حضور کیا نونہال یاد دلا دیا۔۔۔ ہم آپ کو دلچسپ بات بتائیں کہ ہم ساڑھے تین چار سال کی عمر میں نونہال پڑھ لیا کرتے تھے۔
ہماری والدہ ہمیں ٹیپ ریکارڈر پر ریکارڈ کرنے کا لالچ دے کر پڑھوایا کرتی تھیں اور ہم مسعود برکاتی کی کہانیاں اٹک اٹک کر پڑھا کرتے تھے۔ جہاں کوئی محاورہ آتا، بات ہماری سمجھ سے باہر وہ جاتی کہ ابھی تو کمرے کی بات ہو رہی تھی بیچ میں دال کہاں سے آ گئی اور اس میں کالا؟
وہ کیسٹ اب بھی شاید کہیں پڑے ہوں۔
بعد ازاں تعلیم و تربیت پڑھا کرتے تھے۔چھے سال کی عمر میں اردو ڈائجسٹ شروع کیا، الطاف حسن کے سیاست پر تجزئیے پڑھا کرتے بیشتر سر سے گزر جاتے لیکن ہم ابا جان کی نقل میں علامہ بنے بس پڑھے جاتے۔
گھر میں ٹی وی تو تھا نہیں، واحد تفریح یہی تھی۔ رسالوں کا ڈھیر پڑھ چکے تو سگمنڈ فرائیڈ کی کتب کے ترجمے پڑھ ڈالے لیکن اب کچھ پوچھئے گا نہیں کچھ یاد نہیں۔
معلقات سبعہ بھی ہاتھ لگی ترجمے کے ساتھ، امراوالقیس کی عیاشیوں کے قصے بہت شوق سے پڑھا کرتے اور بہت بار پڑھا کرتے
بس اسی واسطے عاشق مزاج ہو گئے۔
ہم بھی کسی روز چیدہ و چنیدہ تصاویر کی نمائش لگاتے ہیں ۔
ہم کو معلوم ہے اس مراسلے پر کچھ اعتراضات آئیں گے۔ لیکن جب آئيں گے تب دیکھیں گے۔