سیدہ شگفتہ
لائبریرین
سرسید کی کہانی
ان کی اپنی زبانی
راوی
الطاف حسین حالی
السلام علیکم
مجھے یہ بات شیئر کرنے میں خوشی محسوس ہورہی ہے کہ میری جانب سے ڈیجیٹل لائبریری کے لئے یہ پہلی کتاب ہے جو کہ مکمل ہوچکی ہے ۔
کاپی رائٹ کے پیشِ نظر میں نے اس میں شامل دوباب (دوسرا اور دسواں ) اور آخری باب کے کچھ اقتباسات پوسٹ نہیں کئے۔ تاہم یہ احاطہ ٹائپنگ میں آچکے ہیں اور اگر یہ معلوم ہوجائے کہ یہ کتاب کاپی رائٹ کی قید سے آزاد ہوچکی ہے تو میں انہیں بلا تاخیر یہاں پوسٹ کردوں گی ۔ علاوہ ازیں میں نے یہاں ابتداء میں موضوع سخن ، پیش لفظ اور مقدمہ کے عنوان بھی شامل کئے ہیں لیکن ٹیکسٹ شامل نہیں کیا (اگرچہ یہ بھی ٹائپ ہوچکے ہیں) ۔ میں انہیں یہاں پوسٹ کرنے سے پہلے یہ جاننا چاہتی ہوں کہ آپ سب کی رائے میں کیا اِن کا پوسٹ کیا جانا اہم ہے یا نہیں ؟
کاپی رائٹ کے پیش نظر کم از کم یا زیادہ سے زیادہ کتنے ابواب یا حصہ پوسٹ کرنا مناسب ہوگا ؟ بالخصوص اگر کتاب ستر (70)، اسی (80) یا اس سے پہلے کی دہائیوں میں شایع کی گئی ہو اور بظاہر مارکیٹ میں دستیاب نہ ہو اور نہ ہی ان کے خریدار ؟
میں نے ساتھ ساتھ پروف ریڈنگ کی بھی چھوٹی سی کوشش کی ہے تاہم غلطیوں کا امکان باقی ہے ۔ اس حوالے سے میرا ایک اور سوال یہ بھی ہے کہ پروف ریڈنگ کے بارے میں تجاویز پیش کی جائیں ۔ شاید یہ سوال لائبریری کے زمرے میں کئے جائیں ۔
نبیل بھائی ، مہوش ، محب علوی ، رضوان صاحب ، اعجاز اختر صاحب ، شمشاد بھائی ، راجہ حریت ، دوست ، آپ سب کی حوصلہ افزائی مجھے اس دوران حاصل رہی ہے ۔ مہوش کی دعا ، نبیل بھائی کے صبروتحمل اور آپ سب کی حوصلہ افزائی بہت قیمتی ہے ، میں آپ سب کی ممنون ہوں ۔ سرسید کی کہانی کی کچھ سطریں حمزہ نے بھی ٹائپ کی ہیں سو میں حمزہ کی بھی شکر گذار ہوں اگرچہ وہ پچھلے تین دن سے مجھ سے ناراض ہے کہ میں اسے اس کے دوستوں کے جوابات دینے کا موقع نہیں دے رہی
آپ سب کی تجاویز اور تنقید کو میں خوش آمدید کہوں گی ۔
شکریہ