پاکستان کے فیڈرل بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن نے کہا ہے کہ صرف چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی بیٹی کے ہی نہیں بلکہ قواعد کے مطابق دیگر دو سو ایک طلباء کے امتحانی نتائج میں نظر ثانی کے بعد نمبروں میں تبدیلی کی گئی ہے۔
از بی بی سی:
واضح رہے کہ منگل کے روز پاکستان میں اردو کے ایک بڑے اخبار جنگ اور انگریزی اخبار دی نیوز میں خبر نمایاں طور پر چھپی تھی کہ اعلی عدالتی فیصلوں اور بورڈ کے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی بیٹی کو اکیس اضافی نبمر دلوائے گئے ہیں ۔ خبر میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد بورڈ نے معمول سے ہٹ کر جوابی پرچوں کی دوبارہ چیکنگ کی اور چیف جسٹس کی بیٹی فرح حمید ڈوگر کے نتیجے میں حاصل کردہ کل نمبروں میں مزید اکیس نمبروں کا اضافہ کر کے انھیں ملک کے کسی بھی میڈیکل کالج میں داخلے کی درخواست دینے کے اہل بنا دیا ہے ۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پر یہ الزامات ثابت نہیں ہوئے ، بیس جولائی دو ہزار سات کا فیصلہ بھی اسی لیے ان کے حق میں آیا۔اور اگر انہوں نے فقظ 21 نمبروں کی چوری کی ہے تو چیف جسٹس صاحب تو عظیم ہیں، ورنہ ان سے قبل کے چیف جسٹس صاحب نے تو اپنے بیٹے کو میڈیکل کالج میں داخلہ دلانے سے لیکر پولیس میں بھرتی کروانے تک، اور لاکھوں روپے کے پٹرول کی جعلی رسیدوں سے لیکر پتا نہیں کیا کچھ کیا تھا۔۔۔۔۔۔۔ مگر ٹہریئے، پچھلے چیف جسٹس تو معصوم فرشتے ہو گئے تھے اور قانون سے بالاتر ہو گئے تھے اور کوئی انکے خلاف انکوائری ہی نہیں کروا سکتا تھا۔ اور وجہ تھی صرف مشرف دشمنی۔
آج نواز شریف ان 21 نمبروں کی وجہ سے کہہ رہا ہے کہ چیف جسٹس ڈوگر کو فورا عہدے سے ہٹا دو۔
مگر جب کل افتخار چوہدری پر اس سے کہیں بڑھ کر کرپشن کے الزامات تھے تو یہی نواز شریف اور پیپلز پارٹی والے سیاستدان ان کے بل بوتے پر اپنی سیاست چمکا رہے تھے۔
جسٹس ڈوگر کی بیٹی کے پیپرز کی ری چیکنگ قواعد کے مطابق کی گئی،فیڈرل بورڈ
معاملے کی مکمل تحقیقات ہوگی کوئی قصور وار پایا گیاتواس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی چیئر پرسن بورڈشاہین خان
اسلام آباد…… فیڈرل بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن نے کہا ہے کہ چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی بیٹی کی درخواست پر پیپرز کی دوبارہ چیکنگ قواعد کے مطابق کی گئی۔بورڈ کی طرف سے جاری کئے گئے وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ رزلٹ آنے کے بعد ایک ہزار تیرانوے امیدواروں نے ری چیکنگ کی درخواست دی تھی اور ری چیکنگ کے بعد دو سو ایک طلبا کے نمبر تبدیل کئے گئے جن مین چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی کی بیٹی فرح حمید ڈوگر بھی شامل ہیں۔فیڈرل بورڈ کی چیئرپرسن شاہین خان نے نجی ٹی وی سے بات بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات ہوگی اوراگر کوئی قصور وار پایا گیاتواس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی بیٹی کو قواعد کے خلاف اضافی نمبر دلوانے کے مبینہ معاملے کی تحقیقات سنجیدگی اور باریک بینی سے کرائی جائیں گی۔اس سے پہلے اسلام آباد میں وزارت تعلیم کے حکام کا اجلاس ہوا جس میں اس مبینہ معاملے کی تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا
A
اسلام آباد………قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کے چیئرمین نے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی بیٹی کے نمبر بڑھانے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے کمیٹی کا ہنگامی اجلاس آج جمعرات کو طلب کر لیا۔تذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم نے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی صاحبزادی کو اضافی نمبر دلوانے کے معاملہ کا نوٹس لے لیا چیئر مین فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کو ریکارڈ سمیت آج(جمعرات کو)پارلیمنٹ ہائوس میں ہو نے والے اجلاس میں طلب کر لیا گیا اجلاس کمیٹی کے چیئر مین چوہدری عابد شیر علی کی صدارت میں منعقد ہو گا اجلاس میں وفاقی وزارت تعلیم کی مجموعی کار کردگی کا جائزہ بھی لیا جائے گا اس ضمن میں اعلی حکام کمیٹی کو بریفنگ دیں گے جبکہ فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کے متعلقہ افسران چیف جسٹس آف پاکستان کی صاحبزادی کو اضافی نمبر دینے کے معاملے کے حوالے سے کمیٹی کی صورتحال سے آگاہ کریں ۔کمیٹی کے چیئرمین عابد شیر علی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ میں کسی بھی سرکاری شخصیت کے ملوث ہونے پر سخت کارروائی کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس کی بیٹی کو غریب اور مستحق طالب علموں پر فوقیت دی گئی ہے جوظلم اور ناقابل معافی جرم ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وفاقی سیکرٹری تعلیم اور فیڈرل ایجوکیشن بورڈ کی چیئرپرسن سمیت وزارت تعلیم کے اعلی حکام کو بھی طلب کر لیاہے جو آج جمعرات کو ہونے والے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اس واقعہ پر کمیٹی کو بریفنگ دیں گے
ثابت کیسے ہوتے؟چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پر یہ الزامات ثابت نہیں ہوئے ، بیس جولائی دو ہزار سات کا فیصلہ بھی اسی لیے ان کے حق میں آیا۔
واللہ پتا نہیں کس نظر سے آپ نے اوپر والی خبر پڑھی ہے اور کس نظر سے خود یہ اقتباس پیش کیا ہے۔میرے علم کے مطابق دو سو ایک طلباء میں سے اضافی نمبر صرف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی بیٹی کو ہی دیئے گئے ۔
اس حوالے سے بورڈ کی طرف سے جاری کیاگیا ایک وضاحتی بیان
آپ کے اس سوال کا جواب کسی حد تک طالوت بھائی نے دیدیا ہے ۔ثابت کیسے ہوتے؟
کیا اتنی معصومیت اچھی ہے کہ یہ چیز گول کر دی جائے کہ چیف جسٹس افتخار چوہدری کو قانون سے بالاتر کر دیا گیا تھا اور انکے خلاف کوئی تحقیقات ہونے ہی نہیں دی گئیں اور نہ ہی کسی عدالت میں ان کے خلاف کوئی کاروائی کی اجازت دی گئی۔
تو ذرا یہ بتلائیے کہ کیسے ممکن تھا کہ افتخار چوہدری کے خلاف الزامات ثابت ہوں؟
واللہ پتا نہیں کس نظر سے آپ نے اوپر والی خبر پڑھی ہے اور کس نظر سے خود یہ اقتباس پیش کیا ہے۔
بھائی جی، استدعا ہے کہ دوبارہ پڑھیں۔
/////////////////////////////////
اور میں یہ سوچ رہی تھی کہ یہ اضافی 21 نمبرز تو کسی بھی وجہ سے ہو سکتے ہیں، مگر کیوں جنگ اخبار کے عباسی صاحب اسے زبردستی میڈیکل کالج سے جوڑنے پر تلے ہیں۔
تو مجھے یاد آیا کہ شاید عباسی صاحب نے یہ اس لیے کیا کیونکہ اس سے قبل افتخار چوہدری پر یہ الزامات ہیں کہ پولیس میں بھرتی کروانے سے قبل افتخار چوہدری نے اپنے بیٹے کو غیر قانونی طریقے سے میڈیکل کالج میں بھرتی کروایا تھا۔
اب یہ بات میری بہن کو سمجھائے کون ؟ہمیشہ اس طرح کے واقعات کے بعد حکومت کی جانب سے تردیدی بیان جاری کرنے یا کمیٹی بنانے کے علاوہ کچھ نہیں کیاجاتا
بھائی جی، معذرت کہ مجھے آپ کے اعتراض کی الف سمجھ آئی نہ ب۔مہوش بی بی مجھے آپ کی سمجھ نہیں آتی کہ اتفاق تو میری طرح آپ بھی اجماع امت سے نہیں کرتیں مگر آپ ہر معاملے میں نہیں کرتیں ۔۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف حکومتی ریفرنس کا کیا انجام ہوا ساری دنیا نے دیکھا آپ کی دنیا پتا نہیں کون سی ہے ؟
اور آپ کا یہ فرمانا کہ چیف کے خلاف تحقیقات نہیں کرنے دی گئیں تو آپ کے اس مضحکہ خیز بیان پر میں اور کیا کہوں کہ ایک تو آپ ہر بات مخصوص نقطہ نظر کے حوالے سے کرتی ہیں ، آپ کے ثبوت بھی اسی کے حوالے سے ہوتے ہیں ، دوسرا آپ اپنی رائے کو ہی اصل خبر بنانے کی کوشش میں لگی رہتی ہیں ۔۔ اب آپ کہیں گی کہ آپ لوگ ذاتیات پر اتر آتے ہیں میری بہن اتنا جذباتی بھی نہیں ہونا چاہیے کہ سامنے کی چیز دکھائی نہ دے ۔۔ امید ہے کہ آپ اس مراسلے کو ذاتیات کا ایشو نہ بنائیں گی بلکہ اپنے طرز عمل پر غور کریں گی ۔۔
وسلام
عجیب بات کر رہے ہیں بھائی صاحب آپ۔میںنے بورڈ کا موقف پیش کیا ہے ، میرا اس خبر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔
آپکا یہ علم بالکل غلط ہے اور اضافی نمبر صرف فرح حمید ڈوگر کو ہی نہیں بلکہ دو سو ایک طلباء کو دیے گئے ہیں۔ [یعنی فرح حمید ڈوگر کے علاوہ دو سو طلباء اور ہیں جن کے نمبر دوبارہ ری چیکنگ کرنے پر بڑھے ہیں۔]از زین زیڈ:
میرے علم کے مطابق دو سو ایک طلباء میں سے اضافی نمبر صرف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی بیٹی کو ہی دیئے گئے ۔
اب آپ اپنا یہ پیغام دوبارہ پڑھے اور جو ہدایت آپ نے مجھے کی ہے اس پر خود بھی عمل کرے۔عجیب بات کر رہے ہیں بھائی صاحب آپ۔
خود ہی تو آپ نے اپنے علم کے مطابق اپنا موقف بیان کر دیا تھا کہ:
واللہ پتا نہیں کس نظر سے آپ نے اوپر والی خبر پڑھی ہے اور کس نظر سے خود یہ اقتباس پیش کیا ہے۔
بھائی جی، استدعا ہے کہ دوبارہ پڑھیں۔
آپ کس بنیاد پر میری بات کو غلط قرار دے رہی ہو؟؟؟،یا صرف ""حکومتی ""بیان پڑھ کرآپ نے بھی یہ بیان داغ دیا ہے ۔آپکا یہ علم بالکل غلط ہے اور اضافی نمبر صرف فرح حمید ڈوگر کو ہی نہیں بلکہ دو سو ایک طلباء کو دیے گئے ہیں۔ [یعنی فرح حمید ڈوگر کے علاوہ دو سو طلباء اور ہیں جن کے نمبر دوبارہ ری چیکنگ کرنے پر بڑھے ہیں۔]