ڈونلڈ ٹرمپ: پاکستان نے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا

فلسطین سے لیکر پاکستان تک، نیٹو سے لیکر اقوام متحدہ تک سب کی امریکی امداد بند کی جا رہی ہے۔ مخلصی کا پتا نہیں البتہ کنجوس کافی ہے۔
سر آپ اور ہم سب وہاں کے قوانین سے واقف ہیں۔ وہ لوگ جدید آلات کا بھرپور استعمال کر کے بال کی کھال تک نکال لیتے ہیں لہذا ٹرمپ کنجوسی کر کے اپنی جیب نہیں بھر سکتا اور نہ ہی اس بچائی گئی رقم کو پاکستانی ذلیل حکمرانوں کی طرح سوئس بینکوں میں بھر اور آف شورڈ کمپنیوں میں لگا سکتا ہے۔وہ یقیناََ اسے امریکی عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ہی خرچ کرے گا اور عوام کی نظروں میں ہیرو قرار پائے گا۔ باقی جہاں تک بات پاکستان کی امداد کے حوالے سے ہے تو نہ تو مجھے 1 ڈالر کا فائدہ ہوا ہے اور نہ ہی آپ کو۔ ۔ امداد بند ہونے پر وہی لوگ مچل رہے ہیں جن کی جیبیں اس امداد کی آڑ میں بھرتی تھیں۔ امداد بند ہو یا نہ ہو ایک عام پاکستانی شہری کو اس سے کوئی غرض نہیں ہے۔ پاکستان کا اپنا پیسہ ہی اگر ملک پر لگایا جائے تو چند ہی سالوں میں پاکستان بھی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں سب سے اوپر ہوگا۔ہمیں امداد کی کوئی ضرورت نہیں یہ تو ان فقیر اور ذلیل حکمرانوں کی بھیک ہے جسے ان لوگوں نے امداد کا نام دے دیا ہے۔
 
سر آپ اور ہم سب وہاں کے قوانین سے واقف ہیں۔ وہ لوگ جدید آلات کا بھرپور استعمال کر کے بال کی کھال تک نکال لیتے ہیں لہذا ٹرمپ کنجوسی کر کے اپنی جیب نہیں بھر سکتا اور نہ ہی اس بچائی گئی رقم کو پاکستانی ذلیل حکمرانوں کی طرح سوئس بینکوں میں بھر اور آف شورڈ کمپنیوں میں لگا سکتا ہے۔وہ یقیناََ اسے امریکی عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ہی خرچ کرے گا اور عوام کی نظروں میں ہیرو قرار پائے گا۔ باقی جہاں تک بات پاکستان کی امداد کے حوالے سے ہے تو نہ تو مجھے 1 ڈالر کا فائدہ ہوا ہے اور نہ ہی آپ کو۔ ۔ امداد بند ہونے پر وہی لوگ مچل رہے ہیں جن کی جیبیں اس امداد کی آڑ میں بھرتی تھیں۔ امداد بند ہو یا نہ ہو ایک عام پاکستانی شہری کو اس سے کوئی غرض نہیں ہے۔ پاکستان کا اپنا پیسہ ہی اگر ملک پر لگایا جائے تو چند ہی سالوں میں پاکستان بھی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں سب سے اوپر ہوگا۔ہمیں امداد کی کوئی ضرورت نہیں یہ تو ان فقیر اور ذلیل حکمرانوں کی بھیک ہے جسے ان لوگوں نے امداد کا نام دے دیا ہے۔
زبردست تجزیہ۔ آپکو میرا خاص سلام۔
 
کئی لوگوں نے مجھے ٹٰیگ کیا اور کہا کہ میں کچھ لکھوں۔ تو سنئے:

کیا میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ پاکستانی فوج اور حکومت کا فوکس صرف اتنی بات پر ہے کہ وہ امریکہ کی الزام تراشیوں کا مناسب جواب دے دیں اور بس۔ پاکستانی حکومت سولہ سالہ ناکتخدا لڑکیوں کی طرح اپنے عاشق کے ہر الزام کا جواب دے رہی ہے اور اپنے عاشق سے شکایتیں کررہی ہے کہ دیکھو ہم نے کتنا ساتھ دیا تھا تمہارا، تمہاری بدمعاشیوں کا، تمہاری شرارتوں کا۔ ہم سے حساب لے لو ، تم نے 33 پیسے دیے ہم نے ایک روپیہ 20 پیسے خرچ کئے۔ تم نے کہا اپنے بھائی مار دو ، ہم نے ماردئے ، دیکھو! دیکھو نا ! ہم کتنا پیار کرتے ہیں تم سے اور تم بالکل بھی نہیں کرتے۔ پاکستانی حکومت اپنی صفائیاں ہی پیش کررہی ہے اور اس ڈر سے کے 2 تین ٹکوں کی امریکی فوجی یا اقتصادی امداد بند ہو جائے گی۔ لہذا تھلے لگے رہو۔

میں ایک امریکی ہوں۔ میری قوم کیا چاہتی ہے، یہ پاکستانی خوب جانتے ہیں۔ امریکہ نے کس طرح یہ پلان کیا ہے کہ پاکستان کے زہریلے دانت اکھاڑ لئے جائیں ؟ یعنی پاکستان کی ایٹمی قوت کو پاکستان سے چھین لیا جائے۔ اگر یہی ایٹمی قوت کل ایران اور ترکی کے پاس بھی پہہنچ جاتی ہے تو امریکی اثر و طفوذ ختم ہو جائے گا۔ پاکستان اور چین کا سی پیک ، امریکہ کے لئے چیک میٹ ہے۔ یہی کوئی تھیوری نہیں بلکہ امریکہ یہ بات صاف صاف لفظوں میں کہہ چکا ہے۔ درج ذیل نکات کے لئے مجھے کوئی ریفرنس دینے کی ضرورت نہیں۔

1۔ امریکہ کو یہ خوف ہے کہ پاکستانی ایٹمی ہٹحیار کل دہشت گردوں کے ہاتھ میں ہونگے، پوچھتے رہتے ہیں کہ کمانڈ اور کنٹرول کس کے ہاتھ ہے؟
2۔ امریکہ کو یہ خوف ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں تک رسائی ہو جائے گی
3۔ امریکہ کو یہ خوف ہے کہ ترکی کو جوہری ہتھیاروں کے بنانے تک رسائی ہو جائے گی
5۔ امریکہ کو یہ خوف ہے کہ چین اپنے مفادات کا دفاع کرے گا جو سی پیک کی وجہ سے مڈل ایسٹ تک جائیں گے
6۔ امریکہ سی پیک کے خلاف ہے۔

اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ تین عدد عظیم سلطنتیں جو آج پاکستان، ایران اور ترکی کے نیچے سو رہی ہیں، کل ابھر کر سامنے نا آجائیں۔ کونسی عظیم ایمپائیرز؟ مغل سلطنت، سلطنت فارس، سلطنت عثمانیہ۔

تو شطرنج کی اس چال میں ، سب سے بڑا مہرہ کون سا ہے؟
اس کا گونجدار جواب ہے ۔
پاکستان ، مغلیہ سلطنت کا بچا کچھا ، سکڑا سمٹا ملک جو، ایرانی سلطنت اور سلطنت عثمانیہ کے حق میں تھا اور ہے۔
رہ گئیں عربی ریاستیں تو ان کا رول کبھی بھی غداروں ، حملہ آوروں اور ڈاکوؤں سے زیادہ نہیں رہا، موسمی مینڈکوں سے کوئی خطرہ نہیں امریکہ کو۔ کل ان کا تیل نکل جائے ا اور یہ پھر منگتے بن جائیں گے۔

تو پاکستان کا کیا علاج کیا جائے؟
پاکستان کا علاج صرف اس طرح ممکن ہے کہ بھارت کی مدد سے امریکی فوجیں پاکستان سے ایٹمی ہتھیار چھین لیں اور اس کے لئے سازگار حالات پیدا کئے جائیں۔ سازگار حالات پیدا کرنے کا صرف ایک طریقہ ہے کہ پاکستان میں سیاسی، مذہبی اور سماجی بھونچال لائے جائیں۔ ملاء ازم کو مذہب کے نام پر فروغ دیا جائے ، شدت پسندی کو ہوا دی جائے اور ان تمام پارٹیوں کو پیسہ دیا جائے جو مذہبی بنیادوں پر ہنگامہ کھڑا کریں۔ یہی کچھ ایران اور یہی کچھ ترکی میں برپا ہورہا ہے۔ ایران میں مذہبی جماعتیں ہی ایران کے مذہبی حکومت کے خلاف ہیں۔ ترکی میں بھی مذہبی جذبات بھڑکا کر ہنگامے اور بغاوت کھڑی کی گئی۔ اسی طرح پاکستان میں بھی بنیاد پرستی اور مذہبی شدت پسند کے عناصر کو 1998 سے ہوا دی جارہی ہے۔ جب حالات اتنے خراب ہوجائیں گے کہ مذہبی شدت پسند پاکستان کی حومت اور فوج کے برابر طاقتور ہوجائیں گے تو وہ مناسب وقت ہوگا کہ پاکستانی فوج کو کہا جائے کہ لڑو ان سے اور ' ڈو مور' ، شدت پسندی کے نام پر مزید شدت پسندوں کو مارو اور اپنے ہی ملک میں ایسی خانہ جنگی پیدا کرو کہ خطرہ لاحق ہو جائے کہ ایٹمی ہتھیار شدت پسندوں کے ہاتھ میں چلے جائیں گے۔ اس وقت پاکستانی فوج کو امریکی دباؤ اور اندرونی شدت پسندوں کی 'مکتی باہنی' سے جنگ۔

پاکستان میں حالات بہت ہی سازگار ہوچکے ہیں، اب اگلا قدم ہے ، ان شدت پسندوں کو جگہ جگہ گروپس میں آرگنائز کیا جائے اور ان کو ہٹھیار فراہم کئے جائیں۔ تاکہ یہ کھل کر فیض آباد دھرنے کی طرح فوج کے کان مڑوڑ سکیں۔ یہ طریقہ کار بڑھتا جائے گا، اس وقت تک جب تک پاکستانی ایٹمی ہتھیار چھن نہیں جاتے، جب تک پاکستانی فوج کو پیٹ پیٹ کر آئی ایس آئی ایس کی طرح چھوٹے بڑے ٹکڑوں میں تقسیم نہیں کردیا جاتا۔ تاکہ اگلے سینکڑوں برس تک یہ خطہ، ایران اور ترکی، کسی بھی قسم کے خطرے سے پاک ہوجائیں۔

امریکہ کو اپنے پلان میں خاطر خواہ کامیابی ہوئی ہے، پاکستان میں شدت پسند ملاء ازم فروغ پا رہا ہے۔ حکومت بے اثر ہوتی جارہی ہے، خود فوج میں شدت پسند عناصر موجود ہیں ۔ فوجی قیادت تمام تر آرگنائزیشن کے باوجود، جانتی ہے کہ کسی بھی دن ان کا حشر سلمان تاثیر جیسا ہو سکتا ہے۔ پاکستانیوں کی برین واشنگ ، مذہبی شدت پسندی کی طرف جارہی ہے اور مزہ یہ ہے کہ وہ اس کو خود اپنا کیا ہوا کارنامہ سمجھتے ہیں۔ سوشل انجینئرنگ کی اس سے اعلی مثال کہیں نہیں ملتی۔ اگلا قدم آہستہ آہستہ مذہبی شدت پسندہ کی ہتھیار بندی ہے تاکہ پاکستانی فوج کو اندرونی جنگ کا سامنا ہو۔ اس کے بعد حالات خود بخود سازگار ہوتے جائیں گے کہ بھارت مزرق سے اور امریکہ کابل سے پاکستان پر چڑھ دوڑے اور پاکستان کے بڑے شہروں کا حال عراقی شہروں کی طرح کردے اور ایٹمی ہٹھیاروں پر قبضہ کرلے۔ یا پھر اس سے پہلے ہی خانہ جنگی کے دوران مطالبہ کیا جائے کہ ایٹمی ہتھیاروں کو ڈس مینٹٌ کیا جائے۔

ایک مربوط منصوبے اور شطرنج کی یہ چال بساط پر سب کو نظر آرہی ہے، ٹرمپ کے بیانات اس منصوبے کے ایک نئے سنگ میل کی تکمیل کی نشان دہی کرتے ہیں۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں،، اس دفعہ یہ بلوں کی ادائیگی سے رقم روک کر اب ملاء ازم کے شدت پسندوں کی ہتھیار بندی کی جائے گی۔

سب کے سامنے بساط ہر یہ ہے ہماری شطرنج کی چال ، چلو اپنی چال بادشاہو،
 
آخری تدوین:

سین خے

محفلین
ٹرمپ کی ٹوئیٹ صرف ایک خالی دھمکی نہیں رہی۔ ایڈ واقعی روک لی گئی ہے۔

پاکستانی ٹی وی چینلز 255 ملیں ڈالر کی ایڈ روکے جانے کی خبر چلا رہے ہیں۔

US to continue withholding $255m military aid to Pakistan

جبکہ اکنامک ٹائمز میں 1٫1 بلین ڈالر کی سیکیورٹی اسسٹنس روکے جانے کی خبر دی جا رہی ہے۔ وائس آف امیریکا میں خبر ہے کہ 1٫3 بلین ڈالر تک کی ایڈ روکی جا سکتی ہے۔

US suspends over $1.1 billion security assistance to Pakistan

Questions About US Aid to Pakistan Put Focus on Military's Spending
 

جاسمن

لائبریرین
کئی لوگوں نے مجھے ٹٰیگ کیا اور کہا کہ میں کچھ لکھوں۔ تو سنئے:

کیا میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ پاکستانی فوج اور حکومت کا فوکس صرف اتنی بات پر ہے کہ وہ امریکہ کی الزام تراشیوں کا مناسب جواب دے دیں اور بس۔ پاکستانی حکومت سولہ سالہ ناکتخدا لڑکیوں کی طرح اپنے عاشق کے ہر الزام کا جواب دے رہی ہے اور اپنے عاشق سے شکایتیں کررہی ہے کہ دیکھو ہم نے کتنا ساتھ دیا تھا تمہارا، تمہاری بدمعاشیوں کا، تمہاری شرارتوں کا۔ ہم سے حساب لے لو ، تم نے 33 پیسے دیے ہم نے ایک روپیہ 20 پیسے خرچ کئے۔ تم نے کہا اپنے بھائی مار دو ، ہم نے ماردئے ، دیکھو! دیکھو نا ! ہم کتنا پیار کرتے ہیں تم سے اور تم بالکل بھی نہیں کرتے۔ پاکستانی حکومت اپنی صفائیاں ہی پیش کررہی ہے اور اس ڈر سے کے 2 تین ٹکوں کی امریکی فوجی یا اقتصادی امداد بند ہو جائے گی۔ لہذا تھلے لگے رہو۔

میں ایک امریکی ہوں۔ میری قوم کیا چاہتی ہے، یہ پاکستانی خوب جانتے ہیں۔ امریکہ نے کس طرح یہ پلان کیا ہے کہ پاکستان کے زہریلے دانت اکھاڑ لئے جائیں ؟ یعنی پاکستان کی ایٹمی قوت کو پاکستان سے چھین لیا جائے۔ اگر یہی ایٹمی قوت کل ایران اور ترکی کے پاس بھی پہہنچ جاتی ہے تو امریکی اثر و طفوذ ختم ہو جائے گا۔ پاکستان اور چین کا سی پیک ، امریکہ کے لئے چیک میٹ ہے۔ یہی کوئی تھیوری نہیں بلکہ امریکہ یہ بات صاف صاف لفظوں میں کہہ چکا ہے۔ درج ذیل نکات کے لئے مجھے کوئی ریفرنس دینے کی ضرورت نہیں۔

1۔ امریکہ کو یہ خوف ہے کہ پاکستانی ایٹمی ہٹحیار کل دہشت گردوں کے ہاتھ میں ہونگے، پوچھتے رہتے ہیں کہ کمانڈ اور کنٹرول کس کے ہاتھ ہے؟
2۔ امریکہ کو یہ خوف ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں تک رسائی ہو جائے گی
3۔ امریکہ کو یہ خوف ہے کہ ترکی کو جوہری ہتھیاروں کے بنانے تک رسائی ہو جائے گی
5۔ امریکہ کو یہ خوف ہے کہ چین اپنے مفادات کا دفاع کرے گا جو سی پیک کی وجہ سے مڈل ایسٹ تک جائیں گے
6۔ امریکہ سی پیک کے خلاف ہے۔

اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ تین عدد عظیم سلطنتیں جو آج پاکستان، ایران اور ترکی کے نیچے سو رہی ہیں، کل ابھر کر سامنے نا آجائیں۔ کونسی عظیم ایمپائیرز؟ مغل سلطنت، سلطنت فارس، سلطنت عثمانیہ۔

تو شطرنج کی اس چال میں ، سب سے بڑا مہرہ کون سا ہے؟
اس کا گونجدار جواب ہے ۔
پاکستان ، مغلیہ سلطنت کا بچا کچھا ، سکڑا سمٹا ملک جو، ایرانی سلطنت اور سلطنت عثمانیہ کے حق میں تھا اور ہے۔
رہ گئیں عربی ریاستیں تو ان کا رول کبھی بھی غداروں ، حملہ آوروں اور ڈاکوؤں سے زیادہ نہیں رہا، موسمی مینڈکوں سے کوئی خطرہ نہیں امریکہ کو۔ کل ان کا تیل نکل جائے ا اور یہ پھر منگتے بن جائیں گے۔

تو پاکستان کا کیا علاج کیا جائے؟
پاکستان کا علاج صرف اس طرح ممکن ہے کہ بھارت کی مدد سے امریکی فوجیں پاکستان سے ایٹمی ہتھیار چھین لیں اور اس کے لئے سازگار حالات پیدا کئے جائیں۔ سازگار حالات پیدا کرنے کا صرف ایک طریقہ ہے کہ پاکستان میں سیاسی، مذہبی اور سماجی بھونچال لائے جائیں۔ ملاء ازم کو مذہب کے نام پر فروغ دیا جائے ، شدت پسندی کو ہوا دی جائے اور ان تمام پارٹیوں کو پیسہ دیا جائے جو مذہبی بنیادوں پر ہنگامہ کھڑا کریں۔ یہی کچھ ایران اور یہی کچھ ترکی میں برپا ہورہا ہے۔ ایران میں مذہبی جماعتیں ہی ایران کے مذہبی حکومت کے خلاف ہیں۔ ترکی میں بھی مذہبی جذبات بھڑکا کر ہنگامے اور بغاوت کھڑی کی گئی۔ اسی طرح پاکستان میں بھی بنیاد پرستی اور مذہبی شدت پسند کے عناصر کو 1998 سے ہوا دی جارہی ہے۔ جب حالات اتنے خراب ہوجائیں گے کہ مذہبی شدت پسند پاکستان کی حومت اور فوج کے برابر طاقتور ہوجائیں گے تو وہ مناسب وقت ہوگا کہ پاکستانی فوج کو کہا جائے کہ لڑو ان سے اور ' ڈو مور' ، شدت پسندی کے نام پر مزید شدت پسندوں کو مارو اور اپنے ہی ملک میں ایسی خانہ جنگی پیدا کرو کہ خطرہ لاحق ہو جائے کہ ایٹمی ہتھیار شدت پسندوں کے ہاتھ میں چلے جائیں گے۔ اس وقت پاکستانی فوج کو امریکی دباؤ اور اندرونی شدت پسندوں کی 'مکتی باہنی' سے جنگ۔

پاکستان میں حالات بہت ہی سازگار ہوچکے ہیں، اب اگلا قدم ہے ، ان شدت پسندوں کو جگہ جگہ گروپس میں آرگنائز کیا جائے اور ان کو ہٹھیار فراہم کئے جائیں۔ تاکہ یہ کھل کر فیض آباد دھرنے کی طرح فوج کے کان مڑوڑ سکیں۔ یہ طریقہ کار بڑھتا جائے گا، اس وقت تک جب تک پاکستانی ایٹمی ہتھیار چھن نہیں جاتے، جب تک پاکستانی فوج کو پیٹ پیٹ کر آئی ایس آئی ایس کی طرح چھوٹے بڑے ٹکڑوں میں تقسیم نہیں کردیا جاتا۔ تاکہ اگلے سینکڑوں برس تک یہ خطہ، ایران اور ترکی، کسی بھی قسم کے خطرے سے پاک ہوجائیں۔

امریکہ کو اپنے پلان میں خاطر خواہ کامیابی ہوئی ہے، پاکستان میں شدت پسند ملاء ازم فروغ پا رہا ہے۔ حکومت بے اثر ہوتی جارہی ہے، خود فوج میں شدت پسند عناصر موجود ہیں ۔ فوجی قیادت تمام تر آرگنائزیشن کے باوجود، جانتی ہے کہ کسی بھی دن ان کا حشر سلمان تاثیر جیسا ہو سکتا ہے۔ پاکستانیوں کی برین واشنگ ، مذہبی شدت پسندی کی طرف جارہی ہے اور مزہ یہ ہے کہ وہ اس کو خود اپنا کیا ہوا کارنامہ سمجھتے ہیں۔ سوشل انجینئرنگ کی اس سے اعلی مثال کہیں نہیں ملتی۔ اگلا قدم آہستہ آہستہ مذہبی شدت پسندہ کی ہتھیار بندی ہے تاکہ پاکستانی فوج کو اندرونی جنگ کا سامنا ہو۔ اس کے بعد حالات خود بخود سازگار ہوتے جائیں گے کہ بھارت مزرق سے اور امریکہ کابل سے پاکستان پر چڑھ دوڑے اور پاکستان کے بڑے شہروں کا حال عراقی شہروں کی طرح کردے اور ایٹمی ہٹھیاروں پر قبضہ کرلے۔ یا پھر اس سے پہلے ہی خانہ جنگی کے دوران مطالبہ کیا جائے کہ ایٹمی ہتھیاروں کو ڈس مینٹٌ کیا جائے۔

ایک مربوط منصوبے اور شطرنج کی یہ چال بساط پر سب کو نظر آرہی ہے، ٹرمپ کے بیانات اس منصوبے کے ایک نئے سنگ میل کی تکمیل کی نشان دہی کرتے ہیں۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں،، اس دفعہ یہ بلوں کی ادائیگی سے رقم روک کر اب ملاء ازم کے شدت پسندوں کی ہتھیار بندی کی جائے گی۔

سب کے سامنے بساط ہر یہ ہے ہماری شطرنج کی چال ، چلو اپنی چال بادشاہو،

آپ کا تجزیہ دہلانے والا ہے لیکن سچ لگتا ہے۔
اللہ ہمارے پاکستان کی حفاظت کرے۔اللہ ہمیں معاف فرمائے۔ہم پہ رحم کرے۔ہماری قوم کو عقل سلیم دے۔محنتی اور ایماندار بنائے۔آمین!ثم آمین یا رب العالمین!
 
فیض آباد دھرنے میں مان لیجئے کہ صرف 1000 ملاء تھے، اور مان لیجئے کہ صرف 20 دن دھرنا جاری رہا، ان کے کھانے کے پیسے کس نے دئے؟ سپریم کورٹ کی طرف سے بھی یہ سوال اٹھایا گیا تھا۔

جتنے نکات میرے سابقہ مراسلے میں موجود ہیں۔ آپ گوگل کرکے ، ان تمام نکات کے پیچھے بیانات اخباری خبروں ہی میں دیکھ سکتے ہیں۔
 
میں ایک امریکی ہوں۔ میری قوم کیا چاہتی ہے، یہ پاکستانی خوب جانتے ہیں۔
سر پر امریکی جھنڈا باندھ کر اور سینے پر اُسی کا بیچ لگا کر پھر منہ سے علمائے کرام کو بار بار تذلیلانہ انداز سے مُلاء مُلاء کہہ کر پکارنا اور پھر اپنے ہی ملک (امریکہ) کے راز و پالیسیوں کا ماہرانہ انداز میں بھانڈا پھوڑنا، آپ نے بالکل ٹھیک فرمایا ۔ ۔ ۔ امریکی قوم یہی تو چاہتی ہے کہ ہر مسلمان کے دل سے علمائے کرام کی عزت کا اسی طریقے سے جنازہ نکلے جیسے کہ آپ نکال رہے ہیں۔گستاخی معاف سر! ۔ ۔ ۔ کیا یہی علمائے کرام نہیں تھے کہ جنکے اُن چند دن کے دھرنوں سے رسول پاکﷺ کے اُس قانون کو دوبارہ اصلی حالت میں بحال کردیا گیا کہ جسے آپ کی ناک کے نیچے سے راتوں رات خاموشی سے بدل دیا گیا کہ جس پر آپ اور آپ جیسے دوسرے باشعور تجزیہ نگاروں نے چُوں چراں تک نہیں کی اور جب اس دجالیت کے خلاف سنی العقیدہ علمائے کرام میدان میں کودے (حقیقت تو یہ ہے کہ ہر سچا سنی العقیدہ مسلمان اس لڑائی میں پیش پیش تھا) تو ہر طرف ملاء ازم اور بنیاد پرستی کا ڈھنڈورا پیٹا جانے لگا اور یہاں تک کہ ان بیچارے عاشقِ رسولﷺ اور اپنا گھر بار چھوڑ کر جانے والوں کے کھانے پینے تک پر بھی سپریم کورٹ کو سوال اٹھانا پڑا۔ ۔ استغفراللہ! ۔ ۔ ۔ یہ بات آپ وہاں کے رہائشیوں سے ہی پوچھیں کہ ان لوگوں کا کھانا پینا کہاں سے آرہا تھا ؟ وہ لوگ آپ کو بہتر انداز سے گائیڈ کر دیں گے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ آپ فیض آباد کی بات کر رہے ہیں یہاں تو پورا پاکستان اس دجالیت پر سراپااحتجاج تھا الحمداللہ۔ آپ پاکستانی قوم کو گالی دیں، اُسے زمین میں گاڑھ دیں، اِس کا خون چُوس لیں (جیسا کہ حکمران کرتے آرہے ہیں) یہ بھولی بھالی عوام منہ سے آواز تک نہیں نکالے گی مگر جہاں آپ اللہ اور اسکے رسولِ پاک ﷺ کے قانون کو چھیڑنے کی کوشش کریں گے یہ عوام پھر علمِ دین جیسے باکردار اور نڈر مومن میں تبدیل ہو جائے گی، یہ عوام پھر عامر چیمہ میں تبدیل ہو جائے گی اور یہ عوام پھر ممتاز شہید قادری میں تبدیل ہو جائے گی۔
فیض آباد دھرنے میں مان لیجئے کہ صرف 1000 ملاء تھے، اور مان لیجئے کہ صرف 20 دن دھرنا جاری رہا
حیرت ہے آپ جیسا تجزیہ کار اس تعداد کے بارے میں ہی لاعلم ہے کہ جس کے بارے میں تجزیہ کیا جارہا ہے۔ بہرحال سر کوئی غلطی یا گستاخی ہوئی ہو تو معاف کیجئے گا۔ آپ کی جن باتوں سے مجھے اختلاف تھا میں نے اسے بیان کر دیا ہے۔ باقی چند حقائق جو امریکی پالیسیوں کے حوالے سے آپ نے بیان کئے ہیں وہ یقیناََ سچ ہیں اور جن کے بارے میں بچہ بچہ بھی واقف ہے۔ والسلام!
 
آخری تدوین:
۔ کیا یہی علمائے کرام نہیں تھے کہ جنکے اُن چند دن کے دھرنوں سے رسول پاکﷺ کے اُس قانون کو دوبارہ اصلی حالت میں بحال کردیا گیا کہ جسے آپ
کبھی پڑھا بھی ہے کۃ اس ڈاکومینٹ کی ابتداء ‘قسم ہے حضرت سلیمان کی‘ ٖٖطرح کے جملے سے شروع ہوتی ہے
 

اے خان

محفلین
کئی لوگوں نے مجھے ٹٰیگ کیا اور کہا کہ میں کچھ لکھوں۔ تو سنئے:

کیا میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ پاکستانی فوج اور حکومت کا فوکس صرف اتنی بات پر ہے کہ وہ امریکہ کی الزام تراشیوں کا مناسب جواب دے دیں اور بس۔ پاکستانی حکومت سولہ سالہ ناکتخدا لڑکیوں کی طرح اپنے عاشق کے ہر الزام کا جواب دے رہی ہے اور اپنے عاشق سے شکایتیں کررہی ہے کہ دیکھو ہم نے کتنا ساتھ دیا تھا تمہارا، تمہاری بدمعاشیوں کا، تمہاری شرارتوں کا۔ ہم سے حساب لے لو ، تم نے 33 پیسے دیے ہم نے ایک روپیہ 20 پیسے خرچ کئے۔ تم نے کہا اپنے بھائی مار دو ، ہم نے ماردئے ، دیکھو! دیکھو نا ! ہم کتنا پیار کرتے ہیں تم سے اور تم بالکل بھی نہیں کرتے۔ پاکستانی حکومت اپنی صفائیاں ہی پیش کررہی ہے اور اس ڈر سے کے 2 تین ٹکوں کی امریکی فوجی یا اقتصادی امداد بند ہو جائے گی۔ لہذا تھلے لگے رہو۔

میں ایک امریکی ہوں۔ میری قوم کیا چاہتی ہے، یہ پاکستانی خوب جانتے ہیں۔ امریکہ نے کس طرح یہ پلان کیا ہے کہ پاکستان کے زہریلے دانت اکھاڑ لئے جائیں ؟ یعنی پاکستان کی ایٹمی قوت کو پاکستان سے چھین لیا جائے۔ اگر یہی ایٹمی قوت کل ایران اور ترکی کے پاس بھی پہہنچ جاتی ہے تو امریکی اثر و طفوذ ختم ہو جائے گا۔ پاکستان اور چین کا سی پیک ، امریکہ کے لئے چیک میٹ ہے۔ یہی کوئی تھیوری نہیں بلکہ امریکہ یہ بات صاف صاف لفظوں میں کہہ چکا ہے۔ درج ذیل نکات کے لئے مجھے کوئی ریفرنس دینے کی ضرورت نہیں۔

1۔ امریکہ کو یہ خوف ہے کہ پاکستانی ایٹمی ہٹحیار کل دہشت گردوں کے ہاتھ میں ہونگے، پوچھتے رہتے ہیں کہ کمانڈ اور کنٹرول کس کے ہاتھ ہے؟
2۔ امریکہ کو یہ خوف ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں تک رسائی ہو جائے گی
3۔ امریکہ کو یہ خوف ہے کہ ترکی کو جوہری ہتھیاروں کے بنانے تک رسائی ہو جائے گی
5۔ امریکہ کو یہ خوف ہے کہ چین اپنے مفادات کا دفاع کرے گا جو سی پیک کی وجہ سے مڈل ایسٹ تک جائیں گے
6۔ امریکہ سی پیک کے خلاف ہے۔

اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ تین عدد عظیم سلطنتیں جو آج پاکستان، ایران اور ترکی کے نیچے سو رہی ہیں، کل ابھر کر سامنے نا آجائیں۔ کونسی عظیم ایمپائیرز؟ مغل سلطنت، سلطنت فارس، سلطنت عثمانیہ۔

تو شطرنج کی اس چال میں ، سب سے بڑا مہرہ کون سا ہے؟
اس کا گونجدار جواب ہے ۔
پاکستان ، مغلیہ سلطنت کا بچا کچھا ، سکڑا سمٹا ملک جو، ایرانی سلطنت اور سلطنت عثمانیہ کے حق میں تھا اور ہے۔
رہ گئیں عربی ریاستیں تو ان کا رول کبھی بھی غداروں ، حملہ آوروں اور ڈاکوؤں سے زیادہ نہیں رہا، موسمی مینڈکوں سے کوئی خطرہ نہیں امریکہ کو۔ کل ان کا تیل نکل جائے ا اور یہ پھر منگتے بن جائیں گے۔

تو پاکستان کا کیا علاج کیا جائے؟
پاکستان کا علاج صرف اس طرح ممکن ہے کہ بھارت کی مدد سے امریکی فوجیں پاکستان سے ایٹمی ہتھیار چھین لیں اور اس کے لئے سازگار حالات پیدا کئے جائیں۔ سازگار حالات پیدا کرنے کا صرف ایک طریقہ ہے کہ پاکستان میں سیاسی، مذہبی اور سماجی بھونچال لائے جائیں۔ ملاء ازم کو مذہب کے نام پر فروغ دیا جائے ، شدت پسندی کو ہوا دی جائے اور ان تمام پارٹیوں کو پیسہ دیا جائے جو مذہبی بنیادوں پر ہنگامہ کھڑا کریں۔ یہی کچھ ایران اور یہی کچھ ترکی میں برپا ہورہا ہے۔ ایران میں مذہبی جماعتیں ہی ایران کے مذہبی حکومت کے خلاف ہیں۔ ترکی میں بھی مذہبی جذبات بھڑکا کر ہنگامے اور بغاوت کھڑی کی گئی۔ اسی طرح پاکستان میں بھی بنیاد پرستی اور مذہبی شدت پسند کے عناصر کو 1998 سے ہوا دی جارہی ہے۔ جب حالات اتنے خراب ہوجائیں گے کہ مذہبی شدت پسند پاکستان کی حومت اور فوج کے برابر طاقتور ہوجائیں گے تو وہ مناسب وقت ہوگا کہ پاکستانی فوج کو کہا جائے کہ لڑو ان سے اور ' ڈو مور' ، شدت پسندی کے نام پر مزید شدت پسندوں کو مارو اور اپنے ہی ملک میں ایسی خانہ جنگی پیدا کرو کہ خطرہ لاحق ہو جائے کہ ایٹمی ہتھیار شدت پسندوں کے ہاتھ میں چلے جائیں گے۔ اس وقت پاکستانی فوج کو امریکی دباؤ اور اندرونی شدت پسندوں کی 'مکتی باہنی' سے جنگ۔

پاکستان میں حالات بہت ہی سازگار ہوچکے ہیں، اب اگلا قدم ہے ، ان شدت پسندوں کو جگہ جگہ گروپس میں آرگنائز کیا جائے اور ان کو ہٹھیار فراہم کئے جائیں۔ تاکہ یہ کھل کر فیض آباد دھرنے کی طرح فوج کے کان مڑوڑ سکیں۔ یہ طریقہ کار بڑھتا جائے گا، اس وقت تک جب تک پاکستانی ایٹمی ہتھیار چھن نہیں جاتے، جب تک پاکستانی فوج کو پیٹ پیٹ کر آئی ایس آئی ایس کی طرح چھوٹے بڑے ٹکڑوں میں تقسیم نہیں کردیا جاتا۔ تاکہ اگلے سینکڑوں برس تک یہ خطہ، ایران اور ترکی، کسی بھی قسم کے خطرے سے پاک ہوجائیں۔

امریکہ کو اپنے پلان میں خاطر خواہ کامیابی ہوئی ہے، پاکستان میں شدت پسند ملاء ازم فروغ پا رہا ہے۔ حکومت بے اثر ہوتی جارہی ہے، خود فوج میں شدت پسند عناصر موجود ہیں ۔ فوجی قیادت تمام تر آرگنائزیشن کے باوجود، جانتی ہے کہ کسی بھی دن ان کا حشر سلمان تاثیر جیسا ہو سکتا ہے۔ پاکستانیوں کی برین واشنگ ، مذہبی شدت پسندی کی طرف جارہی ہے اور مزہ یہ ہے کہ وہ اس کو خود اپنا کیا ہوا کارنامہ سمجھتے ہیں۔ سوشل انجینئرنگ کی اس سے اعلی مثال کہیں نہیں ملتی۔ اگلا قدم آہستہ آہستہ مذہبی شدت پسندہ کی ہتھیار بندی ہے تاکہ پاکستانی فوج کو اندرونی جنگ کا سامنا ہو۔ اس کے بعد حالات خود بخود سازگار ہوتے جائیں گے کہ بھارت مزرق سے اور امریکہ کابل سے پاکستان پر چڑھ دوڑے اور پاکستان کے بڑے شہروں کا حال عراقی شہروں کی طرح کردے اور ایٹمی ہٹھیاروں پر قبضہ کرلے۔ یا پھر اس سے پہلے ہی خانہ جنگی کے دوران مطالبہ کیا جائے کہ ایٹمی ہتھیاروں کو ڈس مینٹٌ کیا جائے۔

ایک مربوط منصوبے اور شطرنج کی یہ چال بساط پر سب کو نظر آرہی ہے، ٹرمپ کے بیانات اس منصوبے کے ایک نئے سنگ میل کی تکمیل کی نشان دہی کرتے ہیں۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں،، اس دفعہ یہ بلوں کی ادائیگی سے رقم روک کر اب ملاء ازم کے شدت پسندوں کی ہتھیار بندی کی جائے گی۔

سب کے سامنے بساط ہر یہ ہے ہماری شطرنج کی چال ، چلو اپنی چال بادشاہو،
اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں ہزاروں سال لگ جائیں گے. ہزاروں سال بعد کوئی فائدہ نہیں. کیونکہ پھر قیامت ہوگی. سب خلاص.
 
جو لوگ کسی کو مفت میں چائے کا کپ نہیں پلاتے، کوئی کیسے کہ سکتا ہے کہ بغیر مفاد اور معاوضے کہ انہوں نے اربوں ڈالر اندھا دھند پاکستان پر نچاور کر دئیے ہونگے؟
یہ کہاوت کہاں سے آئی ہے؟there is no free cup of tea
 
Top