ڈر اور خوف کیا ہیں....؟ تجزیہ نگار حاضر ہوں

طالوت

محفلین
میں خوفناک مناظر ، کتب یا کسی اور قسم کی چیز سے اب نہیں ڈرتا ۔۔۔ تاہم اچانک پیدا ہونے والی زوردار آواز دہلا دیتی ہے ۔۔۔ کیا یہ بھی کسی قسم کا خوف ہے ؟ لیکن جب کبھی بندوق سے فائر کرتا ہوں تو ایسی صورتحال پیدا نہیں ہوتی ۔۔
وسلام
 

خاور بلال

محفلین
میں خوفناک مناظر ، کتب یا کسی اور قسم کی چیز سے اب نہیں ڈرتا ۔۔۔ تاہم اچانک پیدا ہونے والی زوردار آواز دہلا دیتی ہے ۔۔۔ کیا یہ بھی کسی قسم کا خوف ہے ؟ لیکن جب کبھی بندوق سے فائر کرتا ہوں تو ایسی صورتحال پیدا نہیں ہوتی ۔۔
وسلام

بندوق سے گولی چلاتے وقت آپ ایک زوردار آواز کے لیے تیار ہوتے ہیں اسی لیے آپ آسانی سے سہہ لیتے ہیں۔ لیکن دوسری صورت میں جب انسان کسی آواز کے لیے تیار نہیں ہوتا اور اچانک کوئ تیر آواز یا پٹاخہ بھی پھٹے تو اچھل پڑتا ہے، بعض اوقات تو دل پر اثر ہوتا ہے۔ میرے خیال میں تو یہ خوف نہیں بلکہ ایک ایسا امر ہے جو کسی بھی بہادر دل کیساتھ پیش آسکتا ہے۔

خوف کی شاید بہت ساری اقسام ہیں۔ کراچی کے ہل پارک میں ایک بھوت بنگلہ ہے (یا تھا) جہاں کچھ مشینی قسم کے بھوت اور خوفناک صورت والے پتلے ہیں۔ یہاں تاریک ماحول ہے اور بھیانک آوازوں کی ریکارڈنگ کے ساتھ یہ مصنوعی بھوت اور پتلے آپ کو ڈرانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اب کچھ افراد کے لیے تو یہ لطیفہ ہوتا ہے جبکہ اس کے بر خلاف کچھ افراد کی حسیات اس سے متاثر ہوتی ہیں۔ یعنی آپ کو معلوم ہے کہ یہ مصنوعی بھوت آپ کا کچھ نہیں بگاڑسکتے لیکن ماحول کی ہیبت پھر بھی آپ کو متاثر کرتی ہے۔ اس میں فطرت کا عمل دخل ہے جس کو جیسی حسیات اللہ نے دی ہیں ویسی ہی کیفیت اس پر طاری ہوگی۔ انسانی فطرت اتنی مختلف ہے کہ ایک ہی جیسے واقعات دو مختلف افراد پر دو الگ اثرات ڈالتے ہیں۔ ہمارے ایک دوست کا بائیک ایکسیڈنٹ ہوا جس کے بعد وہ بائیک سے خوف زدہ ہوگئے اور چلانا چھوڑدی۔ جبکہ اسی طرح کے بائیک ایکسیڈنٹ نے مجھ پر مختلف اثر ڈالا۔ مجھے ناگہانی موت سے بھی ڈر لگتا تھا لیکن ایک دفعہ بارہ مئ کی سہانی دوپہر کو جب ہم چیف جسٹس کے استقبال کے لیے ائیر پورٹ جارہے تھے تو راستے میں شرپسندوں نے گھیر لیا اور آس پاس کی عمارات سے ہم پر فائرنگ ہونے لگی۔ تقریبا پانچ گھنٹے کچھ دوستوں کے ساتھ ملیر ہالٹ کے اسٹاپ پر محصور رہا اور اپنے آس پاس جب چند لاشیں گرتے دیکھ لیں تو گولی کا خوف زائل ہوگیا۔ مجھے کیڑے مکوڑوں سے بھی ڈرلگتا تھا۔ ایک دفعہ آزاد کشمیر گیا تو وہاں ایک کھلے مقام پر نماز پڑھنے کے دوران ایک بڑے سائز کے اڑنے والا کیڑے نے مجھے پہچان لیا اور میرے کپڑوں سے چپک گیا اب اتنا بڑا کیڑا تو میں نے آج تک نہیں دیکھا تھا بقیہ نماز تلاوت کی بجائے کیڑے کے شر سے بچنے کی دعا میں گزری۔ مزید دو تین دن گزارنے کے بعد ان کیڑوں کو میری اور مجھے ان کی عادت ہوگئ اور خوف ختم ہوگیا۔ یعنی آپ کہہ سکتے ہیں کہ آپ کو کسی چیز کا خوف ہے تو اسے برتنے سے بھی خوف میں کمی آسکتی ہے۔ لیکن یہ اسی صورت ممکن ہے جب اس چیز کا وجود بھی ہو۔ جہاں آپ کو کسی ایسی چیز سے ڈرلگتا ہے کہ جس کا کوئ وجود ہی نہیں تو وہاں یہ تھراپی بے کار ہے۔
 

محسن حجازی

محفلین
بالکل! خاور بھیا اب زرداری صاحب کے خوف کو ہی لیجئے چیف جسٹس سے کس قدر ڈرتے ہیں! زارداری صاحب کے خوف کا علاج یہی ہے کہ دس بارہ چیف جسٹس ان پر چھوڑ دیئے جائیں :grin:
امریکہ کی گھگھی طالبان سے بندھتی ہے سو لازم ہےکہ واشنگٹن میں ہر چوک پر پانچ سات سنگینیں تانے طالبان ڈھاٹوں میں ملفوف کھڑے کر دیئے جائیں انشااللہ افاقہ ہوگا :grin:
 
Top