عرب خیمے میں عرب اونٹ
وسعت اللہ خان
منتخب قانونی اور آئینی حکومت کس مقدس پرندے کا نام ہے؟ مورل اتھارٹی نامی درخت کون سے علاقے میں اگتا ہے؟ جب سٹالن کو بتایا گیا کہ پاپائے روم آپ کی کیتھولک مخالف پالیسیوں سے ناخوش ہیں تو سٹالن نے حیرانی سے پوچھا پاپائے روم؟ یہ کون صاحب ہیں؟ کتنے ڈویژن فوج ہے ان کے پاس؟
ویسے تو سب ہی جائز اور قانونی طریقے سے آتے ہیں؟ کیا ڈاکٹر محمد مصدق پارلیمنٹ کے ووٹوں سے ایران کا وزیرِ اعظم نہیں بنا تھا؟ اور کیا سی آئی اے اور برطانوی انٹیلیجنس نے کرائے کے تہرانی غنڈوں سے مظاہرے منظم کروا کے تیسرے برس مصدق کو چلتا نہیں کردیا تھا؟ کوئی جانتا ہے آج مصدق اور اس کے قصور کے بارے میں؟
کیا ڈاکٹر سلوا ڈور آلندے ایک شخص ایک ووٹ کی بنیاد پر سہہ طرفہ صدارتی انتخاب جیت کر چلی کا پہلا مارکسسٹ صدر منتخب نہیں ہوا تھا؟ اور اسے بھی کرائے کی ہڑتالوں کی معاشی رسی سے نہیں باندھا گیا تھا؟ اور پھر پارلیمنٹ اور عدلیہ کو آلندے سے دو دو ہاتھ کرنے کے لیے اکھاڑے میں اتارا گیا اور جب اس نے کہا کہ میری پالیسیوں پر ریفرنڈم کروا کے جھگڑا طے کر لیتے ہیں تو کیا نکسن نے بذریعہ کیسنگر اور کیسنگر نے بذریعہ سی آئی اے سربراہ رچرڈ ہیلمز اور رچرڈ ہیلمز نے بذریعہ سی ائی اے کے سانتیاگو سٹیشن چیف چلی کی فوج کے سربراہ آگسٹو پنوشے سے نہیں کہا تھا کہ کام تمام کردو۔اور ڈاکٹر آلندے مرتے مرتے بھی یہی کہہ رہا تھا کہ میں جائز، جمہوری اور منتخب صدر ہوں۔
ذوالفقار علی بھٹو ایک منتخب وزیرِ اعظم نہیں تھا؟ کیا بھٹو کے خلاف تحریک صرف اور صرف انتخابی دھاندلی کے سبب چلی تھی؟ بھٹو کا پی این اے سے دوبارہ انتخابات کرانے کا سمجھوتہ نہیں ہوگیا تھا؟ کیا ضیا الحق بطور ریفری نوے دن کے لیے نہیں آیا تھا؟ کیا بھٹو اس لیے پھانسی پر چڑھا دیا گیا کہ اس نے انتخابی دھاندلی کی تھی؟ کیا وفات سے دو برس پہلے مولانا مفتی محمود نے نہیں کہا تھا کہ ہمیں اندازہ نہیں ہو سکا کہ ہم استعمال ہوگئے۔۔۔ ۔۔
محمد مرسی کے جانے پر دوست دشمن سب ہی خوش ہیں۔ مصری فوج اس لیے کہ 60 برس بعد پہلی مرتبہ کسی نے اسے بیرکوں تک محدود رکھنے کی کوشش کی اور فوج کو صرف گیارہ مہینے میں اپنی ڈینٹ زدہ انا بحال کرنے کا موقع مل گیا۔ اور اپنے تئیں روشن خیال گروہ جس عطار کے سبب خود کو بیمار کہتا آرہا تھا اسی عطار کے لونڈے سے دوا لے کر خوشی سے پھولے نہیں سما رہا۔
سعودی عرب سمیت خلیج کی قدامت پسند ریاستیں اس لیے خوش ہیں کہ ان کے خیال میں عرب سپرنگ کا کام تمام ہوگیا۔ اسرائیل یوں مطمئن ہے کہ اس کے خیال میں سرزمینِ عرب اپنے خمیر میں جمہوریت کے پودے کے لیے سازگار ہی نہیں۔ہم یہودیوں کے ہاں بھی یہ پودا اس لیے پھل پھول رہا ہے کہ ہم عرب نہیں۔ برطانیہ خرگوش کا بھی ہم نوا ہے اور شکاری کے ساتھ بھی دوڑ رہا ہے۔ امریکہ کا ردِ عمل کچھ یوں ہے ’’بری بات ۔اچھے بچے بدتمیجی نہیں کلتے۔اب شلالت کی تو میں نالاج ہوجاؤں گا تم شے ۔چلو شاباش اب جلدی شے اپنا ہوم ولک کلو ولنہ کٹی۔۔۔ ۔’’۔
اور سب سے زیادہ خوش القاعدہ، طالبان، صومالی الشہاب اور نائجیریائی بوکو حرام والے ہوں گے۔ دیکھو! ہم نا کہتے تھے مغربی طرزِ جمہوریت ہمیں کبھی قبول نہیں کرے گا مگر تم بضد تھے کہ کوے ہونے کے باوجود تم ہنس کی چال چل سکتے ہو۔ ہم نے تو الجزائر کے تجربے سے بہت کچھ سیکھ لیا تھا۔ کیا حماس پاپولر ووٹ سے برسرِ اقتدار نہیں آئی؟ کیا صلہ ملا اسے انتہا پسندی چھوڑ کر اعتدال پسندی کی راہ پر چلنے کا؟
اب تم ترکی کی مثال دو گے کہ وہاں پولٹیکل اسلام کامیاب ہے؟ ترکی اتنا مہذب ضرور ہے کہ ناٹو کا ممبر بن سکے مگر اتنا مہذب نہیں کہ یورپی یونین میں گھس جائے۔ پھر بھی ترکی یورپی یونین کی رکنیت لے مرے تو ہمیں بھی بتا دینا۔ کیا ہم نے نہیں کہا تھا کہ جمہوریت وہ کلب ہے جس کے باہر تختی پر صاف صاف لکھا ہے کہ اسلامیوں ، مارکسسٹوں اور قوم پرستوں کا داخلہ ممنوع ہے۔
فسطائیت اور فوجی آمریت کو تو ویسے بھی وہ اونٹ کہا جاتا ہے جو پہلے خیمے میں گردن ڈالتا ہے اور پھر پورا گھس جاتا ہے۔ اگر خیمہ بھی کسی عرب کا ہو اور اونٹ بھی عرب ہو تو پھر تو سبحان اللہ ۔۔۔