سلیمان جاذب
محفلین
کاش
کاش وہ رات بھی کبھی آئے
چاند جب آسماں پہ روشن ہو
میرے آنگن میں تو اُتر آئے
چاندنی یوں سمیٹ لے مجھ کو
تیری خوشبو لپیٹ لے مجھ کو
میں تیری ذات میں سما جاؤں
اور تری روح میں اتر جاؤں
میری سانسوں میں تیری خوشبو ہو
تیرا پیکر ہی میرے ہر سو ہو
کاش ایسی بھی رات آ جائے
ہاتھ میں کائنات آ جائے
کاش وہ رات بھی کبھی آئے
چاند جب آسماں پہ روشن ہو
میرے آنگن میں تو اُتر آئے
چاندنی یوں سمیٹ لے مجھ کو
تیری خوشبو لپیٹ لے مجھ کو
میں تیری ذات میں سما جاؤں
اور تری روح میں اتر جاؤں
میری سانسوں میں تیری خوشبو ہو
تیرا پیکر ہی میرے ہر سو ہو
کاش ایسی بھی رات آ جائے
ہاتھ میں کائنات آ جائے