رانا
محفلین
اس لڑی کے بنانے کا خیال آج یوں آیا کہ پرسوں کی پوری رات آفس میں گزری۔ اس لئے سوچا کہ محفلین سے بھی ان کے پروفیشنل تجربات کی بابت پوچھا جائے۔ یہاں محفلین اپنے ایسے پروفیشنل لائف کے تجربات شئیر کریں:
- جس میں کوئی کام ایسا بُرا پھنس گیا ہو کہ بس آپ زچ ہو کر رہ گئے ہوں۔
- جب آپ کو لگ رہا ہو کہ بس ابھی دس پندرہ منٹ میں یہ کام ختم ہو تو نکلتے ہیں۔ لیکن دس پندرہ منٹ کئی گھنٹوں پر محیط ہوجائیں۔
- جب کوئی ایسا مسئلہ سامنے آیا ہو جس کی کوئی وجہ سامنے نہ آرہی ہو اور آپ کو لگے کہ بظاہر کوئی مسئلہ لگ نہیں رہا پھر کیا مسئلہ ہے۔
- وغیرہ وغیرہ
حسب روایت پہلا تجربہ خاکسار کی طرف سے اور وہی تجربہ شئیر کرتا ہوں جس کی وجہ سے پرسوں کی پوری رات دفتر کی نذر ہوگئی۔
کئی ماہ سے یو اے ای کے ایک ڈپارٹمنٹ کے ویب پروجیکٹ پر کام ہورہا تھا۔ شئیر پوائنٹ کا انوائرنمنٹ تھا۔ اس کے لئے پلان تھا کہ وہ انیس جولائی کو لائیو کردیا جائے گا۔ لہذا ہر طرح کی ٹسٹنگ اپنے لوکل سرور پر کر لی گئی۔ پھر اس ڈپارٹمنٹ کے سرورز پر پورا سیٹ اپ کرکے وہاں ٹیسٹنگ کی گئی۔ پھر یہ طے ہوا کہ اب اصل سرورز پر سیٹ اپ کرکے لائیو کردیا جائے۔ بس یہاں ایک غلطی ہوئی وہ کیا غلطی تھی آئی ٹی والے سمجھ جائیں گے۔ خیر تو جب سارا سیٹ اپ ہوگیا اور ہماے دبئی آفس والے مطمئن ہوگئے تو تاریخ دے دی گئی کہ اب لائیو جارہا ہے۔ پرسوں شام میں لائیو پروسیجر شروع کیا گیا۔ اور ڈائریکٹ ڈپارٹمنٹ کے اصل ڈومین نیم کو لنک کردیا گیا۔ اب جب ڈپارٹمنٹ نے ویسے ہی ایک ٹیسٹ رپورٹ چیک کی تو وہ ڈسپلے ہی نہ ہوئی۔ یہ رات کے نو بجے کا وقت تھا۔ اس پروجیکٹ پر کام کرنے والی ٹیم میں سے بس ایک خاکسار ہی کمپنی میں باقی بچا تھا لہذا ساری ٹینشن مجھ پر آگئی۔ رپورٹس ویب سروس کے ذریعے جنریٹ ہوتی تھی۔ لیکن حیرت تھی کہ دیگر ویب سروسز ٹھیک کام کررہی تھی صرف رپورٹس والی ویب سروس میں کیا ایشو تھا۔ کوڈنگ کا مسئلہ تو ہونہیں سکتا تھا کہ وہ ٹیسٹ ہوچکا تھا۔ ایک ہی خیال آیا کہ ویب سروس ہٹ نہیں ہورہی کیونکہ ریسٹ کلائینٹ سے ہٹ کرنے پر کوئی ریسپونس ہی نہیں آرہا تھا۔ ان کا ڈپارٹمنٹ اور آئی ٹی اسٹاف اسکائپ پر تھے اور ساتھ ہمارا دبئی آفس کا آئی ڈی پرسن تھا جس نے پچھلے سرور پر تمام انسٹالیشن کی تھیں۔ ایک ایک کرکے جس جس جگہ شک تھا سب چیزیں دیکھ لیں۔ لیکن کوئی کلیو نہ ملا۔ رات کے تین بج گئے۔ پھر ان کے ڈپارٹمنٹ کا ہی ایک بندہ کہنے لگا کہ یار تم کیا ایرر لاگ نہیں کروارہے۔ میں نے کہا کہ کیچ بلاک میں ایرر کا آبجیکٹ ریٹرن کرنے کا کوڈ لکھا ہوا ہے اگر ایرر ہوگا تو سروس ریسپونس میں ایرر کا آبجیکٹ ریٹرن ہوجائے گا۔ لیکن کوئی کیونکہ وہاں سے کچھ بھی ریٹرن نہیں ہورہا تھا اس لئے شک ہورہا تھا کہ شائد سروس ہی ہٹ نہیں ہورہی (اس ایرر کے کوڈ میں کچھ غلطی تھی جس کی وجہ سے ایرر بھی ریٹرن نہیں ہورہا تھا)۔ بہرحال ان کے کہنے پر نوٹ پیڈ کی فائل میں ایرر لاگ کروانے کا کوڈ لکھا۔ انہیں بلڈ بھیجی۔ دوبارہ ڈیپلائے کیا اور سروس کو ہٹ کرکے اس نوٹ پیڈ کی فائل کو دیکھا تو اس میں مائکروسافٹ کی ڈیٹا رپورٹ ویور کا ایرر تھا۔ اس ایرر کو دیکھتے ہی ہمارے دبئی آفس کے آئی ٹی پرسن نے سرپکڑ لیا کہ یار رپورٹ ویور تو ان سرورز پر انسٹال ہی کرنا بھول گیا۔ اس طرح پوری رات گزارنے کے بعد صبح چھ بجے آفس سے نکلا کہ اب گھر جاکر نیند پوری کرنی تھی۔
- جس میں کوئی کام ایسا بُرا پھنس گیا ہو کہ بس آپ زچ ہو کر رہ گئے ہوں۔
- جب آپ کو لگ رہا ہو کہ بس ابھی دس پندرہ منٹ میں یہ کام ختم ہو تو نکلتے ہیں۔ لیکن دس پندرہ منٹ کئی گھنٹوں پر محیط ہوجائیں۔
- جب کوئی ایسا مسئلہ سامنے آیا ہو جس کی کوئی وجہ سامنے نہ آرہی ہو اور آپ کو لگے کہ بظاہر کوئی مسئلہ لگ نہیں رہا پھر کیا مسئلہ ہے۔
- وغیرہ وغیرہ
حسب روایت پہلا تجربہ خاکسار کی طرف سے اور وہی تجربہ شئیر کرتا ہوں جس کی وجہ سے پرسوں کی پوری رات دفتر کی نذر ہوگئی۔
کئی ماہ سے یو اے ای کے ایک ڈپارٹمنٹ کے ویب پروجیکٹ پر کام ہورہا تھا۔ شئیر پوائنٹ کا انوائرنمنٹ تھا۔ اس کے لئے پلان تھا کہ وہ انیس جولائی کو لائیو کردیا جائے گا۔ لہذا ہر طرح کی ٹسٹنگ اپنے لوکل سرور پر کر لی گئی۔ پھر اس ڈپارٹمنٹ کے سرورز پر پورا سیٹ اپ کرکے وہاں ٹیسٹنگ کی گئی۔ پھر یہ طے ہوا کہ اب اصل سرورز پر سیٹ اپ کرکے لائیو کردیا جائے۔ بس یہاں ایک غلطی ہوئی وہ کیا غلطی تھی آئی ٹی والے سمجھ جائیں گے۔ خیر تو جب سارا سیٹ اپ ہوگیا اور ہماے دبئی آفس والے مطمئن ہوگئے تو تاریخ دے دی گئی کہ اب لائیو جارہا ہے۔ پرسوں شام میں لائیو پروسیجر شروع کیا گیا۔ اور ڈائریکٹ ڈپارٹمنٹ کے اصل ڈومین نیم کو لنک کردیا گیا۔ اب جب ڈپارٹمنٹ نے ویسے ہی ایک ٹیسٹ رپورٹ چیک کی تو وہ ڈسپلے ہی نہ ہوئی۔ یہ رات کے نو بجے کا وقت تھا۔ اس پروجیکٹ پر کام کرنے والی ٹیم میں سے بس ایک خاکسار ہی کمپنی میں باقی بچا تھا لہذا ساری ٹینشن مجھ پر آگئی۔ رپورٹس ویب سروس کے ذریعے جنریٹ ہوتی تھی۔ لیکن حیرت تھی کہ دیگر ویب سروسز ٹھیک کام کررہی تھی صرف رپورٹس والی ویب سروس میں کیا ایشو تھا۔ کوڈنگ کا مسئلہ تو ہونہیں سکتا تھا کہ وہ ٹیسٹ ہوچکا تھا۔ ایک ہی خیال آیا کہ ویب سروس ہٹ نہیں ہورہی کیونکہ ریسٹ کلائینٹ سے ہٹ کرنے پر کوئی ریسپونس ہی نہیں آرہا تھا۔ ان کا ڈپارٹمنٹ اور آئی ٹی اسٹاف اسکائپ پر تھے اور ساتھ ہمارا دبئی آفس کا آئی ڈی پرسن تھا جس نے پچھلے سرور پر تمام انسٹالیشن کی تھیں۔ ایک ایک کرکے جس جس جگہ شک تھا سب چیزیں دیکھ لیں۔ لیکن کوئی کلیو نہ ملا۔ رات کے تین بج گئے۔ پھر ان کے ڈپارٹمنٹ کا ہی ایک بندہ کہنے لگا کہ یار تم کیا ایرر لاگ نہیں کروارہے۔ میں نے کہا کہ کیچ بلاک میں ایرر کا آبجیکٹ ریٹرن کرنے کا کوڈ لکھا ہوا ہے اگر ایرر ہوگا تو سروس ریسپونس میں ایرر کا آبجیکٹ ریٹرن ہوجائے گا۔ لیکن کوئی کیونکہ وہاں سے کچھ بھی ریٹرن نہیں ہورہا تھا اس لئے شک ہورہا تھا کہ شائد سروس ہی ہٹ نہیں ہورہی (اس ایرر کے کوڈ میں کچھ غلطی تھی جس کی وجہ سے ایرر بھی ریٹرن نہیں ہورہا تھا)۔ بہرحال ان کے کہنے پر نوٹ پیڈ کی فائل میں ایرر لاگ کروانے کا کوڈ لکھا۔ انہیں بلڈ بھیجی۔ دوبارہ ڈیپلائے کیا اور سروس کو ہٹ کرکے اس نوٹ پیڈ کی فائل کو دیکھا تو اس میں مائکروسافٹ کی ڈیٹا رپورٹ ویور کا ایرر تھا۔ اس ایرر کو دیکھتے ہی ہمارے دبئی آفس کے آئی ٹی پرسن نے سرپکڑ لیا کہ یار رپورٹ ویور تو ان سرورز پر انسٹال ہی کرنا بھول گیا۔ اس طرح پوری رات گزارنے کے بعد صبح چھ بجے آفس سے نکلا کہ اب گھر جاکر نیند پوری کرنی تھی۔