حسان خان
لائبریرین
اور جو قادیانیت کے فکری اور تخمی آقا اپنے گماشتوں کے زریعے تیسری دنیا کے ممالک پر تھوپتے ہیں
کسی شخص سے گفتگو کرتے وقت بار بار اُس کے مبینہ مذہب و مسلک کو تنقید کا نشانہ بنانے پر مجھے اعتراض ہے۔
اور جو قادیانیت کے فکری اور تخمی آقا اپنے گماشتوں کے زریعے تیسری دنیا کے ممالک پر تھوپتے ہیں
کسی شخص سے گفتگو کرتے وقت بار بار اُس کے مبینہ مذہب و مسلک کو تنقید کا نشانہ بنانے پر مجھے اعتراض ہے۔
کسی شخص سے گفتگو کرتے وقت بار بار اُس کے مبینہ مذہب و مسلک کو تنقید کا نشانہ بنانے پر مجھے اعتراض ہے۔
اور اس مبینہ مذہب کے لوگوں کو بھی یہ آزادی نہیں دینی چاہیے کے وہ مسلمانوں اور انکے تشخص اور انکی عظمت رفتہ پر طنز اور تنقید کے نشتر چلائے
عارف کریم کے نقطۂ نظر کا اُس کے عقائد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس لیے بار بار 'قادیانیت' کا شوشہ چھوڑنے کے بجائے اگر صرف اُس کے سیاسی و سماجی نظریات پر بات کی جائے تو زیادہ مناسب ہے۔
بڑی عجیب بات کی ہے بلکہ یہ تو وہی بات ہو گئی کہ بال ٹھاکرے اور نریندر مودی کے نقطہ نظر یا قول اور فعل کا انکے مذہب اور عقائد سے کوئی تعلق نہیں۔۔ کسے کیا پڑی ہے کہ خوامخواہ ہی کسی کے عقیدے اور مذہب سے چھیڑ خانی کرے۔۔۔ یقیناً انہیں کوئی تکلیف ہے جبھی اسطرح کے ارشادات صادر ہوتے ہیں۔
بال ٹھاکرے اور نریندر مودی تو کھلے کھلے مسلم مخالف رہنما ہیں، لیکن اگر کوئی ہندو مرسی یا اخوان المسلمون پر سیاسی اعتراضات کرے گا تو اُس کے جواب میں ہندومت پر نشتر چلانا جہالت ہو گی۔ اب اگر بالفرض عارف کریم احمدی ہے اور اُس کے کچھ مخصوص نظریات ہیں تو اس میں اُس کے احمدی ہونے کا کیا تعلق؟ یا جواب میں احمدیت کو طعنوں کا نشانہ بنانے کا کون سا جواز مل جاتا ہے؟
اگر بالفرض کسی پکے اور سچے 'مسلمان' کے بھی وہی نظریات ہوں جو عارف کریم کے ہیں تو آپ اُس کے کون سے عقائد بیچ میں لائیں گے؟
اور ویسے اگر آپ ایک احمدی شخص کو بال ٹھاکرے اور نریندر مودی جیسوں کے برابر سمجھتے ہیں تو یہ سوچ آپ کو ہی مبارک رہے۔
جب پکے کٹر سنی مسلمان دوسرے ادیان جیسے عیسائیت اور یہودیت کو تنقید کا نشانہ بنا سکتے ہیں تو انکو اپنے دین پر تنقید کو بھی برداشت کرنا چاہئے۔ نہ کہ قادیانی قادیانی کی رٹ لگا کر نظریں چرانی چاہئے۔عجیب نا سمجھ میں آنے والی دلیل دی ہے حضرت آپ نے۔۔۔ احمدی پوری اسلامی طرزمعاشرت، تاریخ اور قابل احترام شخصیات کو تنقید کا نشانہ بنا سکتا ہے کیوں؟
ایک مسلمان قادیانی پر تنقید کر سکتا ہے۔ اور ایک قادیانی بھی جوابی طور پر باقی مسلمانوں پر تنقید کر سکتا ہے۔ تنقید جب تک نہ ہو، حقائق سامنے نہیں آتے۔ اب تک جو بھی تنقید اخوان المسلمین اور اس جیسی اسلامی سیاسی جماعتوں پر ہوئی ہے، اسکا خلاصہ یہی ہے کہ شدت پسندی، اپنی مرضی کے قوانین اور آئین بنا دینے سے معاشرے اسلامی یعنی امن ،آشتی اور انصاف والے نہیں بن جاتے۔ پاکستان کی مثال آپکے سامنے ہے۔ اسلامی آئین سے پہلے ہمارے ملی حالات کیسے تھے اور آج اسلامی پاکستان میں ہمارے حالات کیسے ہیں؟ سمجھنے والے کیلئے اشارع کافی ہے۔ 60 کی دہائی میں مذہبی اتنہاء پسندی، طالبان، لشکر جھنگوی، سپہ صحابہ وغیرہ کی غیر موجودگی میں جو ترقی ہوئی تھی اسکا بدلا ابھی تک اس ملک سے لیا جا رہا ہے۔ایک مسلمان احمدی پر تنقید نہیں کرسکتا؟ سوال یہ ہے کہ وہ تنقید کیوں کر رہا ہے ؟ کیا وہ تنقید اپنے مذہب یا گمراہ عقائد کی وجہ سےنہیں کررہا؟ اور کیا یہ تنقید صرف سیاسی ہے ؟ اور وہ کیا محرکات ہیں جو اسے اُکسا رہے ہیں؟
تو کیا عرب مسلمان پاکستانی یا ایرانی مسلمانوں کے دوست ہیں؟ کیا شامی عرب نہیں؟ تو پھر کیوں تمام عرب ممالک اپنے "بھائیوں" کی مدد کی بجائے مزید خانہ جنگی کا ایندھن جھونک رہے ہیں؟ ہر حقیقی تنقید پر قادیانیت کے طعنے مار کر معاملہ دبا دینے والا مولویانہ نسخہ اب ختم ہو چکا ہے۔ اگر تنقید کا جواب نہیں ہے تو خاموش رہیں یا قادیانیت پر ایک اور دھاگہ کھول لیں۔ یہ دھاگہ اخوان المسلمین اور انکے حامی صدر مرسی کے بارہ میں ہے۔آپ کے نزدیک کیا قادیانی مسلمانوں کے دوست ہیں؟ جو دین مکرم اسلام کی بنیادی اساس یعنی ختم نبوت پر حملہ کرے ، جو کم علم اور مجبور مسلمانوں کو گمراہ کرکے انکے دین و ایمان کا ستیاناس کردے وہ کافر اسلام اور مسلمانوں کے دوست ہو سکتے ہیں؟ اگر یہ آپ کی سوچ ہے تو آپ کو بہت بہت مبارک ہو۔۔
اسلام اس میں ملزم کہاں ٹھہرا عارف کریم صاحب؟
کسی ذی شعور کو اس سے عدم اتفاق نہیں ہو سکتا.................انکے مطابق اسلام ہمیں دنیا جہاں کی ہر فیلڈ میں حد درجہ کی مہارت، برتری اور فضیلت کی تعلیم دیتا ہے۔ اور صرف دینی ہی نہیں بلکہ دنیاوی زندگی کیلئے بھی اسی طرح محنت و مشقت کی ضرورت ہے جیسی دینی امور میں ہونی چاہئے۔ دنیاوی برتری کیلئے کوششیں نہ کرنا اور محض دینی زندگی پر حد سے زیادہ زور دینے کے بعد ہی امت مسلمہ کا یہ حال ہوا ہے۔
یہ صرف امریکہ کا ڈھونگ اگر امیریکہ کو واقعی واقعی تشویش ہے تو کیوں نہیں فوجی آمر حکومت جو کہ ناجائز طریقہ سے سلب کیا گیا کا بائکاٹ کرتا ہے اور پوری دنیا سے اس کی اپیل کہ یہ حکومت یعنی فوجی ایک جمہوری حکومت کا تختہ پلٹ کر لایا گیا ہے اس لئے ہم اس کو نہیں مانتے ایک جمہوری حکومت کا تختہ پلٹ کر یہ کہنا کہ پھر سے ووٹنگ کرا لو کہاں کا انصاف ہے ۔
میر انیس کا شعر آپ کی نذر:فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
مصر میں رونما ہونے والے واقعات کے تسلسل پر امريکی حکومت کا کوئ کنٹرول نہيں ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ پرتشدد واقعات اور خونريزی پر ہميں تشويش ہے ليکن ہم ايک ايسے جاری تنازعے ميں کسی فريق کی حمايت نہيں کر سکتے جس کا تصفيحہ صرف مقامی فريقين کے ذريعے ہی ممکن ہے۔
ميں واضح کر دوں کہ مصر ميں فوج کے اقدامات کو کسی بھی قسم کی حمايت، تعاون، سرپرستی يا سہولت ہماری جانب سے مہيا نہيں کی گئ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مصر ميں صورت حال غير يقینی اور تيزی سے تبديل ہو رہی ہے۔ امريکی حکومت کو اس بات کا ادراک ہے کہ يہ ايک انتہائ مشکل اور پيچيدہ معاملہ ہے جس کے دونوں ممالک کے مابين سفارتی تعلقات کے مستقبل اور نوعيت سميت گہرے نتائج مرتب ہوں گے۔
امريکہ مصر کے عوام کی بہتری کے ليے اس بات کا خواہاں ہے کہ حاليہ تغيرياتی عمل احسن طريقے سے اپنے منطقی انجام کو پہنچے۔ ليکن اس کے لیے ضروری ہے کہ مصر کے عوام مل کر کام کريں اور اس ضمن ميں فيصلہ سازی کا مشکل مرحلہ خود طے کريں۔
حاليہ تنازعے کا واحد حل يہی ہے کہ تمام فريقين پرامن طريقے سے مل کر کئ جائز خدشات، عوام کی ضروريات اور معاملات کو طے کريں اور اس بات کو يقینی بنائيں کہ مصر ميں ايسی حکومت ہو جو ان لاکھوں شہريوں کی اميدوں اور امنگوں کی ترجمانی کرے جنھوں نے اپنے بہتر مستقبل کے ليے سرعام آواز بلند کی ہے۔ مصر ميں ديرپا استحکام صرف اسی صورت ميں ممکن ہے جب ايک ايسا شفاف جمہوری نظام تشکيل پائے جس ميں تمام سياسی جماعتوں اور مکتبہ فکر کے لوگوں کی شراکت ہو۔
جيسا کہ صدر اوبامہ نے کہا ہے کہ "جمہوری عمل کی جانب سفر کبھی بھی مشکلات سے عاری نہيں ہوتا۔ ليکن آخر کار اس عمل ميں عوام کی خواہشات کی درست ترجمانی لازمی ہے۔" امريکہ اور مصر کے مابين طويل شراکت داری اور دوستی امريکہ کے ليے نہايت اہميت کی حامل ہے اور ہم مصر کے عوام کی حمايت جاری رکھيں گے کہ تا کہ مصر کا جمہوريت کی جانب سفر يقینی طور پر کامياب ہو سکے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://www.freeimagehosting.net/lg3lv
حسان خان آپ بہت روا دار ہیں اور یہ بات بہت اچھی ہے، لیکن ہر انسان ایسا نہیں اور وہ بھی نہیں جن کے لیے آپ آواز بلند کر رہے ہیں، مجھ سمیت کسی کو بھی خواہ مخواہ کسی کی ذات، اس کے عقائد وغیرہ کو ہدفِ تنقید بنانے کا شوق نہیں ہو گا لیکن اگر ایسی صورتحال ہو کہ ہر شخص دفاع کرنا ضروری سمجھ رہا ہو تو؟؟کسی شخص سے گفتگو کرتے وقت بار بار اُس کے مبینہ مذہب و مسلک کو تنقید کا نشانہ بنانے پر مجھے اعتراض ہے۔
یہ مضمون کیا کسی کوہ قاف کے جن نے لکھا ہے؟ میں ایک بار پھر کہوں گا، جو اس امت اخبار کا حال ہے وہی امت محمدیہ کا حال ہے۔