کبھی پیشہ ورانہ زندگی میں بُرے پھنسے ہوں تو ادھر آجائیں

رانا

محفلین
اس لڑی کے بنانے کا خیال آج یوں آیا کہ پرسوں کی پوری رات آفس میں گزری۔ :) اس لئے سوچا کہ محفلین سے بھی ان کے پروفیشنل تجربات کی بابت پوچھا جائے۔ یہاں محفلین اپنے ایسے پروفیشنل لائف کے تجربات شئیر کریں:
- جس میں کوئی کام ایسا بُرا پھنس گیا ہو کہ بس آپ زچ ہو کر رہ گئے ہوں۔
- جب آپ کو لگ رہا ہو کہ بس ابھی دس پندرہ منٹ میں یہ کام ختم ہو تو نکلتے ہیں۔ لیکن دس پندرہ منٹ کئی گھنٹوں پر محیط ہوجائیں۔
- جب کوئی ایسا مسئلہ سامنے آیا ہو جس کی کوئی وجہ سامنے نہ آرہی ہو اور آپ کو لگے کہ بظاہر کوئی مسئلہ لگ نہیں رہا پھر کیا مسئلہ ہے۔ :)
- وغیرہ وغیرہ :)

حسب روایت پہلا تجربہ خاکسار کی طرف سے اور وہی تجربہ شئیر کرتا ہوں جس کی وجہ سے پرسوں کی پوری رات دفتر کی نذر ہوگئی۔
کئی ماہ سے یو اے ای کے ایک ڈپارٹمنٹ کے ویب پروجیکٹ پر کام ہورہا تھا۔ شئیر پوائنٹ کا انوائرنمنٹ تھا۔ اس کے لئے پلان تھا کہ وہ انیس جولائی کو لائیو کردیا جائے گا۔ لہذا ہر طرح کی ٹسٹنگ اپنے لوکل سرور پر کر لی گئی۔ پھر اس ڈپارٹمنٹ کے سرورز پر پورا سیٹ اپ کرکے وہاں ٹیسٹنگ کی گئی۔ پھر یہ طے ہوا کہ اب اصل سرورز پر سیٹ اپ کرکے لائیو کردیا جائے۔ بس یہاں ایک غلطی ہوئی وہ کیا غلطی تھی آئی ٹی والے سمجھ جائیں گے۔ :) خیر تو جب سارا سیٹ اپ ہوگیا اور ہماے دبئی آفس والے مطمئن ہوگئے تو تاریخ دے دی گئی کہ اب لائیو جارہا ہے۔ پرسوں شام میں لائیو پروسیجر شروع کیا گیا۔ اور ڈائریکٹ ڈپارٹمنٹ کے اصل ڈومین نیم کو لنک کردیا گیا۔ اب جب ڈپارٹمنٹ نے ویسے ہی ایک ٹیسٹ رپورٹ چیک کی تو وہ ڈسپلے ہی نہ ہوئی۔ یہ رات کے نو بجے کا وقت تھا۔ اس پروجیکٹ پر کام کرنے والی ٹیم میں سے بس ایک خاکسار ہی کمپنی میں باقی بچا تھا لہذا ساری ٹینشن مجھ پر آگئی۔ رپورٹس ویب سروس کے ذریعے جنریٹ ہوتی تھی۔ لیکن حیرت تھی کہ دیگر ویب سروسز ٹھیک کام کررہی تھی صرف رپورٹس والی ویب سروس میں کیا ایشو تھا۔ کوڈنگ کا مسئلہ تو ہونہیں سکتا تھا کہ وہ ٹیسٹ ہوچکا تھا۔ ایک ہی خیال آیا کہ ویب سروس ہٹ نہیں ہورہی کیونکہ ریسٹ کلائینٹ سے ہٹ کرنے پر کوئی ریسپونس ہی نہیں آرہا تھا۔ ان کا ڈپارٹمنٹ اور آئی ٹی اسٹاف اسکائپ پر تھے اور ساتھ ہمارا دبئی آفس کا آئی ڈی پرسن تھا جس نے پچھلے سرور پر تمام انسٹالیشن کی تھیں۔ ایک ایک کرکے جس جس جگہ شک تھا سب چیزیں دیکھ لیں۔ لیکن کوئی کلیو نہ ملا۔ رات کے تین بج گئے۔ پھر ان کے ڈپارٹمنٹ کا ہی ایک بندہ کہنے لگا کہ یار تم کیا ایرر لاگ نہیں کروارہے۔ میں نے کہا کہ کیچ بلاک میں ایرر کا آبجیکٹ ریٹرن کرنے کا کوڈ لکھا ہوا ہے اگر ایرر ہوگا تو سروس ریسپونس میں ایرر کا آبجیکٹ ریٹرن ہوجائے گا۔ لیکن کوئی کیونکہ وہاں سے کچھ بھی ریٹرن نہیں ہورہا تھا اس لئے شک ہورہا تھا کہ شائد سروس ہی ہٹ نہیں ہورہی (اس ایرر کے کوڈ میں کچھ غلطی تھی جس کی وجہ سے ایرر بھی ریٹرن نہیں ہورہا تھا)۔ بہرحال ان کے کہنے پر نوٹ پیڈ کی فائل میں ایرر لاگ کروانے کا کوڈ لکھا۔ انہیں بلڈ بھیجی۔ دوبارہ ڈیپلائے کیا اور سروس کو ہٹ کرکے اس نوٹ پیڈ کی فائل کو دیکھا تو اس میں مائکروسافٹ کی ڈیٹا رپورٹ ویور کا ایرر تھا۔ اس ایرر کو دیکھتے ہی ہمارے دبئی آفس کے آئی ٹی پرسن نے سرپکڑ لیا کہ یار رپورٹ ویور تو ان سرورز پر انسٹال ہی کرنا بھول گیا۔ :) اس طرح پوری رات گزارنے کے بعد صبح چھ بجے آفس سے نکلا کہ اب گھر جاکر نیند پوری کرنی تھی۔ :)
 
اس لڑی کے بنانے کا خیال آج یوں آیا کہ پرسوں کی پوری رات آفس میں گزری۔ :) اس لئے سوچا کہ محفلین سے بھی ان کے پروفیشنل تجربات کی بابت پوچھا جائے۔ یہاں محفلین اپنے ایسے پروفیشنل لائف کے تجربات شئیر کریں:
- جس میں کوئی کام ایسا بُرا پھنس گیا ہو کہ بس آپ زچ ہو کر رہ گئے ہوں۔
- جب آپ کو لگ رہا ہو کہ بس ابھی دس پندرہ منٹ میں یہ کام ختم ہو تو نکلتے ہیں۔ لیکن دس پندرہ منٹ کئی گھنٹوں پر محیط ہوجائیں۔
- جب کوئی ایسا مسئلہ سامنے آیا ہو جس کی کوئی وجہ سامنے نہ آرہی ہو اور آپ کو لگے کہ بظاہر کوئی مسئلہ لگ نہیں رہا پھر کیا مسئلہ ہے۔ :)
- وغیرہ وغیرہ :)

حسب روایت پہلا تجربہ خاکسار کی طرف سے اور وہی تجربہ شئیر کرتا ہوں جس کی وجہ سے پرسوں کی پوری رات دفتر کی نذر ہوگئی۔
کئی ماہ سے یو اے ای کے ایک ڈپارٹمنٹ کے ویب پروجیکٹ پر کام ہورہا تھا۔ شئیر پوائنٹ کا انوائرنمنٹ تھا۔ اس کے لئے پلان تھا کہ وہ انیس جولائی کو لائیو کردیا جائے گا۔ لہذا ہر طرح کی ٹسٹنگ اپنے لوکل سرور پر کر لی گئی۔ پھر اس ڈپارٹمنٹ کے سرورز پر پورا سیٹ اپ کرکے وہاں ٹیسٹنگ کی گئی۔ پھر یہ طے ہوا کہ اب اصل سرورز پر سیٹ اپ کرکے لائیو کردیا جائے۔ بس یہاں ایک غلطی ہوئی وہ کیا غلطی تھی آئی ٹی والے سمجھ جائیں گے۔ :) خیر تو جب سارا سیٹ اپ ہوگیا اور ہماے دبئی آفس والے مطمئن ہوگئے تو تاریخ دے دی گئی کہ اب لائیو جارہا ہے۔ پرسوں شام میں لائیو پروسیجر شروع کیا گیا۔ اور ڈائریکٹ ڈپارٹمنٹ کے اصل ڈومین نیم کو لنک کردیا گیا۔ اب جب ڈپارٹمنٹ نے ویسے ہی ایک ٹیسٹ رپورٹ چیک کی تو وہ ڈسپلے ہی نہ ہوئی۔ یہ رات کے نو بجے کا وقت تھا۔ اس پروجیکٹ پر کام کرنے والی ٹیم میں سے بس ایک خاکسار ہی کمپنی میں باقی بچا تھا لہذا ساری ٹینشن مجھ پر آگئی۔ رپورٹس ویب سروس کے ذریعے جنریٹ ہوتی تھی۔ لیکن حیرت تھی کہ دیگر ویب سروسز ٹھیک کام کررہی تھی صرف رپورٹس والی ویب سروس میں کیا ایشو تھا۔ کوڈنگ کا مسئلہ تو ہونہیں سکتا تھا کہ وہ ٹیسٹ ہوچکا تھا۔ ایک ہی خیال آیا کہ ویب سروس ہٹ نہیں ہورہی کیونکہ ریسٹ کلائینٹ سے ہٹ کرنے پر کوئی ریسپونس ہی نہیں آرہا تھا۔ ان کا ڈپارٹمنٹ اور آئی ٹی اسٹاف اسکائپ پر تھے اور ساتھ ہمارا دبئی آفس کا آئی ڈی پرسن تھا جس نے پچھلے سرور پر تمام انسٹالیشن کی تھیں۔ ایک ایک کرکے جس جس جگہ شک تھا سب چیزیں دیکھ لیں۔ لیکن کوئی کلیو نہ ملا۔ رات کے تین بج گئے۔ پھر ان کے ڈپارٹمنٹ کا ہی ایک بندہ کہنے لگا کہ یار تم کیا ایرر لاگ نہیں کروارہے۔ میں نے کہا کہ کیچ بلاک میں ایرر کا آبجیکٹ ریٹرن کرنے کا کوڈ لکھا ہوا ہے اگر ایرر ہوگا تو سروس ریسپونس میں ایرر کا آبجیکٹ ریٹرن ہوجائے گا۔ لیکن کوئی کیونکہ وہاں سے کچھ بھی ریٹرن نہیں ہورہا تھا اس لئے شک ہورہا تھا کہ شائد سروس ہی ہٹ نہیں ہورہی (اس ایرر کے کوڈ میں کچھ غلطی تھی جس کی وجہ سے ایرر بھی ریٹرن نہیں ہورہا تھا)۔ بہرحال ان کے کہنے پر نوٹ پیڈ کی فائل میں ایرر لاگ کروانے کا کوڈ لکھا۔ انہیں بلڈ بھیجی۔ دوبارہ ڈیپلائے کیا اور سروس کو ہٹ کرکے اس نوٹ پیڈ کی فائل کو دیکھا تو اس میں مائکروسافٹ کی ڈیٹا رپورٹ ویور کا ایرر تھا۔ اس ایرر کو دیکھتے ہی ہمارے دبئی آفس کے آئی ٹی پرسن نے سرپکڑ لیا کہ یار رپورٹ ویور تو ان سرورز پر انسٹال ہی کرنا بھول گیا۔ :) اس طرح پوری رات گزارنے کے بعد صبح چھ بجے آفس سے نکلا کہ اب گھر جاکر نیند پوری کرنی تھی۔ :)
یہاں اپنے تاثرات بیان کرنے کے لیے دادا مرحوم کا ایک شعر لکھنا چاہوں گا۔ :)
سنا غم کے ماروں کا قصہ کبھی جب
لگا مجھ کو ٹکڑا مری داستاں کا​

تجربات بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں ذرا فرصت میں۔
 

ابن توقیر

محفلین
جب آپ کو لگ رہا ہو کہ بس ابھی دس پندرہ منٹ میں یہ کام ختم ہو تو نکلتے ہیں۔ لیکن دس پندرہ منٹ کئی گھنٹوں پر محیط ہوجائیں۔
ہمارے ساتھ تو اکثر اس طرح ہوتا ہے۔گاڑی والے جب کام بتاتے ہیں تو ہم اس حساب سے وقت دے دیتے ہیں پر جب کام ختم ہو تب موصوف ہم سے لڑرہے ہوتے ہیں۔کئی بار شام کے وقت جب لڑکوں کی چھٹی کا وقت ہوتاہے،گاہک آجاتے ہیں کہ ’’بھائی ایک دو نام لکھوانے ہیں؟‘‘ ہم کہتے ہیں آجاؤ بھئی لکھ دیتے ہیں۔دس پندرہ منٹ میں کام ہوجائے گا۔پھر جب کام شروع کرتے ہیں تو حضرت جی یہاں وہاں گھومتے رہتے ہیں اور ہماری لگی ’’کھڑکئی‘‘ میں پھنس کر اور بھی بہت سا سامان نکلواتے جاتے ہیں۔’’یہ بھی لگا دو۔وہ بھی لگا دو۔اسے بھی نیا کردو۔یہاں بھی اس طرح کردو۔‘‘وغیرہ وغیرہ ۔موصوف جلدی جلدی کا بھی کہتے رہتے ہیں اور ساتھ میں چیزوں میں اضافہ بھی کرتے جاتے ہیں۔ایسے میں جب دس پندرہ منٹ کا کام تین چار گھنٹوں میں ختم ہوتا ہے تب حضرت جی بل دیتے وقت ’’ساس بہو‘‘ کا ڈرامہ بن جاتے ہیں۔خیر ہمارے لیے تو یہ سب کچھ ’’خوشگوار‘‘ ہی ہوتا ہے پر ہمارے ’’جانبازوں‘‘ کے دل پر جو گزر رہی ہوتی ہے اس کا اظہار ممکن نہیں ہے۔
ویسے ایک اور مسئلہ جو ہمارے ساتھ ہے اکثر لوگ آتے ہیں تو کام شروع کرواتے وقت کہتے ہیں ’’بھائی جلدی کرو۔ایئرپورٹ کی بکنگ بھی اٹھانی ہے۔دو بجے اسکول کی شفٹ اٹھانی ہے۔‘‘ وغیرہ وغیرہ
ہم تو اپنی روٹین سے اس کا کام کرتے وقت یہ سوچتے رہتے ہیں کہ اگر محترم کو اتنی جلدی ہی تھی تو بکنگ ’’بھگتا‘‘ کرآجاتے۔سپرسمائلس
 

رانا

محفلین
ہمارے ساتھ تو اکثر اس طرح ہوتا ہے۔گاڑی والے جب کام بتاتے ہیں تو ہم اس حساب سے وقت دے دیتے ہیں پر جب کام ختم ہو تب موصوف ہم سے لڑرہے ہوتے ہیں۔کئی بار شام کے وقت جب لڑکوں کی چھٹی کا وقت ہوتاہے،گاہک آجاتے ہیں کہ ’’بھائی ایک دو نام لکھوانے ہیں؟‘‘ ہم کہتے ہیں آجاؤ بھئی لکھ دیتے ہیں۔دس پندرہ منٹ میں کام ہوجائے گا۔پھر جب کام شروع کرتے ہیں تو حضرت جی یہاں وہاں گھومتے رہتے ہیں اور ہماری لگی ’’کھڑکئی‘‘ میں پھنس کر اور بھی بہت سا سامان نکلواتے جاتے ہیں۔’’یہ بھی لگا دو۔وہ بھی لگا دو۔اسے بھی نیا کردو۔یہاں بھی اس طرح کردو۔‘‘وغیرہ وغیرہ ۔موصوف جلدی جلدی کا بھی کہتے رہتے ہیں اور ساتھ میں چیزوں میں اضافہ بھی کرتے جاتے ہیں۔ایسے میں جب دس پندرہ منٹ کا کام تین چار گھنٹوں میں ختم ہوتا ہے تب حضرت جی بل دیتے وقت ’’ساس بہو‘‘ کا ڈرامہ بن جاتے ہیں۔خیر ہمارے لیے تو یہ سب کچھ ’’خوشگوار‘‘ ہی ہوتا ہے پر ہمارے ’’جانبازوں‘‘ کے دل پر جو گزر رہی ہوتی ہے اس کا اظہار ممکن نہیں ہے۔
ویسے ایک اور مسئلہ جو ہمارے ساتھ ہے اکثر لوگ آتے ہیں تو کام شروع کرواتے وقت کہتے ہیں ’’بھائی جلدی کرو۔ایئرپورٹ کی بکنگ بھی اٹھانی ہے۔دو بجے اسکول کی شفٹ اٹھانی ہے۔‘‘ وغیرہ وغیرہ
ہم تو اپنی روٹین سے اس کا کام کرتے وقت یہ سوچتے رہتے ہیں کہ اگر محترم کو اتنی جلدی ہی تھی تو بکنگ ’’بھگتا‘‘ کرآجاتے۔سپرسمائلس
خوب۔ :) آپ کے گاہک اس مقولے پر عمل کرتے ہوں گے کہ گاہک از آل ویز رائیٹ۔:)
آپ کا کام گاڑیوں کی ایسسریز وغیرہ سے متعلق ہے؟
 

فاخر رضا

محفلین
سلام
ایک صبح اسپتال پہنچا، ابھی ایکسرے میٹنگ شروع ہی ہوئی تھی کہ نرس نے بتایا کہ ایک مریض کو خون کی الٹیاں ہورہی ہیں. میں جب وہاں پہنچا تو بلڈپریشر بے انتہا کم تھا. فوراً خون کے انتقال کا انتظام کیا. ایسے موقعوں پر خون کی چھ بوتلیں، پلیٹلیٹ کی چھ بوتلیں اور پلازمہ بھی اس مقدار میں ایک ساتھ دیا جاتا ہے اور یہ سب دس منٹ میں مہیا کرنا ہوتا ہے. معدے کے ڈاکٹرز کو بلایا انہوں نے اینڈواسکوپی کی اور وہاں صرف خون ملا. ایک غبارہ معدے میں ڈالا گیا اور اسے پھلایا تاکہ خون رک جائے. خون مسلسل بہ رہا تھا. اسی وقت ایکسرے ڈپارٹمنٹ میں فون کر کے کہا کہ کچھ کریں. انہوں نے کہا کہ فوراً مریض کو لے کر پہنچو. یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ وہ مریض مصنوعی سانس کی مشین پر لگایا جاچکا تھا اور دل کو پمپ بھی کرنے کے لئے ادویات دی جارہی تھیں. خیر مریض کو لے کر ایکسرے ڈپارٹمنٹ میں پہنچے. وہاں اس کی نسوں کے ذریعے سے وہاں پہنچنے کی کوشش کی گئی جہاں سے خون بہ رہا تھا. اس موقع پر ہم مسلسل خون کا انتظام کررہے تھے اور وہاں کے معالجین اپنا کام کررہے تھے. تقریباً تین گھنٹے کی مشقت کے بعد اس مریض کا بلڈ پریشر کچھ بہتر ہوا. واپس آئی سی یو میں آئے. یہاں پھر خون بہنا شروع ہوا پھر چھ چھ بوتلیں دی گئیں. اسی تمام کاروائی میں دوپہر ہوچکی تھی. تھکن سے سب چور چور ہوچکے تھے. پھر بھی لگے ہوئے تھے. دوبارہ معدے کے ڈاکٹر کوبلایا گیا مگر کوئی بھی حربہ خون روکنے میں ناکام رہا
آخر تقریباً شام چار بجے یہ فیصلہ ہوا کہ اس مریض کی جان نہیں بچائی جاسکتی اور اسے مزید خون نہیں دیا جائے گا، رات تک اس کا انتقال ہو گیا
یہ میرا معمول کا کام ہے اور تقریباً پینتیس فیصد مریض مر جاتے ہیں، مگر پینسٹھ فیصد بچ بھی جاتے ہیں
ہمارا کام کاروبار نہیں ہے جس میں نقصان کے ڈر سے انویسٹ نہیں کیا جاتا بلکہ دس فیصد فائدے کی امید پر بھی کوشش کی جاتی ہے
آخری بات ان لوگوں سے کہنی ہے جو انسان کی جان کو شک و شبہ اور ذاتی عقائد کی بنا پر لے لیتے ہیں. ایک دفعہ آکر دیکھیں کہ ہم ایک انسان کی جان بچانے کے لیے کیا کیا کرتے ہیں. میرے عزیز ترین اور اعلٰی ترین دوستوں کو گولی ماری گئی وہ بھی سر میں اور میں یہی سوچتا رہا کہ کیا یہ سب کرنے والے انسان ہیں. کیا وہ لوگ جو ایسا کرتے ہیں، دلیل کے مقابلے میں گولی، اپنی ہار تسلیم نہیں کرلیتے.
بات کہیں اور چلی گئی مگر سوچا کہ کہ دوں.
 

ابن توقیر

محفلین
خوب۔ :) آپ کے گاہک اس مقولے پر عمل کرتے ہوں گے کہ گاہک از آل ویز رائیٹ۔:)
آپ کا کام گاڑیوں کی ایسسریز وغیرہ سے متعلق ہے؟
جی پارٹس وغیرہ کا اور ’’پوششنگ‘‘ کا۔ہمارے اس کام پر تو تفصیلی سے روشنی ڈالی گئی ہے۔سپرسمائلس
 
ایک دن ذرا گھرجانے کی جلدی تھی ۔۔اور لائبریری سے جلدی جلدی کام ختم کیا ہی تھا کہ ایک سینئر ساتھی تشریف لے آئے کہ تھوڑا سا کام کردیں مجھے ہسپتال جاناہے ۔۔اس کے حصے کا کام نمٹایا ہی تھا کہ بوس تشریف لے آئے اور کہنے لگے ابھی جانا نہیں کچھ پرنٹس نکالنے ہیں ۔زچ ہوگیا خیروہ بھی کیا تو بوس کے بھائی آگئے اور کہا رزلٹ تیار کرنا ہے ۔پھر کیا تھا مرتے کیا نہ کرتے کے مصداق وہ بھی کیا اسی چکرمیں 5 بج گئے ۔۔کہاں ایک بجے آف ہوتی تھی وہاں 5 بج گئے ۔۔۔
 
شادی کے بعد ایسا بھی غائب نہیں ہونا چاہیے۔۔۔
جیسے واپڈا کے تاروں سے بجلی!!!
:D:D:D
اعلی حضرت قرآن سنایا رمضان میں تو اس کے بعد کچھ اپنی طبیعت بہت خراب ہو گئی اور کچھ ماں جی کی تو بندہ مریض بھی تھا اور مریضوں کا پرسنان حال بھی اس لیے غائب رہا۔۔ڈیوٹی پے واپسی بھی تب ہوئی ہے جب ۔۔مریضوں کے مرض ختم اور صحت کاملہ ملی ہے ۔۔۔
 
شادی کے بعد ایسا بھی غائب نہیں ہونا چاہیے۔۔۔
جیسے واپڈا کے تاروں سے بجلی!!!
:D:D:D
اور حضرت واپڈا کے تاروں میں کبھی کبھی بجلی آجاتی ہے ۔۔امید پے دنیا قائم ہے ۔۔جیسے وہاں بجلی آتی ہے تو ہر گھر میں روشنی ہو جاتی ہے ۔۔ایسے ہی ہم بھی آموجود ہو ئے ہیں بس دعا کریں کہ ہمارے آنے پہ محفل میں بھی روشنی ہو جائے ۔۔
 
ایک دن ذرا گھرجانے کی جلدی تھی ۔۔اور لائبریری سے جلدی جلدی کام ختم کیا ہی تھا کہ ایک سینئر ساتھی تشریف لے آئے کہ تھوڑا سا کام کردیں مجھے ہسپتال جاناہے ۔۔اس کے حصے کا کام نمٹایا ہی تھا کہ بوس تشریف لے آئے اور کہنے لگے ابھی جانا نہیں کچھ پرنٹس نکالنے ہیں ۔زچ ہوگیا خیروہ بھی کیا تو بوس کے بھائی آگئے اور کہا رزلٹ تیار کرنا ہے ۔پھر کیا تھا مرتے کیا نہ کرتے کے مصداق وہ بھی کیا اسی چکرمیں 5 بج گئے ۔۔کہاں ایک بجے آف ہوتی تھی وہاں 5 بج گئے ۔۔۔

اعلی حضرت قرآن سنایا رمضان میں تو اس کے بعد کچھ اپنی طبیعت بہت خراب ہو گئی اور کچھ ماں جی کی تو بندہ مریض بھی تھا اور مریضوں کا پرسنان حال بھی اس لیے غائب رہا۔۔ڈیوٹی پے واپسی بھی تب ہوئی ہے جب ۔۔مریضوں کے مرض ختم اور صحت کاملہ ملی ہے ۔۔۔

اور حضرت واپڈا کے تاروں میں کبھی کبھی بجلی آجاتی ہے ۔۔امید پے دنیا قائم ہے ۔۔جیسے وہاں بجلی آتی ہے تو ہر گھر میں روشنی ہو جاتی ہے ۔۔ایسے ہی ہم بھی آموجود ہو ئے ہیں بس دعا کریں کہ ہمارے آنے پہ محفل میں بھی روشنی ہو جائے ۔۔
حد سے زیادہ وضاحت ازدواجی زندگی کے لیے نقصان دہ ہے۔ وزارتِ بہبودِ شوہراں
 
حد سے زیادہ وضاحت ازدواجی زندگی کے لیے نقصان دہ ہے۔ وزارتِ بہبودِ شوہراں
حد ہے بئی کہیں تو معافی دے دیا کر یں اب یہ وزارت ہمیں کھینچ لے گی ( ہر بات کی وضاحت کرنےکے ) کیس میں ۔۔۔پہلے پانامہ اور جے ٹی آئی کا رولہ تو نمٹ جائے۔۔
 
Top