محمد تابش صدیقی
منتظم
بے فکر رہیں، میں صرف یک شعری شگوفے ہی چھوڑ سکتا ہوں.شکریہ، تابش بھائی۔
ہمیں یقین ہو گیا ہے کہ ہمارا اگلا مجموعۂِ کلام چھپے نہ چھپے، کچھ عرصے میں آپ کی "جواب آں غزل" کتاب ضرور تیار ہو جائے گی!
بے فکر رہیں، میں صرف یک شعری شگوفے ہی چھوڑ سکتا ہوں.شکریہ، تابش بھائی۔
ہمیں یقین ہو گیا ہے کہ ہمارا اگلا مجموعۂِ کلام چھپے نہ چھپے، کچھ عرصے میں آپ کی "جواب آں غزل" کتاب ضرور تیار ہو جائے گی!
واہ واہ!دعائیں بھی لے لوں گا گر جی گیا
مرا جا رہا ہوں، دوا کیجیے
کیا بات ہے۔نئے وعدے کا شکریہ، مہرباں
پرانا بھی کوئی وفا کیجیے
کمال ! کمال!نگہ ہے کہ فتنہ؟ ادا ہے کہ حشر؟
کرم کو ستم سے جدا کیجیے
کبھی ان کی منت، کبھی دل پہ جبر
کوئی بھی نہ مانے تو کیا کیجیے؟
یقین آ گیا۔غزل واقعی عمدہ تھی ۔
شکریہ۔کیا کہنے بھئی بہت خوب ۔۔۔
ارے واہ!واہ واہ واہ... کیا ہی خوبصورت غزل
اور روانی ایسی کہ خود کے بہہ جانے کا احساس تک نہیں ہوتا...
مشام جاں کو جو تازہ کردے
الفاظ کا عطر چھڑکا کیجیے
ہمارے ایک دوست کے چچا مرحوم نے ایک کتاب قبروں پر لکھے ہوئے اشعار جمع کر کے شائع کی تھی۔ ان کی نسبت تو آپ کا کام بدرجہا تخلیقی ہے۔بے فکر رہیں، میں صرف یک شعری شگوفے ہی چھوڑ سکتا ہوں.
اتنے دنوں کے بعد آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔ تمغے چاہئیں بھی نہیں۔ آپ کی دعائیں درکار ہیں بس۔کیا خوب غزل ہے راحیل بھائی۔ واہ۔۔۔
کوئی تمغہ دینے سے قاصر ہے اور کوئی داد۔۔۔محفل کا اردو ایدیٹر۔۔۔
تابش بھائی سے "ہمیشہ" کے ایسے ہی استعمال پر ایک دفعہ پھڈا ہو چکا ہے۔ آپ کیا چاہتے ہیں؟بھائی صاحب! ہمیشہ کی طرح لاجواب کلام!
نذرانہء تحسین قبول کیجے اس حقیر فقیر پر تقصیر مداح کی جانب سے۔
واہ واہ جناب، کیا ہی خوب واپسی ہے.واہ بہت خوب اور لاجواب غزل ہے جناب۔ حسبِ فرمائش فی البدیہہ پیروڈی قبولیے
کبھی تو ہماری سنا کیجیے
نہ جُورو ،ستم یوں روا کیجیے
سکوں چار دن کا ہمیں بھی ملے
وہ میکے کو جائیں دعا کیجیے
میں بیگم کی شہ خرچیوں کے تلے
دبا جا رہا ہوں ، رہا کیجیے
ق
کیے تھے جو وعدے اے سسرالیو!
خدارا کوئی تو وفا کیجیے
بلا لیجیے اس مصیبت کو گھر
یہ قرض آپ پر ہے، ادا کیجیے
غزل جانتے تھے جسے عقد تک
وہ خونی بلا ہے صدا کیجیے
نہ بیگم سنے ہے نہ بچے مری
جو کوئی نہ مانے تو کیا کیجیے
وہ بولی ہے رہنا مرے گھر میں جو
تو خاموش بالکل رہا کیجیے
واہ بہت خوب اور لاجواب غزل ہے جناب۔ حسبِ فرمائش فی البدیہہ پیروڈی قبولیے
کبھی تو ہماری سنا کیجیے
نہ جُورو ،ستم یوں روا کیجیے
سکوں چار دن کا ہمیں بھی ملے
وہ میکے کو جائیں ، دعا کیجیے
میں بیگم کی شہ خرچیوں کے تلے
دبا جا رہا ہوں ، رہا کیجیے
ق
کیے تھے جو وعدے اے سسرالیو!
خدارا کوئی تو وفا کیجیے
بلا لیجیے اس مصیبت کو گھر
یہ قرض آپ پر ہے، ادا کیجیے
غزل جانتے تھے جسے عقد تک
وہ خونی بلا ہے صدا کیجیے
نہ بیگم سنے ہے نہ بچے مری
جو کوئی نہ مانے تو کیا کیجیے
وہ بولی ہے رہنا مرے گھر میں جو
تو خاموش بالکل رہا کیجیے
اربوں
کوئی صاحب میری طرف سے بھی تمغہ پیش کردیں ۔
اچھی غزل ہے راحیل بھائی
یہ شعر خاص طور سے
ان کے ریٹنگ کرنے کی صلاحیت بوجوہ واپس لے لی گئی ہے.حلوہ کھانے سے میرے دانت ہلے جاتے ہیں ۔ یعنی نوابی کا یہ عالم ہے کہ اب تمغہ بھی یہ خود نہیں مشیر خاص یا وزیر خاص پیش کریں گے ۔
شکریہ
واہ رضا صاحب واہ لاجواب ۔۔۔کمال است ۔۔حق ادا کردیا ڈھیروں داد وصول فرمائیں ۔۔۔خوش رہیں سلامت رہیں ۔واہ بہت خوب اور لاجواب غزل ہے جناب۔ حسبِ فرمائش فی البدیہہ پیروڈی قبولیے
کبھی تو ہماری سنا کیجیے
نہ جورُو ،ستم یوں روا کیجیے
سکوں چار دن کا ہمیں بھی ملے
وہ میکے کو جائیں ، دعا کیجیے
میں بیگم کی شہ خرچیوں کے تلے
دبا جا رہا ہوں ، رہا کیجیے
ق
کیے تھے جو وعدے اے سسرالیو!
خدارا کوئی تو وفا کیجیے
بلا لیجیے اس مصیبت کو گھر
یہ قرض آپ پر ہے، ادا کیجیے
غزل جانتے تھے جسے عقد تک
وہ خونی بلا ہے صدا کیجیے
نہ بیگم سنے ہے نہ بچے مری
جو کوئی نہ مانے تو کیا کیجیے
وہ بولی ہے رہنا مرے گھر میں جو
تو خاموش بالکل رہا کیجیے
ایسا بھی ہوتا ہے ؟ ایسا کیوں ہوتا ہے ؟ان کے ریٹنگ کرنے کی صلاحیت بوجوہ واپس لے لی گئی ہے.
جی ایسا ہوتا ہے. کیوں کا جواب انتظامیہ بہتر دے سکتی ہے.)
ایسا بھی ہوتا ہے ؟ ایسا کیوں ہوتا ہے ؟