ڈوپامین فاسٹنگ : کیا آپ کو مشکل کاموں میں دل لگانے میں دشواری ہوتی ہے؟؟

محمداحمد

لائبریرین
وہ یہ کہ اگر ایک بار انسان اس مرحلے کو پار کر لے تو آگے بڑھنے کی ہمت و حوصلہ بڑھتا جاتا ہے۔
بلاشبہ!
اور جب پیچھے مُڑ کر دیکھے تو خود پر ہی ہنستا ہے کہ ہم ایسے بھی تھے۔
ہمیں تو پیچھے مڑنے کی بھی ضرورت نہیں پڑتی۔ :p:D
ہنسئیے گا نہیں لیکن ہم بتانا چاہتے ہیں کہ ہم شروع میں گاڑی میں پٹرول ڈالنا ایک مشکل مرحلہ سمجھتے تھے۔ معلوم نہیں کس بات کا خوف تھا دماغ میں۔ پھر ہوا یوں کہ ہم نے اس سمجھ میں نہ آنے والے خوف کو ہرا دیا اور اب ماشاء اللہ سے کوئی مسئلہ نہیں۔
ضروری نہیں کہ کوئی بڑا کام ہی سامنے ہو تو مشکل یا رکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے۔ کبھی کبھی بہت چھوٹا سا کام ہی پہاڑ جیسا محسوس ہوتا ہے۔ لیکن اگر ہماری قوتِ ارادی اس خوف یا سوچ پر غالب آ جائے تو ناممکن کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
بالکل درست بات ہے۔ جب آپ ایک بار ٹھان لیں اور عمل کی طرف مائل ہو جائیں تو پھر کوئی مسئلہ مسئلہ نہیں رہتا۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
میرے ساتھ غیر مستقل مزاجی کا بہت مسئلہ ہے مشکل کاموں سے بھی جی چراتا ہے، ہر مرتبہ منصوبہ سازی کرتا ہوں لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میرے دو ماموں ایسے ہیں جن کے کام گھڑیوں کی سویوں کے ساتھ چلتے، یقین مانیے مجھے تو کبھی کبھی کوفت ہوتی ہے :)
مستقل مزاجی کبھی بھی یکدم نہیں آتی روؤف بھائی۔
انسان اگر ایک دم سے خود کو بدلنے کی کوشش کرے تو ایک جبری صورت کا سامنا ہو جاتا ہے۔ پھر نہ تو کام کرنے میں لطف رہتا ہے اور نہ دل لگتا ہے۔
سب سے پہلے تو آپ اس بات پر فوکس کیجئیے کہ آپ نے کرنا کیا ہے۔ شروع اپنے دن بھر کی روٹین سے کیجئیے ابتدا میں۔
اور جو کرنا چاہتے ہیں وہ ایک کاغذ پر نوٹ کیجئیے۔ کہنے کو یہ بچکانہ سی بات لگتی ہے لیکن ہے مفید۔
جب آپ اپنے آپ کو اپنی روٹین کے کام کرنے کا عادی سمجھنے لگیں گے تو اس کے بعد اس میں تھوڑا تھوڑا کر کے اضافہ کرتے جائیے۔ کام کی رفتار بھی بڑھے گی اور دلچسپی بھی۔ آہستہ آہستہ مستقل مزاجی کا غیر آپ بھول ہی جائیں گے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
میرے ساتھ غیر مستقل مزاجی کا بہت مسئلہ ہے مشکل کاموں سے بھی جی چراتا ہے، ہر مرتبہ منصوبہ سازی کرتا ہوں لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے اس سلسلے میں ایک مختصر تحریر لکھی تھی۔ شاید آپ کو اچھی لگے!
میرے دو ماموں ایسے ہیں جن کے کام گھڑیوں کی سویوں کے ساتھ چلتے، یقین مانیے مجھے تو کبھی کبھی کوفت ہوتی ہے
ماشاء اللہ!

جب دو شخص الگ الگ ذہنی حالت کے ہوں تو اُنہیں ایک دوسرے سے کوفت ہو سکتی ہے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
کہنے کا مطلب یہ تھا کہ ہمیں ہنسنے کے لئے پیچھے (ماضی) کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ اپنے "حال" پر ہنس لیتے ہیں۔ :):)
ترقی کے زینے چڑھتے ہوئے دیکھنا تو چاہئیے نا کہ آپ اونچائی کی طرف کس رفتار سے جا رہے ہیں۔
بقول شاعر:

پہلی سیڑھی پر قدم رکھ آخری سیڑھی پہ آنکھ
منزلوں کی جستجو میں رائیگاں اِ ک پل نہ ہو

:)

شاعر لوگ باتیں اچھی کرتے ہیں۔ :)
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اور اس مفید کام کو کیسے کیا جائےاس پر بھی ہم نے ایک تحریر لکھی ہے۔ :)
زبردست تحریر۔۔۔ اگرچہ ہمارے لئے نہیں تھی لیکن اس کے باوجود ہم نے پڑھی اور آپ کی ہر بات سے متفق ہیں۔
یہ کامیابی اور منزل حاصل کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ اور ہم نے بھی کم و بیشتر ایسی ہی باتوں پر عمل کرتے ہوئے خود کو مستقل مزاج بنایا۔ کام کاج میں مستقل مزاجی حاصل کرنے کے لئے انسان کا صابر و شاکر ہونا بھی بہت ضروری ہے۔ اہمیت آپ خود ہی جانتے ہیں۔
ہمارے ساتھ ایک بڑا مسئلہ یہ تھا کہ ہم ڈائری پر نوٹ کرتے تھے اور ڈائری کہیں رکھ کر(چھپا کر) بھول جاتے تھے۔ پھر شوقیہ نئی ڈائری خریدتے اور اس معصوم کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوتا۔ ایک عرصہ یہی کچھ ہوا تو ہم نے اپنی اس عادت کو بہتر بنانے کے لئے ڈائریاں خریدنا چھوڑ کر پرانی ڈائریوں کو ڈھونڈ کر جمع کرنا شروع کر دیا ہے۔ کام مکمل ہونے پر دکھائیں گے ڈائریوں اور نوٹ بکس کا ڈھیر۔ اس تبدیلی سے ہمیں فائدہ یہ ہوا ہے کہ اب ہمیں لکھنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اور دن بھر کے بیشتر کام یاد رہتے ہیں کہ آج کیا کیا کام مکمل کرنا ہے۔
جیسے کھوٹا سکہ بھی کبھی کبھی کام آ جاتا ہے ویسے ہی کبھی کبھی کسی بیکار عادت کا چھوڑ دینا بھی فائدہ ہی دیتا ہے۔
 
Top