانیاں ہی نہیں ختم ہو رہی ہے۔ آجکل کے زمانہ میں ہماری جگہ کہاں ہے؟ ذرا اسکا جواب بھی دیں۔ نیز ترقی بتدریج ہوتی ہے، ایک زمانہ کے بعد جا کر ختم نہیں ہو جاتی۔ مسلمان عربوں، فارسیوں، بربروں وغیرہ نے جو سائنس میں ترقی حاصل کی اسکے اگلی نسلوں تک پہنچانے اور بڑھانے کا انتظام کرنا بھی ضروری تھا، جو کہ ہمنے کیا نہیں۔ آج اسکا نتیجہ بھگت رہے ہیں۔ عثمانوی فلسطین میں پہلی اعلیٰ تعلیم کی یونیورسٹی ترکوں نے نہیں بلکہ صیہونی یہود نے لگائی تھی اور وہ بھی 1912 میں جاکر۔ جبکہ یورپ میں اسقسم کی یونی ورسٹیز کئی صدیوں سے موجود تھیں۔ ہم اسوقت کیا انڈے دے رہے تھے؟
http://en.wikipedia.org/wiki/Technion_–_Israel_Institute_of_Technology

عارف کریم میں سمجھتا تھا کوئی پڑھا لکھا شخص ہے اور باہر ذریعہ معاش کی خاطر پردیس کاٹ رہا ہے پر تم تو خوشی خوشی سے غلامی کاٹ رہے ہو۔ اندھی غلامی۔۔
اب ذرا اپنی لکھی ہوئی یہ سوچ اور الفاظ پڑھو اور جو اعتراض کیا ہے اس مراسلے کے پہلے جواب میں وہ پڑھو۔۔
دونوں میل کھاتے ہیں؟؟؟
اگر لبرل ازم کا مطلب ہر ایک کو اس کے دین، مذہب، سوچ کی مکمل آزادی ہے اور اسلامی سوچ رکھنے والے فاشسٹ اس کو برداشت نہیں کر سکتے اور اپنی سوچ، اپنا دین اور اپنا نظریہ دوسرے پر تھوپتے ہیں اور مخالف کو اس چیز کی آزادی ہی نہیں دیتے کہ وہ اپنی مرضی سے انتخاب کر سکے کہ اسے کیا کرنا اور کیا کہنا ہے اور اگر یہی فرق ہے ایک لبرل اور اسلامی فاشسٹ میں تو تم کیا ہو؟؟
اپنے اِن زریں اقوال کی روشنی میں ذرا بتا دو صاحب کہ تمہارے اصل خیالات کیا تھے اس مراسلے کے تمہارے پہلے جواب میں؟؟ تم ایک لبرل شخص ہو (جو کہ تمہاری تعریف کے مطابق تم نہیں ہو) یا اسلامی فاشسٹ؟؟؟
میں یہاں ذریعہ معاش کیلئے نہیں بلکہ پاکستان میں بعض فتنہ آور عناصر سے جان چھڑا کر پناہ گزین ہوا ہوں۔ معاش تو پاکستان میں بھی مل جاتا ہے اگر بندہ محنت کرے تو۔
جہاں تک لبرل ازم کا سوال ہے تو ہر اک کو اپنی رائے دہی کا حق ہے۔ اسلامی فاشسٹ کو بھی۔ لیکن اپنی رائے کو دوسروں پر تھوپنے اور اپنی مرضی کے قوانین دوسروں کیلئے بنانے والے لبرلز نہیں ہوتے، بلکہ فاشسٹ کہلاتے ہیں۔


مجھے تو مسلمانوں میں علامہ اقبال والی 'قوم' کبھی نظر نہ آئی۔
ایک طرف نیل کے ساحل سے تابخاک کاشغر سب ک ایک ہی رسی سے باندھنے کے اشعار موجود ہیں۔
دوسری طرف ایک ملک کی تقسیم کر کے ایک نئی قوم کی تشکیل بھی انہیں اشعار سے نکالی جاتی ہے۔
ستاون مسلمان ممالک میں اس سے کئی گنا زیادہ اقوام موجود ہیں۔ جو ہر قسم کے مفادات کے لیے ایک دوسرے کا گلہ کاٹنے پر تیار رہتی ہیں۔
اور "اسلام میں قوم کا تصور ایسے ہے ہی نہیں" کہہ کر آنکھیں بند۔

نظر اسلئے نہیں آئی کہ مسلمان امت تو ہیں لیکن ایک قوم نہیں ہیں اور نہ ہی بن سکتے ہیں۔ مذہب یا دین بدل دینے سے قومیں نہیں بدل سکتیں۔
 

arifkarim

معطل
مغرب کی غلامی انکے آباو اجداد کا وطیرہ ہے ۔۔۔ انہیں اپنی روزی حلال کرنے دیں۔ نسل در نسل سے ننگ ملت و ننگ انسانیت قادیانیت۔۔۔
مغرب کا بعض امور میں دفاع مغرب کی غلامی نہیں ہے، قادیانیوں کے پراپیگنڈہ منسٹر!


مصر کے حالات دنیا بھر کی اسلامی سیاسی تحاریک کے لئے ٹیسٹ کیس ہے مصر میں جو کچھ ہوا یا ہوگا یقیناً ان تحاریک کے آئندہ کا لائحہ عمل پر بہت اثر انداز ہوگا۔۔۔ محمد مرسی کی مستقل برطرفی دنیا بھر کی پرامن سیاسی اسلامی تحاریک کے کاز کے لئے ایک بہت بڑا صدمہ ثابت ہوگی اور یقیناً القائدہ جیسے شدت پسندوں کے موقف کو بہت تقویط پہنچانے کا باعث بنے گی۔

ہاہاہا! کسی ایک پُر امن ’’اسلامی‘‘ سیاسی تحریک کی تاریخ سے مثال دے دیں۔ اخوان المسلمین اول دن سے یورپ کے نازیوں اور فاشسٹوں کے نقش قدم پر چلنے والی سیاسی جماعت ہے جسکو جمہوریت کی الف ب بھی نہیں آتی۔
 

دوست

محفلین
جتنی مرضی تقریر فرما لو پائیو۔ ایک چیز تو پکی ہے، تیس سال کا گند ایک برس میں صاف نہیں ہو سکتا تھا۔
اللہ کے نبی ﷺ کو تیرہ سال لگ گئے، اور مسلمان شاید دو سو سے بھی کم تھے۔ انہیں بھی ہجرت کرنا پڑی۔ اور سنتِ رسول ﷺ کیا تھی؟ سر نیچے کر کے دعوت و تبلیغ میں لگے رہو۔ نبی ﷺ تلوار اُس وقت اُٹھائی جب کوئی اور چارہ نہ رہا، صرف اپنے دفاع میں تلوار اُٹھائی۔ میرا تو یہ ایمان ہے۔ اور القاعدہ کے جنونی ہوں، یا خلافت کو لکڑ ہضم پتھر ہضم پھکی سمجھنےو الے، یا کوئی اور نام نہاد اسلام پسند انہیں یہ بات ایک دن سمجھ آ جائے گی کہ اس دنیا میں ہر چیز ان کے حق میں نہیں ہو سکتی۔ ان کا کام جد و جہد کرنا اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دینا ہے۔ جیسے نبی ﷺ نے کیا۔ چاہے کوئی کتنی بار حکومت گرا دے اتنا صبر ہو کہ پھر سے جد و جہد شروع کر دی جائے۔ اگر ایک ہی بار میں کھلونا ٹوٹ جانے پر باں باں شروع کر دی تو انا للہ و انا الیہ راجعون۔ اور جو سمجھتے ہیں کہ ایک حاکم آئے اور سب کچھ دنوں میں ٹھیک ہو جائے ان پر بھی انا للہ و انا الیہ راجعون۔ ایسا حاکم تو قیامت سے پہلے یا عیسیؑ ہو سکتے ہیں یا مہدی موعودؓ۔ جب حجت تمام ہو جائے گی اور حق و باطل ایک دوسرے سے کھلم کھلا معرکہ آرا ہوں گے۔ تب تک وقفے میں ایسے ہی ڈرامے چلیں گے۔ کوئی مانے یا نہ مانے، ساری تاریخ میں یہی کچھ ہوتا چلا آیا ہے۔
 

arifkarim

معطل
شائد آپ ایک جگہ مہدی لکھنا چاہتے تھے لیکن غلطی سے لکھنا بھول گئے۔۔۔ ۔؟؟
مسیح، مہدی اور عیسی ایک ہی وجود کے تین نام ہیں۔ شاکر بھائی نے درست لکھا ہے۔ کیونکہ مسیح وہ ہے جسکا بنی اسرائیل انتظار کر رہے تھے اور وہاں عیسیٰ آگئے۔ جسکو انہوں نے قبول نہیں کیا۔ جبکہ مہدی یہودیت کے مقابلہ میں اسلام کے مسیح ہیں۔ یوں یہ تینوں ایک ہی وجود ہیں اور بعض احادیث اسکو ثابت کر تی ہیں۔ کیونکہ آخری زمانہ میں اگر تین ابراہیمی ادیان یہودیت، عیسائیت اور اسلام میں الگ الگ موعود نازل ہونے لگے تو پھر ان ادیان کو حق اور باطل سے الگ کرنا ناممکن ہو جائے گا۔
 

arifkarim

معطل
عرب خیمے میں عرب اونٹ
وسعت اللہ خان
منتخب قانونی اور آئینی حکومت کس مقدس پرندے کا نام ہے؟ مورل اتھارٹی نامی درخت کون سے علاقے میں اگتا ہے؟ جب سٹالن کو بتایا گیا کہ پاپائے روم آپ کی کیتھولک مخالف پالیسیوں سے ناخوش ہیں تو سٹالن نے حیرانی سے پوچھا پاپائے روم؟ یہ کون صاحب ہیں؟ کتنے ڈویژن فوج ہے ان کے پاس؟
ویسے تو سب ہی جائز اور قانونی طریقے سے آتے ہیں؟ کیا ڈاکٹر محمد مصدق پارلیمنٹ کے ووٹوں سے ایران کا وزیرِ اعظم نہیں بنا تھا؟ اور کیا سی آئی اے اور برطانوی انٹیلیجنس نے کرائے کے تہرانی غنڈوں سے مظاہرے منظم کروا کے تیسرے برس مصدق کو چلتا نہیں کردیا تھا؟ کوئی جانتا ہے آج مصدق اور اس کے قصور کے بارے میں؟

کیا ڈاکٹر سلوا ڈور آلندے ایک شخص ایک ووٹ کی بنیاد پر سہہ طرفہ صدارتی انتخاب جیت کر چلی کا پہلا مارکسسٹ صدر منتخب نہیں ہوا تھا؟ اور اسے بھی کرائے کی ہڑتالوں کی معاشی رسی سے نہیں باندھا گیا تھا؟ اور پھر پارلیمنٹ اور عدلیہ کو آلندے سے دو دو ہاتھ کرنے کے لیے اکھاڑے میں اتارا گیا اور جب اس نے کہا کہ میری پالیسیوں پر ریفرنڈم کروا کے جھگڑا طے کر لیتے ہیں تو کیا نکسن نے بذریعہ کیسنگر اور کیسنگر نے بذریعہ سی آئی اے سربراہ رچرڈ ہیلمز اور رچرڈ ہیلمز نے بذریعہ سی ائی اے کے سانتیاگو سٹیشن چیف چلی کی فوج کے سربراہ آگسٹو پنوشے سے نہیں کہا تھا کہ کام تمام کردو۔اور ڈاکٹر آلندے مرتے مرتے بھی یہی کہہ رہا تھا کہ میں جائز، جمہوری اور منتخب صدر ہوں۔
ذوالفقار علی بھٹو ایک منتخب وزیرِ اعظم نہیں تھا؟ کیا بھٹو کے خلاف تحریک صرف اور صرف انتخابی دھاندلی کے سبب چلی تھی؟ بھٹو کا پی این اے سے دوبارہ انتخابات کرانے کا سمجھوتہ نہیں ہوگیا تھا؟ کیا ضیا الحق بطور ریفری نوے دن کے لیے نہیں آیا تھا؟ کیا بھٹو اس لیے پھانسی پر چڑھا دیا گیا کہ اس نے انتخابی دھاندلی کی تھی؟ کیا وفات سے دو برس پہلے مولانا مفتی محمود نے نہیں کہا تھا کہ ہمیں اندازہ نہیں ہو سکا کہ ہم استعمال ہوگئے۔۔۔ ۔۔

محمد مرسی کے جانے پر دوست دشمن سب ہی خوش ہیں۔ مصری فوج اس لیے کہ 60 برس بعد پہلی مرتبہ کسی نے اسے بیرکوں تک محدود رکھنے کی کوشش کی اور فوج کو صرف گیارہ مہینے میں اپنی ڈینٹ زدہ انا بحال کرنے کا موقع مل گیا۔ اور اپنے تئیں روشن خیال گروہ جس عطار کے سبب خود کو بیمار کہتا آرہا تھا اسی عطار کے لونڈے سے دوا لے کر خوشی سے پھولے نہیں سما رہا۔
سعودی عرب سمیت خلیج کی قدامت پسند ریاستیں اس لیے خوش ہیں کہ ان کے خیال میں عرب سپرنگ کا کام تمام ہوگیا۔ اسرائیل یوں مطمئن ہے کہ اس کے خیال میں سرزمینِ عرب اپنے خمیر میں جمہوریت کے پودے کے لیے سازگار ہی نہیں۔ہم یہودیوں کے ہاں بھی یہ پودا اس لیے پھل پھول رہا ہے کہ ہم عرب نہیں۔ برطانیہ خرگوش کا بھی ہم نوا ہے اور شکاری کے ساتھ بھی دوڑ رہا ہے۔ امریکہ کا ردِ عمل کچھ یوں ہے ’’بری بات ۔اچھے بچے بدتمیجی نہیں کلتے۔اب شلالت کی تو میں نالاج ہوجاؤں گا تم شے ۔چلو شاباش اب جلدی شے اپنا ہوم ولک کلو ولنہ کٹی۔۔۔ ۔’’۔
اور سب سے زیادہ خوش القاعدہ، طالبان، صومالی الشہاب اور نائجیریائی بوکو حرام والے ہوں گے۔ دیکھو! ہم نا کہتے تھے مغربی طرزِ جمہوریت ہمیں کبھی قبول نہیں کرے گا مگر تم بضد تھے کہ کوے ہونے کے باوجود تم ہنس کی چال چل سکتے ہو۔ ہم نے تو الجزائر کے تجربے سے بہت کچھ سیکھ لیا تھا۔ کیا حماس پاپولر ووٹ سے برسرِ اقتدار نہیں آئی؟ کیا صلہ ملا اسے انتہا پسندی چھوڑ کر اعتدال پسندی کی راہ پر چلنے کا؟
اب تم ترکی کی مثال دو گے کہ وہاں پولٹیکل اسلام کامیاب ہے؟ ترکی اتنا مہذب ضرور ہے کہ ناٹو کا ممبر بن سکے مگر اتنا مہذب نہیں کہ یورپی یونین میں گھس جائے۔ پھر بھی ترکی یورپی یونین کی رکنیت لے مرے تو ہمیں بھی بتا دینا۔ کیا ہم نے نہیں کہا تھا کہ جمہوریت وہ کلب ہے جس کے باہر تختی پر صاف صاف لکھا ہے کہ اسلامیوں ، مارکسسٹوں اور قوم پرستوں کا داخلہ ممنوع ہے۔
فسطائیت اور فوجی آمریت کو تو ویسے بھی وہ اونٹ کہا جاتا ہے جو پہلے خیمے میں گردن ڈالتا ہے اور پھر پورا گھس جاتا ہے۔ اگر خیمہ بھی کسی عرب کا ہو اور اونٹ بھی عرب ہو تو پھر تو سبحان اللہ ۔۔۔
ہاہاہا! ایک اور مضحکہ خیز سازشی مضمون! یعنی اگر عرب دنیا میں کہیں بھی جمہوریت کا پودا نہیں لگا تو اسکا ذمہ دار روایتی طور پر اسرائیل اور مغربی دنیا ہے۔ جبکہ یہ وہی تھے جنہوں 2011 میں حسنی مبارک کے اقتدار چھوڑنے پر مبارکباد دی تھی۔ اور جب اسی جمہوری حکومت کی نا اہلی پر عوام دوبارہ سڑکوں پر نکل آئی تو پھر روائیتی یہود و نصاریٰ کو الزام دینا شروع کر دیا کہ انکا قصور ہے۔ لیکن حیرت انگیز طور یہی سازشی عناصر سعودیہ، ایران اور شمالی کوریا جیسی ریاستوں پر اپنا کافرانہ نظام نافظ کرنے سے قاصر رہتے ہیں؟
 
ہاہاہا! کسی ایک پُر امن ’’اسلامی‘‘ سیاسی تحریک کی تاریخ سے مثال دے دیں۔ اخوان المسلمین اول دن سے یورپ کے نازیوں اور فاشسٹوں کے نقش قدم پر چلنے والی سیاسی جماعت ہے جسکو جمہوریت کی الف ب بھی نہیں آتی۔[/quote]

مغرب کا بعض امور میں دفاع مغرب کی غلامی نہیں ہے، قادیانیوں کے پراپیگنڈہ منسٹر!
تاریخ شاہد ہے کذابوں کا طریقہ واردات یہی رہا ہے ہمیشہ سے کہ وہ خود کو مظلوم ہی ثابت کرتے رہے ہیں۔۔



ہاہاہا! کسی ایک پُر امن ’’اسلامی‘‘ سیاسی تحریک کی تاریخ سے مثال دے دیں۔ اخوان المسلمین اول دن سے یورپ کے نازیوں اور فاشسٹوں کے نقش قدم پر چلنے والی سیاسی جماعت ہے جسکو جمہوریت کی الف ب بھی نہیں آتی۔

جمہوریت کی الف بے وہی جو پاکستان میں پڑھائی جاتی ہے ۔ اور جو قادیانیت کے فکری اور تخمی آقا اپنے گماشتوں کے زریعے تیسری دنیا کے ممالک پر تھوپتے ہیں کیا پاکستان میں 66 سالوں سے یہ جمہوریت اپنا رنگ نہیں جما رہی۔ انتہائی جاہلانہ اور بے وقوفانہ بات کہی ہے جس پر ہنسنے کو بھی دل نہیں چاہ رہا ۔۔۔۔
 
Top