پپو
محفلین
[کائنات کی سب سےٹھنڈی جگہ
فرانس اور سوئٹزرلینڈ کی سرحد پر ایک سرنگ کے اندر علم طبیعات کے تجربات کے لیے بنائی جانے والی لیبارٹری کائنات کی سب سے ٹھنڈی جگہ ثابت ہو رہی ہے۔
خلاء کے دور دراز علاقوں میں درجۂ حرارت 270 منفی سینٹی گریڈ بتائی جاتی ہے لیکن اس لیبارٹری میں درجۂ حرارت منفی 271 سینٹی گریڈ ہوگا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اس لیبارٹری میں اب تک کا سب سے طاقتور تجربہ کیا جائے گا جس کے تحت کچھ ویسے ہی حالات پیدا کیا جائیں گے جو بِنگ بینگ کے فوری بعد رہے ہونگے۔
سائنسی نظریے بِگ بینگ کے تحت کائنات کا جنم ایک ایسے طاقتور طبیعاتی دھماکے کے بعد ہوا جس کے نتیجے میں مختلف سیارے کائنات میں پھیل گئے اور وہاں کروڑوں سالوں کے دوران تبدیل ہوتے ہوئے ماحول میں، مثال کے طور پر زمین پر، زندگی وجود میں آئی۔
ہزاروں مقناطیسی تاروں پر مبنی ایک دوسرے سے ٹکرانے والی پائپ ایل ایچ سی (لارج ہیڈرون کولائیڈر) تیار کی گئی ہے جو فرانسیسی سرحد پر سرنگ میں بنائی جانے والی اس لیبارٹری میں منفی دو سو اکہتر سینٹی گریڈ پر نصب کی جا رہی ہے۔
یہ مقناطیسی تاریں چوڑی کی شکل میں اس طرح لگائی گئی ہیں کہ وہ اس سرنگ میں ستائیس کلومیٹر تک اس پائپ یا ایل ایچ سی میں پیوست ہوں گی۔
جب اس لیبارٹری میں تجربہ کیا جائےگا تو ذراتی شعائیں مقناطیسی تاروں سے پیوست پائپ یا ایل ایچ سی کے ذریعے مخالف سمت میں روشنی کی رفتار سے گزرتے ہوئے بعض مقامات پر ٹکرائیں گیں۔اس تجربے کے نتیجے میں یہ ٹکراؤ طوفانی نوعیت کا ہوگا، بالکل کچھ ایسا ہی جیسا کہ بِگ بینگ کے وقت ہوا ہوگا۔
لیبارٹری میں اس نوعیت کا یہ پہلا تجربہ ہے لیکن عوامی دلچسپی کی بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ ایسے سرد حالات میں ہوگا جو یہ ثابت کریں گے کہ کائنات میں اتنی ٹھنڈ کہیں اور نہیں ہے۔
بشکریہ بی بی سی
فرانس اور سوئٹزرلینڈ کی سرحد پر ایک سرنگ کے اندر علم طبیعات کے تجربات کے لیے بنائی جانے والی لیبارٹری کائنات کی سب سے ٹھنڈی جگہ ثابت ہو رہی ہے۔
خلاء کے دور دراز علاقوں میں درجۂ حرارت 270 منفی سینٹی گریڈ بتائی جاتی ہے لیکن اس لیبارٹری میں درجۂ حرارت منفی 271 سینٹی گریڈ ہوگا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اس لیبارٹری میں اب تک کا سب سے طاقتور تجربہ کیا جائے گا جس کے تحت کچھ ویسے ہی حالات پیدا کیا جائیں گے جو بِنگ بینگ کے فوری بعد رہے ہونگے۔
سائنسی نظریے بِگ بینگ کے تحت کائنات کا جنم ایک ایسے طاقتور طبیعاتی دھماکے کے بعد ہوا جس کے نتیجے میں مختلف سیارے کائنات میں پھیل گئے اور وہاں کروڑوں سالوں کے دوران تبدیل ہوتے ہوئے ماحول میں، مثال کے طور پر زمین پر، زندگی وجود میں آئی۔
ہزاروں مقناطیسی تاروں پر مبنی ایک دوسرے سے ٹکرانے والی پائپ ایل ایچ سی (لارج ہیڈرون کولائیڈر) تیار کی گئی ہے جو فرانسیسی سرحد پر سرنگ میں بنائی جانے والی اس لیبارٹری میں منفی دو سو اکہتر سینٹی گریڈ پر نصب کی جا رہی ہے۔
یہ مقناطیسی تاریں چوڑی کی شکل میں اس طرح لگائی گئی ہیں کہ وہ اس سرنگ میں ستائیس کلومیٹر تک اس پائپ یا ایل ایچ سی میں پیوست ہوں گی۔
جب اس لیبارٹری میں تجربہ کیا جائےگا تو ذراتی شعائیں مقناطیسی تاروں سے پیوست پائپ یا ایل ایچ سی کے ذریعے مخالف سمت میں روشنی کی رفتار سے گزرتے ہوئے بعض مقامات پر ٹکرائیں گیں۔اس تجربے کے نتیجے میں یہ ٹکراؤ طوفانی نوعیت کا ہوگا، بالکل کچھ ایسا ہی جیسا کہ بِگ بینگ کے وقت ہوا ہوگا۔
لیبارٹری میں اس نوعیت کا یہ پہلا تجربہ ہے لیکن عوامی دلچسپی کی بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ ایسے سرد حالات میں ہوگا جو یہ ثابت کریں گے کہ کائنات میں اتنی ٹھنڈ کہیں اور نہیں ہے۔
بشکریہ بی بی سی