ثمینہ معیز
محفلین
جب فسادیوں کی موت ہو تو کیا لڈو نہ بانٹیں؟!
معنی خیز جملہ ہے
جب فسادیوں کی موت ہو تو کیا لڈو نہ بانٹیں؟!
اللہ مرحوم کے معا ملات آسان فرمائے ۔ سبائیوں اور مجوسیوں کے خلاف ان افراد کی کوشش قابل قدر ہیں مگر پرتشدد رویہ قابل مذمت ہے ۔ بہرحال ان کے بارے میں ایک بات تو میں جانتا ہوں کہ یہ منافقوں کا ٹولہ نہ تھا ۔
وسلام
آپکی بات کا جواب وہی ہے جو میں نے طالوت صاحب کو دیا تھا ۔ باقی آپکی باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ مولانا کے بہت بڑے مداح ہیں میں آپکے جذبات کی قدر کرتا ہوں۔مگر آپ یہ تو دیکھیں کہ اگر آپ انکے مطالبات جائز سمجھ رہے ہیں تو بہت سے اس محفل میں ایسے بھی ہیں جو انکے مطالبات کو ناجائز ہی نہیں دو فرقوں کو لڑانے کی سازش سمجھتے ہیں آپکو بھی تو انکے جذبات کی قدر کرنا چاہئے۔ ٹھیک ہے آپکو غم ہے اور آپکا یہ مطالبہ بھی سر آنکھوں پر کہ اب ایک شخص دنیا سے چلا گیا ہے ہمیں اسکے بارے میں اچھا گمان رکھنا چاہئےاور اسکے لیئے دعا کرنی چاہئے ۔ اور میں حیدری صاحب کے لئے دعا کرتا ہوں کہ اللہ انکے گناہانِ کبیرہ اور صغیرہ کو معاف فرمائے پر اب آپ وعدہ کریں کہ آپ بھی سب مسلمان بھائیوں کہ لئے اچھا گمان رکھیں گے اور ہمیشہ اتحاد کی بات کریں گےمطالبات بھی جائز تھے نہ کہ ناجائز۔
ثمینہ صاحبہ اور عارف صاحبمعنی خیز جملہ ہے
طالوت صاحب جو شخص بھی مسلمانوں کے درمیان فساد پھیلانے کی کوشش کرے چاہے وہ آپکے خود ساختہ سبائی ہوں مجوسی ہوں یا یہودیوں کے آلہ کار وہ اگر منافق نہیں تو مسلمان بھی نہیں ہوسکتے ۔ پتہ نہیں آپکا منافقوں کو پنہچاننے کا کیا طریقہ کار ہے مگر صحابہ فرماتے تھے کے جب ہمکو یہ پتہ کرنا ہوتا تھا کہ ہمارے درمیان مومن کون ہے اور منافق کون تو ہم حضرت علی علیہ السلام کا تذکرہ شروع کردیتے تھے جو مومن ہوتا تھا اسکا چہرہ کھل اٹھتا تھا اور جو منافق ہوتا تھا وہ یا تو وہاں سے چلا جاتا تھا یا پھر اسکے چہرے کا رنگ اُڑ جاتا تھا۔ آج بھی آپ یہ فارمولا استعمال کر کے دیکھ سکتے ہین
میرے بھائی الزام تراشی کا وقت اب گیا اب تو وہ وقت ہے کہ اگر اب بھی مسلمان ایک نہ ہوئے تو ۔۔۔۔۔۔۔ چھوڑیں میں ایسے الفاظ بھی میں منہ سے نہیں نکالنا چاہتا۔ اک کا زمانہ تو ایسا ہے کہ آدمی صرف اپنا ہی ایمان بچالے تو بہت ہے باقی اگر اس میں رہے کہ وہ صحیح نہیں ہے اور یہ صحیح نہیں ہے تو پھر آپکا ایمان بھی کہیں نہ چلا جائے۔صرف اور صرف اتحاد بین المسلمین کی بات کریں مسلمانوں کی تعداد زیادہ کرنے کی بات کریں کم کرنے کی نہیں اگر ہم ایک ہونگے تو دشمن ہماری تعداد سے خوف کھائے گا ورنہ تو انکے لئے بہت آسان ہے ہم کو ختم کرنا ٹکڑوں میں تو وہ تقسیم کر ہی چکا ہے اور کسی بھی چیز کو ثابت کھانے سے بہت آسان ہوتا ہے اسکو ٹکڑے ٹکڑے کر کے کھانا ۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپکا اگلا پیغام سب مسلمانوں کیلئے محبت کا پیغام ہوگا
یہ کون سے صحابہ ہیں جنھوں نے یہ بات کی ہے؟ کیا آپ اس بات کا مستند ربط، حوالہ فراہم کر سکتے ہیں؟ کیا آپ جانتے ہیں بغیر تحقیق بات کرنا کتنا بڑا جرم ہے؟ کیا آپ جانتے ہیں یہ بہتان لگانے کے برابر ہے؟
اور غالبا قرآن مجید میں منافق کی کسی اور انداز میں نشاندہی کی گئی ہے۔ آپ کن کو منافق سمجھتے ہیں، وہ جن کا قرآن نے ذکر کیا ہے یا وہ جو بقول آپ کے صحابہ کے ہاں منافق تھے؟
سورہ منافقون میں بھی کچھ ذکر ہے منافقین کا۔
براہ مہربانی نشان زد جملوں کے بارے میں میری الجھن پہلی فرصت میں دور کرنے کی کوشش کیجئے۔
نوازش ہو گی۔
یہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا وعدہ ہے اور یہی وعدہ مقربین صحابہ کا طریقہ کار بنا کہ وہ اپنے اندر موجود منافقوں کو ان نشانیوں سے پہنچانیں جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بتائی ہیں۔Sahih Muslim,Book 001, Number 0141:
Zirr reported: 'Ali observed: By Him Who split up the seed and created something living, the Apostle (may peace and blessings be upon him) gave me a promise that no one but a believer would love me, and none but a hypocrite would nurse grudge against me.
گرائیں صاحب، کیا آپ نے خود پہلے تحقیق کر لی ہے اور علم حاصل کر لیا ہے جو دوسروں پر بہتان باندھنے کا الزام لگا رہے ہیں؟
صحیح مسلم ، کتاب 001، حدیث 0141، آنلائن لنک:
یہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا وعدہ ہے اور یہی وعدہ مقربین صحابہ کا طریقہ کار بنا کہ وہ اپنے اندر موجود منافقوں کو ان نشانیوں سے پہنچانیں جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بتائی ہیں۔
اور صحابی ابو سعید خُدری گواہی دیتے ہیں:
"ہم اپنے اندر چھپے منافقوں کو اُن کی علی سے نفرت کرنے کے عمل سے پہچانتے تھے۔"
ریفرنس:
1۔ فضائل الصحابہ، امام احمد بن حنبل، جلد 2، صفحہ 639، روایت 1086
2۔ الاستیعاب از علامہ ابن عبدالبر، جلد 3
یہ روایت بالکل صحیح الاسناد ہے۔ دیکھئیے نیچے کے عکس میں اس روایت کی صحت کا اعتراف [نوٹ: یہ کتاب سعودیہ میں چھپی ہے اور اسکے حاشیہ میں احادیث کی درجہ بندی کرنے والے وصی اللہ ابن محمد عباس ہیں اور انکا تعلق جامعۃ ام القری سے ہے۔
یہی روایت ایک اور بالکل صحیح اسناد کے ساتھ امام علی ابن محمد الحمیری [متوفی 323 ہجری] نے پیش کی ہے۔ امام علی ابن محمد الحمیری کا رتبہ یہ ہے کہ امام الذہبی انہیں "امام، فقیہ، اور علامہ" جیسے القاب اپنی کتاب "سر اعلام النبلاء" میں دے رہے ہیں۔
آنلائن لنک
مزید حوالے میں پیش نہیں کرتی کیونکہ اس میں علی ابن ابی طالب کے ذکر خیر کے ساتھ بنی امیہ کا علی ابن ابی طالب پر سب و شتم کرنے کا بھی ذکر ہے اور ام المومنین حضرت ام سلمہ سلام اللہ علیہا کا اس پر غضبناک ہونا مذکور ہے۔
پھر کہتے ہیں کہ انکے ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کا جواب کیوں نہیں دیتی ہوں۔شکریہ مہوش، مگر میری آپ سے درخواست ہے کہ اگر آپ قرآن اور حدیث کے ان مصادر سے یہ بات بھی نکال لائیں کہ شریعت میں پرسنل لا ء اور سٹیٹ لا الگ الگ ہیں تو نوازش ہو گی۔
پھر کہتے ہیں کہ انکے ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کا جواب کیوں نہیں دیتی ہوں۔
جب ثابت ہو گیا کہ اپنی تحقیق اور علم نہ ہونے کے باوجود دوسروں پر بہتان بازی کا الزام بے دریغ لگانا سنت ہے تو بجائے دلیل لا کر جواب دینے کے بھاگ کر فرار ہو کر دوسری طرف نکل لئے اور پرسنل لاء کا لاتعلق معاملہ گھسیٹ لائے۔
اور جس تھریڈ میں پرسنل لاء پر گفتگو ہو رہی تھی اور میں نے کہا تھا کہ پرسنل لاء اور سٹیٹ لاء اگر بدعت و ضلالت و گمراہی ہے تو جا کر پوچھئیے یہ سوال اپنے فقہاء سے اور پکڑیے اُن کا دامن اور مجھ سے الجھنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
تو ادھر تو کوئی جواب دیا نہیں، اور اب ہر ہر تھریڈ میں جہاں دلیل ختم ہو جائے تو شروع ہو جاتا ہے استعمال انہی اوچھے ہتھکنڈوں کا۔ مجھے آپکی طرح رونے دھونے اور الزامات اور ذاتی حملے کرنے کا شوق ہے اور نہ عادت۔
ڈاکٹر صاحب آپ اپنے مراسلے وضاحت کریں گے میں سمجھ نہیںپایا
اگر آپ کے پاس منافقت پنہچاننے کا یہی معیار ہے تو آپکے مطابق تو بہت بڑے بڑے لوگ منافق ٹہرے تاریخ کا علم تو آپکو بھی ہوگا ورنہ کہیں تو تاریخ میں سے میں نکال کر بتادوں؟۔ آپ نے میری اصل بات کی طرف تو توجہ نہیں کی اور پھر سے تعصب سے لبریزطنز شروع کردیئے۔ دور مت جایئے اسوقت 50 سے زیادہ اسلامی ممالک ہیں آپ اپنے منافقت کے معیار سے ذرا یہ اندازہ تو لگایئے کہ ان میں سے کتنے سر براہ مومن ہیں اور کتنے منافق پھر میں آگے بات بڑھائونگا۔ویسے میں یہاں بحث کرنے نہیں آیا نہ ہی یہ میرا وطیرہ ہے میرے لیئے سارے مسلمان میرے بھائی ہیں(منافقوں کو چھوڑ کر) باقی آپ کے نظریئے سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتامیرا منافقین کو پہچاننے کا ایک ہی معیار ہے کہ جب بات کریں تو جھوٹ بولیں۔ اتحاد بین المسلمین تو ممکن ہے مگر اتحار بین المسلمین و سبائین ممکن نہیں ۔ یہ ایک نا ممکن چیز ہے جس کا آپ کو بھی پتا ہے ۔ باقی تعداد نہیں معیار اہمیت رکھتا ہے۔ اسلام کی ساری تاریخ دیکھ لیں ہم نے کبھی عددی برتری کی بنیاد پر کامیابی نہیں پائی تاریخ کے تو آپ بھی ماہر ہیں ۔میرے ایمان کی فکر میں آپ پریشاں نہ ہوں کیونکہ بہرحال میں منافقت سے بیزار ہوں ۔
وسلام
خلاصہ یہ ہے جناب، کہ میں نے مہوش صاحبہ سے پوچھا تھا کہ اگر اہل تشیع حضرات اپنی مرضی کے اسلام پر عمل کرنے کے لئے اسلام آباد کا گھیراؤ کر کے حکومت کو مجبور کر سکتے ہیں تو ، سوات کے طالبان نے کیا بُرا کیا تھا؟
جنرل ضیاء الحق کے دور میں یہ واقعہ ہوا تھا، جب حکومت نے اسلامئزیشن کے زمرے میں زکوٰۃ و عشر آرڈیننس نافذ کیا تھا۔ اہل تشیع حضرات نے اسلام آباد کا گھیراؤ کیا تھا، اس کے بعد نفاذ تحریک فقہ جعفریہ پاکستان بنی تھی۔
محترمہ نے اس کی حمایت کی اور کہا کہ شریعت کے تحت پرسنل لاء کے مطابق زندگی گزارنے کا حق ہر ایک کو ہے۔ میری دلیل یہ تھی کہ یہ حق شریعت نہیں بلکہ سیکولر نظام ہائے زندگی کے تحت دیا جاتا ہے، اور میں نے مثالیں بھی دی تھیں۔
محترمہ ، خوب جانتی ہیں کہ شریعت کے مصادر قرآن اور سنت ہیں، اور ان کے نزدیک اہل بیت بھی اس میں آتے ہیں۔ ( میری تصحیح کر دیجئے گا اگر میں یہاں غلط ہوں(
مگر اس موقع پر محترمہ نے مختلف امام حضرات کا حوالہ دے دیا اور کہا کہ یہ پرسنل لاز ہیں جن کا اتباع کیا جاتا ہے۔ مجھے امام حضرات کے اتباع سے دلچسپی نہیں ، میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ محترمہ مجھے قرآن اور حدیث سے یہ ثابت کر کے دکھا دیں کہ کہیں یہ ذکر آیا ہو کہ اسلامی حکومت یا مملکت کے مسلمان باشندے ایک علیٰحدہ پرسنل لا کے تحت اپنی مرضی کے احکام کے مطابق زندگی گزار سکتے ہیں۔ بس۔
میرے خیال میں ہمیں کہیں بھی یہ آپشن نہیں دیا گیا کہ اللہ نے اور یا اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہو، کہ مسلمانو، یہ احکام اللہ کے ہیں، یہ سٹیٹ لاء ہون گے، اور اگر تم چاہو، یا نا مانو تو اپنے پرسنل لا کے تحت بھی زندگی گزار سکتے ہو۔
محترمہ نے مجھ پر تو روندی کا الزام لگا دیا۔