ڈیٹا ریکوری یا تبدیلی

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
نجانے کیسے ہارڈ ڈسک خود بخود فارمیٹ ہوگئی۔ ایسی فارمیٹ ہوئی کہ ، جتنا بھی اہم ڈیٹا تھا، سب گیا۔اسی مواد میں ایک "ڈیٹا ریکوری" سافٹ وئیر تھا وہ بھی گیا۔فکر یہ ہونے لگی کہ اب اس کو دوبارہ کیسے حاصل کیا جائے۔ سو اس جستجوں میں لگ گیا اور ایک سافٹ وئیر تلاش کیا جو بہت آسانی سے ڈیٹا ریکوری کر سکتا ہے۔ ہارڈ ڈسک تین سو جی بی کی تھی اس لیے کافی وقت لگا۔ لیکن میرے پاس کوئی خالی ہارڈ ڈسک نہیں تھی جس میں میں ریکوری شدہ ڈیٹا ڈالتا۔ سو میں نے سوچا جو زیادہ ضروری اور زیادہ اہم ڈیٹا ہے اس کو نکال لیتا ہوں اور باقی کو رہنے دیتا ہوں۔ پھر ایسا ہی کیا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ ماضی کا بے شمار ڈیٹا اس میں موجود ہے۔ 20 جی بی سے بھی زیادہ تو صرف تصویرں موجود تھیں۔ میں تصویریں دیکھنا شروع ہو گیا۔کیا خوب ماضی تھا۔ جتنی بھی تصویریں مجھے اچھی لگی میں نے سب نکال لیں، جتنا ڈیٹا اہم تھا وہ سب نکال لیا اور باقی کا جانے دیا۔​
میں ان تصویروں کو دیکھنے لگا۔ دیکھتے دیکھتے یہ بات ذہن میں آئی کہ کاش کوئی ایسا سافٹ وئیر ہو جو حقیقت میں ہمارے ماضی کو ریکور کرے۔ ہمارے ماضی کو ہمارے سامنے لا کر رکھ دے اور ہم نے جہاں جہاں غلطی کی ہے اور جس غلطی کی سزا پا رہے ہیں اس کو وہی سے درست کر دیا جائے۔ جو غیر اہم چیزں ماضی میں شامل ہو کر زندگی کا حصہ بن گئی تھیں۔ ان کو وہی سے ڈلیٹ کر کے موجودہ زندگی کو خوبصوت بنا لیں۔ اپنے جسم کی ہارڈ ڈسک میں سے تمام فصول ڈیٹا ڈلیٹ کر کے ، اچھا ڈیٹا ڈالنے کی جگہ فری کر لیں۔​
کیا ایسا ممکن ہے، کیا ایسا ہو سکتا ہے، اگر ایسا ہو جائے تو کیا ہم درست ہو سکتے ہیں، کیا اس طرح ہم خود کو تبدیل کرسکتے ہیں، کیا اس طرح تبدیلی آ سکتی ہے۔ "نہیں" میرا خیال ہے ایسا کچھ بھی ممکن نہیں۔ کوئی بھی شاٹ راستہ ایسا نہیں ہے جو ہمارے سب مسائل کا حل ہو، جھاگ جتنی جلدی بنتی ہے اتنی جلدی بیٹھ جاتی ہے، رنگ کو جتنا ہم پکائے گے اتنا ہی پکا ہوگا۔ ہاں اگر ہم نے اپنی ریکوری کرنی ہے، ہم نے اپنے آپ کو درست کرناہے، ہم نے اپنے ملک کو درست کرنا ہے، اپنے معاشرے کو درست کرنا ہے، اپنی آنے والی نسلوں کو سیدھے راستے پر لگانا ہے۔ تو کسی بھی سافٹ وئیر کی مدد کے بغیر ۔ ہمیں خود ہی اپنے ماضی کو ڈلیٹ کرنا ہے اور نیا ڈیٹا خودبنا ہے، تبدیلی اپنے اندر سے شروع کرنی ہے، دوسرے کو تبدیل کرنے کے لیے اسے تبدیل ہونے کی تلقین نہیں کرنی۔ بلکہ خود تبدیل ہو کر اس کے سامنے ایک نمونہ بنا ہے۔ ہم خود جب تبدیل ہونگے تو کسی کو کہنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ جب ہم اپنے گھر کے ساتھ ساتھ اپنی گلی بھی صاف کریں گے تو ایک دن ایسا آئے گا کہ گھر، گلی ، محلہ ،شہر اور پھر پورا ملک صاف ہو جائے گا۔، جب ہم اپنے کپڑوں پر لگی غلاظت کے ساتھ ساتھ اپنی دل میں جمی ہوئی میل کو بھی صاف کریں گے، جب اپنے دل کا آئینہ صاف کریں گے، جب اپنی آنکھوں پر لگی ہوئی نفرت کی عینک کو صاف کریں گے، جب ہم اپنے آپ سے مخلص ہو جائے گے۔ تو خود بخود ہم درست ہو جائے گے۔ جب ہم درست ہو جائے گے تو ہمارا گھر درست ہو جائے گا، ہمارا گھر درست ہو گا، تو علاقہ بھی درست ہو جائے گا اسی طرح شہر اور ملک بھی درست ہو جائے گا۔ لیکن یہ تب ہو گا جب ہم اپنی ذات پر چڑھے ہوئے جھوٹ اور نفرت کو خول کو ، سچ اور محبت کے خول سے تبدیل کریں گے۔ جب ہم خود تبدیل ہونگے​
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب روشن سوچ پر مبنی قاری کو اپنا محاسبہ کرنے پر ابھارتی اچھی تحریر ۔۔۔۔۔۔۔
ماضی ریکور کرنے کا اک سوفٹ وئر قدرت نے ہمارے شعور میں رکھا ہے ۔ اور اسے چلانے کا پاس ورڈ " توبہ " جسے معلوم پڑجائے ۔
وہ ماضی کو بخوبی ریکور کر لیتا ہے ۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
بہت خوبصورت سوچ کے ساتھ ایک حساس تحریر۔
بہت خوب روشن سوچ پر مبنی قاری کو اپنا محاسبہ کرنے پر ابھارتی اچھی تحریر ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
ماضی ریکور کرنے کا اک سوفٹ وئر قدرت نے ہمارے شعور میں رکھا ہے ۔ اور اسے چلانے کا پاس ورڈ " توبہ " جسے معلوم پڑجائے ۔
وہ ماضی کو بخوبی ریکور کر لیتا ہے ۔
اپنے محاسبہ اور توبہ کے ذریعے اپنے ماضی کو تو ری کور نہیں کر سکتے لیکن ماضی کی غلطیوں کو دیکھتے ہوئے مستقبل کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوبصورت سوچ کے ساتھ ایک حساس تحریر۔

اپنے محاسبہ اور توبہ کے ذریعے اپنے ماضی کو تو ری کور نہیں کر سکتے لیکن ماضی کی غلطیوں کو دیکھتے ہوئے مستقبل کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
درست کہا محترم بھائی
کیا " ماضی " کو پوری معنویت کے ساتھ سوچ کر ریکور کرتے برائیوں کو الگ کر دینا ۔ اور اھائیوں پر عمل پیرا رہنا ۔ ریکوری ہی نہیں کہلائے گی ۔۔؟
میرے محترم بھائی محاسبہ جو توبہ پر استوار ہو ۔۔۔۔۔ ماضی کے چور کو حال کا قطب بنا دیتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت خوب روشن سوچ پر مبنی قاری کو اپنا محاسبہ کرنے پر ابھارتی اچھی تحریر ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
ماضی ریکور کرنے کا اک سوفٹ وئر قدرت نے ہمارے شعور میں رکھا ہے ۔ اور اسے چلانے کا پاس ورڈ " توبہ " جسے معلوم پڑجائے ۔
وہ ماضی کو بخوبی ریکور کر لیتا ہے ۔
توبہ ریکور کرنے کے لیے نہیں ہے بلکہ ماضی کو ڈلیٹ کرنے کے لیے ہے۔ پسندگی کا بہت شکریہ
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
درست کہا محترم بھائی
کیا " ماضی " کو پوری معنویت کے ساتھ سوچ کر ریکور کرتے برائیوں کو الگ کر دینا ۔ اور اھائیوں پر عمل پیرا رہنا ۔ ریکوری ہی نہیں کہلائے گی ۔۔؟
میرے محترم بھائی محاسبہ جو توبہ پر استوار ہو ۔۔۔ ۔۔ ماضی کے چور کو حال کا قطب بنا دیتا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
قزاق بھی قاضی بنتے سننے ہیں ہم نے
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
ہماری گرفت میں محض لمحہء حال ہوتا ہے ۔۔۔ بس یہی کوشش کر لی جائے کہ لمحہء موجود بے مصرف نہ جائے ۔۔۔ اسی لمحہء موجود نے "ماضی" بن جانا ہے ۔۔۔
 

arifkarim

معطل
دیکھتے دیکھتے یہ بات ذہن میں آئی کہ کاش کوئی ایسا سافٹ وئیر ہو جو حقیقت میں ہمارے ماضی کو ریکور کرے۔
جی بالکل ایک ایسا سافٹویر خدا تعالیٰ نے بنایا ہوا ہے۔ اسے قیامت کے دن جزا سزا کے وقت استعمال کیا جائے گا۔انسان کا سارا کے سارا ماضی ریکور ہو جاتا ہے۔ کچھ بھی ضائع نہیں ہوتا۔ اور پھر اس بائو ڈیٹا کی بنیاد پر دائمی جنت یا جہنم والی زندگی کا فیصلہ ہوگا۔ واللہ اعلم!
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
مجھے تو ماضی کو ریکور کرنے والے سافٹ وئیر سے زیادہ وقت کی حقیقت بتانے والے فلسفے کی تلاش ہے۔ سوال یہ ہے کہ "وقت" کیا ہے؟ اگر یہ ہی نہیں پتا کہ وقت کیا ہے۔ تو پھر ماضی، حال اور مستقبل کی حقیقت کا بھی کچھ نہیں پتا کہ یہ سب بھی تو وقت سے جڑے ہیں۔ ہے کوئی جواب؟
 

arifkarim

معطل
مجھے تو ماضی کو ریکور کرنے والے سافٹ وئیر سے زیادہ وقت کی حقیقت بتانے والے فلسفے کی تلاش ہے۔ سوال یہ ہے کہ "وقت" کیا ہے؟ اگر یہ ہی نہیں پتا کہ وقت کیا ہے۔ تو پھر ماضی، حال اور مستقبل کی حقیقت کا بھی کچھ نہیں پتا کہ یہ سب بھی تو وقت سے جڑے ہیں۔ ہے کوئی جواب؟
وقت ایک طبیعاتی طول و عرض ہے جو کہ عام حالت میں صرف ایک سمت کی جانب حرکت کرتا محسوس ہوتا ہے۔ زیادہ کمیت رکھنے والے مادی اجسام جیسے زمین، سورج وغیرہ اپنی کشش ثقل کے ذریعہ وقت کی رفتار کو کم کر سکتے ہیں لیکن روک نہیں سکتے۔ صرف ایک مادی جسم ایسا ہے جہاں تھیوری کے مطابق وقت رک جاتا ہے اور انکو ثقب اسود یعنی بلیک ہول کہتے ہیں۔ اسبارہ میں پچھلی صدی میں بہت تحقیق ہو کر ثابت بھی ہو چکی ہے کہ زمان و مکان یعنی اسپیس ٹائم بگ بینگ دھماکے کیساتھ ہی وجود میں آگئے تھے اور ابھی تک پوری کائنات اس ارتقائی عمل سے گزر رہی ہے۔ مزید:
http://en.wikipedia.org/wiki/Spacetime
 

پردیسی

محفلین
مجھے تو ماضی کو ریکور کرنے والے سافٹ وئیر سے زیادہ وقت کی حقیقت بتانے والے فلسفے کی تلاش ہے۔ سوال یہ ہے کہ "وقت" کیا ہے؟ اگر یہ ہی نہیں پتا کہ وقت کیا ہے۔ تو پھر ماضی، حال اور مستقبل کی حقیقت کا بھی کچھ نہیں پتا کہ یہ سب بھی تو وقت سے جڑے ہیں۔ ہے کوئی جواب؟
محترم '' وقت '' ہی اصل میں ماضی ،حال اور مستقبل کا دوسرا نام ہے۔اور ماضی ، حال اور مستقبل ایک حقیقت ہیں

اب آتا ہوں آپ کے اس سوال کی طرف کہ آپ کو '' وقت کی حقیقت بتانے والے فلسفے کی تلاش ہے '' تو میرے محترم سنیں وقت کا فلسفہ
وقت ایک '' سراب '' کی مانند ہے۔ایسا سراب جس سے ماضی حال اورمستقبل جڑے ہوئے ہیں ۔اور اس جڑاؤ سے نکلنے کی کوشش میں انسان پاگل خانے جا پہنچتا ہے
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
وقت ایک طبیعاتی طول و عرض ہے جو کہ عام حالت میں صرف ایک سمت کی جانب حرکت کرتا محسوس ہوتا ہے۔ زیادہ کمیت رکھنے والے مادی اجسام جیسے زمین، سورج وغیرہ اپنی کشش ثقل کے ذریعہ وقت کی رفتار کو کم کر سکتے ہیں لیکن روک نہیں سکتے۔ صرف ایک مادی جسم ایسا ہے جہاں تھیوری کے مطابق وقت رک جاتا ہے اور انکو ثقب اسود یعنی بلیک ہول کہتے ہیں۔ اسبارہ میں پچھلی صدی میں بہت تحقیق ہو کر ثابت بھی ہو چکی ہے کہ زمان و مکان یعنی اسپیس ٹائم بگ بینگ دھماکے کیساتھ ہی وجود میں آگئے تھے اور ابھی تک پوری کائنات اس ارتقائی عمل سے گزر رہی ہے۔ مزید:
http://en.wikipedia.org/wiki/Spacetime
یہ تو محض ایک تھیوری ہے، جس میں بے شمار جھول ہیں۔ ہر "واقعہ" کو وقوع پذیر ہونے کے لیے "وقت" چاہیے۔ وقت کا وجود میں آنا بھی تو ایک واقعہ تھا۔ وہ واقعہ کیسے پیش آیا۔ کیونکہ ابھی تو "وقت" بنا ہی نہ تھا۔ یہی وہ مقام ہے، جہاں بگ بینگ تھیوری رک جاتی ہے۔ یہ تھیوری اس ایک "لمحے" کےبعد کے واقعات کو تو بیان کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ مگر عین اس لمحے اور اس سے پہلے کیا ہوا تھا، اس کے بارے میں نہ اب نہ کبھی مستقبل میں کچھ بتا سکے گی۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
محترم '' وقت '' ہی اصل میں ماضی ،حال اور مستقبل کا دوسرا نام ہے۔اور ماضی ، حال اور مستقبل ایک حقیقت ہیں

اب آتا ہوں آپ کے اس سوال کی طرف کہ آپ کو '' وقت کی حقیقت بتانے والے فلسفے کی تلاش ہے '' تو میرے محترم سنیں وقت کا فلسفہ
وقت ایک '' سراب '' کی مانند ہے۔ایسا سراب جس سے ماضی حال اورمستقبل جڑے ہوئے ہیں ۔اور اس جڑاؤ سے نکلنے کی کوشش میں انسان پاگل خانے جا پہنچتا ہے
محض نام دینے سے حقیقت کا کھوج نہیں ملتا۔ ہم وقت کو ہزار مختلف نام دے دیں، مگر اس طرح اس کی حقیقت واضح نہ کر پائیں گے۔ رہی بات پاگل خانے پہنچنے کی، تو کیا صرف اس خوف سے سچائی کی تلاش کا سفر روک دیا جائے؟
 

پردیسی

محفلین
محض نام دینے سے حقیقت کا کھوج نہیں ملتا۔ ہم وقت کو ہزار مختلف نام دے دیں، مگر اس طرح اس کی حقیقت واضح نہ کر پائیں گے۔ رہی بات پاگل خانے پہنچنے کی، تو کیا صرف اس خوف سے سچائی کی تلاش کا سفر روک دیا جائے؟
کون سی سچائی۔۔۔۔ کس قسم کی سچائی ؟ اور اب کاہے کی تلاش
کیا قرآن کے علاوہ بھی کوئی اور سچائی ہے؟ اگر نہیں تو پھر کھوج کاہے کی۔۔۔سب کچھ تو سامنے ہے
اگر آپ کی نظر میں ابھی اور تلاش کا سفر باقی ہے تو محترم میں نے اپنی پہلی تحریر میں کچھ بھی غلط نہیں کہا۔۔۔اسے غور سے دوبارہ پڑھیں
 

arifkarim

معطل
یہ تو محض ایک تھیوری ہے، جس میں بے شمار جھول ہیں۔ ہر "واقعہ" کو وقوع پذیر ہونے کے لیے "وقت" چاہیے۔ وقت کا وجود میں آنا بھی تو ایک واقعہ تھا۔ وہ واقعہ کیسے پیش آیا۔ کیونکہ ابھی تو "وقت" بنا ہی نہ تھا۔ یہی وہ مقام ہے، جہاں بگ بینگ تھیوری رک جاتی ہے۔ یہ تھیوری اس ایک "لمحے" کےبعد کے واقعات کو تو بیان کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ مگر عین اس لمحے اور اس سے پہلے کیا ہوا تھا، اس کے بارے میں نہ اب نہ کبھی مستقبل میں کچھ بتا سکے گی۔
جب وقت کا وجود ہی بگ بینگ دھماکے کے بعد آیا ہے تو اس سے "پہلے" کا پتہ لگانا منطقی طور پر ناممکن ہے۔ آپ پہلے نہیں ہیں جنہوں نے یہ سوال اٹھایا ہے۔ اسکا آسان جواب یہاں موجود ہے جو سائنسی معلومات رکھنے والوں کو باآسانی سمجھ آجائے گا۔
http://science.howstuffworks.com/dictionary/astronomy-terms/before-big-bang.htm
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
جب وقت کا وجود ہی بگ بینگ دھماکے کے بعد آیا ہے تو اس سے "پہلے" کا پتہ لگانا منطقی طور پر ناممکن ہے۔ آپ پہلے نہیں ہیں جنہوں نے یہ سوال اٹھایا ہے۔ اسکا آسان جواب یہاں موجود ہے جو سائنسی معلومات رکھنے والوں کو باآسانی سمجھ آجائے گا۔
http://science.howstuffworks.com/dictionary/astronomy-terms/before-big-bang.htm

آسان تو کیا، وہاں سرے کوئی جواب ہی موجود نہیں۔ مزید سوالات البتہ ضرور ہیں۔ "بگ بینگ" محض ایک تھیوری ہے۔ کوئی تھیورم نہیں۔ اور یوں بھی آ ئنسٹائن کا نظریہ اضافت اور سپیس ٹائم، کوانٹم فزکس میں اٹھنے والے سوالات کے جوابات دینے سے قاصر ہیں۔ اگرچہ ایک "گرینڈ یونیفائڈ تھیوری" کا خیال موجود ہے، مگر وہ فی الوقت ایک خواہش سے زیادہ نہیں۔

جہاں تک بات ہے آپ کے دیے گئے لنک پر مذکور سینٹ آگسٹا ئن کے فلسفے کی، تو ظا ہر ہے جدید سائنس اور ریاضیاتی فلسفے کی نظر میں اس کی کوئی اہمیت نہیں۔ نہ ہی وہ ہمارے سوالوں کا کوئی جواب پیش کرنے کی پوزیشن میں ہے۔
 

arifkarim

معطل
آسان تو کیا، وہاں سرے کوئی جواب ہی موجود نہیں۔ مزید سوالات البتہ ضرور ہیں۔ "بگ بینگ" محض ایک تھیوری ہے۔ کوئی تھیورم نہیں۔ اور یوں بھی آ ئنسٹائن کا نظریہ اضافت اور سپیس ٹائم، کوانٹم فزکس میں اٹھنے والے سوالات کے جوابات دینے سے قاصر ہیں۔ اگرچہ ایک "گرینڈ یونیفائڈ تھیوری" کا خیال موجود ہے، مگر وہ فی الوقت ایک خواہش سے زیادہ نہیں۔

جہاں تک بات ہے آپ کے دیے گئے لنک پر مذکور سینٹ آگسٹا ئن کے فلسفے کی، تو ظا ہر ہے جدید سائنس اور ریاضیاتی فلسفے کی نظر میں اس کی کوئی اہمیت نہیں۔ نہ ہی وہ ہمارے سوالوں کا کوئی جواب پیش کرنے کی پوزیشن میں ہے۔
جناب وہ صرف ایک لنک تھا۔ میں یہاں ایسے کئی پیش کرسکتا ہوں جہاں اس مشکل ترین سوال کا جواب دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ دیکھیں:
http://scienceblogs.com/startswithabang/2012/10/15/what-happened-before-the-big-bang/
http://www.news24.com/MyNews24/Before-the-Big-Bang-Something-or-Nothing-20121205
http://www.theatlantic.com/technolo...-bang-the-new-philosophy-of-cosmology/251608/
http://io9.com/5881330/what-happened-before-the-big-bang

آپکا یہ سوال اتنا ہی بے منطقی ہے جیسے بندہ پوچھے کہ خدا سے "پہلے" کون تھا یا نعوذباللہ خود خدا کا خالق کون ہے؟
 

نایاب

لائبریرین
" وقت " ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انسان کا دل دھڑکتا ہے ۔ خون کی روانی کو قائم رکھتا ہے ۔ جسم میں حرکت کی قوت پیدا ہوتی ہے ۔
اور یہی " دل کا دھڑکنا " ہر "دھڑکن " پر انسان کو بصورت " گھڑیال دیتا ہے یہ منادی کہ گردوں نے اک گھڑی عمر کی اور گھٹا دی " ۔۔۔۔
یہی " دھڑکن " دھڑک کر ماضی بنی ۔۔۔ دھڑکتے " حال " کہلائی " اور اس دھڑکن کا انتظار " مستقبل " ٹھہرا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top