رضوان راز
محفلین
نوازشاردو محفل میں خوش آمدید
سلامت رہئے۔
نوازشاردو محفل میں خوش آمدید
سلامت رہئے۔
یہ سیاہ بالجبر ہیں۔یہاں ہمارے دل میں شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں کہ بات گنتی کی ہو رہی یا لمبائی کی۔ کیونکہ تصویر میں تو زیادہ تر سیاہ نظر آ رہے ہیں۔
مطلب تو دونوں کا ایک ہے البتہ وہ ایسے قتیل تھے جنہیں شفا مل گئی تھی۔قتیل یعنی کہ قتیل شفائی؟
یا اس لفظ کا کچھ اور مطلب ہے۔
یعنی کہ سب کمال جبر کا ہےیہ سیاہ بالجبر ہیں۔
ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
فی الحال تو آپ مقامِ تدریس پر فائز ہیں۔ مجھ نو آموز کو سکھائیے کہ سرگوشی کیوں کر کی جاتی ہے؟آپ نے استاد ہونے کا بتا کر ہماری علم حاصل کرنے کی خواہش کو بڑھا دیا ہے۔
قتیل کا مطلب کیا ہوا پھر ؟؟؟ قتل کیا ہوا؟مطلب تو دونوں کا ایک ہے البتہ وہ ایسے قتیل تھے جنہیں شفا مل گئی تھی۔
جی ہاں، چہار سو جبر ہی کار فرما ہے۔یعنی کہ سب کمال جبر کا ہے
اردو شاعری کا قتیل حیات بعد الممات کا مظہر ہے۔ وہ تو اپنے قاتل کی زود پشیمانی پر تاسف کا اظہار بھی کر سکتا ہے۔قتیل کا مطلب کیا ہوا پھر ؟؟؟ قتل کیا ہوا؟
پھر تو شفا ملی نہ ملی ، برابر ہی بات ہوئی نا۔
محفل میں خوش آمدیدخاک سار کا نام ملک محمد رضوان علوی ہے۔
گئے وقتوں کے شہرِ علم و ادب یعنی لاہور میں مقیم ہوں۔
بچوں کو پڑھاتا ہوں تو اپنے حصے کا رزق پاتا ہوں۔
نہیں معلوم پالن ہار کو کیا ادا پسند آئی جس نے مجھ ایسے کو معلّمی کے تاج سے سرفراز کیا۔
اے لیولز حیاتیات (بیالوجی) کی تدریس سے وابستہ ہوں۔
سالمیاتی حیاتیات (مالیکیولر بیالوجی) میں سند یافتہ ہوں۔
اس شعبے میں تحقیق (ریسرچ) سے بھی وابستہ ہوں۔
عمر کی اس منزل پر ہوں جہاں سفید بال سیاہ بالوں کے برابر ہو جاتے ہیں اور ڈاڑھی، اگر ہو تو، تِل چاولی ہو جاتی ہے۔
عمرِ عزیز کے بیالیسویں برس میں ہوں۔
اردو زبان و ادب کا قتیل ہوں۔
ذرہ نوازی ہے ظفری صاحباردو محفل پر آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ اُمید ہے آپ سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔
فی الحال تو آپ مقامِ تدریس پر فائز ہیں۔ مجھ نو آموز کو سکھائیے کہ سرگوشی کیوں کر کی جاتی ہے؟
عثمان صاحب آپ کی عنایت پرممنون ہوں۔محفل میں خوش آمدید
کس ادارے میں تدریس سے وابستہ ہیں؟
سلامت رہئیےسراپا شکر ہوں
بالکل بالکل۔۔۔ خبر \ نظر رکھنے والی بات سے ایک درد بھری آواز سی کانوں میں گونجی ۔ وہ بھی شاید ایسا ہی اردو شاعری والا قتیل ہو گااردو شاعری کا قتیل حیات بعد الممات کا مظہر ہے۔ وہ تو اپنے قاتل کی زود پشیمانی پر تاسف کا اظہار بھی کر سکتا ہے۔
بلکہ اگر چشمِ تصور وا کیجیے تو قتیل زانو پر ہاتھ مار کر ہائے کہتا بھی دکھائی دے گا۔
بعضے قتیل تو یہاں تک خبر /نظر رکھتے ہیں کہ جن کے لیے مرے تھے وہ رہے وضو کرتے۔
کس قدر حسرت آمیز شعر ہے۔بالکل بالکل۔۔۔ خبر \ نظر رکھنے والی بات سے ایک درد بھری آواز سی کانوں میں گونجی ۔ وہ بھی شاید ایسا ہی اردو شاعری والا قتیل ہو گا
بول کچھ یوں تھے
ماہی میریا میری قبر اتے اک وار تے پھیرا پا جاندوں
میری لاش تے ٹھنڈری ہو جاندی جے آن ہتھیں دفنا جاندوں
ان حسرتوں سے کہہ دو کہیں اور جا بسیںکس قدر حسرت آمیز شعر ہے۔
وا حسرتا!