کافر کافر کے نام سے لکھی گئی نظم کا جواب

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
اب ہمیں یہ نہیں سمجھ آتا کہ کیوں احباب کسی کو دوزخ و بہشت بھیجنے پر اتنے مصر ہیں؟ بھئی خدا کا کام خدا پر بھی تو چھوڑا جا سکتا ہے!!
یہاں کچھ خارجی اور تکفیری ٹولے سے متاثرہ اذہان زمین پر خدا بنتے ہوئے اسلام کے ٹھیکیدار بن کر ہر وہ شخص جو انہیں پسند نہیں، اسے دائرہ اسلام سے خارج ثابت کرنے پر مصر ہیں۔۔۔چنانچہ یاد دہانی کیلئے یہ حدیث مبارکہ شئیر کی گئی کہ بھائی اللہ کا کام اللہ ہی پر چھوڑو اور چپ کرکے گذارہ کرو، زیادہ شوق ہے تو کل قیامت کے دن خدا سے جھگڑا کرلینا اور اس جنت میں جانے سے انکار کردینا جس میں تمہارے ناپسندیدہ افراد کو بھی بھیجا جا رہا ہو:)
 

دوست

محفلین
ہاہ۔
جواب۔ سارے مولویوں کو لگتا ہے اسلام نہتا ہے، اسلام یہ ہے اسلام وہ ہے۔
یہ اسلام نہیں وہ اکیلے ہیں۔ جس دن ان تلوں میں تیل نہ رہا اسلام کو اور پاسبان مل جائیں گے۔
ایک تو اسلام کی ٹھیکیداری کا زعم نہیں جاتا۔
 

x boy

محفلین
یہ تو بڑے مزے کا ہوگیا،
آؤ بھائیوں، جن لوگوں کو سیکولر پایا تھا وہ بھی اب اس کی وجہ سے مولوی ہوگئے۔
سبحان اللہ
 
ہاہ۔
جواب۔ سارے مولویوں کو لگتا ہے اسلام نہتا ہے، اسلام یہ ہے اسلام وہ ہے۔
یہ اسلام نہیں وہ اکیلے ہیں۔ جس دن ان تلوں میں تیل نہ رہا اسلام کو اور پاسبان مل جائیں گے۔
ایک تو اسلام کی ٹھیکیداری کا زعم نہیں جاتا۔
تمام مذاہب کا فلسفہ ہی یہ ہے۔ بقول میرے ایک کامریڈ عزیز کے مذہب ایک بہت بڑا مافیا ہے اور اسے چلانے والے بہت متحد اور بہت ہوشیار اور پری پلینڈ ہیں۔
اس ٹھیکیدار طبقے کو ہر دور میں اپنا تسلط برقرار ہی رکھنا پڑتا ہے۔ جوں ہی کسی دور میں ان کے تسلط اور اجارہ داری میں کمی آئی نئے مذہب اور نئے فرقے کی بنیاد ڈال دی جاتی ہے۔ لیکن مقصد صرف ایک ہی ہوتا ہے انسان کو ڈرا کر دھمکا کر اچھے اور بروں کے بیچ اور کامیاب سلسلہ زندگی کو رواں رکھنے کے بجائے اور بیچ کی راہ کی کامیابی کے بجائے تفریق کی لائن کو اتنا واضع کر دیا جاتا ہے کہ برائی والا برائی میں متشدد ہو جاتا ہے کہ اسے معاشرے اور ہر طرف سے یہی رویہ ملتا ہے کہ واپسی کی راہیں محدود و مسدود ہیں اور اسے اچھے اور نارمل لوگوں سے تعلق بنانے میں مسئلہ ہی درپیش رہتا ہے اور اچھوں کا سینڈیکیٹ انہیں اتنی آسانی سے اپنے اندر ضم نہیں ہونے دیتا۔
اور یوں برائی کیپس راکنگ۔
تفرقہ اور تفرق اور یہ بیچ کے واضح حاشیے یا تو ہوں ہی نا یا پھر اتنے غیر واضح ہوتے کہ انسانی زندگی پر فرق ہی نہ پڑتا لیکن جن کی دکان کا مال ہی تفریق ، اپنی بڑائی، اپنی پاکیزگی اور دوسروں کی برائی، بے قدری، تنقید ہو تو اس سے اور کیا توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ اپنی دکان کا سامان باہر پھینک کر دکان میں کیا کرے گا؟؟؟ اور دکان کس چیز کی چلائے گا؟؟؟

ہر گروہ ، ہر آئیڈیے ، ہر تنظیم اور ہر طرح کے نظریے کو ہتھیانے فوراََ ہی یہ ٹھیکیدار متحرک ہو جاتے ہیں ، ایسا ہوتا ہے کہ کچھ لوگ ان کی بالا دستی اور ہٹ دھرمی سے تنگ آ کر راہِ فرار اختیار کرتے ہیں اور الگ ہو جاتے ہیں لیکن پھر وہاں اس نئے گروہ تک بھی یہ پہنچ جاتے ہیں اور بالآخر ہر مذہب ، ہر تحریک، اور فرقہ ٹھیکیداروں کے ہتھے چڑھ جاتی ہے۔
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
یہ نظم ارسال کرنے والے صاحب شاید ان سنہری اقوال سے نا بلد ہیں۔

1۔ آسمان کا تھوکا ، منہ پر۔
2۔ سچ کو آنچ نہیں۔
3۔گدھے کی دولتّی کا جواب دولتّی سے نہیں دیا جاتا۔
4- دانا لوگ بے وقوفوں سے جرح نہیں کرتے۔بلکہ نظر انداز کر دیتے ہیں۔
5۔نبی ﷺ کی سنت کیا ہے؟؟ کفار مکہ ، نبی ﷺ کو ساحر کہتے تھے، آپ جواباً کیا کرتے تھے۔کافر کچرا پھینکتے تھے تو آپ کا ردِ عمل کیا ہوتا تھا؟؟ یا آپ کے ساتھیوں کا کیا ہوتا تھا-
 
آخری تدوین:

x boy

محفلین
ارے ہم تو ٹہرے اناڑی اگلی بار ان شاء اللہ کوشش کرونگا کہ اچھی بات دھماکے دار پیش کروں
شکریہ بھائیوں،اس ٹوکری میں سب کچھ چلتا ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
قیصرانی بھائی مجھے میسج ملتے ہیں ایسے آجاتی ہے
بھائی میں کسی ایسے شخص کو دوست نہیں بنانا چاہتا جو مجھے اس طرح کی لغویات بھیجتا رہے۔ حیرت ہے کہ آپ کیسے برداشت بھی کر لیتے ہیں اور آگے بھی پھیلا دیتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ انسان اپنی صحبت سے پہچانا جاتا ہے۔ آپ بھی محتاط ہو کر دوست بنائیے
 

ابن رضا

لائبریرین
روى البخاري ومسلم عن أبي ذر – رضي الله عنه – قَالَ: (أَتَيْتُ النَّبِيَّ ‏ ‏- صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- ‏ ‏وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ أَبْيَضُ وَهُوَ نَائِمٌ ثُمَّ أَتَيْتُهُ وَقَدْ اسْتَيْقَظَ فَقَالَ ‏ ‏مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ عَلَى رَغْمِ أَنْفِ.. ‏أَبِي ذَرٍّ.. وَكَانَ أَبُو ذَرٍّ ‏إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا قَالَ وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي ذَرٍّ)

ترجمہ:
بخاری و ومسلم نے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی: فرماتے ہین کہ میں نبی ڈلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور وہ سفید چادر اوڑھے سو رہے تھے۔ پھر دوبارہ آیاتو جاگ چکے تھے اور فرمانے لگے" جس بندے نے بھی لا الہ الا اللہ کہا اور موت بھی اسی کلمے پر آئی تو ایسا شخص لازماؑ جنت میں داخل ہوگا" ابوذر فرماتے ہیں کہ میں نے کہا "خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو؟" تو آپ نے فرمایا "ہاں خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو،ہاں خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو، ہاں خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو، ابوذر کی ناپسندیدگی کے باوجود"۔۔۔ اور جب حضرت ابوذر غفاری نے یہ حدیث بیان فرمائی تو کہا "ابوذر کی ناپسندیدگی کے باوجود"
محمود احمد غزنوی بھائی احادیث کے ساتھ حوالہ ضرور دیا کریں۔
جزاک اللہ
 

ابن رضا

لائبریرین
میں اتفاق نہیں کرتا۔
وزن کیا ہے؟؟؟
وزن تو صرف شاعری کا ایک قاعدہ ہے، جبکہ شاعری صرف اظہار کا نام ہے مروجہ اصولوں کے تحت، اب یہ اظہار اخلاق سے عاری بھی ہو سکتا اور مہذب بھی، لیبل شاعری کا ہی لگے گا مگر حق اور باطل میں فرق کرنے کے لیے ضمیر موجود ہو تو فیصلے آسان ہو جاتے ہیں
 
آخری تدوین:
گٹر ابل رہے ہیں۔۔۔ ۔
الحمدللہ ، میں اس حطے سے باہر ہوں جہاں یہ ابلتے ہیں :grin:

یہی تو المیہ ہے

گٹر بنانے والے ، اسے ابالنے والے، اور اس سے بہتی گندگی کو ہر طرف اچھالنے والے سب ہی باہر ہیں

پیچھے تو ہم ہی لوگ ہیں جن میں سے کچھ پائنچے اوپر کر کے نکل جاتے ہیں۔
ہم میں سے کچھ اپنوں کو ہی موردِ الزام ٹھہراتے ہیں اور اپنی ہی غلطی پر مُصر ہیں
کچھ ابلتی گندگی دیکھ کر سازشی اور گند بپا کرنے والے عناصر پر بکتے جھکتے رہتے ہیں۔
کچھ مٹی کی کناریاں بنا کر رساؤ کو پھیلنے سے روکنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔
کچھ جو جارحانہ ہیں ان کے ہاتھ میں جھاڑو اور بیلچے ہیں ۔
اور کچھ لائحہ عمل طے کرنے میں لگے ہیں اور کچھ لوگوں کو گٹر کے پاس سے گزرنے اور گندگی لگنے سے بچاؤ کے طریقے پڑھانے میں لگے ہیں۔

بس لگیں رہیں سب۔

باہر والے گٹر بناہیں، ابالیں اور اچھالیں۔

ہم اور ہمارے بچے نمٹتے رہیں گے بچتے، بکتے رہیں گے۔
 
آخری تدوین:

x boy

محفلین
یہی تو المیہ ہے

گٹر بنانے والے ، اسے ابالنے والے، اور اس سے بہتی گندگی کو ہر طرف اچھالنے والے سب ہی باہر ہیں

پیچھے تو ہم ہی لوگ ہیں جن میں سے کچھ پائنچے اوپر کر کے نکل جاتے ہیں۔
ہم میں سے کچھ اپنوں کو ہی موردِ الزام ٹھہراتے ہیں اور اپنی ہی غلطی پر مُصر ہیں
کچھ ابلتی گندگی دیکھ کر سازشی اور گند بپا کرنے والے عناصر پر بکتے جھکتے رہتے ہیں۔
کچھ مٹی کی کناریاں بنا کر رساؤ کو پھیلنے سے روکنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔
کچھ جو جارحانہ ہیں ان کے ہاتھ میں جھاڑو اور بیلچے ہیں ۔
اور کچھ لائحہ عمل طے کرنے میں لگے ہیں اور کچھ لوگوں کے گٹر کے پاس سے گزرنے اور گندگی لگنے سے بچاؤ کے طریقے پڑھانے میں لگے ہیں۔

بس لگیں رہیں سب۔

باہر والے گٹر بناہیں، ابالیں اور اچھالیں۔

ہم اور ہمارے بچے نمٹتے رہیں گے بچتے، بکتے رہیں گے۔
زبردست بات لکھی ہے آپ نے ، اداس نہ ہوں
ان شاء اللہ بہتر حالات ہونگے، ہم باہر والے کس محنت باہر نکلے ہیں اللہ ہی جانتا ہے
ہم میں سے شاید ہی کوئی سیاست دان ہو، اس کو یہ باتیں عنایت کرسکتے ہیں
الحمدللہ اچھا خاصہ پیسا پاکستان بھیجتے ہیں پاکستان سے لاتے نہیں ہیں
بلکہ بھتہ تک فطرہ کے نام پر لیا جاتا ہے ہم میں پیچھے رہ جانے والوں سے
اور پھر انگلینڈ میں مزے کررہے ہیں۔
دل کو ہلکا رکھئے جناب اور خوش رہیے اس سے صحت اچھی رہے گی
اداسی اور افسردگی سے فضاء اور ہوا کا نقصان نہیں ہوگا بلکہ اپنا لہو
سوکھ جائے گا۔
اللہ آپ کو خوش اور ہمیں بھی ، آمین
 

صائمہ شاہ

محفلین
بھائی میں کسی ایسے شخص کو دوست نہیں بنانا چاہتا جو مجھے اس طرح کی لغویات بھیجتا رہے۔ حیرت ہے کہ آپ کیسے برداشت بھی کر لیتے ہیں اور آگے بھی پھیلا دیتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ انسان اپنی صحبت سے پہچانا جاتا ہے۔ آپ بھی محتاط ہو کر دوست بنائیے
آپ نے صحیح فرمایا ہے یا پھر ایسی شر پسند صحبت ہم سے مت بانٹئے ۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top